صلوۃ و سلام کے مفاہیم اور فضائل و برکات

ڈاکٹر محمد طاہر القادری

ترتیب و تدوین : صاحبزادہ محمد حسین آزاد
ناقلہ : مریم کبیر

درود و سلام پڑھنے کا تمہیں صلہ یہ ملتا ہے کہ یہ درود و سلام تمہارے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث مبارکہ میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :

صَلُّوْا عَلَیَّ فَاِنَّ الصَّلٰوةَ عَلَیَّ زَکَاةٌ لَکُمْ.

(ابن ابی شيبه، المصنف، 2/203، رقم : 8704)

’’مجھ پر درود پڑھا کرو بلاشبہ مجھ پر (تمہارا) درود پڑھنا تمہارے لئے (روحانی وجسمانی) پاکیزگی کا باعث ہے‘‘۔

درود پڑھنے کو زکوۃ سے اس لئے تعبیر کیا گیا ہے کہ جس طرح زکوۃ نکالنے سے بقیہ مال پاک ہو جاتا ہے اسی طرح اگر درود و سلام کثرت سے پڑھا جائے تو سارے اعمال پاک ہو جائیں یعنی جس طرح زکوۃ مال کو پاک کرتی ہے اسی طرح درود و سلام اعمال کو پاک کرتا ہے اور اگر درود و سلام نہ پڑھا جائے تو اعمال پاک نہیں ہوتے۔ یہی وجہ ہے کہ رب کائنات کے نزدیک نماز سے بڑھ کر عمل کونسا ہوگا؟ جو معراج المومنین ہے۔ رب تعالیٰ نے اپنی اس عظیم عبادت میں اپنی ثنا شروع میں ایک بار رکھی جبکہ ساری نماز ختم کرکے تشہد میں اپنے محبوب پر درود و سلام تین بار رکھا۔ فرمایا میرے محبوب کو خطاب کر کے کہو السلام عليک ايها النبی ورحمة الله وبرکاته.

’’یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) آپ پر سلام ہو۔ اللہ کی رحمت ہو اور اس کی برکت حاصل ہو‘‘۔

لہذا پہلے حضورعلیہ الصلوۃ والسلام پر سلام رکھا ابھی درود کی باری نہیں آئی بلکہ اسے بعد کلمہ شہادت (اشهد ان لا اله الا الله واشهد محمد عبده ورسوله) رکھا کہ ’’میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں‘‘۔ اس شہادت توحید و رسالت سے بھی پہلے حضور علیہ الصلوۃ والسلام پر سلام کروایا۔ اس سے معلوم ہوا کہ کوئی بندہ اگر نماز میں ہے اور اپنی توجہ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف کر کے حضور علیہ السلام کو سلام پیش کر رہا ہے تو یہ عین حکم خداوندی ہے۔ توحید و رسالت کی شہادت اور صلوۃ و سلام علی المصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دونوں کے درمیان تعلق دیکھو کہ رب تعالیٰ اپنی نماز میں توحید و رسالت کی شہادت سے پہلے اپنے محبوب علیہ السلام پر سلام کروا کر اشارہ اس امر کی طرف کیا کہ توحید و رسالت کی شہادت اسی کی قبول ہوگی جو میرے مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام پڑے جو سلام نہیں پڑھتا اس کی توحید و رسالت کی شہادت بھی قبول نہیں ہوگی جب توحید و رسالت کی شہادت ہوچکی تو اب صلوۃ رکھا۔ اور پھر فرمایا کہ کہو :

اللهم صل علی محمد وعلی آل محمد کما صليت علی ابراهيم وعلی ال ابراهيم انک حميد مجيد. اللهم بارک علی محمد وعلی ال محمد کما بارکت علی ابراهيم وعلی ال ابراهيم انک حميد مجيد.

’’الہٰی! حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل پر صلوۃ بھیج جس طرح تو نے صلوۃ بھیجا حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کی آل پر بے شک تو تعریف کیا گیا بزرگ ہے‘‘۔

یہاں ایک اہم نکتہ یہ کارفرما ہے کہ نماز میں باری تعالیٰ نے توحید و رسالت کی شہادت ایک بار رکھی جبکہ تین مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام رکھا جسے نماز کی قبولیت کا سبب بنایاگیا۔ اس لئے آقا علیہ السلام نے فرمایا مجھ پر درود پڑھو کیونکہ یہ درود تمہارے اعمال کی زکوۃ ہے۔

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود شریف پڑھنے کی فضیلت و اہمیت کے بارے میں کثرت کے ساتھ احادیث موجود ہیں۔

1۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

إِذَا صَلَّيتُمْ عَليَّّ فَأَحْسِنُوا الصَّلٰوةَ فَإنَّکُمْ لَا تَدْرُوْنَ لَعَلَّ ذٰلِکَ يُعْرَضُ عَلَيَّ.

