منہاج القرآن ویمن لیگ ایک تعارف۔ ۔ ایک پیغام

فاطمہ مشہدی

صدر منہاج القرآن ویمن لیگ تاریخ شاہد ہے کہ ہر دور میں معاشرے کی تعمیر و ترقی میں عورت بنیادی کردار ادا کرتی رہی ہے کہیں عورت نے حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ ابن علی رضی اللہ عنہ ، حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ، صلاح الدین ایوبی رحمتہ اللہ علیہ ، محمد بن قاسم رحمتہ اللہ علیہ ، علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ اور محمد علی جناح رحمتہ اللہ علیہ جیسے سپوت معاشرے کو دیئے تو کہیں عورت نے براہ راست معاشرے کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرکے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔

اسلام کے اوائل دور کو لیجئے کائنات میں سب سے پہلے جس ہستی کو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعوت پر اسلام قبول کرنے کا اعزاز ملا وہ مرد نہیں ایک عورت حضرت سیدہ خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا تھیں۔ راہ حق میں شہادت کا وقت آیا تو یہ اعزاز بھی ایک خاتون حضرت سمیّہ رضی اللہ عنہا کے حصے میں آیا جنہوں نے دین کی خاطر جان کا نذرانہ پیش کرکے رہتی دنیا تک قربانی دینے کی مثال قائم کردی۔ دین حق کی سربلندی کے لئے مال پیش کرنے کا وقت آیا تو یہ سعادت بھی اسلام کی خاتون اول حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کے حصے میں آئی اور انہوں نے اپنا سارا مال حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قدموں پر نچھاور کردیا۔ میدان جہاد میں زخمیوں کی مرہم پٹی کا مرحلہ ہو یا زمانہ امن میں علم کو دوسروں تک پہنچانے کا فریضہ حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا نام تاریخ میں سنہری حروف میں چمکتا دکھائی دیتا ہے۔ جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی معلمہ قرار پائیں۔ شہدائے کربلا رضی اللہ عنہ کے مشن کی محافظت اور کلمہ حق بلند کرنے کا وقت آیا تو نواسی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت زینب رضی اللہ عنہا نے اپنے انقلابی خطابات سے حق کو سربلند کرنے کا حق ادا کردیا۔ بی بی شہر بانو رضی اللہ عنہا نے اپنے ننھے بچے بھی دین حق پر لٹا دیئے۔ تاریخ میں جہاں حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا گھر کا آدھا سامان لا کر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں پیش کرنا اور حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کا گھر کا سارا سامان بارگاہ رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں پیش کرنے کا واقعہ درج ہے وہاں ایک صحابیہ رضی اللہ عنہا کا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں اپنا ننھا بچہ پیش کرنے کا واقعہ بھی منقول ہے۔ گویا خواتین کا کردار تاریخ اسلامی میں بھرپور رہا ہے۔

یہ سچ ہے مسلک نہیں ہے اپنا یہ نا امیدی یہ بے یقینی
امید کی آخری کرن تک یہاں دلوں میں خدا ملے گا

منہاج القرآن ویمن لیگ کے قیام کی ضرورت

مسلم معاشرے میں خواتین کے کردار کی نہایت اہمیت اور مسلم خواتین کو درپیش دور زوال کے چیلنجز کے پیش نظر خواتین کوان کی ذمہ داریوں کا شعور دلانے اور ان کو معاشرے میں ان کا اصل مقام دلانے کے لئے منہاج القرآن ویمن لیگ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔

نپولین نے کہا تھا ’’تم مجھے اچھی مائیں دے دو میں تمہیں اچھی قوم دوں گا‘‘۔

آج امت مسلمہ کو اچھی قوم بنانے کے لئے اچھی ماؤں کی ضرورت ہے اور آج کے دور میں منہاج القرآن ویمن لیگ کا قیام خواتین کی ایسی تربیت کرنے کے لئے عمل میں لایا گیا کہ وہ اچھی مائیں بن جائیں اور ان کی گودوں سے قوم کو زوال کے گرداب سے نکال کے عروج کی طرف لے جانے والے لیڈرز پیدا ہوں۔

