توبہ اور آنسوؤں کی بستی۔۔۔ شہر اعتکاف

مسز فریدہ سجاد

کائنات کی ہر چیز اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہے لیکن انسان اللہ تعالیٰ کی منفرد تخلیق ہے کیونکہ اس میں خیر کی صلاحیت بھی ہے اور شر کی استعداد بھی۔ پھر انسان کی Classification کی گئی۔ ایک کو مرد اور ایک کو عورت کا نام دیا گیا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو خیر و شر کے دونوں راستے دکھا دیئے، چاہے یہ گمراہی پر گامزن ہوجائے اور چاہے تو نفس کو پاک کرکے نیکی کی راہ اختیار کرلے۔ پھر تقویٰ اور نیکی کے حصول کے مختلف ذرائع بتادیئے۔ ان ذرائع کا اگر بغور جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ رمضان المبارک تزکیہ نفس اور عبادت و اطاعت کے حوالے سے موسم بہار کا درجہ رکھتا ہے۔ جس میں گناہوں کے زرد پتے جھڑ جاتے ہیں اور نیکیوں کے شگوفے اور پھول جابجا کھلتے نظر آتے ہیں۔ جس میں دنیا کا ہر ہر مسلمان اپنے ایمان و تقویٰ اور بساط کے مطابق اپنے رب کے حضور گناہوں کا برملا اعتراف کرکے توبہ کا خواستگار ہوتا ہے اور نیکیوں سے اپنے خارزارِ حیات کو پُربہار کرلیتا ہے۔

رمضان المبارک کا مہینہ اس لحاظ سے اور بھی زیادہ فضیلت کا حامل ہے کہ اس کی غرض وغایت ہی انسان کے نفس اور قلب و باطن کو ہر قسم کی آلودگی اور کثافت سے پاک کرنا ہے اور خصوصاً آخری عشرہ ہمارے لیے اللہ تعالیٰ سے تعلق جوڑنے اور اس کی رضا و محبت کے حصول کا ذریعہ ہے۔ کیونکہ ہمارا تعلق اللہ سے کمزور ہوچکا ہے ہم نے دنیا کے عیش و آرام کو اپنے اندر داخل کرلیا ہے، مرنے کے بعد اصل راحت و آرام والا وقت ہماری نگاہوں سے اوجھل ہوگیا ہے، زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں ہے۔ ہم میں سے کوئی ایسا نہیں، جو یہ کہہ سکے کہ اتنے سالوں تک زندہ رہیں گے۔ پس ہمیں رمضان المبارک کے آخری عشرہ کو اپنی زندگیوں کا آخری عشرہ سمجھتے ہوئے حتی المقدور کوشش کرنی چاہئے کہ خلوت نشینی (اعتکاف) اختیار کریں اور جہاں تک ممکن ہو اس کے فیوض و برکات کو سمیٹیں کیونکہ اس ماہ مبارک کے بارے میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رشاد فرمایا :

’’رمضان ایسا مہینہ ہے کہ اس کا پہلا عشرہ رحمت، دوسرا عشرہ مغفرت اور تیسرا عشرہ جہنم سے آزادی کا ہے۔‘‘

ماہ رمضان کے تیسرے یعنی آخری عشرہ کو دونوں عشروں پر فضیلت حاصل ہے کیونکہ احادیث کی رو سے لیلۃ القدر آخری عشرہ میں نہاں ہے۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

تحروا ليلة القدر فی الوتر من عشر الاواخر من رمضان.

(بخاری، الجامع الصحيح، 1 : 270، رقم : 1913)

’’ لیلۃ القدر کو رمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو‘‘۔

اسی وجہ سے اعتکاف بھی اسی عشرہ میں کیا جاتا ہے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آخری عشرہ میں عبادات کا خاص اہتمام فرماتے اور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دیتے۔ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا ارشاد فرماتی ہیں :

’’جب رمضان کے (آخری عشرہ) کے دس دن باقی رہ جاتے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنا کمر بند کس لیتے اور اپنے اہل خانہ سے الگ ہو کر عبادت و ریاضت میں مشغول ہو جاتے۔‘‘

(احمد بن حنبل(ح)، المسند، 6 : 66، رقم : 24422)

اسی طرح ایک دوسری روایت میں حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ’’حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رمضان المبارک کے آخری دس دن اعتکاف کرتے تھے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وصال مبارک ہوگیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد آپ کی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن نے اعتکاف کیا‘‘۔

