منہاج القرآن علماء کونسل کے زیر اہتمام عظیم الشان تحفظ پاکستان علماء و مشائخ کنونشن

صاحبزادہ محمد حسین آزاد الازہری (مرکزی ناظم رابطہ علماء و مشائخ)

قیام پاکستان کی جدوجہد میں جس طرح علماء کرام اور مشائخ عظام نے تحریک پاکستان میں قائداعظم کا ساتھ دیا جس کے نتیجے میں برصغیر میں ایک آزاد اور خود مختار اسلامی مملکت معرض وجود میں آگئی۔ بلاشبہ اگر علماء و مشائخ جدوجہد آزادی میں بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح رحمۃ اللہ علیہ کا ساتھ نہ دیتے تو شاید آج پاکستان کا وجود نہ ہوتا۔ موجودہ حالات میں ملک عزیز میں فرقہ واریت اور فتنہ پروری اس قدر عام ہو چکی ہے کے ایک حصے کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، دہشت گرد ملک بھر میں خود کش حملے کر رہے ہیں جن کو خاص طور پر خانہ جنگی کے لئے ہر طرح کے جدید اسلحہ سے لیس کیا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے خون مسلم پانی کی طرح بہہ رہا ہے، ایک خاص فکر کا حامل نام نہاد دیندار طبقہ دور جاہلیت کا نمونہ پیش کرتے ہوئے خواتین کی تعلیم پر پابندی لگا کر اسلام کے روشن چہرے کو تاریک کرنا چاہتا ہے اور دین اسلام کے علاوہ پاکستان کی جنگ ہنسائی کا باعث بن رہا ہے۔ ہمارے اس اندرونی خلفشار اور عاقبت نااندیشی کے باعث عالم کفر جو دین اسلام کا ازلی دشمن ہے متحد ہو چکا ہے جس کا بعض نام نہاد حکمران بھی حصہ بن چکے ہیں اور اپنے ہی ہم مذہب ممالک مسلمانوں کے خلاف ان کو ہر طرح کی مدد فراہم کر رہے ہیں۔ یہ عالم کفر پاکستان کے عظیم ایٹمی اثاثہ جات پر قبضہ کرنے کے خواب دیکھ رہا ہے جس کی تعبیر کا سلسلہ انہوں نے پاکستان کے ایک صوبے سے شروع کر دیا ہے۔ عالم اسلام کی سب سے بڑی تحریک ’’منہاج القرآن انٹرنیشنل‘‘ کے پلیٹ فارم پر رواں صدی کی عظیم دینی قیادت شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اپنی تحریک کے مرکز پر مورخہ 3 مارچ 2009ء کو آل پاکستان مشائخ کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں ملک بھر سے تقریباً 350 مشائخ عظام نے شرکت فرما کر عظیم کامیابی سے ہمکنار کیا۔ کانفرنس میں مشائخ عظام کو خانقاہی نظام کے احیاء اور تصوف کے روشن چہرے کو دنیا کے سامنے لانے کا لائحہ عمل دیا گیا۔ جبکہ موجودہ حالات کے تناظر میں قیام امن کے سلسلے میں اسی مرکز پر تحریک منہاج القرآن اور PAT کے زیر اہتمام ’’قومی امن کانفرنس‘‘ کا اہتمام بھی کیا گیا جس میں قومی امن کونسل تشکیل پائی جس کے بعد منہاج القرآن علماء کونسل نے وقت کی نزاکت کا بروقت احساس کرتے ہوئے مورخہ 10 مئی 2009ء بروز اتوار 3 بجے دوپہر مرکزی سیکرٹریٹ تحریک منہاج القرآن لاہور کے صفّہ ہال میں عظیم الشان ’’تحفظ پاکستان علماء و مشائخ کنونشن‘‘ منعقد کیا جس کی صدارت مرکزی امیر تحریک منہاج القرآن حضرت صاحبزادہ مسکین فیض الرحمن درانی نے فرمائی جبکہ ملک عزیز کے جید مشائخ اور علماء کرام نے تقریباً 250 کی تعداد میں بھرپور شرکت فرمائی۔ میزبانی کے فرائض علامہ سید فرحت حسین شاہ (مرکزی ناظم منہاج القرآن علماء کونسل) نے ادا کئے۔ استقبالیہ کے فرائض راقم الحروف کے علاوہ صدر علماء کونسل پنجاب علامہ الحاج امداداللہ خان قادری، ناظم علماء کونسل پنجاب علامہ میر محمد آصف اکبر قادری، انچارج دفتر علماء کونسل علامہ محمد عثمان سیالوی اور ناظم علماء کونسل لاہور علامہ ممتاز حسین صدیقی نے سرانجام دیئے۔ نامور شخصیات جو سٹیج پر جلوہ افروز تھیں ان میں حضرت پیر خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ (سجادہ نشین آستانہ عالیہ کوٹ مٹھن شریف)، حضرت پیر خواجہ غلام قطب الدین فریدی (سجادہ نشین آستانہ عالیہ گڑھی شریف و چیئرمین حضرت محمد یار رحمۃ اللہ علیہ فریدی ٹرسٹ)، محترم علامہ ڈاکٹر محمد سرفراز نعیمی (ناظم اعلیٰ جامعہ نعیمیہ و تنظیم المدارس پاکستان)، محترم علامہ محمد معراج الاسلام (شیخ الحدیث دی منہاج یونیورسٹی)، حضرت پیر عاشق اللہ سیفی (آستانہ عالیہ سیفیہ لکھوڈیر لاہور)، حضرت پیر میاں محمد حنفی سیفی (آستانہ عالیہ حنفیہ سیفیہ راوی ریان لاہور)، حضرت پیر نبی الامین (پیر صاحب آف مانکی شریف صوبہ سرحد)، حضرت پیر عبدالہادی قادری (سجادہ نشین آستانہ عالیہ یار حسین مردان)، محترم علامہ پروفیسر میاں محمد سلیم اللہ اویسی (خطیب جامع مسجد دربار حضرت داتا علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ )، حضرت صاحبزادہ مخدوم سید نفیس الرحمن بخاری (چیئرمین صوفی کونسل پاکستان و سجادہ نشین اوچ شریف)، حضرت پیر سید شفاعت رسول قادری (آستانہ عالیہ مرکز البلال جلو روڈ لاہور)، حضرت پیر صاحبزادہ اسداللہ غالب (سجادہ نشین آستانہ عالیہ چورہ شریف)، حضرت پیر فیض شاہد فیضی (سجادہ نشین آستانہ عالیہ داد والی شریف گوجرانوالہ)، حضرت پیر صاحبزادہ سعید احمد صابری (سجادہ نشین آستانہ عالیہ حضرت منظور المشائخ رحمۃ اللہ علیہ اوکاڑہ)، محترم صاحبزادہ پروفیسر محمد احمد (چیئرمین تنظیم اساتذہ پاکستان)، محترم صاحبزادہ توصیف النبی (آستانہ عالیہ احمد پور شریف ڈسکہ)، محترم صاحبزادہ عبدالمصطفی حسن چشتی (آستانہ عالیہ چشتیہ آباد شریف کامونکی)، محترم صاحبزادہ خرم عباس گیلانی (آستانہ عالیہ ذاکر آباد شریف رجانہ ٹوبہ ٹیک سنگھ) اور حضرت علامہ مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی (صدر دارالافتاء تحریک منہاج القرآن) شامل تھے۔

پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا جس کی سعادت زینت القراء جناب قاری اللہ بخش نقشبندی نے حاصل کی جس کے بعد محترم انصر علی قادری نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں بصورت نعت گلہائے عقیدت نچھاور کئے۔ کنونشن کی غرض و غایت پر تفصیلی گفتگو فرماتے ہوئے صدر مجلس حضرت صاحبزادہ مسکین فیض الرحمن درانی (مرکزی امیر تحریک منہاج القرآن) نے صدیوں سے جاری دشمنان اسلام کی عالمی سازش انہدام قیادت اسلامیہ اور انہدام اسلامی نظام حیات، حکومت، تعلیم، گھر اور اعیانِ معاشرہ سے باخبر رہنے اور عالم اسلام کے لئے ایک اہل اور باصلاحیت قائد کے انتخاب پر زور دیا۔ کنونشن میں اعلامیہ تیار کرنے کے لئے ایک کمیٹی بنائی گئی جس میں ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن محترم ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، خطیب جامع مسجد داتا دربار محترم علامہ پروفیسر میاں محمد سلیم اللہ اویسی، چیئرمین صوفی کونسل پاکستان محترم مخدوم پیر سید نفیس الرحمن بخاری اور ڈائریکٹر ڈاکٹر فریدالدین ریسرچ انسٹی ٹیوٹ محترم ڈاکٹر علی اکبر الازہری شامل تھے۔