منہاج القرآن ویمن لیگ کے قیام کے مقاصد

منہاج القرآن ویمن لیگ تحریک منہاج القرآن کا ونگ ہے۔ تحریک منہاج القرآن کا قیام

  • اصلاح احوال امت
  • تجدید و احیائے دین
  • دین حق کی

بحالی کے لئے عمل میں لایا گیا اور ان مقاصد کے حصول کو مصطفوی انقلاب سے تعبیر کیا گیا۔ مصطفوی انقلاب کی اس منزل کا حصول اس وقت تک ممکن نہیں جب تک امت مسلمہ کی خواتین دینی جدوجہد میں بھرپور کردار ادا کرنے کے لئے اٹھ کھڑی نہ ہوں۔

خواتین کے کردار کو اہمیت دیتے ہوئے مجدد وقت اور امت مسلمہ کے اعتدال پسند روشن خیال قائد اور بانی و سرپرست اعلیٰ تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے خواتین کو اسلامی معاشرے کی تعمیر میں اپنا عملی کردار ادا کرنے کے لئے پلیٹ فارم دینے کی غرض سے 5جنوری 1988ء کو منہاج القرآن ویمن لیگ کی بنیاد رکھی۔

منہاج القرآن ویمن لیگ کے اہداف

  • تعلق باللہ کی دعوت۔
  • خواتین کو ربط رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعوت۔
  • خواتین کو رجوع الی القرآن کی دعوت۔
  • امت مسلمہ میں ایک قوم ہونے کا احساس بیدار کرنے کے لئے قوم کی ماؤں کی تربیت۔
  • مسلم خواتین کو ایک پلیٹ فارم پر منظم کرنا اور غیر مسلم خواتین تک اسلام کی دعوت پہنچانا۔
  • امت مسلمہ کے زوال کے اسباب کا شعور دلا کر خواتین میں عروج کے لئے جدوجہد کا جذبہ پیدا کرنا۔
  • اسلامی معاشرے کی تشکیل میں خواتین کو کردار ادا کرنے کے لئے پلیٹ فارم مہیا کرنا۔
  • خواتین کے حقوق کا تحفظ اور فرائض کا احساس پیدا کرنا۔
  • خواتین میں تعلیم کے فروغ کے لئے جدوجہد کرنا۔
  • خواتین کی صلاحیتوں کو برائے کار لانے کے لئے مواقع فراہم کرنا۔
  • خواتین کی فلاح و بہبود (ویلفیئر) کے لئے کام کرنا۔
  • بے سہارا اور بیوہ خواتین اور یتیم بچیوں کو تحفظ اور امداد فراہم کرنا۔
  • بے سہارا اور مجبور خواتین کو قانونی معاملات میں قانونی امداد فراہم کرنا۔
  • خواتین میں اخلاقی اقدار کی ترویج و اشاعت۔
  • خواتین کی صحت اور معاشی کفالت کے لئے اقدامات کرنا۔

