رضا اللہ حیدر۔ اوکاڑہ

مری حیات کا مولا نکھار سجدے ہوں ابھی جبین میں نہاں بے شمار سجدے ہوں مری دعا ہے عطا ہو مجھے بوقت سحر وہ ایک لمحہ کہ جس میں ہزار سجدے ہوں کبھی نہ غیر کی دہلیز پہ انا پھوٹے تجھے کروں جو وہ عزّ و وقار سجدے ہوں عمل کی کھیتی میں مدح و ثنا کے پھول کھلیں خزاں رسیدہ چمن میں بہار سجدے ہوں معاملات اگر تلخیوں میں آجائیں حصار خوف میں بھی غمگسار سجدے ہوں کبھی تو مسجد نبوی کے بام و در دیکھوں زمین طیبہ میں لیل و نہار سجدے ہوں رضا ہو اور حرم کا مقام اطہر ہو ترے حضور ہوں اور بار بار سجدے ہوں