قدوۃ الاولیاء رحمۃ اللہ علیہ کے علمی و روحانی فیضان کے امین

شہزاد رسول قادری

اسلام کے روحانی فیض کا سایہ ابتداء سے لے کر آج تک کسی دور میں بھی امت مسلمہ کے سر سے نہیں اٹھا اور یہ نظام روحانیت حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بے پایاں فیوضات و عنایات کے تصدق سے ابدالآباد تک قائم و دائم رہے گا۔ یہ اللہ رب العزت کا عطا کردہ روحانی نظام ولایت ہے جسے اسلام کے عقیدہ و عمل کی روح رواں سے تعبیر کیا جائے تو چنداں غلط نہ ہوگا۔ اسی نظام ولایت کی بدولت رشد و ہدایت کا سلسلہ قیامت تک جاری و ساری رہے گا اور اس میں کسی تعطل کا امکان نہیں روحانی تربیت کا یہ کبھی نہ ختم ہونے والا نظام جو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے شروع ہو کر آپ کے خلفائے راشدین، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین سے عصر حاضر تک زمانہ بہ زمانہ چلتا آیا ہے اس کی بلند ترین اور سب سے نامور شخصیت حضرت غوث الاعظم شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ کی ہے۔ جن کے کارناموں کے آفاق گیر اثرات آج بھی جریدہ عالم پر مرتسم ہیں اور گذشتہ ایک ہزار سالہ تاریخ اس پر شاہد عادل ہے۔ مجدد اعظم و غوث پاک شیخ السید عبدالقادر جیلانی نے بغداد مرکز میں روحانیت و طریقت کے جو لازوال چراغ روشن کئے اس سے پوری کائنات کی فضائیں آج بھی مستینر ہیں اور اس کی تاب ضو اطراف و اکناف عالم میں ہر طرف پھیلی ہوئی ہے۔

یوں تو حضور سیدنا غوث الاعظم رضی اللہ عنہ کی حیات میں قادریہ فیوض و برکات کا لامتناہی سلسلہ برصغیر پاک و ہند میں فیض رساں ہو چکا تھا اور روایات کے مطابق آپ کے سب سے بڑے صاحبزادے حضرت سیدنا شیخ عبدالرزاق رضی اللہ عنہ سر زمین ہندوستان میں قدم رنجہ فرمانے والے پہلے بزرگ تھے جو کچھ عرصہ قیام کے بعد واپس بغداد تشریف لے گئے لیکن کسب فیض کے لئے کثیر تعداد میں اولیاء، صلحاء، امراء، مشائخ، سلاطین اور عامۃ الناس کا بغداد میں آمدو رفت کا جو سلسلہ شروع ہوا وہ آج بھی اسی طرح جاری ہے۔ ہر دور میں اہل طریقت و ولایت حضور غوث الاعظم رضی اللہ عنہ کی اولاد کو بلاد ہند کی دعوت دیتے رہے اور وقائع نویسوں کے تذکرے اس پر گواہ ہیں کہ خاندان گیلانیہ کے اکابر مشائخ وقتاً فوقتاً برصغیر پاک و ہند میں تشریف لاتے رہے۔ شہزادہ غوث الوریٰ، قدوۃ الاولیاء حضرت سیدنا طاہر علاؤالدین الگیلانی البغدادی رحمۃ اللہ علیہ کی پاکستان تشریف آوری اور سکونت پذیری اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری فرماتے ہیں کہ حضور پیر صاحب رحمۃ اللہ علیہ مقام تکوین پر فائز تھے اور برصغیر پاک و ہند تو کیا پوری دنیا میں ہر چیز اللہ تعالیٰ کے حکم سے آپ رحمۃ اللہ علیہ کے تصرف میں تھی۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ جس چیز پر توجہ فرماتے وہ حاضر ہو جاتی ایک اور موقع پر شیخ الاسلام فرماتے ہیں کہ اپنے ذاتی تجربے کی بناء پر وثوق اور اعتماد سے یہ عرض کرنے کی جسارت کرتا ہوں کہ اپنی وفات سے بہت پہلے آپ رحمۃ اللہ علیہ مقام غوثیت پر فائز ہو چکے تھے۔