منہاج القرآن ویمن لیگ کا نیٹ ورک اور کامیابیاں

  1. تحریک منہاج القرآن دنیا کی سب سے بڑی تحریک ہے جو دنیا کے 103 سے زائد ممالک میں کام کر رہی ہے۔ منہاج القرآن ویمن لیگ کا بھی 50 سے زائد ممالک میں نیٹ ورک کام کر رہا ہے۔
  2. پاکستان کے مختلف علاقوں میں طالبات کے لئے 300 منہاج پبلک سکول اور ماڈل سکولز کام کر رہے ہیں۔
  3. لاہور میں خواتین کے لئے منہاج یونیورسٹی کا خواتین کیمپس کام کر رہا ہے۔
  4. سمندر پار پاکستانیوں کی نوجوان بچیوں کے لئے لاہور میں انسٹی ٹیوٹ آف کلاسیکل سائنسز قائم کیا گیا جس میں بیرون ملک سے آنے والی طالبات کو تعلیم و تربیت دی جاتی ہے۔
  5. دنیا کے بے شمار ممالک میں اسلامک سنٹرز کا قیام عمل میں لایا گیا جہاں خواتین اور طالبات کو حفظ القرآن، تجوید و قرأت اور دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ جدید تعلیم دی جاتی ہے۔
  6. پاکستان میں ویلفیئر سوسائٹی کے پلیٹ فارم سے 2 کروڑ 72 لاکھ روپے کی لاگت سے 10,368 نادار اور غریب افراد کی امداد کی گئی۔
  7. 57 لاکھ روپے سے 373 مستحق خاندان کی بچیوں کی شادیاں کروائی گئیں اور جہیز کی ضروری اشیاء فراہم کی گئیں۔
  8. ہر سال ہزاروں مستحق خواتین کو عید گفٹس دیئے جاتے ہیں۔
  9. پاکستان کے مختلف علاقوں میں قرآن فہمی کے لئے درس قرآن کے 57 حلقہ جات قائم کئے گئے۔
  10. خواتین کی اخلاقی و روحانی تربیت کے لئے ہر سال مرکزی سالانہ اعتکاف کیمپ لاہور میں منعقد کیا جاتا ہے۔
  11. طالبات کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے لئے ہر سال مرکزی سطح پر اسلامک لرننگ ڈپلومہ کورس کروایا جاتا ہے۔
  12. دنیا بھر میں خواتین کی اخلاقی و روحانی تربیت کو اللہ تعالیٰ اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ٹوٹا ہوا تعلق بحال کرنے اور اصلاح احوال کے لئے محافل ذکر و نعت کا نیٹ ورک قائم کیا گیا ہے۔
  13. دنیا بھر میں خواتین کی منہاج نعت کونسلز، سپیکرز فورم اور قرات فورمز کا قیام عمل میں لایا گیا۔
  14. شعور کی بیداری کے لئے دنیا بھر میں خواتین کے سیمینارز اور کانفرنسز کا اہتمام کیا گیا۔
  15. خواتین کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے لئے پوری دنیا میں علاقائی سطح پر کیمپس منعقد کروائے جاتے ہیں۔

منہاج القرآن ویمن لیگ کا موجودہ تنظیمی ڈھانچہ

منہاج القرآن ویمن لیگ کے کام و ذمہ داریوں کو دو سطحوں پر تقسیم کیا گیا ہے۔ مرکزی سطح اور ملکی و علاقائی سطح۔ مرکزی سطح پر عہدیداران و ذمہ داران حسب ذیل ہیں:

مرکزی سطح پر تنظیمی ڈھانچہ

اگر آپ کو ان مقاصد سے اتفاق ہے اور یہی مقاصد آپ کے دل کی بھی تڑپ ہیں تو آیئے! ’’منہاج القرآن ویمن لیگ‘‘ کے پلیٹ فارم سے اصلاح احوال امت، تجدید و احیائے دین اور غلبہ حق کی بحالی کی اس جدوجہد میں شامل ہوں۔ منہاج القرآن ویمن لیگ کے دروازے بلاامتیاز رنگ ونسل، علاقہ، قوم اور فرقہ ہر اس بہن کے لئے کھلے ہیں

  • جس کا دل مسلمانوں کی موجودہ حالت زار پر کڑھتا ہے۔
  • جو اسلام کو باطل ادیان پر غالب دیکھنے کی متمنی ہیں۔
  • جو اسلام کی سربلندی اور مسلمانوں کی حالت زار بہتر بنانے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہتی ہیں۔
  • جو امت مسلمہ کی خواتین کو معاشرے میں ان کا اصل مقام دلانا چاہتی ہیں۔