(بخاری، الصحيح، کتاب الاعتکاف، باب الاعتکاف فی العشر الاواخر والاعتکاف فی المساجد، 2 : 73، رقم : 1922)

اسی سنت کی پیروی میں تحریک منہاج القرآن کو یہ اعزاز حاصل ہوا ہے کہ اس نے امت مسلمہ کو نہ صرف اجتماعی اعتکاف بیٹھنے کا شعور دیا بلکہ اجتماعی اعتکاف کو رواج دے کر اخلاقی و روحانی دعوت و تربیت کا ایک مؤثر نظام بھی وضع کیا۔ یہاں حرمین شریفین کے بعد دنیا کا سب سے بڑا اعتکاف شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری مدظلہ العالی کی معیت میں منعقد ہوتا ہے (جہاں حالیہ اعداد و شمار کے مطابق اجتماعی اعتکاف والے لوگوں کی تعداد 35 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔)

1996ء میں منہاج القرآن ویمن لیگ کے پر زور اصرار پر حضور شیخ الاسلام مدظلہ نے ان کو منہاج کالج برائے خواتین میں اعتکاف کا اہتمام کرنے کی اجازت مرحمت فرمائی۔ جس کا مقصد یہ تھا کہ خواتین میں سیرت حضرت سیدہ فاطمۃ الزھراء رضی اﷲ عنہا، سیرت حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اور سیرت حضرت سیدہ زینب رضی اﷲ عنہا کو اجاگر کیا جائے تاکہ مسلمان خواتین ملت اسلامیہ کیلئے پاکیزہ روح کا کردار ادا کرسکیں۔ یہ حقیقت ہے کہ دین اسلام کی تاریخ، عورت کے کردار کے بغیر نامکمل ہے، اسی لئے خواتین کے اجتماعی اعتکاف میں جب اندرون و بیرون ملک سے آنے والی خواتین دنیا کے اپنے معمولات سے بے نیاز ہو کر اپنے خالق و مالک سے تعلق بندگی استوار کرنے کے لیے 10 دن کے لیے خلوت نشینی اختیار کرتی ہیں تو ان کی روحانی تربیت کیلئے پورا نظام تربیت ترتیب دیا جاتا ہے اور بہتر خدمات کے لیے انتظامی کمیٹیاں تشکیل دی جاتی ہیں۔

اجتماعی اعتکاف کی خصوصیات

1۔ منہاج القرآن ویمن لیگ کا کردار

تاریخ گواہ ہے کہ آغاز اسلام ہی سے تبلیغ و اشاعتِ دین میں خواتین کا کردار مردوں سے کسی طرح کم نہیں رہا اور ہر محاذ پر خواتین نے ہمیشہ بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی زندگی کے ایک ایک لمحہ میں سنت و سیرت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا عکس جھلکتا ہوا نظر آتا ہے آپ نے سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیروی کرتے ہوئے منہاج القرآن کے پلیٹ فارم سے خواتین کو مردوں کے مساوی حقوق فراہم کرنے کے لیے 5جنوری 1988ء میں بیگم رفعت جبیں قادری کی سربراہی میں منہاج القرآن ویمن لیگ کی بنیاد رکھی۔ پھر خواتین نے بیگم صاحبہ کی سرپرستی میں باقاعدہ اور منظم طریقے سے اشاعت دین کے اس عظیم کام کو نئے جوش و جذبے اور ولولے کے ساتھ آگے بڑھانے کا کام شروع کیا۔ اپنے قیام کے ساتھ ہی منہاج القرآن ویمن لیگ اپنی فکر و عمل کے زاویوں کو کردار میں ڈھالتے ہوئے مالی قربانی میں بھی کسی طرح مردوں سے پیچھے نہیں رہی بلکہ بہت سے امور میں ان سے سبقت لے جاتی رہی ہیں۔

2۔ اجتماعی اعتکاف میں خواتین کی کثیر تعداد میں شرکت

اجتماعی اعتکاف میں کاروبار زندگی کو چھوڑ کر 10 دن کے لئے خلوت نشینی کے لئے آنا اگرچہ مردوں کے لئے بھی آسان نہیں ہوتا مگر ایک عورت کا گھر کے روز مرہ معاملات، بچوں کی دیکھ بھال، والدین اور بہن بھائیوں کی خدمت میں سے پورے دس دن کے لئے اجتماعی اعتکاف گاہ میں آنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔ پاکستان کے چاروں صوبوں سے جہاں خواتین اعتکاف میں شرکت کرتی ہیں، وہاں بیرون ملک سے بھی خواتین کی ایک کثیر تعداد پاکستان میں صرف اللہ کی رضا حاصل کرنے اور تزکیۂ نفس کے لئے اجتماعی اعتکاف میں شرکت کے لیے آتی ہے۔