تحریک منہاج القرآن اور قائد تحریک پر آپ رحمۃ اللہ علیہ کی نوازشات اور شفقتوں کا سلسلہ صرف ظاہری حیات میں ہی نہیں رہا بلکہ بعد از وصال بھی یہ فیض کرم کا سلسلہ جاری و ساری ہے اور تاقیامت جاری رہے گا۔ ان شاء اللہ

تحریک منہاج القرآن کا سنگ بنیاد خود اپنے دست مبارک سے حضور قدوۃ الاولیاء نے 1983ء میں رکھا۔ سنگ بنیاد کے بعد ایک مرتبہ شیخ الاسلام حضور پیر صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں کوئٹہ حاضر ہوئے اور دعا کے لئے عرض کی تو آپ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ پروفیسر صاحب اللہ تعالیٰ خزانہ غیب سے مدد فرمائے گا اور اپنی مدد و نصرت کے وہ در کھولے گا جس کا گمان بھی نہیں ہوگا بلاشبہ ایسا ہی ہوا تحریک منہاج القرآن پر اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحمت کے بے شمار دروازے کھل گئے اور یہ تحریک دیکھتے ہی دیکھتے ملک کے کونے کونے اور بعد ازاں پاکستان کی حدود سے نکل کر چار دانگ عالم کو منور کرنے لگی۔

مختصر یہ کہ تحریک منہاج القرآن کا نیٹ ورک پوری دنیا میں پھیل گیا۔ عالم مشرق، عالم مغرب، امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا، جاپان، ساؤتھ افریقہ ہر جگہ منہاج القرآن سے لوگ وابستہ ہوتے گئے۔ تنظیمیں بن گئیں دفتر بن گئے۔ یہ شہنشاہ بغداد حضور غوث الاعظم رضی اللہ عنہ اور حضور قدوۃ الاولیاء رحمۃ اللہ علیہ کی روحانی سرپرستی کا فیض عام تھا۔

ایک موقع پر شیخ الاسلام مدظلہ سے یہ سوال کیا گیا کہ ان کے موجودہ مقام و مرتبہ تک پہنچنے میں ان کے پیرو مرشد حضرت سیدنا طاہر علاؤالدین الگیلانی رحمۃ اللہ علیہ نے کیا کردار ادا کیا تو شیخ الاسلام مدظلہ نے جواباً فرمایا کہ میں نے آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لطف و کرم و عنایات سے جو روحانی فیوض و برکات حاصل کئے ہیں میں یہ دل و جان سے محسوس کرتا ہوں کہ میرے لئے ان تمام تر فیوض و برکات کا ذریعہ حضرت سیدنا طاہر علاؤالدین الگیلانی البغدادی رحمۃ اللہ علیہ کی ذات گرامی ہی تھی اور حضور قدوۃ الاولیاء رحمۃ اللہ علیہ نے مجھے ہر قدم پر روحانی اعتبار سے سنبھالا ہے شیخ الاسلام فرماتے ہیں کہ ’’میں نے اپنے جھنگ کے زمانہ قیام کے دوران جب اپنی زندگی میں یہ عزم کیا تھا کہ میں احیائے اسلام اور اتحاد امت کے لئے ایک عالمگیر تحریک کا آغاز کروں گا تو اس وقت حضور پیر صاحب کا چہرہ مبارک مجھے زیارت میں دکھایا گیا تھا۔

