حافظ محمد سعید رضا بغدادی

عرفان القرآن کورس
درس نمبر 19 آیت نمبر 31۔33 (سورۃ البقرۃ)

تجوید : اِدغامِ مثلین و ادغامِ متجانسین کی اقسام

سوال : اِدغامِ مثلین اور ادغامِ متجانسین کی کتنی قسمیں ہیں؟

جواب : ادغامِ مثلین اور ادغامِ متجانسین کی دو قسمیں ہیں۔ 1۔ ادغامِ واجب 2۔ ادغامِ جائز

سوال : ادغامِ واجب کسے کہتے ہیں؟

جواب : اگر ادغامِ مثلین اور متجانسین کا پہلا حرف خود ہی ساکن ہو تو ایسے ادغام کو ’’ادغامِ واجب‘‘ کہتے ہیں۔

جیسے : قَدْ دَّخَلَ

سوال : اِدغامِ جائز کسے کہتے ہیں؟

جواب : اگر پہلا حرف ساکن نہ ہو بلکہ خود ساکن کرکے ادغام کیا جائے تو ایسے اِدغام کو اِدغامِ جائز کہتے ہیں جیسے : مَدَّ اصل میں مَدَدَ تھا۔

ترجمہ

وَعَلَّمَ آدَمَ الأَسْمَاءَ كُلَّهَا ثُمَّ عَرَضَهُمْ عَلَى الْمَلاَئِكَةِ

متن وَ عَلَّمَ آدَمَ الأَسْمَاءَ كُلَّهَا ثُمَّ عَرَضَ هُمْ عَلَى الْمَلاَئِكَةِ
لفظی ترجمہ اور اس نے سکھایا آدم کو نام تمام پھر سامنے پیش کیا ان کو پر فرشتوں
عرفان القرآن اور اللہ نے آدم (علیہ السلام) کو تمام (اشیاء کے) نام سکھا دیئے پھر انہیں فرشتوں کے سامنے پیش کیا۔

 فَقَالَ أَنْبِئُونِي بِأَسْمَاءِ هَـؤُلَاءِ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَO

متن فَ قَالَ أَنْبِئُو نِي بِأَسْمَاءِ هَـؤُلَاءِ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
لفظی ترجمہ پھر کہا بتاؤ مجھ کو نام ان کے اگر ہو تم سچے
عرفان القرآن اور فرمایا: مجھے ان اشیاء کے نام بتا دو اگر تم (اپنے خیال میں) سچے ہو۔

قَالُواْ سُبْحَانَكَ لاَ عِلْمَ لَنَا إِلاَّ مَا عَلَّمْتَنَا

متن قَالُواْ سُبْحَانَ كَ لاَ عِلْمَ لَنَا إِلاَّ مَا عَلَّمْتَ نَا
لفظی ترجمہ وہ بولے پاک ہے تو نہیں کوئی علم ہم کو مگر جو کچھ تو نے سکھایا ہم کو
عرفان القرآن فرشتوں نے عرض کیا: تیری ذات (ہر نقص سے) پاک ہے ہمیں کچھ علم نہیں مگر اسی قدر جو تو نے ہمیں سکھایا ہے۔

إِنَّكَ أَنتَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُO قَالَ يَا آدَمُ أَنْبِئْهُمْ بِأَسْمَآئِهِمْ

متن إِنَّكَ أَنتَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ قَالَ يَا آدَمُ أَنْبِئْهُمْ بِأَسْمَآءِ هِمْ
لفظی ترجمہ بیشک تو تو ہی جاننے والا حکمت والا کہا اے آدم تو بتا دے انکو نام انکے
عرفان القرآن بیشک تو ہی (سب کچھ) جاننے والا حکمت والا ہے۔ اللہ نے فرمایا: اے آدم! (اب تم) انہیں ان اشیاء کے ناموں سے آگاہ کرو۔