اس اجتماعی اعتکاف میں ہر طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والی خواتین کے علاوہ ایک بہت بڑی تعداد نوجوان بچیوں کی بھی ہوتی ہے جو اپنی زندگی کی ترجیحات کو بھول کر صرف اور صرف اپنے رب سے ٹوٹا ہوا تعلق بحال کرنے آتی ہیں۔

قائد تحریک منہاج القرآن شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کو اللہ رب العزت نے امت مسلمہ کے لئے ایک ایسا منبعٔ فیض بنا کر بھیجا ہے جس نے لاکھوں اجڑے ہوئے دلوں کو پھر سے ذکر الہٰی کے نور سے مزین کر دیا ہے اور بالخصوص امت مسلمہ کے نوجوانوں کو بارگاہ الوہیت میں گریہ و زاری اور توبہ و استغفار کرنے کا نہ صرف شعور دیا بلکہ ان کے اخروی سامان اور سیاہ دلوں کی سیاہی کو دھو دینے والا ماحول بھی عطا کیا ہے۔

منہاج القرآن ویمن لیگ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ ان کے اجتماعی اعتکاف میں خواتین کی تعداد سینکڑوں سے ہزاروں تک پہنچ چکی ہے۔ 2007ء میں ہونے والے اعتکاف میں 12,000 خواتین نے شرکت کی جو ویمن لیگ کی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع تھا۔ خواتین کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے اب ان کے لئے منہاج کالج برائے خواتین کے ہاسٹل کے علاوہ منہاج کالج کی پوری عمارت، ماڈل سکول اور شعبہ تحفیظ القرآن کی مکمل عمارت کو بھی اعتکاف گاہ کے لئے مختص کر دیا گیا ہے۔

3۔ روحانی ماحول

تجلیات الہٰیہ اور انوار محمدیہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارش میں ہونے والا یہ اجتماعی اعتکاف اپنے دامن میں ہر آنے ولی معتکفہ کی روح تشنہ لب کی تسکین کے لئے ذکر و فکر، خشوع و خضوع، گریہ و زاری، مناجات، قرب و وصال کا سامان مہیا کرتا ہے، جو معتکفات کو مختلف روحانی مراحل سے گزار کر قربت الہٰی کی وادی میں داخل کر دیتا ہے۔ اپنے رب کی بارگاہ میں توبہ و فہم دین، تزکیۂ نفس اور اصلاح احوال کے لئے آنسوؤں کی بستی شہر اعتکاف میں مختلف اوقات میں مثلا نماز تہجد، طاق راتوں کی شب بیداری، شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے علمی و فکری خطابات، شب قدر اور انفرادی و اجتماعی مناجات کے دوران عجیب روح پرور اور ناقابل بیان مناظر ہوتے ہیں۔جہاں ہر طرف خشیت الہٰی، محبت الہٰی، آہ و بُکا، گریہ و زاری اور وصال یار کی آرزو میں اعتکاف کے دس دن مسلسل ہر آنکھ اشکبار نظر آتی ہے۔

امام بیہقی رحمتہ اللہ علیہ حضرت انس بن مالک ص سے روایت کرتے ہیں :

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خطاب فرما رہے تھے۔ سامنے ایک سیاہ رنگت کا شخص بیٹھا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب یہ آیت مبارکہ تلاوت فرمائی۔

فَاتَّقُواْ النَّارَ الَّتِي وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ

(البقرة، 2 : 24)

’’لوگو اس آگ سے ڈرو جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہونگے۔‘‘

