حمد باری تعالیٰ و نعت رسول مقبول (ص)

حمد باری تعالیٰ

جہاں کے خالق و مالک کا یہ سب سلسلہ کیا ہے
کسے معلوم اس کی ابتدا کیا انتہا کیا ہے

ہے اس کی قدرت و صناعی کا مظہر جہاں سارا
’’یہ کلیاں پھول غنچے رنگ و بو موجِ صبا کیا ہے

رضا محبوب(ص) کی مطلوب ہے خلاقِ عالم کو
بجز اُن(ص) کی رضا کے اور خالق کی رضا کیا ہے

جہانِ آب و گل میں حسن و رعنائی اُسی سے ہے
وگرنہ اس نگارستانِ ہستی میں رکھا کیا ہے

وہی داتا حقیقی جملہ مخلوقِ خدا کا ہے
نہ جس میں فضلِ ربانی ہو شامل وہ عطا کیا ہے

وہی اک راہ سیدھی ہے جو اس نے ہم کو بتلائی
جو لے جائے نہ منزل تک بھلا وہ راستہ کیا ہے

اسی کی حمد میں صبح و مسا سب زمزمہ خواں ہیں
چمن میں یہ صفیرِ طائرانِ خوش نوا کیا ہے

اسی کے ذکر سے مہکی ہوئی ہیں ساعتیں ساری
یہ خوئے بندگی یہ اُس کی خاطر رتجگا کیا ہے

مکان و لامکاں، ارض و سماء میں سو بسو نیّر
وجودِ ذاتِ ربّ العالمیں کے ماسوا کیا ہے

(ضیاء نیّر)

نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

میں کھو جاؤں یا مصطفی(ص) کہتے کہتے
ملوں بھی تو صل علی کہتے کہتے

مدینے کی گلیوں میں دیوانہ بن کر
بھٹکتا رہوں دلربا کہتے کہتے

اسی کو میں ہوش و خرد جانتا ہوں
رہوں بے خبر مجتبیٰ کہتے کہتے

جو بیٹھے در درِ مصطفی(ص) کہتے کہتے
اٹھے سدرۃ المنتہیٰ کہتے کہتے

میں مر جاؤں ذکر خدا کرتے کرتے
میں پھر جی اٹھوں مصطفی(ص) کہتے کہتے

اسی طرح پھر مرتا جیتا رہوں میں
خدا اور کبھی مصطفی(ص) کہتے کہتے

میں طاہر کی صحبت میں جب آکے بیٹھا
محمد ملا مرتضیٰ کہتے کہتے

یہ طاہر کی نگہ عطا کا اثر ہے
خدا مل گیا مصطفی(ص) کہتے کہتے

ملا تیری سنگت میں کملی کا سایہ
ثنائے رفیق العلٰی کہتے کہتے

فلک پر محمد(ص) کا جلوہ دکھایا
محمد(ص) کو نورِ خدا کہتے کہتے

ہے طاہر نے عشق محمد(ص) پلایا
محبت کا جامِ رضا کہتے کہتے

دلوں میں اتارا ہے قرآن اس نے
ثنائے شہِ دوسرا کہتے کہتے

وہ دنیا میں نور ہدیٰ بانٹتا ہے
حدیث جمالِ خدا کہتے کہتے

ملا تیری چوکھٹ سے عقبیٰ کا رستہ
شب و روز صل علی کہتے کہتے

ترے سنگ اٹھوں گا محشر میں طاہر
محمد(ص) پہ صل علی کہتے کہتے

عزیز اپنی خلوت میں مست نوا ہے
پئے دید حرفِ دعا کہتے کہتے

(اس کلام میں طاہر سے مراد شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی ذات اقدس ہے)
(سکواڈرن لیڈر (ر) عبدالعزیز۔ نائب ناظم اعلیٰ)