حافظ محمد سعید رضا بغدادی

عرفان القرآن کورس
درس نمبر 20 آیت نمبر 34۔ 35 (سورۃ البقرہ)

تجوید : 3۔ إِدغامِ مُتقَارِبَينْ کی تعریف

دو ’’قَرِيْبُ الْمَخْرَجِ‘‘ حروف اگرالگ الگ کلمہ میں اکٹھے آجائیں جبکہ پہلا ساکن اور دوسرا متحرک حرف ہو تو اس وقت بھی ادغام کا قاعدہ استعمال ہوتا ہے۔ مثلاً : مِنْ لَّدُنْکَ

سوال : اِدغام متقاربین اور متجانسین کی کتنی قسمیں ہیں؟

جواب : اِدغام متقاربین اور متجانسین کی دو قسمیں ہیں۔ 1۔ اِدغامِ تام 2۔ اِدغامِ ناقص

سوال : اِدغامِ تام کسے کہتے ہیں؟

جواب : ایسا اِدغام جس میں پہلے حرف کی صفت باقی نہ رہے ’’اِدغامِ تام‘‘ کہلاتا ہے۔ جیسے : مِنْ لَّدُنْکَ

سوال : اِدغامِ ناقص کسے کہتے ہیں؟

جواب : ایسا اِدغام جس میں مدغم کی کوئی صفت اِدغام کے بعد بھی باقی رہے۔ ایسے ادغام کو ’’اِدغامِ ناقص‘‘ کہتے ہیں

جیسے مَنْ يَّعْمَلْ

ترجمہ

وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلاَئِكَةِ اسْجُدُواْ لِآدَمَ

متن وَ إِذْ قُلْنَا لِلْمَلاَئِكَةِ اسْجُدُواْ لِآدَمَ
لفظی ترجمہ اور جب ہم نے کہا فرشتوں سے سجدہ کرو آدم کو
عرفان القرآن اور (وہ وقت یاد کریں) جب ہم نے فرشتوں سے فرمایا کہ آدم کو سجدہ کرو

فَسَجَدُواْ إِلاَّ إِبْلِيسَ أَبَى وَاسْتَكْبَرَ وَكَانَ مِنَ الْكَافِرِينَO

متن فَسَجَدُواْ إِلاَّ إِبْلِيسَ أَبَى وَ اسْتَكْبَرَ وَ كَانَ مِنَ الْكَافِرِينَ
لفظی ترجمہ پس انہوں نے سجدہ مگر شیطان نے اس نے انکار کیا اور تکبر کیا اور ہو گیا سے کافروں
عرفان القرآن تو سب نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے اس نے انکارکیا اور تکبر کیا اور(نتیجۃً) کافروں میں سے ہو گیا۔

وَقُلْنَا يَا آدَمُ اسْكُنْ أَنتَ وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ وَ

متن وَ قُلْنَا يَا آدَمُ اسْكُنْ أَنتَ وَ زَوْجُكَ الْجَنَّةَ وَ
لفظی ترجمہ اور ہم نے حکم دیا اے آدم رہائش رکھو تو اور تیری بیوی جنت اور
عرفان القرآن اور ہم نے حکم دیا اے آدم!تم اورتمہاری بیوی اس جنت میں رہائش رکھو اور

كُلاَ مِنْهَا رَغَداً حَيْثُ شِئْتُمَا وَلاَ تَقْرَبَا هَـذِهِ الشَّجَرَةَ

متن كُلاَ مِنْهَا رَغَداً حَيْثُ شِئْتُمَا وَ لاَ تَقْرَبَا هَـذِهِ الشَّجَرَةَ
لفظی ترجمہ تم دونوں کھاؤ اس میں سے جو چاہو جہاں سے تم چاہو اور نہ قریب جانا اس درخت کے
عرفان القرآن تم دونوں اس میں سے جو چاہو، جہاں سے چاہو کھاؤ۔ مگر اس درخت کے قریب نہ جانا