وہ سیاہ رنگ کا شخص یہ سنتے ہی چیخ پڑا، آہ و بکا کرنے لگا، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جونہی اس شخص کی چیخ نکلی حضرت جبرائیل امین علیہ السلام آگئے اور عرض کیا : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ کے سامنے بیٹھا جو شخص چیخ رہا ہے کون ہے؟ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ شخص حبشہ سے ہے اور بڑا اچھا ہے۔ حضرت جبرائیلں نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کا رونا دیکھ کر اللہ تعالیٰ نے پیغام بھیجا ہے کہ میرے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے اپنی عزت اور جلال کی قسم، امت کو بتائیں کہ جو شخص اس دنیا میں میری خشیت کے سبب جس قدر روئے گا میں جنت میں اسے اس سے بڑھ کر ہنساؤں گا، دنیا میں میری خشیت میں جو جتنا غم زدہ اور دکھی ہوگا اسے جنت میں اس سے بڑھ کر راحت و آسودگی دوں گا، میرے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انہیں بتا دیں میری محبت میں غم کیا کرو، میری خشیت میں رویا کرو، مجھے یاد کرکے تڑپا کرو، مضطرب ہوا کرو، جتنا تڑپو گے اتنا سکون دوں گا، جتنا روؤ گے اتنا ہنساؤں گا، جتنا میری محبت میں دکھ برداشت کرو گے اتنے سکھ اور آرام عطا کروں گا، کتنی خوش نصیب ہیں وہ مائیں، بہنیں، بیٹیاں جن کو اس اجتماعی اعتکاف میں یہ پر کیف ساعتیں نصیب ہوتی ہیں۔

4۔ صحبت صلحاء

انفرادی اور اجتماعی خلوت نشینی (اعتکاف) میں سب بڑا اور بنیادی فرق صحبت صلحاء ہے۔ انفرادی خلوت میں انسان صحبت صلحاء سے محروم رہتا ہے، پھر تنہا انسان اپنے اعمال صالحہ کی کمی، ایمان کی کمزوری اور بد اعمالیوں کی کثرت کی وجہ سے صرف اپنی عبادات و نوافل پر بھروسہ نہیں کرسکتا کہ اس کی عبادات اللہ کی بارگاہ میں مقبول ہیں بھی یا نہیں، جبکہ دوسری طرف اجتماعی اعتکاف میں بندوں پر صحبت صلحاء کی وجہ سے اللہ کی عنایات بے حد و بے حساب ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن حکیم میں ارشاد فرماتا ہے۔

وَاصْبِرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُم بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ وَلاَ تَعْدُ عَيْنَاكَ عَنْهُمْ

(الکهف، 18 : 28)

’’(اے میرے بندے!) تو اپنے آپ کو ان لوگوں کی سنگت میں جمائے رکھا کر جو صبح و شام اپنے رب کو یاد کرتے ہیں اس کی رضا کے طلب گار رہتے ہیں (اس کی دید کے متمنی اور اس کا مکھڑا تکنے کے آرزو مند ہیں) تیری (محبت اور توجہ کی) نگاہیں ان سے نہ ہٹیں‘‘۔ (ترجمہ عرفان القرآن)

منہاج القرآن کے پلیٹ فارم سے ہونے والے عظیم الشان اجتماعی اعتکاف کی کامیابی کی وجہ یہ ہے کہ اس میں معتکفین و معتکفات کو شب و روز کی عبادات و کثرتِ نوافل کے علاوہ اس دور کے ایک عظیم مجدد کی صحبت نصیب ہوتی ہے۔ جس کے روح پرور خطابات اور حکمت بھری ہدایات کی وجہ سے دلوں پر گناہوں کی جمی ہوئی سیاہی دھل جاتی ہے۔ ذکر و اذکار اور دیگر نفسانی کمزوریوں کی اصلاح نصیب ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جہاں آپ کو کردار و عمل اور علم و حکمت کے خزانے عطا کئے ہیں وہاں آپ کی زبان میں ایسی تاثیر رکھی ہے کہ جس سے سننے والوں کو اپنی تقدیر بدلتی ہوئی محسوس ہوتی ہے، چنانچہ ان لوگوں کو اعتکاف میں ایک ایسے ولی کامل کی سنگت نصیب ہوتی ہے جو عبادت، زہد و ورع، اتباع قرآن و سنت، تقوی و طہارت، پابندی شریعت، سلوک و تصوف، حقیقت و معرفت اور اللہ کے امر کی تعمیل کے ذریعے تزکیہ نفس اور تصفیۂ قلب کرکے اہل صحبت کو بھی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عشق اور محبت کے جام پلا رہا ہوتا ہے۔

آپ نے سخت محنت اور ریاضت و مجاہدے سے نسبت محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مضبوط سے مضبوط تر بنا لیا ہے اسی کا ثمر ہے کہ آپ کو حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی بارگاہ سے خصوصی فیض عطا ہوا ہے جس کو آپ اجتماعی اعتکاف میں آنے والے معتکفین و معتکفات کو ان کے ظرف کے مطابق دیتے ہیں۔

