خالدہ رحمن

15 اکتوبر۔ انٹرنیشنل ٹیچرز ڈے کے موقع پر اقوال زریں کا خوبصورت مجموعہ

علم کا سلسلہ ہی کچھ ایسا ہے کہ چراغ سے چراغ جلتے ہیں۔ آج جب انسان ترقی کی منزلیں طے کر چکا ہے اور طرح طرح کی تدریسی معلومات مشینیں اور ذرائع فروغ علم اور ترسیل علم کا موثر ذریعہ بن رہی ہیں مگر ان میں سے کوئی بھی معلم کا بدل ثابت نہیں ہوسکا پھر مسلم معاشرے میں معلم کی حیثیت ایک بالغ النظر اور صاحب الرائے انسان کی رہی ہے اور اسے معاشرے میں ہمیشہ عزت و تکریم کی نگاہ سے دیکھا گیا ہے۔

آج دنیا میں علم ایک لاوے کی طرح پھوٹ رہا ہے اور جوں جوں وقت گزرتا جا رہا ہے یہ لامحدود ہوتا جا رہا ہے مگر بات کرنے کی یہ ہے کہ اس قدر علم و فکر کے باوجود ہماری نوجوان نسل علم کے ثمرات سے کیوں محروم ہے؟ نتیجتاً دو ہی باتیں سمجھ میں آتی ہیں یا تو وہ علم اپنے حقیقی معارف سے محروم ہے یا اس علم کے پہنچانے والے اس منصب کے تقاضے پورے کرنے سے قاصر رہے ہیں۔ زیر نظر انتخاب میں موجود اقوال زریں میں دونوں حقیقتوں کو پیش نظر رکھا گیا ہے۔

  • روئے زمین پر علماء ان ستاروں کی طرح ہیں جن کے ذریعے بحر و بر کے اندھیروں میں راہنمائی حاصل کی جاتی ہے۔ ستارے غروب ہو جائیں تو مسافروں کے بھٹکنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ (مسند احمد بن حنبل، 3 / 157، الحدیث رقم، 12621)
  • جو آدمی طلب علم میں کوئی راستہ طے کرے اللہ تعالیٰ اسے جنت کے راستے پر چلائے گا اور بے شک فرشتے طالب علم کی رضا کے حصول کے لئے اس کے پاؤں تلے اپنے پر بچھاتے ہیں، عالم کے لئے زمین و آسمان کی ہر چیز یہاں تک کہ پانی میں مچھلیاں بھی مغفرت طلب کرتی ہیں، عابد پر عالم کی فضیلت ایسے ہے جیسے چودھویں رات کا چاند ستاروں سے افضل ہے، علماء انبیاء کرام کے وارث ہیں۔ بے شک انبیاء کرام کی وراثت درہم، دینار نہیں ہوتے بلکہ ان کی میراث علم ہے۔ پس جس نے اسے پایا اسے بہت بڑا حصہ مل گیا۔(ترمذی، السنن، کتاب العلم بحسن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باب ماجاء فی فضل الفقہ علی العبادات 5 / 48 رقم : 2682)
  • جو شخص حصول علم کے لئے نکلا وہ اس وقت تک اللہ کی راہ میں ہے جب تک لوٹ نہیں آتا۔ (ترمذی، السنن، کتاب العلم من رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باب فضل طلب العلم، 5 / 29، الحدیث رقم 2647)
  • اللہ کا ذاکر، اس کا دم بھرنے والے اور عالم اور طالبان علم ان سب کو چھوڑ کر بقایا دنیا و مافیھا سب ملعون ہیں۔ (ترمذی، کتاب الزہد عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، باب منطر 84، 4 / 561، رقم 2322)
  • علم کے سبب کسی نے خدائی کا دعویٰ نہیں کیا لیکن مال کے سبب بہت سے لوگوں نے خدائی کا دعویٰ کیا۔ (حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ)
  • جس نے مجھے ایک لفظ سکھایا اس نے مجھے اپنا غلام بنایا۔ (حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ)
