حکمت کے موتی

  • اگر خشوع و خضوع کی توفیق چاہتے ہو تو فضول دیکھنا چھوڑ دو۔
  • اگر حکمت کی توفیق چاہتے ہو تو فضول گفتگو چھوڑ دو۔
  • اگر عبادت کی لذت چاہتے ہو تو فضول کھانا چھوڑ دو۔
  • اگر دل کی موت نہیں چاہتے تو ہر روز چالیس بار پڑھو۔
  • يَا حَیُّ يَا قَيُّومُ لَا اِلٰهَ اِلَّا اَنْتَ.
  • اگر رعب و ہیبت چاہتے ہو تو ہنسی مذاق چھوڑ دو۔
  • اگر محبت کا حصول پیش نظر ہے تو دنیا میں فضول رغبت چھوڑ دو۔
  • اگر اپنے نفس کے عیب کی اصلاح چاہتے ہو تو لوگوں کے عیب کی ٹوہ لگانا چھوڑ دو۔
  • اگر خوف خدا چاہتے ہو تو ذات باری تعالیٰ کی کیفیات میں بدظنی چھوڑ دو۔
  • اگر ہر برائی سے بچنا چاہتے ہو تو ہر ایک کی بدظنی سے کنارہ کش رہو۔

(صالحہ عروج۔ اوکاڑا)

غفلت کی سزا

حضرت جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ کے پاس کسی نے ایک پرندہ بطور تحفہ بھیجا۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے اسے قبول فرما کر پنجرے میں بند کر دیا اور کچھ مدت اپنے پاس رکھ کر ایک دن آزاد کر دیا۔ کسی نے پوچھا حضرت! آپ نے اسے آزاد کیوں کر دیا؟ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا : مجھے اس پرندے نے بڑی منت سے کہا تھا کہ اے جنید! افسوس کہ تُو تو اپنے دوستوں سے ملاقات کا لطف اٹھائے اور مجھے میرے دوستوں سے ملنے سے دور رکھے اور پنجرے میں بند رکھے۔ مجھے اس پر رحم آیا اور میں نے اسے چھوڑ دیا۔ اڑتے وقت وہ کہنے لگا۔ پرندہ یا جانور جب تک ذکر اللہ میں مصروف رہتا ہے آزاد رہتا ہے اور جہاں اس پر غفلت طاری ہوتی ہے قید میں مبتلا ہو جاتا ہے اے جنید رحمۃ اللہ علیہ میں یاد الہٰی سے صرف ایک دن غافل رہا تھا۔ جس کی سزا میں مجھے پنجرے کی سخت سزا بھگتنا پڑی۔ ہائے ان لوگوں کا کیا ہوگا جو اکثر اوقات ذکر اللہ سے غافل رہتے ہیں۔ اے جنید رحمۃ اللہ علیہ میں آپ سے پکا وعدہ کرتا ہوں کہ آئندہ کبھی ذکر اللہ سے غافل نہیں رہوں گا یہ کہہ کر وہ پرندہ اڑ گیا۔ پھر وہ پرندہ حضرت جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ کی زیارت کے لئے آتا اور ان کے ہمراہ دستر خوان پر دانے وغیرہ بھی کھایا کرتا تھا جب حضرت جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ کا انتقال ہوا تو وہ پرندہ بھی زمین پر گر پڑا اور تڑپ تڑپ کر ٹھنڈا ہوگیا۔ اس کے بعد حضرت جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ کو کسی نے خواب میں دیکھا اور پوچھا آپ کا کیا حال ہے۔ انہوں نے جواب دیا چونکہ اس پرندے پر میں نے رحم کیا تھا اس لئے اللہ نے مجھ پر بھی رحم کیا۔

(نوشابہ ضیاء۔ لاہور)

اللہ تعالٰی انسان سے فرماتا ہے

میری طرف آ کر تو دیکھ
متوجہ نہ ہوں تو کہنا

میری راہ میں چل کر تو دیکھ
راہیں نہ کھول دوں تو کہنا

میرے لئے بے قرار ہوکر تو دیکھ
قدر کی حد نہ کر دوں تو کہنا

میرے لئے لٹ کر تو دیکھ
رحمت کے خزانے نہ لٹادوں تو کہنا

میرے کوچے میں بک کر تو دیکھ
انمول نہ کر دوں تو کہنا

قرآن میں غوطہ زن ہو کر تو دیکھ
علم و حکمت کے موتی نہ بکھیر دوں تو کہنا

مجھے اپنا رب مان کر تو دیکھ
سب سے بے نیاز نہ کردوں تو کہنا

وفا کی لاج نبھا کر تو دیکھ
عطا کی حد نہ کردوں تو کہنا

میرے نام کی تعظیم کر کے تو دیکھ
تکریم کی انتہا نہ کردوں تو کہنا

میرے خوف سے آنسو بہا کر تو دیکھ
مغفرت کے دریا نہ بہادوں تو کہنا

مجھے حیّی القیوم مان کر تو دیکھ
ابدی حیات کا امین نہ کردوں تو کہنا

اپنی ہستی کو فنا کر کے تو دیکھ
جام بقا سے سرفراز نہ کر دوں تو کہنا

بالآخر میرا ہو کر تو دیکھ
ہر کسی کو تیرا نہ کردوں تو کہنا

(بلقیس ریاض۔ سرگودھا)