تنظیمی و تربیتی امور

پاکستان بھر سے تنظیمات اس اجتماعی اعتکاف میں بھر پور شرکت کرتی ہیں، ان کے لئے منہاج القرآن ویمن لیگ خصوصی تنظیمی نشستوں کا اہتمام کرتی ہیں، جس میں ان کو سالانہ ورکنگ پلان کے بارے میں ہدایات دی جاتی ہیں اور اہداف کو مکمل کرنے کے لئے تجاویز اور آراء لی جاتی ہیں۔

علاوہ ازیں معتکفات کی تربیت کے لئے بھر پور پلان بنا کر بیداری نماز تہجد سے لے کر بعد نماز تراویح تک معاملات کا شیڈول دیا جاتا ہے۔

شیڈول ویمن اعتکاف کیمپ

نمبر شمار تفصیل معمولات وقت
1 بیداری، تہجد، سحری 3 : 00 تا 4 : 15
2 محفل ذکر و نعت 4 : 15 تا 5 : 30
3 نماز فجر، تلاوت، نماز اشراق 5 : 30 تا6 : 00
4 آرام 6 : 00 تا 8 : 30
5 بیداری، چاشت اور صلوۃ التسبیح 8 : 30 تا 10 : 00
6 اجتماعی لیکچرز / کارنر میٹنگز/ (طالبات، اساتذہ، معلمات) 10 : 00تا 11 : 30
7 حلقہ جات 11 : 30 تا 1 : 00
8 نماز ظہر (اجتماعی) 1 : 00 تا 1 : 30
9 آرام 1 : 30 تا 3 : 30
10 تنظیمی ملاقاتیں، نماز عصر 3 : 30 تا 5 : 00
11 انفرادی وظائف و افطاری 5 : 00 تا 6 : 00
12 مغرب، اوابین، کھانا 6 : 30 تا 7 : 30
13 نماز عشاء و تراویح، محفل 7 : 30 تا 9 : 30
14 خطاب (شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری) بعد از تراویح
15 آرام 11 : 00 تا 3 : 00
16 روحانی محافل (طاق راتوں میں) بعد از تراویح

اعتکاف کے وسیع پیمانے پر انتظامات :

اعتکاف کا جو مفہوم شریعت اسلامیہ سے اخذ شدہ ہے اس سے مراد دنیاوی معاملات سے کنارہ کش ہو کر اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں حصول مغفرت و بخشش کے لئے خلوت نشین ہوجانا ہے۔ لیکن اس کا ہرگز مطلب یہ نہیں کہ انسان تنہا ایک جگہ بند ہو کر بیٹھ جائے، اعتکاف محض ایک انفرادی عبادت ہی نہیں بلکہ اس میں اجتماعیت کا رنگ بھی غالب ہے، اجتماعی اعتکاف کی مثال حرمین شریفین میں اعتکاف ہے، خواتین بھی اجتماعی اعتکاف میں شرکت کرسکتی ہیں لیکن ایسی جگہ جہاں صرف معتکفات رہائش پذیر ہوں۔

منہاج القرآن ویمن لیگ منہاج کالج برائے خواتین کی طالبات کے تعاون سے ہزار ہا خواتین کے اعتکاف کے لئے وسیع پیمانے پر انتظامات کرتی ہے۔ اس سلسلہ میں درج ذیل کمیٹیاں تشکیل دی جاتی ہیں۔

1۔ مرکزی کمیٹی :

یہ کمیٹی over all تمام انتظامات خواہ اندرونی ہو یا بیرونی چیک کرتی ہے، اس کمیٹی کی زیر نگرانی ذیلی کمیٹیاں تشکیل دی جاتی ہیں جن کی براہ راست نگرانی مرکزی کمیٹی کرتی ہے۔

چند اہم ذیلی کمیٹیاں درج ذیل ہیں، جن کی ذمہ داریاں مختصراً ذکر کی جا رہی ہیں۔

2۔ رجسٹریشن کمیٹی :

شہر اعتکاف میں آنے والی معزز معتکفات کی رجسٹریشن کرنا، ان کے علاقہ جات کے مطابق درجہ بندی کرنا۔

3۔ استقبالیہ کمیٹی :

آنے والی معزز معتکفات کو خوش آمدید کہتے ہوئے انکا سامان الاٹ کردہ کمروں میں پہنچانا۔

4۔ ڈسپلن کمیٹی :

آنے والی معتکفات کو شیڈول کے مطابق ہدایات دینا اور ضروری امور سے وقتاً فوقتاً آگاہ کرنا۔

5۔ VIP کمیٹی :