استخارہ کے دوران مجھے تین مرتبہ ان کی زیارت ہوئی اور بالآخر سرکار غوث الاعظم رحمۃ اللہ علیہ نے زیارت میں آکر مجھے سیدنا طاہر علاؤالدین الگیلانی القادری البغدادی رحمۃ اللہ علیہ کے ہاتھ پر بیعت ہو جانے کا حکم دیا میں کوئٹہ میں آپ رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اور آپ رحمۃ اللہ علیہ کے دست اقدس پر بیعت ارادت کے بعد ایک اور بیعت کی۔ میں اس دوسری بیعت کو بیعت انقلاب کا نام دیتا ہوں۔ شیخ الاسلام نے حضور پیر صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے ہاتھ میں اپنا ہاتھ دے کر اللہ رب العزت سے عہد کیا کہ میں اپنی زندگی احیائے اسلام کے لئے وقف کروں گا پھر ساری زندگی حضور قدوۃ الاولیاء رحمۃ اللہ علیہ نے ظاہراً اور باطناً اپنی محبتوں میں ہمیشہ مجھے دین اسلام کی خدمت کے لئے کمر بستہ رہنے کے لئے اپنی گراں قدر ہدایات اور دعاؤں سے نوازا اور میں نے کئی بار محسوس کیا کہ مجھے زندگی میں ہر لحظہ حضور قدوۃ الاولیاء رحمۃ اللہ علیہ کی تائید حاصل رہی۔ انہوں نے بعض معاملات میں مجھے اکثر اس وقت متنبہ کیا جب مجھے ان معاملات میں پیش آنے والے حالات کا گمان تک بھی نہیں تھا۔ لیکن کافی وقت گزرنے کے بعد وہ صورت حال اسی طرح اور اسی وقت سامنے آئی جس کی نشان دہی وہ بہت پہلے کر چکے تھے۔ شیخ الاسلام فرماتے ہیں۔ حضور پیر صاحب نے تحریک منہاج القرآن کا سنگ بنیاد ہی نہیں رکھا تھا بلکہ اس تحریک کا آغاز بھی فی الحقیقت انہی کے ایماء پر کیا گیا تھا۔ میں نے آپ رحمۃ اللہ علیہ کی ہدایت پر کراچی میں درس قرآن کا سلسلہ شروع کیا۔ اس پہلے درس قرآن کا آغاز اور افتتاح آپ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا تھا۔ حضور قدوۃ الاولیاء تحریک منہاج القرآن کی نہ صرف روحانی سرپرستی فرماتے بلکہ دنیا کے کسی بھی کونے میں ہوتے پروگرام میں آپ رحمۃ اللہ علیہ خود شیخ الاسلام کی دعوت پر تشریف لے جاتے۔ منہاج القرآن کی تاریخ میں آپ رحمۃ اللہ علیہ کی حیات ظاہری میں ہونے والا ہر بڑا پروگرام آپ کی صدارت میں ہوتا تھا۔

حضور سیدنا طاہر علاؤالدین الگیلانی البغدادی کا تحریک منہاج القرآن کے ساتھ تعلق خاص کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے بعض کئی تنظیمات نے اشتہارات پر حضور قدوۃ الاولیاء رحمۃ اللہ علیہ کا نام چھاپ دیا جس پر اکثر آپ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ’’دیکھو میرا نام بیچتے‘‘ ہو جبکہ میں نے دعوت قبول نہیں کی بغیر اجازت نام کیوں چھاپا‘‘ مگر قربان جائیں تحریک منہاج القرآن کے ساتھ آپ رحمۃ اللہ علیہ کی شفقت کہ شیخ الاسلام کی ایک دعوت بھی مسترد نہ ہوئی۔ ادارہ منہاج القرآن کے سنگ بنیاد سے لے کر آخری وقت تک ہر پروگرام کی مکمل سرپرستی رہی، منہاج القرآن کانفرنس، انٹرنیشنل ویمبلے کانفرنس، ختم نبوت کانفرنس، غوث الاعظم کانفرنس وغیرہ کی صدارت۔ تمام عمارتوں کا سنگ بنیاد اور افتتاح اور تقریباً ہر سال لاہور تشریف آوری انتہائی کمزور صحت کے باوجود ہر کانفرنس کی صدارت فرمائی حتی کہ آخری آرام گاہ کے لئے مرکز روحانی جامع المنہاج لاہور تشریف لائے۔

