اداریہ : عالمی امن کا حقیقی پیامبر۔ ۔ ۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری

19 فروری کا دن ملت اسلامیہ کی تاریخ کے اہم ترین دنوں میں شمار ہوتا رہے گا کیونکہ اس دن اس عظیم شخصیت نے جنم لیا جس نے عالمی امن کے قیام پر مبنی معاشرہ کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا جو امت کا مسیحا بن کر آیا جس نے امت کی وحدت، محبت و پیار، اخوت و بھائی چارے، مساوات، رواداری اور انسانی حقوق کا نعرہ بلند کیا اور اپنی کتب و کیسٹس، عمل و کردار، علمی و عملی اور تبلیغی کاوشوں سے اتحاد و اتفاق کی راہ کو ہموارکرنے کا پیغام دیا۔ 19 فروری 1951ء کو جھنگ جیسے پسماندہ علاقے میں پیدا ہونے والے اس بطل حریت کو آج دنیا شیخ الاسلام کے نام سے پہچانتی ہے۔

روز روشن کی طرح عیاں یہ واضح حقیقت ہے کہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا علمی، فکری اور تجدیدی کام رہتی دنیا تک مسلمانوں کے قلوب کو دین کی تڑپ اور جذبہ دے کر حقیقی زندگی عطا کرے گا اور آئندہ ایک ہزار سال تک اس فکر اور عملی کام کے اثرات قائم رہیں گے جس کے ذریعے شیخ الاسلام مدظلہ کی فکر و فلسفہ زندہ و تابندہ رہے گا اور انسانیت ہمیشہ اس عظیم شخصیت کے مقدر پر رشک کرتی رہے گی۔ آج بین الاقوامی حالات کا جائزہ لیا جائے تو یہ اٹل حقیقت ہے کہ پوری دنیا مسلم اور نان مسلم ورلڈ میں تقسیم ہو چکی ہے جبکہ مسلم ممالک کے حکمران باہمی خلفشار و انتشار، ذاتی مفادات اور ملکی مصلحتوں کا شکار ہو کر اپنی طاقت و اہمیت کھو چکے ہیں۔ مسلم ملکوں کے حالات اس ڈگر پر چل رہے ہیں کہ کوئی مخلص قیادت ملّتِ اسلامیہ کے مردہ جسم میں نئی روح پھونکنے کے لئے تیار نہیں ہے جبکہ دوسری طرف نان مسلم طاقتیں امت مسلمہ کے حوالے سے ہزاروں مغالطوں اور غلط فہمیوں کا شکار ہو کر اس کے ڈانڈے دہشت گردی و انتہا پسندی سے ملاتی ہوئی نظر آتی ہیں۔

پاکستان کے حالات کا جائزہ لیں تو یہاں بھی حکومت و اپوزیشن کی سطح پر ذاتی اور جماعتی وابستگی کو ملکی و ملی مفادات پر ترجیح دی جا رہی ہے اور باہمی چپقلش میں نہایت قیمتی وقت کو ضائع کیا جا رہا ہے۔ دہشت گردی، انتشار و افتراق، فتنہ پروری، فرقہ واریت، قتل و غارت، عریانی و فحاشی، بے حیائی، چوری و ڈاکہ زنی، جہالت و ناخواندگی، اداروں کی تباہی و بربادی، مذہبی لسانی اور نسلی تعصبات اور انتہا پسندی عروج پر ہے۔ ہمسایہ ملک نے جینا دوبھر کر رکھا ہے۔ ملک کو ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے قرض تلے دبا دیا گیا ہے اور جلد ہی ملک کو گروی رکھنے کا پروگرام منظر عام پر آنے والا ہے۔

ان حالات میں ایک ایسی مسلم قیادت کی اشد ضرورت ہے جو امت مسلمہ کو اس بحران سے نکال کر اسے وحدت کے رشتے میں پرو کر مسلم و نان مسلم ورلڈ میں ہم آہنگی پیدا کرے اور مسلم ممالک کے اندرونی و بیرونی امور کو جنگ و جدل کی بجائے ٹیبل ٹاک اور افہام و تفہیم سے حل کرانے کا ملکہ رکھتی ہو، ایسی قیادت جو معتدل مزاج، وسیع النظر، وسیع الذہن، وسیع القلب اور ہمہ جہت شخصیت کی مالک ہو، جو مذہب کے علاوہ اخلاقیات، معاشیات، سیاسیات، اور قانون میں اہم مقام رکھتی ہو جو ملکی و قومی اور بین الاقوامی حالات پر گہری نظر رکھتی ہو، جو دین اسلام پر اتھارٹی ہو اور اس کے زریں اصولوں قرآن، حدیث، اجماع، قیاس، اجتہاد اور شورائیت کی روح سے پوری طرح واقف ہو، جو انقلابی فکر اور سیرت مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امین ہو اور ہر سطح پر بدی اور باطل کے اثر و نفوذ کے خاتمے اور نظام کو تبدیل کرنے کی اہلیت رکھتی ہو۔ جو انسانی حقوق، امن، جمہوریت، ترقی پسندی، مذہبی رواداری، فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتی ہو۔

مسلم امہ میں ایسی قیادت صرف شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی ہے جو امت مسلمہ کو متحد کر کے مسلم و نان مسلم ورلڈ میں ہم آہنگی پیدا کرنے میں بنیادی کردار ادا کر سکتی ہے اور تمام امورکو جنگ و جدل کی بجائے ٹیبل ٹاک اور مذاکرات اور افہام و تفہیم سے حل کرانے کی صلاحیت سے بہرہ یاب ہے۔ ان کے افکار و خیالات اور آفاقی سوچ میں وہ حقیقی تصور موجود ہے جس سے مغربی دنیا اسلامی دنیا کو تسلیم کرے گی اور دونوں میں دوری قربت میں بدلے گی اور باہمی چپقلش کا خاتمہ ہوگا کیونکہ آپ حقیقی معنوں میں عالمی امن، حقوق انسانی اور مذہبی رواداری کے داعی ہیں اور دنیا کو تہذیبی تصادم سے بچانا چاہتے ہیں۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری جہاں مسلم امہ کے لئے اسلامی دولت مشترکہ کے قیام کے علمبردار ہیں وہاں عالمی سطح پر امن و سلامتی پر مبنی بین الاقوامی معاشرہ کی تشکیل کے داعی بھی ہیں۔ ا سی وجہ سے آپ کو عالمی سفیر امن کے طور پر مانا جاتا ہے۔

مینجنگ ایڈیٹر