(هندی، کنز العمال، 1 : 497، رقم : 2193)

’’جب تم مجھ پر درود بھیجو تو نہایت خوبصورت انداز سے بھیجو کیونکہ تم نہیں جانتے کہ تمہارا درود مجھے پیش کیا جاتا ہے۔‘‘

2۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا :

اِذَا قَالَ ذٰلِکَ فُتِحَتْ لَهُ اَبْوَابُ الرَّحْمَة.

(بيهقی، السنن الکبریٰ، 1 : 44، رقم : 196)

’’جب وہ مجھ پر درود پڑھتا ہے تو اس کے لئے رحمت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔‘‘

3۔ آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

إِذَا کَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ وَلَيْلَةُ الْجُمُعَةِ فَأَکْثِرُوا الصَّّلٰوةَ عَلَيَّ.

(مسند الشافعی، 1 : 70)

’’جب جمعہ کی رات اور جمعہ کا دن آئے تو مجھ پر کثرت سے درود پڑھا کرو۔‘‘

4۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود پڑھنا بڑی سعادت اور برکات کا باعث ہے۔ درود پڑھنے والے جہاں کہیں سے بھی پڑھیں وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہِ اقدس میں پہنچ جاتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

فإِنَّ صَلٰوتَکُمْ تَبْلُغُنِي حَيْثُ مَا کُنْتُمْ.

(سنن أبی داؤد، 2 : 218، کتاب المناقب باب زيارة القبور، رقم : 2042)

’’پس تم جہاں کہیں بھی ہوتے ہو تمہارا درود مجھے پہنچ جاتا ہے۔‘‘

غور کریں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تمہارا درود خود مجھ تک پہنچتا ہے، یہ نہیں فرمایا کہ پہنچایا جاتا ہے۔ مراد یہ ہے کہ آقا علیہ الصلوٰۃ والسلام فرما رہے ہیں کہ سارا ہفتہ درود فرشتوں کے ذریعے پہنچایا جاتا ہے مگر جمعہ کے دن اور رات جہاں کہیں بھی تم پڑھتے ہو تمہارا درود میں خود وصول کرتا ہوں اور خود سنتا ہوں۔

5۔ حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں :

دَخَلْتُ عَلَی النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم يَوْمًا فَوَجَدْتُهُ مَسْرُوْرًا فَقُلْتُ : يَا رَسُوْلَ اﷲِ! مَا أَدْرِی مَتٰی رَأَيْتُکَ أَحْسَنَ بِشْرًا وَأَطْيَبَ نَفْسًا مِنَ الْيَوْمِ؟ قَالَ : وَمَا يَمْنَعُنِی وَجِبْرِيْلُ خَرَجَ مِنْ عِنْدِی السَّاعَةَ فَبَشَّّرَنِي أَنْ لِکُلِّ عَبْدٍ صَلَّی عَلَیَّ صَلَاةً يُکْتُبُ لَهُ بِهَا عَشْرُ حَسَنَاتٍ وَيُمْحٰی عَنْهُ عَشْرُ سَيِّئَاتٍ، وَيُرْفَعُ لَهُ عَشْرُ دَرَجَاتٍ، وَتُعْرَضُ عَلَیَّ کَمَا قَالَهَا، وَيُرَدُّ عَلَيْهِ بِمِثْلِ مَا دَعَا.

(مصنف عبدالرزاق، 2 : 214، رقم : 3113)

’’ایک روز میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بہت خوش تھے، میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ! میں نے آج سے بڑھ کر زیادہ خوش اور مسرور آپ کو کبھی نہیں پایا۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : آج جبریل امین (ں) آئے تھے ابھی نکل کر میرے پاس سے گئے ہیں اور مجھے انہوں نے خبر دی ہے کہ امت میں سے جو شخص مجھ پر ایک بار درود بھیجتا ہے۔ اﷲ تعالیٰ اس کی دس نیکیاں لکھ لیتا ہے، اس کے دس گناہ معاف کر دیتا ہے، اور جس طرح اس بندے نے درود بھیجا تھا اﷲ تعالیٰ انہی الفاظ سے اُس پر درود بھیجتا ہے۔‘‘

6۔ ایک دوسری حدیث جسے امام ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہ اور امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نے روایت کیا ہے، میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

مَا مِن أَحَدٍ يُسَلِّمُ عَلَيَّ إِلَّا رَدَّ اﷲُ عَلَيَّ رُوْحِي حتَّی أَرُدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ.

(سنن ابی داؤد، 2 : 218، کتاب المناسک، باب زيارة القبور، رقم : 2041)

’’جب کوئی شخص مجھ پر سلام بھیجتا ہے تو اﷲ تبارک و تعالیٰ مجھے میری روح لوٹا دیتا ہے پھر میں اس سلام بھیجنے والے شخص کے سلام کا جواب خود دیتا ہوں۔‘‘

7۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

مَنْ صَلَّی عَلَیَّ صَلَاةً وَاحِدَةً صَلَّی اﷲُ عَلَيْهِ عَشْرَ صَلَوَاتٍ وَحُطَّتْ عَنْهُ عَشْرُ خَطِيْئَاتٍ وَرُفِعَتْ لَهُ عَشْرُ دَرَجَاتٍ.