آخری مرتبہ بڑی گیارہویں شریف کے موقع پر جب قائد محترم نے لاہور میں غوث الاعظم کانفرنس کی صدارت کے لئے دعوت خاص عرض کی۔ حضور پیر صاحب کی صحت انتہائی کمزور تھی بغیر سہارے کے اٹھنا بیٹھنا دشوار تھا مگر علالت طبع کے باوجود حضور قدوۃ الاولیاء رحمۃ اللہ علیہ نے کچھ دیر خاموشی کے بعد ہاں کر دی۔ اس پر فیصل آباد کے احباب نے مشورہ کیا کہ اس دفعہ لاہور کے سبب فیصل آباد پروگرام کے حوالے سے بھی حضور پیر صاحب رحمۃ اللہ علیہ کو عرض کریں گے چنانچہ ہم سب نے اکٹھے ہو کر حضور پیر صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی بارگاہ میں عرض کی تو حضور نے فرمایا کہ یہ طاہرالقادری ہے جس کی بات ماننا پڑتی ہے وگرنہ آپ میری صحت تو دیکھ ہی رہے ہیں صرف ایک رات کا قیام ہے اگلی صبح واپسی ہے۔

’’حضور قدوۃ الاولیاء رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ ادارہ منہاج القرآن کے رفقاء و اراکین ہمارے بچے ہیں‘‘ ۔

یہ حضور قدوۃ الاولیاء رحمۃ اللہ علیہ کی نگاہ فیض اور سرکار غوث پاک رضی اللہ عنہ کی توجہات کا نتیجہ ہے کہ آج تحریک منہاج القرآن کا 100 سے زائد ممالک میں تنظیمی نیٹ ورک ہے دنیا بھر میں اسلامک سینٹرز، ویلفیئر سینٹرز، لائبریریز، دین اسلام اور انسانیت کی فلاح کے لئے شب و روز مصروف عمل ہیں۔

تحریک منہاج القرآن اور قائد تحریک پر حضور قدوۃ الاولیاء رحمۃ اللہ علیہ کی خصوصی نوازشات کی وجہ حضور قدوۃ الاولیاء کے منجلے شہزادے حضور صاحبزادہ پیر السید عبدالقادر جمال الدین الگیلانی (سابق ایم این اے) موجودہ ایم پی اے بلوچستان اسمبلی) سے پوچھا گیا تو آپ نے جواباً فرمایا :

کیونکہ ادارہ منہاج القرآن کا سنگ بنیاد بھی بابا نے رکھا ہے ایک مرد شناس اور جوہری شخص اور عام آدمی میں یہی فرق ہوتا ہے کہ وہ اتنے زیادہ لوگوں میں کسی ایسے کو منتخب کر لیتا ہے جو اپنے اندر قابلیت و اہلیت رکھتا ہو، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عشق اور غوث پاک رضی اللہ عنہ سے محبت کی بناء پر جو چیز بابا نے پروفیسر صاحب میں دیکھی۔ وہ اگر ہر آدمی دیکھ سکتا تو بڑی اچھی بات تھی اس لئے انہوں نے پروفیسر صاحب کی تربیت اور رہنمائی اعلیٰ اور پاک نسبت سے کی اور اللہ پاک نے خاص فضل فرمایا۔

He is good leader, one of the best speaker and educated person.

اور پھر ان پر غوث پاک رضی اللہ عنہ کا کرم ہوتا گیا اور وہ روز بروز ترقی کرتے گئے چمکتے گئے اللہ تعالیٰ انہیں مزید کامیابیاں عطا فرمائے۔

آپ اس کو بابا کی مردم شناسی کہہ سکتے ہیں یا بابا کو جو حکم ہوا ’’یا‘‘ بابا نے انہیں خود منتخب کیا۔ بس چونکہ بابا ہی نے بنایا اسی لئے خصوصی نوازشات بھی فرمائیں۔ یہ اللہ کا بنایا ہوا راستہ ہے، اگر غوث پاک رضی اللہ عنہ صلاح الدین ایوبی کے سر پر ہاتھ رکھ دیں تو وہ جاکر یروشلم کو فتح کر لیتا ہے۔ اس طرح یہ فیصلے ہوتے ہیں۔ لوگ کہتے ہیں کہ خصوصی نوازشات پروفیسر صاحب پر کیوں فرمائیں؟ بعض ’’کیوں‘‘ ایسے ہوتے ہیں کہ جن کا جواب نہیں دیا جا سکتا، بابا نے رہنمائی کی، تربیت کی، راستے دکھائے، منہاج القرآن بنوایا اور پروفیسر صاحب بھی پابند رہے، فرمانبردار رہے کسی پر اللہ کا فضل ہوتا ہے کسی سے اللہ نے کام لینا ہوتا ہے۔

