قائد محترم کے خطابات سن کر خواتین نے اسلامی کلچر کو اپنایا ہے

شیخ زاہد فیاض

شیخ زاہد فیاض مرکزی نائب ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن سے ایک انٹرویو

انٹرویو پینل : محمد حسین آزاد الازہری، کوثر رشید

معزز قارئین !ماہنامہ دخترا ن اسلام میںاس ماہ نئے سال کی آمد پر ایک ایسی شخصیت کا انٹرویو آپ کی نذر کیا جا رہا ہے جنہیں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ان کی تحریک اور مشن کے ساتھ محبت، اخلاص اور تنظیمی و انتظامی صلاحیتوں کے پیش نظر فرزندِ انقلاب کے لقب سے نوازا اس سے قبل وہ 2002ء میں نشانِ حسین اور Best Worker of the world کا ایوارڈ بھی پاچکے ہیں۔ اور اب وہ اپنے قائد کے حکم پر فرانس چھوڑ کر مرکز پر خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

محترم شیخ زاہد فیاض مرکزی نائب ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن اندرون شہر لاہور میں پیدا ہوئے۔ لاہور میں ہی ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ 1986ء میں FSc کا امتحان گورنمنٹ کالج باغبانپورہ سے پاس کیا چونکہ ان کے والد گرامی فرانس میں جاب کرتے تھے اس لئے مزید تعلیم کے لئے وہ اپنی فیملی کے ساتھ فرانس اپنے والد کے پاس چلے گئے۔ وہاں دو سال فرنچ زبان سیکھی اور BSc کی تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے دینی ماحول میں پرورش پائی۔ یہ ان کے والدین کی اچھی تربیت کا ثمر ہے کہ آج وہ تحریک منہاج القرآن کا قیمتی سرمایہ بن چکے ہیں اور دن رات خدمتِ دین میں سرگرم عمل ہیں۔

پینل : تحریک اور قائد تحریک سے کب اور کیسے وابستگی ہوئی؟ اور کس چیز نے آپ کو تحریک میں شامل ہونے پر ابھارا؟

نائب ناظم اعلیٰ : شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کو پہلی مرتبہ ٹی وی پر 1985ء میں دیکھا اور سنا تھا۔ جب ہماری فیملی فرانس شفٹ ہوئی تو ہم قائد محترم کے خطاب ٹی وی سے ریکارڈ کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔ فرانس میں وہاں کے سیاسی، معاشی اور سماجی نظام کو دیکھ کر میرے اندر یہ سوال پیدا ہوا کہ ایسا نظام ہمارے ملک میں کیوں نہیں ہوسکتا؟ پھر میرے اندر ملکی حالات کو بہتر بنانے کی تڑپ پیدا ہوئی۔ میری سوچ انقلاب کی طرف تھی۔ میں اپنے ملک میں تبدیلی دیکھنا چاہتا تھا اس لیے میں نے مختلف اسلامی سکالرز کو سٹڈی کرنا شروع کردیا۔ مختلف تحاریک کا مطالعہ کیا۔ دیو بند، اہل حدیث اور اہلسنت کے کئی علماء کو پڑھا۔ اس کے بعد 89ء کے شروع میں تحریک منہاج القرآن کے قیام اور اس کے اغراض و مقاصد کو سٹڈی کیا اور دوسری جماعتوں کے ساتھ اس کا موازنہ کیا تو مکمل طور پر یہ بات واضح ہوگئی کہ باقی تمام تحاریک اور جماعتیں صرف مذہبی ہیں اور ان سب میں مجھے ایک رخ نظر آیا کہ یہ صرف دین کے ایک رخ کی بات کرتی ہیں۔ اسی اثناء میں جب 1989ء میں ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے عوامی تحریک کا اعلان کیا تو میں نے سوچا کہ تحریک منہاج القرآن ہی ایسی تحریک ہے جو دینی تحریک ہونے کے ساتھ ساتھ ملک کے حالات بہتر کرنے میں انقلابی کردار ادا کر سکتی ہے۔ پھر اس تحریک میں شامل ہونے کا فیصلہ کرلیا اور 1991ء میں باقاعدہ طور پر چند احباب کے ساتھ مل کر فرانس میں تحریک منہاج القرآن کی بنیاد رکھی اور قائد محترم کے خطابات لوگوں تک پہنچانے شروع کئے۔