اگر آپ بھی یہی چاہتی ہیں اور یہ آپ کے دل کی بھی آواز ہے تو آج ہی منہاج القرآن ویمن لیگ کا ممبر شپ فارم پر کرکے ویمن لیگ میں شمولیت اختیار کریں تاکہ کل قیامت میں جب ہم سے سوال کیا جائے کہ

  • جس دین کی خاطر رسالتمآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہجرت کی۔
  • جس دین کی خاطر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے دندان مبارک شہید کروائے۔
  • جس دین کی خاطر اللہ کے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے طائف کی وادیوں میں پتھر کھائے۔
  • جس امت کی خاطر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے راتوں کو آنسو بہائے۔
  • جس دین کی خاطر نواسہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پورا گھر لٹایا۔
  • جس دین کی خاطر زینب رضی اللہ عنہ اور سکینہ رضی اللہ عنہ نے سب کچھ لٹادیا۔
  • جس دین کی خاطر صحابیات رضی اللہ عنہ نے اپنے سہاگ قربان کئے۔
  • جس دین کی خاطر نواسی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ننھے بچے لٹادیئے۔
  • جب وہ دین لٹ رہا تھا اور اس دین کی بیٹیوں کی عزتیں پامال ہورہی تھیں، جب اس دنیا کی بیٹیوں کو اشتہارات اور تشہیر کا ذریعہ بنایا جارہا تھا اور فحاشی کا کلچر فروغ پارہا تھا، جب اسلام کی قدریں پامال ہورہی تھیں۔

تو اس وقت اسلام کے احیاء و تجدید اور غلبہ دین حق کی بحالی کے لئے آپ نے کیا کردار ادا کیا؟

آج ہمارا معاشرہ بدامنی، اخلاقی بگاڑ اور برائی کی آماجگاہ بن کر جہنم کی تصویر پیش کررہا ہے کیونکہ آج کی خاتون اپنا لاثانی کردار فراموش کرچکی ہے۔ اس کی ترجیحات بدل چکی ہیں۔ اسلام مخالف عناصر، عورت کے معاشرے میں کردار کی اہمیت کے پیش نظر سارا زور خواتین کے جذبہ ایمانی کو کمزور کرنے اور ان کی اقدار اور عقائد کو بگاڑنے پر لگارہے ہیں۔ فحاشی و عریانی کو اتنا رواج دیا گیا ہے کہ سارا کا سارا میڈیا عورت کو محض Project کے طور پر پیش کررہا ہے اور اسے انسانیت اور انسانی اقدار دونوں سے محروم کر رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج کی عورت اس جال میں ایسی پھنس چکی ہے کہ بے لباسی اور نیم عریانی کو اپنا فخر تصور کرتی ہے۔

آج ضرورت اس امر کی ہے کہ خواتین کو ان کے اصل کردار کا شعور دلایا جائے تاکہ وہ معاشرے کی فعال اکائی بن کے قوم کی تقدیر سنوار سکیں۔

حبس میں جب بھی ماحول جلنے لگے
گِھر کے آتا ہے ابر کرم دوستو!

تیرگی جب بھی حد سے گزرنے لگے
پھوٹ پڑتی ہے مشرق سے آخر سحر

میدان حشر کی شرمندگی سے بچنے کے لئے اللہ کے فرمان ’’فرمادیجئے میری نمازیں، میری قربانیاں، میرا جینا اور مرنا صرف اللہ کے لئے ہے جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے‘‘۔ (الانعام،6:162) کے مطابق آج سے ہی اپنی زندگیاں اللہ کی رضا اور دین حق کی سربلندی کے مشن مصطفوی انقلاب کے لئے وقف کردیں۔ کربلا کا وقت آج پھر کسی زینب اور سکینہ کا منتظر ہے۔