  • زیادہ علم والوں سے علم سیکھ اور کم علم والوں کو علم سکھا۔ (حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ)
  • علم کا کمال یہ ہے کہ پڑھتے پڑھتے اس درجہ پر پہنچ جاؤ کہ بالآخر تمہیں یہ کہنا پڑے کہ ہم کچھ بھی نہیں جانتے۔ (سیدنا علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ)
  • علم بہت سے ہیں اور کوئی انسان سب علوم بیک وقت نہیں سیکھ سکتا اور نہ تمام علوم سیکھنا انسان پر فرض ہے۔ (سیدنا علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ)
  • باعمل عالم نائب خدا ہے۔ (حضرت غوث الاعظم رحمۃ اللہ علیہ)
  • عالم وہ ہے جسے اپنا علم ہو، نہ کہ وہ جو اور چیزوں کا علم رکھتا ہو۔ (حضرت ابوالحسن خرقانی رحمۃ اللہ علیہ)
  • نوجوان اگر آج اپنی قوت فضول کاموں میں صرف کریں گے تو کل پڑھایا گیا ان کے لئے پچھتاوا لائے گا۔ (حضرت ابوالحسن خرقانی رحمۃ اللہ علیہ)
  • باادب شاگرد ہی ہمیشہ علم سے پورا پورا مستفیض ہوتا ہے۔ (حضرت بابا فریدالدین گنج شکر رحمۃ اللہ علیہ)
  • جس نے علم پڑھ کر بھلایا، وہ بدنصیب ہے۔ (حضرت بابا فریدالدین گنج شکر رحمۃ اللہ علیہ)
  • جیسے وضو سے مقصود طہارت ہے اسی طرح علم سے مقصود عمل ہے۔ (حضرت محمود نصیرالدین چراغ دہلی رحمۃ اللہ علیہ)
  • عالم و دانشمند وہی ہے جو حوادث روزگار سے ایسا ہی بے پرواہ ہو جیسے دریا اپنے اندر کنکر، پتھر پھینکے جانے سے ہوتا ہے۔ (یحییٰ برمکی)
  • جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث سنو، عمل کرنے کی نیت سے یاد رکھو نہ کی روایت کرنے کی نیت سے۔ (حضرت شفیق بلخی رحمۃ اللہ علیہ)
  • علم نورِ خدا بھی ہے اس کا حصول آسان ہو یا مشکل ہر صورت حاصل کرو۔ (خواجہ شرف الدین ابو اسحاق چشتی رحمۃ اللہ علیہ)
  • علم حاصل کرو اور ظلمت دور کرو یہی سب سے بڑا صدقہ جاریہ ہے۔ (حضرت شیخ محمود راجن رحمۃ اللہ علیہ)
  • اگر عالم دین نے مادیت کو اپنا لیا تو اس نے حاصل شدہ عمل رائیگاں کیا۔ (حضرت خواجہ سیف الدین صدرالاولیائ)
  • علم شریعت عین علم نور ہے۔ (حضرت حافظ مولانا محمد جمال ملتانی رحمۃ اللہ علیہ)
  • تم ایسے لوگوں کی محفل میں بیٹھو جو درس سلوک دیتے ہیں تاکہ تم بھی صاحب اخلاق گردانے جاؤ۔ (حضرت خواجہ عبدالواحد بن زید رحمۃ اللہ علیہ)
  • بدترین عالم وہ ہے جو بادشاہ کے ساتھ اٹھے بیٹھے اور اسے علم نہ سکھائے۔ (حضرت امام سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ)
  • کسی نے دریافت کیا کہ حق تک رسائی کیسے ممکن ہے۔ فرمایا : اندھا، بہرا اور لنگڑا بن کر۔ (بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ)
  • ہر بچے کی پیدائش اس بات کا پیغام ہے کہ خدا ابھی انسان سے مایوس نہیں ہوا۔ (حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ)
