حافظ محمد سعید رضا بغدادی

عرفان القرآن کورس

درس نمبر14 آیت نمبر23، 24 (سورۃ البقرہ)

تجوید قلقلہ کا بیان

سوال : قلقلہ کسے کہتے ہیں؟

جواب : آواز کے ’’لگ کر، ٹکرا کر‘‘ جنبش سے واپس آنے کو ’’قلقلہ‘‘ کہتے ہیں۔

سوال : حروفِ قلقلہ کتنے اور کون کون سے ہیں؟

جواب : حروفِ قلقلہ پانچ ہیں اور وہ یہ ہیں : ’’ق، ط، ب، ج، د‘‘

سوال : حروفِ قلقلہ کا مجموعہ کیا ہے؟

جواب : حروفِ قلقلہ کا مجموعہ ’’قُطُبُ جَدٍّ‘‘ ہے۔

سوال : حروفِ قلقلہ کا حکم کیا ہے؟

جواب : حروفِ قلقلہ کا حکم یہ ہے کہ جب یہ ساکن آئیں گے تو ان پر آواز لگ کر واپس آئے گی۔

اس سارے عمل کو قلقلہ کہتے ہیں۔

ترجمہ

وَإِنْ كُنتُمْ فِي رَيْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلَى عَبْدِنَا

متن

وَ إِنْ كُنتُمْ فِي رَيْبٍ مِّن مَّا نَزَّلْنَا عَلَى عَبْدِنَا

لفظی ترجمہ

اور اگر تم ہو میں شک سے اس جو اتارا ہم نے پر بندے

عرفان القرآن

اور اگر تم اس (کلام) کے بارے میں شک میں مبتلا ہو جو ہم نے اپنے (برگزیدہ) بندے پر نازل کیا ہے

فَأْتُواْ بِسُورَةٍ مِّن مِّثْلِهِ وَادْعُواْ شُهَدَاءَكُم مِّن دُونِ اللّهِ

متن

فَأْتُواْ بِسُورَةٍ مِّن مِّثْلِهِ وَ ادْعُواْ شُهَدَاءَ كُم مِّن دُونِ اللّهِ

لفظی ترجمہ

پس لے آئو کوئی سورت سے اس کی مانند اور بلا لو حمایتی اپنے سے سوائے اللہ کے

عرفان القرآن

تو اس جیسی کوئی ایک سورت ہی بنا لاؤ، اور (اس کام کے لئے بیشک) اللہ کے سوا اپنے (سب) حمائتیوں کو بلا لو

إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَO فَإِن لَّمْ تَفْعَلُواْ وَلَن تَفْعَلُواْ

متن

إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ فَإِن لَّمْ تَفْعَلُواْ وَ لَن تَفْعَلُواْ

لفظی ترجمہ

اگر ہو تم سچے پھر اگر نہ کر سکو اور ہرگز نہیں کر سکو گے

عرفان القرآن

اگر تم (اپنے شک اور انکارمیں) سچے ہو۔ پھر اگر تم ایسا نہ کرسکو اور ہرگز نہ کر سکو گے۔

فَاتَّقُواْ النَّارَ الَّتِي وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ أُعِدَّتْ لِلْكَافِرِينَO

متن

فَاتَّقُواْ النَّارَ الَّتِي وَقُودُ هَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ أُعِدَّتْ لِلْكَافِرِينَ

لفظی ترجمہ

پس ڈرو آگ سے وہ کہ ایندھن اس کا آدمی اور پتھر ہیں تیار رکھی ہوئی کافروں کے

عرفان القرآن

تو اس آگ سے بچو جس کا ایندھن آدمی (یعنی کافر) اور پتھر ہیں‘ جو کافروں کیلئے تیارکی گئی ہیں۔

تفسیر

حقانیت قرآن کے منکرین کو چیلنج

مسلمانوں کی روحانی کفالت کے دوسرچشمے ہیں۔

1۔ قرآن ‘ یہ مِمَّا نَزَّلْنَا سے ثابت ہے۔ 2۔صاحب قرآن ‘ یہ عَلٰی عَبْدِنَا سے ثابت ہے۔

قرآنی نسبت اور محمدی نسبت دونوں کے سلامت رہنے سے ایمان کی حفاظت ہوتی ہے۔

(تفسیر منہاج القرآن)

