حافظ محمد سعید رضا بغدادی

عرفان القرآن کورس

درس نمبر 12 آیت نمبر 21، 20 (سورۃ البقرہ)

تجوید

حروفِ اظہار کی مشق نون ساکن ’’نْ‘‘ کے حوالے سے

نون ساکن (نْ) کے بعد

حروفِ اظہار

امثلہ

نون ساکن (نْ) کے بعد اگر ’’خ‘‘ موجود ہو تو اظہار ہوگا مِنْ خَوْفٍ
نون ساکن (نْ) کے بعد اگر ’’غ‘‘ موجود ہو تو اظہار ہوگا مِنْ غَضَبٍ
نون ساکن (نْ) کے بعد اگر ’’ح‘‘ موجود ہو تو اظہار ہوگا مِنْ حَقٍّ
نون ساکن (نْ) کے بعد اگر ’’ع‘‘ موجود ہو تو اظہار ہوگا أَنْعَمْتَ
نون ساکن (نْ) کے بعد اگر ’’ھ‘‘ موجود ہو تو اظہار ہوگا مِنْهُمْ
نون ساکن (نْ)کے بعد اگر ’’ء‘‘ موجود ہو تو اظہار ہوگا مَنْ اٰمَنَ

حروف اِظْہار کی مشق نونِ تنوین (_ً،۔ ، _ٌ ) کے حوالے سے

نونِ تنوین (_ً،۔ ، _ٌ ) کے بعد

حروفِ اظہار

امثلہ

نونِ تنوین (_ً،۔ ، _ٌ ) کے بعد اگر ’’خ‘‘ موجود ہو تو اظہار ہوگا عَلِيْمٌ خَبِيْرٌ
نونِ تنوین (_ً،۔ ، _ٌ ) کے بعد اگر ’’غ‘‘ موجود ہو تو اظہار ہوگا عَذَابٌ غَلِيْظٌ
نونِ تنوین (_ً،۔ ، _ٌ ) کے بعد اگر ’’ح‘‘ موجود ہو تو اظہار ہوگا عَلِیْمًا حَکِیْمًا
نونِ تنوین (_ً،۔ ، _ٌ ) کے بعد اگر ’’ع‘‘ موجود ہو تو اظہار ہوگا قُرْاٰنًا عَرَبِيًّا
نونِ تنوین (_ً،۔ ، _ٌ ) کے بعد اگر ’’ھ‘‘ موجود ہو تو اظہار ہوگا مُحْکَمٰتٌ هُنَّ
نونِ تنوین (_ً،۔ ، _ٌ ) کے بعد اگر ’’ء‘‘ موجود ہو تو اظہار ہوگا عَذَابٌ اَلِيْمٌ

نوٹ : نونْ مشدّد (نّ) اور میم مشدد (مّ) پر ہر صورت غُنّہ ہوگا چاہے ان کے بعد حروفِ حلقی ہی کیوں نہ ہو۔ نون مشدّد (نّ) اور میم مشدّد (مّ) پر غنہ ’’واجب‘‘ ہوگا۔

سوال : اظہارِ مطلق کن الفاظ پر ہوتاہے؟

جواب : ان چار الفاظ میں ہمیشہ اظہارِ مطلق ہوتا ہے :

دُنْيَا، بُنْيَانٌ، صِنْوَانٌ، قِنْوَانٌ

حصہ ترجمہ

يَكَادُ الْبَرْقُ يَخْطَفُ أَبْصَارَهُمْ كُلَّمَا أَضَاءَ لَهُم مَّشَوْاْ فِيهِ.

متن

يَكَادُ الْبَرْقُ يَخْطَفُ أَبْصَارَهُمْ كُلَّمَا أَضَاءَ لَهُم مَّشَوْاْ فِيهِ

لفظی ترجمہ

جیسا کہ بجلی اچک لے بینائی انکی جب کبھی روشنی ڈالتی ہے واسطے انکے چلتے ہیں اس میں

عرفان القرآن

یوں لگتا ہے کہ بجلی ان کی بینائی اچک لے گی ، جب ان کیلئے کچھ چمک ہوتی ہے تو اس میں چلنے لگتے ہیں۔

وَإِذَا أَظْلَمَ عَلَيْهِمْ قَامُواْ وَلَوْ شَاء اللّهُ.

متن

وَ إِذَا أَظْلَمَ عَلَي هِم قَامُواْ وَ لَوْ شَاء اللّهُ

لفظی ترجمہ

اور جب اندھیرا ہو جاتا ہے پر ان وہ کھڑے ہو جاتے ہیں اور اگر چاہے اللہ

عرفان القرآن

اور جب ان پر اندھیرا چھا جاتا ہے تو کھڑے ہو جاتے ہیں اور اگر اللہ چاہتا

لَذَهَبَ بِسَمْعِهِمْ وَأَبْصَارِهِمْ إِنَّ اللَّه عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌO

متن

لَذَهَبَ بِسَمْعِهِمْ وَ أَبْصَارِهِمْ إِنَّ اللَّه عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

لفظی ترجمہ

ضرور لے جائے ان کی سماعت اور انکی بصارت بیشک اللہ اوپر ہر چیز قادر

عرفان القرآن

تووہ ان کی سماعت اور بصارت بالکل سلب کر لیتا‘ بیشک اللہ ہر چیز پرقادر ہے۔

يَا أَيُّهَا النَّاسُ اعْبُدُواْ رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ

متن

يَا أَيُّهَا النَّاسُ اعْبُدُواْ رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَ كُمْ