فَلَمَّا أَنبَأَهُمْ بِأَسْمَآئِهِمْ قَالَ أَلَمْ أَقُل لَّكُمْ

متن فَلَمَّا أَنبَأَ هُمْ بِأَسْمَآءِ هِمْ قَالَ أَ لَمْ أَقُل لَّكُمْ
لفظی ترجمہ پس جب اس نے بتائے انکو نام ان کے کہا کیا نہ میں نے کہا تھا سے
عرفان القرآن پس جب آدم نے انہیں ان اشیاء کے ناموں سے آگاہ کیا تو (اللہ نے) فرمایا کیامیں نے تم سے نہیں کہا تھا۔

إِنِّي أَعْلَمُ غَيْبَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَأَعْلَمُ مَا تُبْدُونَ

متن إِنِّي أَعْلَمُ غَيْبَ السَّمَاوَاتِ وَ الأَرْضِ وَ أَعْلَمُ مَا تُبْدُونَ
لفظی ترجمہ بیشک میں جانتا ہوں مخفی باتیں آسمانوں کی اور زمین کی اور جانتا ہوں جو تم ظاہر کرتے
عرفان القرآن میں آسمانوں اور زمین کی مخفی حقیقتوں کو جانتا ہوںاور وہ بھی جانتا ہوں جو تم ظاہر کرتے ہو۔

وَمَا كُنتُمْ تَكْتُمُونَO

متن وَ مَا كُنتُمْ تَكْتُمُونَ
لفظی ترجمہ اور جو تم چھپاتے ہو
عرفان القرآن اور جو تم چھپاتے ہو

تفسیر

تخلیق آدم کا بیان

امام ابن سعد، امام ابو یعلی، امام بیہقی نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالی نے آدم کو مٹی سے پیدا کیا پھر اس کو کیچڑ (گیلی مٹی) کر دیا، پھر اس کو چھوڑ دیا حتی کہ سیاہ گارا ہوگئی پھر اللہ تعالی نے اس سے آدم کا پتلا بنایا اور ان کی صورت بنائی پھر اس کو چھوڑ دیا حتی کہ وہ خشک ہو کر بجنے والی مٹی کی طرح ہو گیا، ابلیس اس پتلے کے پاس سے گزر کر کہتا تھا کہ یہ کسی امر عظیم کیلئے بنایا گیا ہے، پھر اللہ تعالی نے اس پتلے میں اپنی پسند یدہ روح پھونک دی، اس روح کا اثر سب سے پہلے ان کی آنکھوں اور نتھنوں میں ظاہر ہوا ان کو چھینک آئی اور اللہ تعالی نے ان کو اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ کہنے کا القا کیا۔ انہوں نے اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ کہا اور اللہ تعالی نے فرمایا يَرْحَمُکَ اللّٰهُ پھر اللہ تعالی نے فرمایا اے آد م اس جماعت کے پاس جاؤ اور ان سے بات کرو، دیکھویہ کیا کہتے ہیں، حضرت آدم علیہ السلام ان فرشتوں کے پاس گئے اور السلام علیکم کہا انہوں وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ کہا، پھر حضرت آدم علیہ السلام اللہ تعالی کے پاس گئے اللہ تعالی نے فرمایا انہوں نے کیا کہا؟ (حالانکہ اللہ تعالی کو خوب علم ہے) حضرت آدم علیہ السلام نے کہا اے رب میں نے ان کو سلام کہا۔ انہوں نے کہا وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ، اللہ تعالی نے فرمایا اے آدم یہ تمہار ا اور تمہاری اولاد کا سلام کرنے کا طریقہ ہے۔ (الدر المنثور1 صفحہ 48، تفسیر تبیان القرآن)

بعض علماء نے یہاں عَلَّمَ آدَمَ الْاَسْمَاءَ سے ملائکہ کے ناموں کا علم،بعض نے نسل بنی آدم کے نام کا علم،بعض نے لغات کا علم اور بعض نے اسمائے الہیہ کا علم مر اد لیا ہے۔ لیکن ’’اَلأَسْمَاءَ کُلَّهَا‘‘ کے الفاظ سے کسی خاص جنس یا نوع تک علم کو محدود اور مختص کرنا ثابت نہیں ہوتا۔ بلکہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ، مجاہد، قتادہ عکرمہ، اور ابن جبیر رضی اللہ عنہم سے مختلف الفاظ میں یہ معنی منقول ہیں۔