  • علم کا مطالعہ پابندی سے کرنا چاہئے اور یہ کوشش ہونی چاہئے کہ آمی ہمیشہ علم میں مشغول رہے۔ (امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ)
  • بچوں کی اصلاح کتب و مکتب میں ہے اور عورت کی گھر (پردے) میں ہے۔ (امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ)
  • ہر وہ لڑکا جو استاد کی سختی نہیں جھیلتا، اسے زمانے کی سختیاں جھیلنا پڑتی ہیں۔ (شیخ سعدی شیرازی)
  • جو علم کا چرچا کرے اور تقویٰ کا خیال نہ رکھے وہ دین سے دور ہوکر بدنام ہوجاتا ہے۔ (حضرت محمد حکیم ترمذی رحمۃ اللہ علیہ)
  • مبارک ہیں وہ لوگ جن کے پاس نصیحت کرنے کے لئے الفاظ نہیں، اعمال ہوتے ہیں۔ (حضرت ثعبان ثوری رحمۃ اللہ علیہ)
  • علم اور حیاء میں سب سے بڑی ہیبت ہوتی ہے اگر یہ دونوں کسی میں نہ ہوں تو اس میں کچھ بھی نہیں۔ (حضرت ابن عطار رحمۃ اللہ علیہ)
  • جس علم سے دل میں ہمدردی، سوز، رقت، رنگینی و تابانی پیدا نہ ہوئی اس کا مطالعہ بے کار ہے۔ (ابن جوزی رحمۃ اللہ علیہ)
  • علم کی عظمت حلم سے ہے اور حلم علم سے ہے۔ (حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ)
  • زمانہ کتابوں سے بہتر معلم ہے۔ (حافظ شیرازی رحمۃ اللہ علیہ)
  • علم کی جستجو جس رنگ میں بھی کی جائے عبادت ہی کی ایک شکل ہے۔ (علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ)
  • آج کل تعلیم زیادہ ہے اور علم کم، پہلے زمانے میں علم زیادہ تھا اور تعلیم کم۔ (علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ)
  • اسلام کے تصور علم کا آغاز ہی معرفت الہٰی سے ہوتا ہے۔ (شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری)
  • شعور کی بیداری حق و باطل کی پہچان سے عبارت ہے۔ (شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری)
  • طلبہ اور اساتذہ میں وحدت کردار سے نظام تعلیم اپنی صحیح افادیت کو پہنچے گا۔ (شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری)
  • جاہل عالم کو نہیں جانتا کیونکہ وہ کبھی عالم نہیں رہا لیکن عالم جاہل کو جانتا ہے کیونکہ وہ خود جاہل رہ چکا ہے۔ (ارسطو)
  • وہ گھر جس میں کتابیں نہیں اس جسم کی مانند ہے جس میں روح نہ ہو۔ (سقراط)
  • تجربہ ایک اچھا استاد ہے لیکن اس کی فیس بہت زیادہ ہے لہذا دوسروں کے تجربات سے فائدہ اٹھاؤ۔ (بنجمن فرینکلن)
  • علم سے انسان کی وحشت دور ہوتی ہے۔ (راجر بیکن)
  • ادھورا علم خطرے کا موجب ہے۔ علم کے چشمے کا پانی سیر ہو کر پیو یا پھر اس سے الگ ہی رہو۔ چند گھونٹ پینے سے آدمی مدہوش ہوجاتا ہے۔ سیر ہوکر پینے سے دل و دماغ روشن ہوجاتے ہیں۔ (پوپ الیگزنڈر)
  • جو شخص اچھی کتابیں پڑھنے کا شوق نہیں رکھتا وہ معراج انسانی سے گرا ہوا ہے۔ (برنارڈ شاہ)
  • علم کی محبت اور استاد کی عزت کے بغیر کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ (حکیم محمد سعید)
  • لگن سے علم حاصل کرو، لگن کی کمی سے علم کھوجاتا ہے۔ (مہاتما بدھ)