شیخ الاسلام اکثر فرماتے کہ حضور قدوۃ الاولیاء علم کا سمندر تھے میں تو اک قطرہ ہوں وہ علم کے پہاڑ تھے میں تو اک ریزہ ہوں یہ حضور قدوۃ الاولیاء رحمۃ اللہ علیہ کے علمی و روحانی فیضان کا ہی اثر ہے کہ آج پورے عالم اسلام میں ڈاکٹر طاہرالقادری ایک اتھارٹی ہیں۔ اپنے تو اپنے غیر بھی ان کے علم کا اعتراف کرتے نظر آتے ہیں اور حضور قدوۃ الاولیاء رحمۃ اللہ علیہ کی حکمت و دانائی کا وہ فیض ہے کہ آج قائد تحریک منہاج القرآن نے دنیا کے سامنے جس انداز میں اسلام کی تعلیمات کو پیش کیا ہے پوری دنیا میں تعلیم و تحقیق کے میدان میں انسانی بھائی چارے اور فلاح و امن کے لئے جو کام کیا ہے۔ شیخ الاسلام کی ان خوبیوں، صلاحیتوں اور بھرپور کام کو سراہتے ہوئے عالم مغرب اور امریکہ جیسے ملک کے بڑے بڑے اداروں نے ڈاکٹر طاہرالقادری کو مختلف ایوارڈز سے نوازا ہے۔

حضور قدوۃ الاولیاء رحمۃ اللہ علیہ کے بعد آپ کے تینوں شہزادے حضرت پیر السید محمود محی الدین الگیلانی، حضرت پیر السید عبدالقادر جمال الدین الگیلانی، حضرت پیر السید محمد ضیاء الدین الگیلانی اپنے بابا کی سنت پر عمل کرتے ہوئے تحریک منہاج القرآن کے بڑے بڑے پروگرامز میں تشریف لاتے ہیں اور صدارت و سرپرستی فرماتے ہیں۔ شہزادگان حضور قدوۃ الاولیاء رحمۃ اللہ علیہ کا قائد تحریک اور تحریک منہاج القرآن کے ساتھ قلبی، روحانی اور حبی تعلق ہے۔

حضور قدوۃ الاولیاء رحمۃ اللہ علیہ نے جس طرح اپنی ظاہری حیات میں تحریک منہاج القرآن کی سرپرستی فرمائی اسی طرح بعد از وصال بھی آپ نے تحریک منہاج القرآن کے عظیم روحانی و تربیتی مرکز (جامع المنہاج) کو اپنا مسکن بنایا اور آرام فرما ہو کر اس سلسلہ فیض اور سرپرستی کو قائم رکھا۔ حضور قدوۃ الاولیاء رحمۃ اللہ علیہ کو اس دنیا سے ظاہری طور پر پردہ فرمائے ہوئے کم و بیش 17 سال کا عرصہ بیت چکا ہے لیکن آپ رحمۃ اللہ علیہ کی روحانی اور باطنی سرپرستی اسی طرح جاری ہے اور ہر آنے والا دن تحریک منہاج القرآن کے لئے خوشخبریاں، شادمانیاں اور کامرانیاں لے کر آرہا ہے۔ حضور قدوۃ الاولیاء رحمۃ اللہ علیہ نے جس پودے کو لگایا تھا اب وہ ایک تن آور درخت بن چکا ہے جس کی شاخیں پوری دنیا میں پھیل چکی ہیں اور ان کے منظور نظر اورمرید خاص اور خانوادہ غوث الوریٰ کے فیض یافتہ پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاحب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے عطا کردہ عظیم مشن (منہاج القرآن) کے لئے اپنی علمی، عملی، روحانی، جسمانی اور مالی قوتیں بروئے کار لاتے ہوئے دین اسلام اور انسانیت کے لئے بے مثال خدمت کر رہے ہیں۔