عَلَّمَهُ اَسْمَاءَ جَمِيْعِ الْاَشْيَاءِ کُلَّهَا جَلِيلِهَا وَحَقِيْرِهَا (القرطبی)

’’ اللہ تعالی نے حضرت آدم علیہ السلام کو تمام اشیاء و موجودات کے نام سکھا دیئے خواہ بڑی تھیں یا چھوٹی‘‘

دوسرا غور طلب نکتہ یہ ہے کہ کیا حضرت آدم علیہ السلام کو تمام اشیاء یا موجودات عالم کے صرف نام ہی بتائے گئے تھے یا ان کی صفات‘ خواص اور افعال کی معرفت بھی عطا کی گئی تھی؟ اس کا اجمالاً جواب یہ ہے کہ قرآن حکیم کے ارشاد ’’اَلأَسْمَاءَ کُلَّهَا‘‘ سے مرادصرف اشیاء کے نام نہیں بلکہ ان تمام اشیاء کی صفات، خواص، افعال ماہیت اور حقیقت وغیرہ سے متعلق وہ سارا ضروری علم مہیا کیا گیا تھا۔جو کسی چیز کو صحیح طور پر جاننے کیلئے مطلوب ہوتا ہے کیونکہ جب قرآن مجید کے علم کو بنائے فضیلت آدم اور وجہ استحقاق خلافت کے طور پر بیان کر رہا ہے تو معمولی سا فہم رکھنے والا شخص بھی یہ جان سکتا ہے کہ اشیاء و حقائق عالم کی ماہیت کو جانے بغیر صرف ان کے خالی نام جان لینا کسی ٹھوس فضیلت اور منصب خلافت کی اہلیت کا باعث نہیں ہو سکتا۔ (تفسیر منہاج القرآن)

قواعد

فعل مضارع بنانے کا طریقہ

(1) چار صیغوں میں ’’ ی‘‘ بڑھائی جاتی ہے۔ وہ یہ ہیں :

مذکر غائب کے ابتدائی تین صیغے اور جمع مؤنث غائب کا ایک صیغہ

(2) آٹھ صیغوں میں ’’ت‘‘ بڑھائی جاتی ہے وہ یہ ہیں :

واحد اور تثنیہ مؤنث غائب کے دو صیغے اور مخاطب کے تمام صیغے

(3) واحد متکلم کے ایک صیغہ میں ’’ہمزہ‘‘ اور جمع متکلم کے ایک صیغہ میں ’’ن‘‘ بڑھایا جاتا ہے۔

(2) آخر میں بڑھائے جانے والے حروف و، الف، ی اور نون ہیں۔

جنہیں مندرجہ ذیل ترتیب کے ساتھ مختلف صیغوں میں بڑھایا جاتا ہے، جس سے مختلف شکلوں کے چودہ صیغے بن جاتے ہیں اور مضارع کی تصریف یعنی گردان مکمل ہو جاتی ہے۔

مضارع کا عین کلمہ

ماضی کی طرح مضارع کا عین کلمہ بھی مضموم، مفتوح یا مکسور ہوتا ہے اور اسے مضارع مضموم العین، مفتوح العین یا مکسور العین کہتے ہیں۔جیسے : يَنْصُرُ، يَسْمَعُ، يَضْرِبُ

دعا

وضو شروع کرتے وقت کی دعا

اَللّٰهُمَّ اِنِّی أَعُوْذُبِکَ مِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِيْنِ وَأَعُوْذُبِکَ رَبِّ اَنْ يَّحْضُرُوْنِ

’’اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتاہوں شیطانوں کی چھیڑ سے اور اس سے کہ وہ میرے پاس آئیں۔‘‘