(نسائی، السنن، کتاب السهو، باب الفضل فی الصلاة علی النبی صلی الله عليه وآله وسلم ، 4 : 50)

’’جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے، اس کے دس گناہ معاف کئے جاتے ہیں، اور اس کے لئے دس درجات بلند کئے جاتے ہیں۔‘‘

8۔ حضرت ابنِ مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

اَوْلَی النَّاسِ بِي يَوْمَ القِيَامَةِ أَکْثَرَهُمْ عَلَیَّ صَلَاةً.

(ترمذی، الجامع الکبير، ابواب الوتر، باب ما جاء فی فضل الصلاة علی النبی صلی الله عليه وآله وسلم ، 1 : 495، رقم : 484)

’’قیامت کے روز لوگوں میں سے میرے سب سے زیادہ قریب وہ شخص ہوگا جو (اس دنیا میں) ان سب سے زیادہ درود بھیجتا ہو گا۔‘‘

9۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

رَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ ذُکِرْتُ عِنْدَه فَلَمْ يُصَلِّ عَلَیَّ.

( ترمذی، الجامع، ابواب الدعوات، باب قول رسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم : رغم أنف رجل، 5 : 550، رقم : 3545)

’’ وہ شخص ذلیل ہوا جس کے سامنے میرا ذکر کیا گیا اور اُس نے مجھ پر درود نہیں بھیجا۔‘‘

10۔ حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :

کُلُّ دُعاءِ مَحْجُوْبَ حَتّٰی يُصَلَّی عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ اٰلِ مُحَمَّدٍ (صلی الله عليه وآله وسلم)

(طبرانی، المعجم الاوسط 1 : 220، رقم : 725)

’’ہر دعا اس وقت تک پردۂ حجاب میں رہتی ہے جب تک حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اہل بیت پر درود نہ بھیجا جائے۔‘‘

مذکورہ بالا دلائل سے بخوبی واضح ہوا کہ کس طرح درود شریف اُمتیوں کے لئے بخشش و مغفرت، قبولیتِ دعا، بلندی درجات اور قرب الٰہی و قرب مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا باعث بنتا ہے۔

درود شریف کے فیوض و برکات

درود و سلام کے بے شمار فیوض و برکات ہیں جو درود شریف پڑھنے والوں کو بارگاہِ الٰہی سے نصیب ہوتے ہیں جن میں سے چند یہ ہیں :

  1. آقا علیہ السلام کی بارگاہ سے تعلق نصیب ہوتا ہے۔
  2. نسبتِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نصیب ہوتی ہے۔
  3. کثرتِ درود و سلام سے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت کا دروازہ کھلتا ہے۔
  4. کثرت سے پڑھا جانے والا درود و سلام خود توبہ بن جاتا ہے۔
  5. کثرت سے درود و سلام پڑھنے سے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔
  6. کثرت سے درود پڑھنے والا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شفاعت کا حقدار بن جاتا ہے۔
  7. درود و شریف پڑھنے والے کو آقا علیہ الصلوٰۃ والسلام کی توجہ حاصل ہوتی ہے۔
  8. درود شریف پڑھنے والا جب تک درود شریف پڑھتا رہتا ہے، اﷲ سبحانہ و تعالیٰ کی توجہ بھی اس کی طرف رہتی ہے۔
  9. بے شک درود بھیجنا موت سے پہلے بندہ کو جنت مل جانے کی خوشخبری کا باعث بنتا ہے۔
  10. درود شریف درود پڑھنے والے کے لئے زکوۃ اور طہارت ہے۔
  11. تنگ دست اور مفلس کے لئے درود بھیجنا صدقہ کے قائم مقام ہے۔
  12. درود شریف بھیجنا گناہوں کی مغفرت کا باعث بنتا ہے۔
  13. درود بھیجنا روز محشر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے قریب تر ہونے کا سبب ہے۔
  14. بے شک درود بھیجنا قیامت کی ہو لناکیوں سے نجات کا سبب بنتا ہے۔
  15. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خود درود وسلام بھیجنے والے کو اس کا جواب مرحمت فرماتے ہیں۔
  16. درود شریف بھیجنے کی برکت سے بخیلی کی عادت ختم ہو جاتی ہے۔
  17. پل صراط پر بندہ کے لئے افراط نور کا سبب درود شریف ہے۔
  18. بے شک حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے سے بندہ جفا کی زد سے باہر نکل جاتا ہے۔
  19. حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود پڑھنا مجالس کی زینت کا سبب بنتا ہے۔
  20. درودو سلام کی مجالس فرشتوں کی مجالس اور جنت کے باغات ہیں۔