دعوت کے جدید طریقے سنت نبوی کی روشنی میں

ڈاکٹرنعیم انور نعمانی

باری تعالی نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات اقدس کو ہر زمانوں کے انسانوں کے لئے اسوہ حسنہ بنایا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات کو بھی آفاق بنایا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو منصب نبوت ورسالت پر اس اعزاز کے ساتھ فائز کیا ہے کہ آپ کا زمانہ نبوت قیامت تک کے لئے ہے اور آپ کو ختم نبوت کی عظیم شان عطا کی ہے، آپ پر نازل ہونے والے قرآن کی حفاظت کی ذمہ داری خود اپنے ذمہ کرم پر لی ہے اور آپ کی رسالت کے دائرہ کار کو تمام انسانوں تک بڑھایا ہے خواہ وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں کیوں نہ بسیں حتی کہ آپ کی رسالت کو تمام عالمین اور ان میں رہنے والی تمام تر مخلوقات کے لئے بنایا ہے۔ غرضیکہ اس کائنات کی کوئی بھی چیز آپ کی رسالت کے دائرہ کار سے باہر نہیں ہے۔ آپ کی رسالت اس کائنات کی تمام چیزوں کو محیط ہے۔ اس تناظر میں جب ہم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اسوہ حسنہ سے خیرات لیتے ہوئے آپ کے عمل و کردار سے روشنی حاصل کرتے ہیں تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا عمل ہمارے لئے ایک مینارہ نور کی طرح زندگی کے تمام شعبوں میں راہنمائی کرتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ جب زندگی کا ہر شعبہ ہی حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عمل سے روشنی پا رہا ہے تو پھر یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ دعوت کا شعبہ آپ کے عظیم عمل کی روشنی سے کیسے محروم ہو جائے بلکہ حقیقت یہ ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ کے حکم کے مطابق لوگوں تک اللہ کے دین کو پہنچانے کے لئے جس عمل سے اس عظیم مقصد کی ابتدا کی اسے دعوت ہی تو کہتے ہیں۔ آپ کی حیات اقدس میں دعوت کے وہ تمام اسالیب موجود ہیں جو فی زمانہ دعوت میں رائج رہے ہیں یا آنے والے زمانے میں دعوت میں رائج ہوں گے، ہر عمل دعوت کی اصل حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات میں موجود ہے۔

آیئے اب اس تصور کے تحت آج عصرحاضر میں اسلامی دعوت کے اسالیب کو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت و کردار کی روشنی میں نہ صرف تلاش کریں بلکہ ان کو اپنی عملی زندگی میں اختیار کر کے اسلام کی دعوت کو موثر تر بھی بنائیں۔ ہم بنیادی طور پر یہ دیکھتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعوت کے دو اسلوب تھے۔

1۔ اعلانیہ دعوت 2۔ خفیہ دعوت

دعوت کی تمام تر صورتیں ان دوقسموں کی ہی ذیلی اقسام ہیں اس مضمون میں ہم دعوت رسول کے عمل سے آج کے دور میں اسلامی دعوت کے عمل کو اخذ کرنے کی کوشش کریں گے۔ ہم اس مضمون میں صرف دعوت کے طریقوں کے حوالے بات کریں گے جبکہ دعوت کی حکمت اور آداب کے حوالے سے کسی اور مضمون میں تذکرہ کیا جائے گا۔ جہاں تک دعوت کے طریق کا تعلق ہے تو ہم دیکھتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ایک طریقہ دعوت نہیں بلکہ آپ نے دعوت کے متعدد طرق کو اختیار کیا ہے۔

1۔ دعوت بذریعہ قوی صدا

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی قوم قریش مکہ کو جب دعوت اسلام دی تو آپ کوہ صفا پر تشریف لے گئے اپنی قوم کے رواج کے مطابق سارے اہل مکہ کو صدا دی، سب آپ کی پکار سن کر وہاں پہنچ گئے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے قوم سنو! اگر میں تم کو یہ کیوں کر اس پہاڑ کے پیچھے سے ایک لشکر جرار آ رہا ہے اور تم پر وہ حملہ کرنا چاہتا ہے۔ تو کیا تم میری بات پر یقین کر لو گے۔ قوم نے بیک زبان، ایک آواز کے ساتھ پکارتے ہوئے کا کیوں نہیں آپ تو الصادق الامین ہیں، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی قوم سے کہا کہ جب تم مجھے اس بات میں سچا مانتے ہو تو اس بات میں بھی سچا مان لو، اور میں تمہیں بتاتا ہوں کہ ا للہ وحدہ لا شریک ہے۔ وہ اکیلا ہے، یکتا ہے اور کوئی اس کے ساتھ شریک نہیں، وہی معبود حقیقی ہے، وہی عبادت و پرستش کے لائق ہے کسی اور کی عبادت جائز نہیں ہے اے اہل مکہ اس ذات حق پر ایمان لے آؤ۔