فَتَكُونَا مِنَ الْظَّالِمِينَO

متن فَتَكُونَا مِنَ الْظَّالِمِينَ
لفظی ترجمہ پس تم ہو جاؤ گے میں حد سے بڑھنے والے
عرفان القرآن ورنہ حد سے بڑھنے والوں میں سے ہو جاؤ گے۔

تفسیر

شیطان کون ہے ؟

جس طرح ابو البشر آدم علیہ السلام ہیں اسی طرح انکا ازلی دشمن ابلیس ابو الجن ہے۔ اس میں دو قول ہیں۔

1۔ ایک تو یہی جو علامہ سیوطی رحمۃ اللہ علیہ اورعلامہ محلی رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ کا ہے کہ وہ اصل اور خلقت کے لحاظ سے جن تھا اور فرشتوں میں اپنی طاقت و عبادت کے لحاظ سے رہنے لگا چنانچہ قرآن پاک میں فرمایاگیا ہے۔ کَانَ مِنَ الْجِنِّ (وہ جنات میں سے تھا)

2۔ دوسری رائے علامہ بغوی رحمۃ اللہ علیہ، قاضی رحمۃ اللہ علیہ اور اکثر مفسرین کی ہے کہ یہ فرشتوں میں سے تھا تاکہ الاستثناء متصل کیلئے ہوجائے جو اصل ہے او ر افعال کے لحاظ سے جنات میں سے تھا تاکہ کَانَ مِنَ الْجِنِّ ہونا بھی ثابت ہو جائے نیز مخفی ہونے کی وجہ سے بھی ملائکہ کو بھی جن کہا جا سکتا ہے۔

٭ فرشتے ایک سو سال یا پانچ سوسال سجدے میں رہے اور یہ (شیطان) پیٹھ پھیر کر کھڑا ہوگیا۔

٭ سیدناآدم علیہ السلام کی وفات کے بعد بھی شیطان کو حکم ہوا کہ آدم علیہ السلام کی قبر کو سجدہ کر لے توبہ ہو جائے گی۔ لیکن اس نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ میں نے صاحب قبر کو سجدہ نہیں کیا تو قبر کو کیوں کروں۔ (تفسیر جلالین)

وَقُلْنَا يَاآدَمُ اسْکُنْ أنْتَ. . . الخ

1۔ حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت حوّا علیہما السلام کی جنت میں سکونت۔

2۔ جنتی نعمتوں کی فراوانی۔ 3۔ درخت کے قریب جانے کی آزمائشی ممانعت۔

فائدہ : درخت کی قربت فی نفسہ ممنوع نہ تھی اصل ممانعت محض اَکل (پھل کھانے ) کی تھی مگر اَکل سے روکنے کی خاطر قربت سے بھی روک دیا، کیونکہ قربت اکل کا باعث ہو سکتی تھی۔ اسی اصول کے تحت صوفیاء تہذیب نفس کے لئے مجاہدات کے دوران بعض مباحات سے بھی پرہیز کرتے اور کراتے ہیں تا کہ ان مباحات کی پرہیز کے ذریعے ممنوعات کی پرہیز میں پختگی اور استقامت آجائے۔ (تفسیر منہاج القرآن )

قواعد

اسمائے موصولہ

اسم موصول کسی بھی جملے کا نامکمل جز ہوتا ہے اور اس کے بعد والا لفظ یا الفاظ اس کا صلہ کہلاتے ہیں۔ اسمائے موصولہ ترجمہ میں’’جو، جن، جس نے، جنہوں نے اور جن کو‘‘ کا معنی دیتے ہیں۔

متن واحد تثنيه جمع
مذکر کیلئے اَلَّذِی اَلَّذَانِ اَلَّذِيْنَ
مؤنث کیلئے اَلَّتِی اَلَّتَانِ اَلَٰتِی اَلّٰئِی

  دعا

وضوکرتے وقت (دوران وضو)

ألَّلهمَّ اغْفِرْلِی ذَنْبِی وَوَسِّعْ لِی فِی دَارِی وَبَارِکْ لِی فِی رِزْقِی

’’اے اللہ میرے گناہ بخش دے میرے گھر میں وسعت دے اور میرے رزق میں برکت فرما۔ ‘‘