حافظ محمد سعید رضا بغدادی

عرفان القرآن کورس

درس نمبر17 آیت نمبر27، 28 (سورۃ البقرہ)

تجوید : ادغام بالغنه وبلاغنه

سوال : حروفِ ادغام میں کو ن سے حروف ایسے ہیں جن پر ادغام ’’بِالغُنّه‘‘ (یعنی غنہ کے ساتھ) ہو گا؟

جواب : حروفِ ادغام میں سے جن پر ادغام ’’بالغنّه‘‘ ہوگا وہ چار ہیں :

’’ی، م، و، ن‘‘ جیسے : ’’مَنْ يعْمل، مِنْ مَّا، مِنْ وَّالِدٍ، مِنْ نَّا‘‘

مندرجہ بالاچاروں حروف پر ادغام ’’بالغنّه‘‘ ہوگا۔

سوال : کتنے حروف ایسے ہیں جن پر ادغام ’’بلا غنّه‘‘ (بغیر غنہ کے) ہوگا؟ اور وہ کون سے ہیں؟

جواب : دو حروف جن پر ادغام ’’بلاغنّه‘‘ یعنی بغیر غنہ کے ہوگا وہ یہ ہیں ۔

’’ل، ر‘‘ جیسے : مِنْ لَّدُنْکَ، مِنْ رَّبِّهِمْ.

ترجمہ

الَّذِينَ يَنقُضُونَ عَهْدَ اللَّهِ

متن الَّذِينَ يَنقُضُونَ عَهْدَ اللَّهِ
فظی ترجمہ جو توڑتے ہیں عہد کو اللہ کے
عرفان القرآن جو اللہ کا عہد توڑتے ہیں

مِن بَعْدِ مِيثَاقِهِ وَيَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ

متن مِن بَعْدِ مِيثَاقِهِ وَ يَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ
فظی ترجمہ سے بعد پختہ عہد اور کاٹتے ہیں اس کو جس کا حکم دیا اللہ نے اسکے ساتھ
عرفان القرآن اس سے پختہ عہد کرنے کے بعد اور اس (تعلق) کو کاٹتے ہیں جس کا اللہ نے حکم دیا ہے۔

أَن يُّوصَلَ وَيُفْسِدُونَ فِي الأَرْضِ أُولَـئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَO

متن أَن يُّوصَلَ وَ يُفْسِدُونَ فِي الأَرْضِ أُولَـئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ
فظی ترجمہ یہ کہ اسے جوڑا جائے اور فساد بپا کرتے ہیں میں زمین یہی لوگ وہ نقصان اٹھا رہے ہیں
عرفان القرآن کہ اسے جوڑا جائے اور زمین میں فساد بپا کرتے ہیں، یہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں۔

كَيْفَ تَكْفُرُونَ بِاللَّهِ وَكُنتُمْ أَمْوَاتاً فَأَحْيَاكُمْ

متن كَيْفَ تَكْفُرُونَ بِ اللَّهِ وَ كُنتُمْ أَمْوَاتاً فَ أَحْيَا كُمْ
فظی ترجمہ کس طرح انکار کرتے ہو سے اللہ اور تم بے جان پس اس نے زندہ کیا تم کو
عرفان القرآن تم کس طرح اللہ کا انکار کرتے ہو حالانکہ تم بے جان تھے اس نے تمہیں زندگی بخشی۔

ثُمَّ يُمِيتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيكُمْ ثُمَّ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَO

متن ثُمَّ يُمِيتُ كُمْ ثُمَّ يُحْيِي كُمْ ثُمَّ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ
فظی ترجمہ پھر وہ مارے گا تم کو پھر وہ زندگی عطا کرے گا تم کو پھر طرف اسکی تم لوٹائے جاؤ گے
عرفان القرآن پھر تمہیں موت سے ہمکنار کرے گا اور پھر تمہیں زندہ کرے گا، پھر تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔

تفسیر

اَلَّذِيْنَ يَنْقُضُوْنَ .... الخ

عہد سے مراد یہاں عام لیا جائے گا جس میں اللہ اور بندوں کے درمیان جو عہدِالست ہوا وہ بھی ثابت ہو جائے گا اور انبیاء ومرسلین سے جو عہد حضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نصرت و توثیق کا لیا گیا تھا وہ بھی داخل ہو جائے گا یاآپس میں بندوںکے درمیان معاملات جیسے صلہ رحمی وغیرہ یا از خود کیا ہوا جیسے بیع وشراء وغیرہ بھی شامل ہوگا۔۔(تفسیر جلالین)

نافرمانوں کی صفات وعلامات

1۔ عہد الٰہی کو توڑنا 2 ۔ قطع رحمی کرنا

3۔ زمین میں فساد انگیزی کرنا 4۔ دین وآخرت میں خسارہ اٹھانا

انسانی زندگی کے چار عوالم

1۔ عالم ارواح : (جب انسان کو وجود عنصری نصیب نہ ہواتھا)

یہ دور باپ کی صلب اورماں کے رحم میں جسمانی تشکیل تک قائم رہتا ہے یہ انسانی زندگی کا پہلا مرحلہ ہے

2۔ عالم شہادت : (جب انسان کو حیات عنصر ی سے آشنا کر دیا گیا)

یہ دور ہر انسان کی دنیوی زندگی کے اختتام تک قائم رہتا ہے ۔ یہ انسانی زندگی کا دوسرا مرحلہ ہے۔

3۔ عالم برزخ : ( موت سے شروع ہو کر انعقاد قیامت تک رہے گا)

یہاں انسانی زندگی کا تیسرا مرحلہ ’’ حالت موت‘‘ کا ہے جو اس کا رشتہ عالم شہادت کی زندگی سے توڑ کر عالم برز خ کی زندگی سے جوڑ تا ہے ۔

4۔ عالم آخرت : ( اس مرحلے کا آغاز روز قیامت سے ہوگا)

جنت وجہنم کی ابدی زندگی اس عالم کے عنوانات ہیں،انسان کا سفر حیات اس آخری اور پانچویں مرحلے پر اختتام پزیر ہوگا۔ (تفسیر منہاج القرآن)

قواعد : ماضی کی اقسام

1۔ ماضی مطلق جیسے ضَرَبَ 2۔ ماضی قریب جیسے قَدْ ضَرَبَ

3۔ ماضی بعیدجیسے کَانَ ضَرَبَ 4۔ ماضی استمراری جیسے کَانَ يَضْرِبُ

5۔ ماضی شکی جیسے لَعَلَّهُ ضَرَبَ 6۔ ماضی شرطی جیسے لَوْدَرَسْتَ لَنَجَحْتَ

7۔ ماضی تمنی جیسے لَيْتَه ضَرَبَ

دعا

بیت الخلاء داخل ہوتے وقت

اَللّٰهُمَّ اِنِّی اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْخُبْثِ وَالْخَبَائِثَ.

’’ اے اللہ میں تیری پناہ مانگتاہوں‘ خباثت سے اور خبیث چیزوں سے ‘‘