یہ سنتے ہی سرداران قریش سیخ پا ہوئے اپنے جھوٹے خداوں کی عبادت سے کنارہ کش نہ ہوئے اور اپنے آباؤ اجداد کی پیروی میں اپنے معبودان باطلہ کے ساتھ چمٹے رہے اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعوت حق کو قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ ہم تفصیلات میں جائے بغیر اپنی توجہ فقط طریق دعوت پر مرکوز رکھیں گے۔ اب یہاں ہم دیکھتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سارے مکہ والوں کو بلایا، ہر کسی تک یہ آواز پہنچی، عرب کے دستور کے مطابق ہر کسی نے نہ صرف اس آواز کو سنا بلکہ اس پر لبیک کہتے ہوئے خود بنفس نفیس حاضر بھی ہو گیا۔ سیرۃ الرسول کے اس عمل کی روشنی آج ہماری زندگیوں میں کیسے اور کیونکر ہو سکتی ہے۔ اس مقصد کے لئے یقینا وہ عمل اور طریق دعوت جو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس طریق دعوت سے مشابہت رکھتا ہے اسے آج امت مسلمہ کو اختیار کرنا ہو گا تاکہ دعوت عصری تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے موثر ہو سکے، چنانچہ اس حوالے سے اب ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ وہ کونسے موجودہ دور کے طریقے ہیں جن کے ذریعے پوری قوم تک بیک وقت اپنی آواز پہنچائی جا سکتی ہے، تھوڑے سے وقت میں ساری قوم، ہماری دعوت سے مستفید ہو جائے اور ہماری آواز دعوت پرکسی تک آسانی سے پہنچ جائے، اور کوئی بھی ہماری دعوت کی آواز سے محروم نہ رہے۔ اس بنا پر آج جدید ذرائع میں سے متعدد الات وطریقے ہیں جو کہ درجہ ذیل میں۔

1۔ لاؤڈ سپیکر کے ذریعے دعوت

لاؤڈ سپیکر کے ذریعے ہم دعوت دیتے ہیں تاکہ لاکھوں لوگ بیک وقت آواز سن سکیں اور دعوت کی حقیقت سے آگاہ ہو سکیں اور دعوت کو سن کر قبول یا عدم قبول کا فیصلہ کر سکیں، یقینا اتنے بڑے مجمع میں آواز آج کے دور میں لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے ہی پہنچائی جا سکتی ہے آج ہم مساجد، اجتماعات، بڑے بڑے ہالوں میں اس لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے ہی اپنی آواز کو دوسروں تک پہنچاتے ہیں۔

2۔ TV کے ذریعے دعوت

آج کے جدید ذرائع دعوت میں سے لاکھوں، اربوں لوگوں تک پنی دعوت پہنچانے کے لئے TV کا ذریعہ اختیار کیا جا رہا ہے۔ آپ دنیا کے کسی کونے میں ایک چھوٹے سے کمرے میں بیٹھ کر اپنی آواز ریکارڈ کرا دیں۔ مطلوبہ آلات کے ذریعے ریکارڈ کی گئی آپ کی آواز نہ صرف محفوظ کر لی جائے گی بلکہ اسے دنیا بھر کے لوگوں تک TV کے ذریعے پہنچایا بھی جا سکے گا، دین کی دعوت کا عصرحاضر میں یہ ایک موثر ترین طریقہ ہے جسے پاکستان کی سطح پر بطور ایک تنظیم، ایک تحریک اور ایک جماعت سب سے پہلے تحریک منہاج القرآن اور اس کے بانی شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے اختیار کیا ہے، دعوت کے اس طریق سے نابلد کچھ لوگ اس طریق کے ناجائز ہونے کے فتویٰ جاری کرتے رہے، یہ الگ بات ہے کہ یہ تحریک اور قائد تحریک اپنے عمل کی اساس عمل رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے تلاش کرتے ہیں، دائمیت اور فوقیت فقط عمل رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہے اور وہ عمل جو اس عمل سے منور و روشن ہو وہی امت میں رواج پا سکتا ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمدطاہر القادری نے PTV کے پروگرام ’’فہم القرآن، ، سے اپنی اس دعوت کا آغاز کیا۔ عرصہ دراز تک 1982 تا 1989 مسلسل پوی قوم PTV کے ذریعے آپ کو سنتی رہی اور QTV کے ذریعے روزانہ پوری قوم اور دنیا بھر میں لاکھوں مسلمان صبح 00 : 6 بجے، دوپہر 00 : 2 اور رات 00 : 10 آپ کے خطابات سن رہی ہے۔ (جاری ہے)