کنونشن میں جید مشائخ و علماء کرام نے خطابات فرمائے اور اہم تجاویز سے نوازا جن پر غورو خوض اور قابل عمل تجاویز پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لئے نوٹ کر لیا گیا۔ مشائخ کانفرنس سے چورہ شریف کے سجادہ نشین محترم صاحبزادہ پیر اسداللہ غالب، مرکز البلال لاہو رکے سجادہ نشین محترم پیر سید شفاعت رسول قادری، درگاہ حضرت منظور المشائخ اوکاڑہ کے سجادہ نشین پیر صاحبزادہ سعید احمد صابری، چیئرمین صوفی کونسل پاکستان محترم مخدوم پیر سید نفیس الرحمن بخاری، سجادہ نشین آستانہ عالیہ داد والی شریف گوجرانوالہ محترم پیر فیض شاہد فیضی، سلسلہ سیفیہ پاکستان کے بانی حضرت پیر اخوندزادہ سیف الرحمن مبارک کے صاحبزادے محترم پیر عاشق اللہ سیفی، آستانہ عالیہ راوی ریان شریف سے محترم پیر میاں محمد حنفی سیفی، آستانہ عالیہ مانکی شریف صوبہ سرحد سے پیر صاحب آف مانکی شریف محترم پیر نبی امین، سجادہ نشین آستانہ عالیہ یار حسین مردان، محترم پیر سید عبدالہادی قادری، جامعہ نعیمیہ لاہور اور تنظیم المدارس پاکستان کے ناظم اعلیٰ محترم علامہ ڈاکٹر محمد سرفراز نعیمی، سجادہ نشین آستانہ عالیہ حضرت خواجہ غلام فرید رحمۃ اللہ علیہ کوٹ مٹھن شریف ضلع راجن پور محترم پیر خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ، سجادہ نشین آستانہ عالیہ گڑھی شریف خانپور و چیئرمین حضرت محمد یار رحمۃ اللہ علیہ فریدی ٹرسٹ محترم پیر خواجہ غلام قطب الدین فریدی نے خطابات فرمائے۔

کنونشن کے آخر میں ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن محترم ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے خطاب کرتے ہوئے مقررین کی قابل عمل تجاویز کو عملی جامہ پہنانے کا یقین دلایا اور کنونشن کا اعلامیہ پڑھ کر سنایا جو درج ذیل ہے:

اعلامیہ

1۔ اسلام امن و محبت کادین ہے اس میں نفرت انتہا پسندی اور دہشت گردی کی کسی بھی شکل و صورت کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ لہٰذا یہ کنونشن اسلام کے نام پر ہونے والی جملہ دہشتگردانہ کاروائیوں کی پرزور مذمت کرتا ہے اور انہیں خلاف اسلام قرار دیتا ہے۔

