حمد باری تعالیٰ و نعت رسول مقبول (ص)

حمد باری تعالیٰ

ہر نفس ہے ترے کرم کا ورود
سازِ جاں ہیں ہے لا الہ کا سرود

سب کا خالق ہے، سب کا تو معبود
سب ہیں محدود، تو ہے لا محدود

عبدیت کا آئینہ وہ جبیں
جس کو بخشی ہے تو نے مہر سجود

تیری تائید اگر نہ ہو شامل
دانش و حکمت و عمل، بے سود،

ڈھونڈنے کی مجھے ضرورت کیا
تیرا جلوہ کہاں نہیں موجود

تو نے گلزار کر دیا اس کو
جب بھڑک اٹھی آتشِ نمرود

پھر مجھے ہمکنارِ منزل کر
راستے ہوگئے ہیں پھر مسدود

تیرے محبوب(ص) پر ہزار سلام
تیرے محبوب(ص) پر ہزار درود

لطف تابش پر ہو گیا تیرا
مل گیا اس کو گوہرِ مقصود

(تابش صمدانی)

نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

جب سے عشق احمد مرسل میسر ہوگیا
میں کہ اک قطرہ تھا قطرے سے سمندر ہوگیا

آنکھ کی پتلی میں عکس گنبد خضرا ہے جب
ہر بن موئے بدن ہے نور گستر ہوگیا

پلکیں گل گوں موتیوں کی بن گئیں لڑیاں حسیں
نور کے قطروں سے حیطہ آنکھ کا تر ہوگیا

آپ کی توصیف و مدحت نے نوازا یوں مجھے
مجھ سا عاجز شاہ بطحا کا سخن ور ہوگیا

سوچ کے نخل خزاں دیدہ کی قسمت دیکھئے
نعت کی باد بہاری سے ثمر ور ہوگیا

سرمہ چشم بصیرت ان کی راہوں کا غبار
عکس نعل پاک ہے دل کا مقدر ہوگیا

قلب کو تابندگی یاد پیغمبر(ص) سے ملی
ذہن تذکار مدینہ سے معطر ہوگیا

سربلندی، سرفرازی ہوگئی اس کو نصیب
جو بھی دریوزہ گر دار پیمبر(ص) ہوگیا

آپ کے آنے سے آئی ہر طرف فصل بہار
گلشن ہستی کا ہر ذرہ منور ہوگیا

اپنا کیا بنتا ہے وہ ان کا اگر بنتا نہیں
ہے وہی اپنا جو بس ان کا سراسر ہوگیا

جو گزارے اتباع مصطفی(ص) میں زندگی
ساتھ اس کے رحمت و برکت کا لشکر ہوگیا

آشنائے حسن سیرت ہوگئے فکر و نظر
جلوہ گاہ رحمت باری مرا گھر ہوگیا

شام غم صبح مسرت میں ہے تائب ڈھل گئی
اسم اعظم آپ کا جاری زباں پر ہوگیا

(عبدالغنی تائب)