بیرون ملک سے شرکت کرنے والی معتکفات اور وطن عزیز کی موثر، معروف شخصیات کو ان کے ماحول کے مطابق سہولیات فراہم کرنا۔

6۔ میڈیا کمیٹی :

پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا کے رپورٹرز کو اجتماعی اعتکاف کی ڈیلی رپورٹ دینا، اعتکاف گاہ کا وزٹ کروانا اور اعتکاف گاہ کی سرگرمیوں کی رپورٹ مع تصاویر منہاج القرآن ویمن لیگ کی نمائندہ ویب سائٹ www.minhajsisters.org پر Upload کرنا۔

7۔ ڈیکوریشن کمیٹی :

تمام اعتکاف گاہوں میں خوبصورت Play Cards لگانا اور جگہ کی مناسبت سے بینرز و چارٹس آویزاں کرنا اور خاص طور پر سٹیج اور پنڈال کی ڈیکوریشن کرنا۔

8۔ میڈیکل کمیٹی :

تقریباً پانچ لیڈی ڈاکٹرز اور ان کی ٹیم ممبرز کے ذمہ معتکفات کو بروقت طبی امداد دینے کے لیے روٹین کے علاج کے علاوہ ہنگامی صورتحال کے لئے ایمبولینس کا بھی انتظام کرنا

9۔ ریکارڈ Keeping کمیٹی :

تمام معتکفات کا مکمل ڈیٹا جمع کرکے اسے کمپیوٹرائزڈ کرنا۔

9۔ سیل سنٹر کمیٹی :

حضور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی تصنیف کردہ کتب، CDs، آڈیو، ویڈیو کیسٹس اور دیگر اشیاء کا سیل سنٹر قائم کرنا۔

10۔ سیکیورٹی کمیٹی :

آنے والی معزز خواتین کو پنڈال کے اندر مکمل Security فراہم کرنا۔ اعتکاف گاہ کے باہر کی سیکیورٹی کی ذمہ داری مرد حضرات کے پاس ہوتی ہے اور اعتکاف گاہ کے اندر سیکیورٹی کی ذمہ داری خواتین کے سپرد ہوتی ہے جو باہر سے آنے والی خواتین کی مکمل چیکنگ کرکے اعتکاف گاہ میں داخل کرتی ہیں، نیز اس مقصد کے لئے سیکیورٹی ٹیم کو ڈیٹیکٹرز فراہم کئے جاتے ہیں۔

11۔ ساؤنڈ سسٹم کمیٹی :

حضور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے خطابات کو کیبل نیٹ ورک کے ذریعے ویمن اعتکاف گاہ میں Live اسکرین اور پرجیکٹر پر دکھانا اور ضروری اعلانات کرنا۔

12۔ صفائی کمیٹی :

اعتکاف کے آغاز سے لے کر اختتام تک اعتکاف گاہ کی صفائی کا اہتمام کرنا۔

خواتین کا کامیاب اجتماعی اعتکاف منہاج القرآن ویمن لیگ کے بے لاگ خلوص، انتھک محنت، اور بے لوث خدمت کا منہ بولتا ثبوت ہے، کیونکہ مرکزی ویمن لیگ کی تمام عہدیداران دس دن نہ صرف آنے والی معزز معتکفات کی خدمت کرتی ہیں بلکہ تہجد سے لے کر رات تک اور رات سے سحری تک کے تمام معمولات بڑے احسن انداز میں سر انجام دیتی ہیں۔ یہ بہنیں چند لقمے سحری بھی دوسروں کی خدمت کرتے ہوئے آخری وقت میں کھاتی ہیں اور افطاری کے وقت خواتین کو بروقت افطاری کی فراہمی، کھانے کی تقسیم اور دیگر معمولات کو سر انجام دیتے ہوئے کبھی کھجور تو کبھی صرف چند گھونٹ پانی سے افطاری کرتی ہیں اور ان کا یہ معمول دس دن اسی طرح رہتا ہے، ایثار و قربانی کے جذبہ کا یہ خوبصورت منظر اسوہ صحابیات رضی اللہ عنہن کی یاد تازہ کرتا ہے جو ان کے لئے تزکیہ نفس اور اصلاح احوال کی عملی تربیت فراہم کرتا ہے۔ یہ فقط اللہ تعالیٰ کا فضل، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نظر عنایت، اولیاء اللہ کی ہسیتوں کا فیض اور قبلہ شیخ الاسلام مدظلہ کی خصوصی توجہات کی برکت ہے جو ان بہنوں کو ہر لمحہ متحرک اور مستعد رکھتی ہے۔