لفظی ترجمہ

اے لوگو تم بندگی کرو اپنے رب کی جس نے پیدا کیا تم کو

عرفان القرآن

اے لوگو! اپنے رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں پیدا کیا۔

وَالَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَO

متن

وَ الَّذِينَ مِن قَبْلِ كُمْ لَعَلَّ كُمْ تَتَّقُونَ

لفظی ترجمہ

اور ان کو جو سے پہلے تمہارے تاکہ تم پرہیزگار بنو

عرفان القرآن

اور ان لوگوں کو (بھی) جو تم سے پیشتر تھے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔

حصہ تفسیر

منافقت کی نفسیاتی مثال

منافقوں کا طرز عمل مفاد پرستانہ اور بزدلانہ ہوتا ہے حالات موافق اور سازگار ہوں تو ساتھ چلتے ہیں، اگر حالات نا موافق اور ناسازگار ہو جائیں تو رک جاتے ہیں یا ساتھ چھوڑ جاتے ہیں۔

فائدہ : اللہ تعالیٰ کی مشیت اور قدرت کاملہ کا بیان

جو لوگ طریق صوفیاء کو بلاتحقیق محض تقلیداً اپناتے ہیں ان میں استقامت نہیں آتی، کچھ عرصہ اطاعت و مجاہدہ کے بعد اگر انہیں حلاوت و کرامات کا نو ر دکھائی دے تو آگے چلتے ہیں اگر اقتباس اور حجاب رہے اور مشاہدات نہ ہوں تو رک جاتے ہیں بلکہ اعمال و ریاضات بھی ترک کردیتے ہیں اس لئے تصوف اور سلوک میں علم اور تحقیق پہلا قدم ہے اس کے بغیر یہ راستہ سخت خطرناک ہے۔ (تفسیر منہاج القرآن)

اللہ تعالیٰ اپنی ربوبیت سے اپنی الوہیت پر استدلال قائم کررہا ہے نعمت ایجاد اور بقاکا ذکر فرماتے ہوئے ثابت کیا کہ وہ وَحْدَهُ لاَ شَرِيك ہے۔ یعنی تم اپنے رب کی عبادت کرو کیونکہ وہی ہے جس نے تمہیں پیدا فرمایا اگر وہ کرم نہ فرماتا تو تم فنا کی دنیا سے وجود کی دنیا میں کیسے آسکتے تھے۔ اب جب کہ تمہارا وجود بھی اسی کے کرم کا صدقہ ہے اور تمہاری زندگی اور بقا بھی اسی کی نظر رحمت کی محتاج ہے اور کسی دوسرے کا اس میں کوئی حصہ نہیں۔ اور جب ایجاد ربوبیت میں وہ وحدہ لا شریک ہے تو الوہیت میں کون اس کا شریک ہو سکتا ہے جب لَاخَالِقَ اِلَّا اللّٰه اور لَا رَبَّ اِلَّا اللّٰه کو تسلیم کرنے میں انکار کی گنجائش نہیں تو لا محالہ لَا اِلٰهَ اِلَّا اللّٰه بھی تسلیم کرنا پڑے گا اور جب اس پر ایمان محکم ہوگیا تو لَا مَعْبُوْدَ اِلَّا اللّٰهُ پر بھی یقین راسخ ہو جائے گا۔ (تفسیر ضیاء القرآن)

حصہ قواعد

فعل کی اقسام

عربی میں زمانے کے لحاظ سے فعل کی چار اقسام ہیں۔

  1. ماضی (Past Tense)
  2. فعل مضارع (Present or Future)
  3. فعل امر (Imperitive)
  4. فعل نہی (Imperitive Negative)

1۔ فعل ماضی

وہ فعل ہے جس سے معلوم ہوکہ کوئی کام گزشتہ زمانے میں ہوچکا ہے۔ مثلا عَلِمَ (اس نے جانا) اِسْتَغْفَرَ (اس نے بخشش طلب کی) جَعَلْنَا (ہم نے بنایا)

2۔ فعل مضارع

وہ فعل ہے جوکبھی زمانہ حال اور کبھی زمانہ مستقبل پر دلالت کرے مثلا۔ یَعْلَمُ (وہ جانتا ہے یا جانے گا) یَسْتَغْفِرُ (وہ طلب کرتا ہے یا کرے گا) یَکْتُمُوْنَ (وہ چھپاتے ہیں)

3۔ فعل امر

وہ فعل ہے جس میں مخاطب کو کام کرنے کا حکم دیا جائے یا اس سے گزارش کی جائے۔ مثلاً

اِعْلَمْ (تو جان لے) اِغْفِر (تو بخش دے) اِسْتَغْفِرْ (تو بخشش طلب کر) اُذْکُرُوْا (تم سب یاد کرو)

4۔ فعل نہی

وہ فعل ہے جس میں کسی کام سے حکماً روکا جائے یانہ کرنے کی درخواست کی جائے مثلا لَا تَعْلَم (تو مت جان) لاَ تَسْتَغْفِر (تو مغفرت طلب نہ کر) لَاتُشْرِکْ (تو شرک نہ کر) لَا تَقْرَبَا (تم دونوں قریب نہ جاؤ)

دعا

نیا کپڑا پہننے کی دعا

اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ کَسَانِی مَا أُوَارِیَ بِه عَوْرَتِی وَأًتَجَمَّلُ بِه فِی حَيَاتِی.

’’ اللہ کے لئے حمد ہے جس نے مجھے وہ چیز پہنائی جس سے میں اپنا ستر ڈھانپ سکوں اور اس کے ساتھ زندگی میں زینت حاصل کروں۔‘‘