پینل : آپ بیرون ملک تحریک کے اہم عہدوں پر فائز رہے پھر آپ نے تحریک کی خدمت کے لئے مرکز کا انتخاب کیوں کیا؟

نائب ناظم اعلیٰ : گذشتہ 16 برس سے فرانس اور یورپ میں اپنی خدمات سرانجام دے رہا تھا۔ جنوری 2006ء میں قائد محترم نے مجھے مرکز آنے کا حکم فرمایا تو اپنے قائد کے حکم پر لبیک کہتے ہوئے مشن کی خدمت کے لئے مرکز آگیا۔

پینل : تحریکی زندگی میں آپ نے مختلف ادوار دیکھے، کام کیا، کبھی آپ کی استقامت میں فرق آیا؟

نائب ناظم اعلیٰ : بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہم نے قائد محترم کا ایک خطاب سنا اور ہمارے دل کی دنیا بدل گئی لیکن میرے ساتھ ایسا نہیں ہے۔ میں نے اس تحریک کا ایک سال تک مطالعہ کیا، اس کے ایک ایک Aspect کو پرکھنے کے بعد اس میں شمولیت اختیار کی۔ میرا نظریہ یہ ہے کہ جب آپ کسی تحریک یا جماعت میں داخل ہونا چاہتے ہوں تو اس کو اچھی طرح پرکھ لیں کیونکہ آپ نے اپنی زندگی کا سب کچھ اس کے نام لگانا ہے۔ لیکن سوچ وبچار کے بعد جب اس میں داخل ہوجائیں تو پھر آنکھیں بند کرلیں کہ جو قائد کہتا ہے وہ برحق ہے۔ اگر ایسا نہیں کریں گے تو آپ قدم قدم پر ڈگمگائیں گے۔ آپ نے استقامت کے حوالے سے پوچھا تو بعض اوقات ایسے حالات پیش آتے ہیں جس میں انسان کی دل شکنی ہوتی ہے لیکن اس وقت مشن اور قائدِ تحریک پر نظر ہونی چاہئے اور یہ سوچ کر کہ میں اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رضا کے لئے کام کررہا ہوں استقامت کے ساتھ کام کرتے رہیں۔ قائد محترم نے اپنے ایک خطاب میں فرمایا تھا کہ آپکو جو نوکری اس مشن کی خدمت کی ملی ہے وہ آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دی ہے۔ یہ نوکری کبھی نہ چھوڑیں۔ آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ بے وفائی نہ کریں اور کبھی یہ نہ سوچیں کہ مجھے بڑا عہدہ نہیں ملا بلکہ ہر وقت اس تصور میں رہیں کہ ’’نوکر کی تے نخرہ کی‘‘۔ ۔ ۔ اور استقامت کے ساتھ مشن کی خدمت میں لگے رہیں۔