اگر کسی نے حضور غوث الاعظم رضی اللہ عنہ اور حضور قدوۃ الاولیاء رحمۃ اللہ علیہ کے فیضان کو عملی شکل میں دیکھنا ہے تو تحریک منہاج القرآن کے عظیم روحانی و تربیتی مرکز پر ماہ رمضان کے آخری عشرے میں آپ رحمۃ اللہ علیہ کے قدموں میں آباد ہونے والی آنسوؤں اور توبہ کی بستی یعنی شہر اعتکاف میں آئے جہاں پوری دنیا سے ہزارہا کی تعداد میں فرزندان اسلام اور دختران اسلام دس دنوں کے لئے معتکف ہوتے ہیں اور حضور قدوۃ الاولیاء رحمۃ اللہ علیہ کے زیر سایہ آپ رحمۃ اللہ علیہ کے فیض یافتہ مرید خاص شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے خصوصی دروس قرآن و حدیث اور تصوف ہوتے ہیں۔ دس روز یہاں پر دن رات تجلیات انوار الہٰیہ کی بارش ہو رہی ہوتی ہے۔ مکین گنبد خضریٰ کی خصوصی توجہات اور پیران پیر رحمۃ اللہ علیہ کی نگاہ کرم سے ویران دلوں کی اجڑی بستیاں آباد ہوتی ہیں۔ محبت الہٰی اور خشیت الہٰی سے دلوں کے میل دھوئے جاتے ہیں۔ عشق سرکار صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شمع سے دلوں کے بجھے چراغ جلائے جاتے ہیں۔ فیضان غوثیت مآب رحمۃ اللہ علیہ کے جام پلائے جاتے ہیں۔ ستائیسویں شب یہاں لاکھوں لوگ آتے ہیں۔ عشق الہٰی، عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور محبت غوث الوریٰ کے بہتے ہوئے سمندر سے اپنے دلوں کی پیاس کو بجھاتے ہیں اور جھولیاں بھر کر لوٹتے ہیں۔

شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری حضور قدوۃ الاولیاء سیدنا طاہر علاؤالدین الگیلانی، القادری البغدادی رحمۃ اللہ علیہ کی ظاہری حیات میں فرماتے تھے کہ اگر اسلامی تصوف کو آج کے دور میں زندہ شکل میں دیکھنا ہو تو میں سمجھتا ہوں حضرت سیدنا طاہر علاؤالدین الگیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی ذات بابرکات میں وہ تمام اوصاف حسنہ موجود ہیں جو صرف اولیاء عظام کی شخصیتوں میں ہو سکتے ہیں۔ تزکیہ نفس، تصفیہ باطن، صدق واخلاص، زہد و وریٰ، تقوی و طہارت میں وہ ایک ولی کامل تھے اور ان کے زہد و وریٰ کے باعث اللہ جل شانہ نے انہیں کشف و کمالات سے نواز رکھا تھا۔ ان کے کشف و کمالات کو جن لوگوں نے قریب سے دیکھا ہے وہ اس امر کی گواہی دیں گے کہ حضرت سے گاہے بگاہے جو کمالات سامنے آئے انہیں عقل کی کسوٹی پر پرکھا جائے تو یہ سب ناقابل تسلیم ہونگے۔ حضرت کے عرفان و آگہی کا دائرہ بہت وسیع تھا میں ان کے ہاتھ پر بیعت ہوں اس لئے وہ روحانی طور پر مجھے ہمیشہ قریب رکھتے تھے۔