توحید کے بعد یہاں سے نبوت و رسالت کا بنیادی مسئلہ شروع ہوتا ہے نبوت کی روشنی میں دلیل چونکہ معجزہ ہوتا ہے ۔ دیگر انبیاء کو اپنے اپنے زمانہ کے مناسب جس طرح ہزاروں معجزے دیئے گئے ۔ جو ان کے لئے دلیل نبوت ہے اسی طرح نبی مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بے شمارمعجزات عطا ہوئے ان میں سب سے بڑا علمی معجزہ قرآن پاک ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نبوت کی سب سے بڑی دلیل ہے۔ کفار و مشرکین اس کے متعلق یہ کہتے تھے کہ قرآن حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اپنا گھڑا ہوا کلام ہے‘ لہذا اللہ پاک نے کفار و مشرکین کو یہ چیلنج دیا کہ یہ کلام بشر کا نہیں ہے اور اگر تم اسی پر بضد ہو تو پھرتم بھی اس کے مثل بنا کر دکھاؤ اگر اپنے دعوے میں سچے ہو۔

چنانچہ یہ چیلنج بار بار کیاگیا جس کی ترتیب علی سبیل التنزیل یوں ہے کہ اول آیت میں آیا ہے۔

قُل لَّئِنِ اجْتَمَعَتِ الْإِنسُ وَالْجِنُّ عَلَى أَن يَأْتُواْ بِمِثْلِ هَـذَا الْقُرْآنِ لاَ يَأْتُونَ بِمِثْلِهِ وَلَوْ كَانَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ ظَهِيرًا اس سے پور ے قرآن کے مثل کا چیلنج دیا گیا لیکن جب کوئی حرکت نہ ہوئی تومطالبہ میں تخفیف کرتے ہوئے کہا گیا ۔ فَأْتُواْ بِعَشْرِ سُوَرٍ مِّثْلِهِ مُفْتَرَيَاتٍ وَادْعُواْ مَنِ اسْتَطَعْتُم مِّن دُونِ اللّهِ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ اس پر بھی جب کوئی جواب نہیں آیا تو پھر یہ آیت فَأْتُواْ بِسُورَةٍ مِّن مِّثْلِهِ کہہ کر جھنجوڑا گیا۔ مگر جب اس پر بھی کوئی آواز نہ آئی تو فَلْيَأْتُوا بِحَدِيثٍ مِّثْلِهِ إِن كَانُوا صَادِقِينَ فرماکر انتہا کردی گی۔

تاہم حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سورۃ کوثر لکھوا کر عرب کے دستور کے مطابق با ب کعبہ پر آویزاں کردی ‘ کئی روز تک برابر لٹکتی رہی مگر سب کو سانپ سونگھ گیا بالآخر کسی شاعروں کے سربراہ نے اس کے آخر میں ایک جملہ ’’ لَیْسَ ہٰذَا مِنْ طَاقَۃِ الْبَشَرِ‘‘ کا اضافہ کرکے اپنے عجز کا کھلا اعتراف کر لیا۔ لَنْ تَفْعَلُوْا میں چونکہ غیب کی خبر دی گئی تھی چنانچہ جب وہ یہ نہ کر پائے تو یہ بھی ایک مستقل دوسرا معجزہ ہوگیا۔ (تفسیر ابن کثیر)

القواعد

تصریف الماضی (فعل ماضی کی گردان)

نمبر شمار

الفاظ

زائد حروف

نام صیغہ

ترجمہ

1

ضَرَبَ

۔۔۔

واحد مذکر غائب

اس نے مارا

2 ضَرَبَا ا تثنیہ مذکر غائب ان دو نے مارا
3 ضَرَبُوْا وا جمع مذکر غائب ان سب نے مارا
4 ضَرَبَتْ تَ واحد مؤنث غائب اس عورت نے مارا
5 ضَرَبَتَا تَا تثنیہ مؤنث غائب ان دو عورتوں نے مارا
6 ضَرَبْنَ نَ جمع مؤنث غائب ان سب عورتوں نے مارا
7 ضَرَبْتَ تَ واحد مذکر غائب تو مرد نے مارا
8 ضَرَبْتُمَا تُمَا تثنیہ مذکر غائب تم دو مردوں نے مارا
9 ضَرَبْتُمْ تُمْ جمع مذکر غائب تم سب مردوں نے مارا
10 ضَرَبْتِ تِ واحد مؤنث حاضر تو عورت نے مارا
11 ضَرَبْتُمَا تُمَا تثنیہ مؤنث حاضر تم دو عورتوں نے مارا
12 ضَرَبْتُنَّ تُنَّ جمع مؤنث حاضر تم سب عورتوں نے مارا
13 ضَرَبْتُ تُ واحد متکلم میں نے مارا
14 ضَرَبْنَا نَا جمع متکلم ہم نے مارا

دعا

سو کر اٹھتے وقت کی دعا

اَلْحَمْدُ لِلّٰه الَّذِي أحْيَانَا بَعْدَ مَااَمَاتَنَا وَاِلَيْهِ النُّشُوْرِ

’’ تمام تعریفیں اللہ کیلئے ہیں جو ہمیں مارنے کے بعد زندہ کرتا ہے او رہم اسی کی طرف اکٹھے ہونے والے ہیں‘‘۔