پینل : اس وقت پاکستان میں تحریک کا کام کس نہج پر ہورہا ہے؟

نائب ناظم اعلیٰ : ہماری تحریک تجدید و احیاء دین، اصلاحِاحوالِ امت اور غلبہ دین حق کی بحالی کے لئے کوشاں ہے۔ اس نے ان تمام مقاصد کے حصول کے لئے پروگرام شروع کئے ہیں جس میں دروس قرآن، حلقہ ہائے درود و سلام اور گھر گھر محفل میلاد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پروگرامز، عالمی میلاد کانفرنس اور شہر اعتکاف کے پروگرامز شامل ہیں۔ جب سے قائد محترم نے انتخابی سیاست کو ٹھوکر ماری ہے پاکستان میں تحریک آگے بڑھ رہی ہے اور گذشتہ تین سال سے تیزی کے ساتھ پروان چڑھ رہی ہے۔ دعوت بذریعہ کیسٹ اور ملک بھر میں CD ایکسچینج کے قیام کا مقصد لوگوں کی زندگیوں میں انقلاب برپا کرنا ہے، الحمدللہ تعالیٰ اس کے ذریعے نئے رفقاء میں خاطر خواہ اضافہ ہورہا ہے۔ دعوت بذریعہ کیسٹ کے کام کو یونین کونسل تک پہنچانا ہے اور ایسے افراد کا سمندر تیار کرنا ہے جن کا تحریک و قائد تحریک کے ساتھ قلبی و فکری تعلق پختہ ہوجائے۔

پینل : شیخ الاسلام کی بیرون ملک مصروفیات کے بارے میں آگاہ فرمائیں؟

نائب ناظم اعلیٰ : قائد محترم گذشتہ 20 سال سے بیرون ملک بذریعہ خطابات و دورہ جات دعوت و تبلیغ کا فریضہ سرانجام دیتے رہے۔ لاکھوں لوگ آپ کے خطابات سن کر تحریک میں شامل ہوئے لیکن اب وہ علمی و تحقیقی کام میں مصروفیات بڑھ جانے کی وجہ سے اندرون و بیرون ملک دورے نہیں کررہے ہیں حتی کہ پاکستان میں بھی شہر اعتکاف کے پروگرام اور عالمی میلاد کانفرنس میں تشریف لاتے ہیں۔ تحقیقی کام میں مصروفیت کی بناء پر ہر سال 25,30 نئی کتب منظر عام پر آرہی ہیں۔ ترجمہ عرفان القرآن جو سالہا سال سے Pending تھا لیکن کینڈا میں قیام کے دوران صرف چندہ ماہ کے قلیل عرصہ میں مکمل کرلیا اور اب حدیث پروجیکٹ کے ساتھ قرآن حکیم کی تفسیر پر بھی کام جاری ہے۔ اس کے علاوہ یو کے میں آپ کا مختصراً سالانہ قیام ہوتا ہے جس میں ہزاروں نوجوان بچوں اور بچیوں کے لئے تین روزہ تربیتی کیمپ ’’الہدایہ‘‘ کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ اس میں تربیت کا لائحہ عمل دیا جاتا ہے اس کے علاوہ دورہ بخاری و دورہ مسلم بھی باقاعدگی کے ساتھ منعقد ہوتا ہے۔ جس میں مختلف مسالک کے علماء کرام اور مشائخ عظام بھی شرکت کرتے ہیں جس سے ان کے عقائد کی اصلاح ہوتی ہے۔

پینل : تحریک میں آپ نے کس کس عہدے پر خدمات دیں اور اب آپ کن کن شعبہ جات کی سرپرستی فرمارہے ہیں؟

نائب ناظم اعلیٰ صاحب : 1991ء تا1996ء (سیکرٹری جنرل TMQفرانس)، 1997 (نائب صدر TMQ فرانس)، 1998ء تا 2000ء (صدر TMQ فرانس)، 2000ء تا 2001ء (سیکرٹری جنرل یورپ)، 2002ء (صدر PAT لاہور)، 2003ء تا 2005ء (صدر TMQ فرانس)، 2005ء تا 2006ء (صدر TMQ یورپ)، 2006ء تا حال نائب ناظم اعلیٰ یکم فروری 2006ء سے آٹھ نظامتوں کی نگرانی کی ذمہ داری میرے پاس ہے۔

  1. تنظیمات
  2. پنجاب
  3. دعوت
  4. نظامتِ یوتھ (یوتھ لیگ+ MSM)
  5. ویمن لیگ
  6. علماء کونسل
  7. ممبرشپ
  8. تربیت

(جاری ہے)