2۔ صوفیاء کرام ہر دور میں اسلام کی تبلیغ و اشاعت، فروغ امن و محبت، رواداری اور تعمیر معاشرہ میں کلیدی کردار ادا کرتے رہے ہیں۔ ان کے مزارات اور خانقاہیں اسلامی ثقافت کی عظیم علامات اور مقامات مقدسہ کے درجے کی حامل ہیں۔ ان کی بے حرمتی اور انہدام، ناپاک جسارت اور کلیتاً خلاف اسلام ہیں۔ لہذا ان کی پرزور مذمت کی جاتی ہے۔ اسلام میں دیگر مذاہب کے مقامات کی بے حرمتی کی بھی قطعاً اجازت نہیں ہے۔ لہذا اس طرح کی جملہ کاروائیوں کو بھی خلاف اسلام قرار دیا جاتا ہے۔

3۔ آئین پاکستان پوری قوم کیلئے ایک مکمل دستاویز ہے جس کو ملک پاکستان کے تمام مذاہب، مسالک اور مکاتب فکر کے اتفاق رائے سے منظور کیا گیا تھا۔ لہٰذا آئین پاکستان اور اس کے تحت قائم پارلیمنٹ اور عدلیہ کی تو ہین آئین کی کھلی خلاف ورزی ہے جس کی کسی طورپر اجازت نہیں دی جا سکتی۔ اس طرز عمل کی مذمت کی جاتی ہے۔

4۔ حصول علم بلا امتیاز مرد و زن ہر مسلمان پر فرض ہے اور نصوص قطعیہ سے ثابت ہے لہٰذا خواتین کی تعلیم کو ناجائز قرار دینا اور تعلیمی اداروں کو مسمار کرنا تعلیمات اسلام کی صریح خلاف ورزی اورقرآن کے نصوص قطعیہ کا کھلا انکار ہے۔ ایسا عقیدہ رکھنے اور اصرار کرنے والا شخص اسلام کی صریح بدنامی کا باعث ہے۔

5۔ بے گناہ اور معصوم افراد معاشرہ پرخودکش حملے صریحاً حرام ہیں۔ ان کی اسلام میں قطعاً کوئی گنجائش نہیں ہے بلکہ یہ بربریت اور دہشت گردی ہے۔ اسی طرح اپنے مطالبات کو طاقت کے ذریعے منوانا، اختلاف رائے رکھنے والوں کا قتل عام کرنا، مسلم ریاست کی افواج اور سیکیورٹی اداروں کے خلاف جنگ اسلام کے سراسر منافی ہے۔ اس کی بھی پرزور مذمت کی جاتی ہے۔

6۔ دین اسلام خواتین کی عزت و احترام ان کو تعلیم کے برابر مواقع کی فراہمی اورمعاشرے میں ان کے عملی کردار کو یقینی بنانے کی ضمانت فراہم کرتا ہے۔ جس کے برعکس خود ساختہ فکر پر مبنی تصورات کی اسلا م میں کوئی گنجائش نہیں۔

7۔ دہشت گردی و انتہا پسندی، جمہوریت کا انکار، خواتین کے حقوق کی پامالی، مقامات مقدسہ کی بے حرمتی، انسانیت کے قتل عام، خود کش حملے، ریاستی اداروں کے خلاف بغاوت، آئین کی پامالی، علاقوں پر مسلح افراد کا قبضہ اورمسلم ریاست کے خلاف مسلح جدوجہد پر مبنی افکار و نظر یات کے حامل لوگ پاکستان کا ایک چھوٹا سا اقلیتی گروہ ہے جس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں اور یہ اسلام کو بدنام کرنے اور اس کے تابناک چہرے کو داغدار کرنے کی گہری سازش کا حصہ ہے۔ جملہ پاکستانی، من حیث القوم، علماء حق اور مشائخ عظام متفقہ طور پر اس سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہیں اور اس کی پُرزور مذمت کرتے ہیں۔