حضور قدوۃ الاولیاء کی تحریک منہاج القرآن سے ساتھ والہانہ شفقت و محبت کے حوالے سے حاجی محمد سلیم قادری صاحب بیان کرتے ہیں ہم لوگ شیخ الاسلام کے ساتھ کراچی گئے وہاں پر ماہانہ درس قرآن تھا۔ درس قرآن سے فارغ ہونے کے بعد ہم لوگ شیخ الاسلام کے ساتھ حسب معمول حضور قدوۃ الاولیاء رحمۃ اللہ علیہ کی قدم بوسی کے لئے کراچی آستانہ پر حاضر ہوئے سب لوگ بیٹھے ہوئے تھے میں نے حضور قدوۃ الاولیاء رحمۃ اللہ علیہ سے عرض کی کہ حضور آج پروفیسر صاحب نے بہت اچھا خطاب کیا ’’حضور رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ’’نہیں ابھی پروفیسر بولے گا دنیا دیکھے گی مراد یہ کہ پروفیسر صاحب علم و حکمت کے ایسے ایسے موتی بکھیرے گا دنیا دنگ رہ جائے گی آخری بات یہ کہ ایک دن حاجی سلیم صاحب حضور پیر صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے متعلق کہنے لگے شہزاد بھائی آ پ کو پتہ ہے کہ حضور پیر صاحب رحمۃ اللہ علیہ شہر بغداد اور اپنے آباؤ اجداد کو چھوڑ کر پاکستان کیوں تشریف لائے۔ میں نے حاجی صاحب سے کہا آپ بزرگ ہیں حضور پیر صاحب رحمۃ اللہ علیہ اور شیخ الاسلام کی صحبت میں آپ نے ایک عرصہ گزارا ہے تو حاجی صاحب کہے لگے بھائی میں اس بات پر بڑی دیر سوچتا رہا ایک دن اللہ تعالیٰ نے میرا یہ نکتہ کھول دیا۔ جب تحریک منہاج القرآن کے کام دیکھتا تھا حضور قدوۃ الاولیاء رحمۃ اللہ علیہ کی تحریک کے ہر کام میں دلچسپی اور قائد تحریک کے ساتھ ہر لمحہ شفقت فرمانا چند سالوں میں تحریک کا پوری دنیا میں پھیل جانا، حضور قدوۃ الاولیاء رحمۃ اللہ علیہ کا شیخ الاسلام کے ساتھ روحانی فرزند جیسا رشتہ اور ہر معاملہ میں رہنمائی کرنا، اس وقت یہ بات مجھ پر واضح ہوگئی کہ تحریک منہاج القرآن اس دور کی ہمہ گیر، ہمہ جہتی تحریک ہے جو ایک ہی وقت میں دین کی مختلف جہتوں پر کام کر رہی ہے جو تعلق بااللہ، تعلق باالرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، اتحاد امت، تعلق بالقرآن، تعلیم کو عام کرنا اور امن کا پیغام پوری دنیا میں دے ہی ہے یہ کام ایک عام آدمی نہیں کر سکتا یہ صرف وقت کا مجدد کر سکتا ہے۔ وقت کے مجدد کی رہنمائی اور تربیت صرف وقت کا غوث کر سکتا ہے۔ اس لئے حضور قدوۃ الاولیاء رحمۃ اللہ علیہ تحریک منہاج القرآن اور قائد تحریک کی ہر لحظہ رہنمائی فرماتے تھے، فرماتے ہیں اور ان شاء اللہ فرماتے رہیں گے۔

تحریک منہاج القرآن اس وقت عالم اسلام کی وہ ہمہ جہتی تحریک ہے جس کو براہ راست تاجدار مدینہ آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نعلین پاک کی خیرات بھی نصیب ہے آل نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، صحابہ کرام رضی اللہ عنہ، بزرگان دین، سرکار غوث الاعظم رضی اللہ عنہ کی توجہ خاص بھی حاصل ہے۔

1987ء میں جب شیخ الاسلام نے یورپ اور کویت کا کامیاب دورہ کیا تو مخالفین بلبلا اٹھے اور انہوں نے تحریک منہاج القرآن کی عالمی سطح پر اٹھان کو دیکھ کر معاندانہ پروپیگنڈہ شروع کر دیا۔ قائد محترم کی ذات اور تحریک منہاج القرآن کے متعلق بہت سی غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش کی۔ حتی کہ سلسلہ قادریہ کے بہت سے وابستگان بھی اس پروپیگنڈہ کی رو میں بہہ گئے تو حضور قدوۃ الاولیاء سیدنا طاہر علاؤالدین القادری الگیلانی البغدادی رحمۃ اللہ علیہ کا کرم دیکھیں کہ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے پاکستان میں موجود سلسلہ قادریہ کے وابستگان اور علماء و مشائخ کے نام ایک پیغام جاری کیا جس میں آپ نے ادارہ منہاج القرآن کے کام پر اطمینان کا اظہار کیا اور علماء و مشائخ اور سلسلہ قادریہ کے وابستگان کو آپس میں محبت کے ساتھ رہنے کی تلقین فرمائی۔

یہ تحریک منہاج القرآن پر شیخ المشائخ رحمۃ اللہ علیہ کا کتنا بڑا کرم تھا کہ آپ رحمۃ اللہ علیہ باطنی اور روحانی طور پر بھی بانی تحریک کو نوازتے رہے اور ظاہری طور پر بھی تحریک منہاج القرآن اور بانی تحریک کی دلجوئی اور سرپرستی فرماتے تھے اور اس چیز کا اندازہ آپ رحمۃ اللہ علیہ کی طرف سے علماء و مشائخ کے نام پیغام کی صورت میں اس خط سے بخوبی مترشح ہوتا ہے۔

’’کافی حضرات پاکستان میں ہم سے مرید ہوئے اور خلافت پائی اور جو مرید بنائے اور جن کو خلافت عطا کی گئی ہے وہ تقویٰ، طہارت اور مسلمانوں کے درمیان اصلاح کے لئے ہے۔ چنانچہ ہم لوگوں نے امام اعظم امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی مخالفت کی جو کہ ہم سب حنفیوں کے امام ہیں اور مجھے افسوس ہے کہ ایک مسلک، ایک مکتب فکر اور ایک بھائی دوسرے بھائی کے اوپر کفر و تکفیر کے فتوے لگا رہا ہے۔ چنانچہ میں تمام علماء و مشائخ سے کہوں گا کہ وہ اسلام کی ظاہر و باطن سے خدمت کریں اور تقویٰ اختیار کریں اور دل کو حسد اور کینہ سے پاک کریں۔ بغض، منافرت اور اپنے پیر بھائیوں کے درمیان منافرت اور مشائخ عظام پر کیثر اچھالنا علماء کی تکفیر کرنا مسلک کے لئے نقصان دہ ہے۔ ہر انسان کے اندر خوبی اور خامی موجود ہے۔ خداوند تعالیٰ ہر انسان کو کفر اور بدی سے بچائے۔ تحقیق اور اجتہاد اور فتویٰ کے لئے کبھی موافقت اور کبھی مخالفت ہے عالم اور محقق اگر اس میں خطا کرے تو اسے ’’ایک‘‘ ثواب مل جاتا ہے اور اگر درست کیا تو ’’دو‘‘ ثواب ملتا ہے ادارہ منہاج القرآن کے کام سے ہم بہت مطمئن ہیں یہ طریقہ قادریہ اور مذہب اسلام کی عالمگیر سطح پر خدمت کر رہا ہے۔ اس کی خدمات سے سلسلہ قادریہ اور اسلام کو فائدہ ہے۔ اس پر کیچڑ اچھالنا اور اس کے اوپر تکفیر کرنا سخت ناگوار اور نقصان دہ کوشش ہے ’’ہرکسے باشد جو بھی اس ادارہ کو نقصان پہنچا رہا ہے وہ خود کو طریقہ قادریہ پر نہ سمجھے اور یہ بھی نہ خیال کرے کہ وہ اسلام کی کوئی خدمت کر رہا ہے بلکہ مذہب کو سخت نقصان پہنچا رہا ہے‘‘ ۔

چنانچہ تمام علماء کرام، مشائخ عظام اور سنی حنفی برادران بالخصوص مریدین حضرت غوث الاعظم دستگیر رضی اللہ عنہ سے التماس ہے کہ وہ دل کی گہرائیوں سے ادارہ منہاج القرآن کی وابستگی اختیار کریں اور اس کی خدمت کریں۔ اللہ رب العزت حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نعلین پاک کے تصدق سے اور سرکار غوث الاعظم رضی اللہ عنہ کے صدقے تحریک منہاج القرآن کے ساتھ خلوص نیت سے اور استقامت کے ساتھ کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