اداریہ: منہاج القرآن کی دوسری تاریخی ویمبلے کانفرنس

اسلام اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حوالے سے منظم انداز میں پراپیگنڈہ کے ذریعے جو گرد اڑائی گئی اس نے دنیا میں بسنے والے کروڑوں ذہنوں کو آلودہ کیا ان حالات میں لازم تھا کہ دنیا کے سامنے اسلام کا حقیقی چہرہ لایا جائے چنانچہ تحریک منہاج القرآن کے بانی سرپرست شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے گذشتہ سال 10 مارچ کو لندن میں انٹر نیشنل میڈیا کے سامنے دہشت گردی اور خود کش حملوں کے خلا ف تاریخی فتویٰ دیا۔ 600 صفحات پر مشتمل ان کے فتوے کو پوری دنیا میں زبردست پذیرائی ملی اس طرح دنیا کے مختلف ممالک میں بسنے والوں کو اسلام کی حقیقی تعلیمات تک رسائی ممکن ہوئی اور لاکھوں مسلمان نوجوان جو یکطرفہ پراپیگنڈہ کے باعث پھسل کر خود کش حملوں کیلئے ایندھن بن سکتے تھے، ان کے قدم رک گئے۔ شیخ الاسلام کے فتوے نے دنیا کے سامنے اسلام کا حقیقی ورلڈ ویو رکھا۔ انہوں نے ایسے موقع پر یہ تاریخی کردار ادا کیا جب عالم اسلام کی طرف سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے واقعی اتنی بڑی کاوش کی شدید ضرورت تھی۔ اسلامی دنیا کی طرف سے دہشت گردی کے واقعات کی مذمت تو کی جا رہی تھی مگر اسلام کے حقیقی موقف کو سامنے لانے والی چند نحیف آوازیں دنیا کو اپنی طرف متوجہ نہ کر سکیں۔ ان حالات میں ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے قرآن و سنت کے مضبوط دلائل کے ساتھ پوری انسانیت کی رہنمائی کرتے ہوئے یہ ثابت کیا کہ دہشت گردی کے ناسور کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ خود کو مسلمان کہلانے والے دہشت گردوں کی حقیقت بھی ا نہوں نے خوبی سے دنیا پر واضح کر دی۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے دنیا بھر کے کروڑوں لوگوں تک انتہائی موثر انداز میں اسلام کی پر امن فکر کو پہنچایا۔ ان کے فتویٰ کی توثیق اسلامک ریسرچ کونسل الازہر یونیورسٹی مصر نے بھی کی اور ان کی مساعی کو عظیم کارنامہ قرار دیا۔ بعد ازاںامریکہ، یو کے اور یورپ میں ہونیوالے لیکچرز کے دوران ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے دنیا بھر کے امن پسند سکالرز اور لوگوں کوجہاد کا حقیقی تصور سمجھانے کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے عملی طور پر کردار ادا کرنے کی اپیل بھی کی۔

انتہا پسندی اور دہشت گردی کے مذموم عمل کے خاتمے کے تسلسل میں تحریک منہاج القرآن برطانیہ کی امن برائے انسانیت کانفرنس 24 ستمبر (ہفتہ) کو "محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رسولِ رحمت " کے عنوان سے (ویمبلے ایرینا) لندن میں ہوئی جس میں مسلم، مسیحی، یہودی، ہندو، سکھ اور بدھ مت رہنماؤں نے عالمی امن کے قیام کیلئے اجتماعی دعا میں شرکت کی اور پوری دنیا کو بین المذاہب رواداری اور امن کا آفاقی پیغام دیا۔ کانفرنس میں یورپ، یوکے اور امریکہ سمیت دنیا بھر سے 12000 افراد نے شرکت کی اور یہ UK کی تاریخ میں ہونیوالے والی مسلمانوں کی سب سے بڑی کانفرنس تھی۔ کانفرنس کی کارروائی QTV اور minhaj.tv پر براہ راست پوری دنیا میں دیکھی گئی اس طرح بالواسطہ طور پر کروڑوں افراد اس میں شریک ہوئے۔

ویمبلے ایرینا میں ہونیوالی یہ کانفرنس 2007ء سے تحریک منہاج القرآن کے تحت ہونیوالے الھدایہ کیمپس کا تسلسل تھی، فرق یہ ہے کہ پہلے یہ تین روز پر مشتمل تھی اور اسے برمنگھم کے قریب واروک یونیورسٹی میں منعقدکیا جاتا تھا، امسال اسے لندن کے تاریخی ویمبلے ارینا میں ایک روزہ کر دیا گیا تھا۔ یہ تحریک منہاج القرآن کے تحت 23سال بعد ہونے والی دوسری کانفرنس تھی۔ پہلی کانفرنس کی صدارت قدوۃ الاولیا سیدنا طاہر علاؤ الدین القادری الگیلانی رحمۃ اللہ علیہ نے1988ء میں کی تھی۔ ویمبلے کانفرنس عالم اسلام کا ایسا نمائندہ اجتماع تھا، جس میں دنیا بھر سے نامور مسلم سکالرز نے خصوصی مقالے پڑھے۔ ان میں الازھر یونیورسٹی مصر کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اسامہ العبد، ڈاکٹر عبدالدیام النصیر، صدر منہاج القرآن سپریم کونسل شیخ حسن محی الدین القادری، محترمہ غزالہ حسن قادری، محترمہ خدیجہ ایٹکنسن، پیر سید عبدالقادر جمال الدین، ڈاکٹر محمد التاوی، سوڈان کے ممتاز سکالر شیخ احمد بابکر، یو کے سے پیر عبد القادر شاہ جیلانی، برطانیہ سے پیر فیاض الحسن سروری درگاہ عالیہ سلطان باہو، پاکستان سے پیر محمد امین الحسنات شاہ سجادہ نشین بھیرہ شریف، مقدونیہ سے میسوط کرٹس، مسز نعیمہ جلیل اور نیشنل ایگزیکٹو کونسل تحریک منہاج القرآن برطانیہ کے صدر الشیخ علامہ محمد افضل سعیدی شامل تھے جبکہ قاری سید صداقت علی، قاری وحید، نوید چشتی اور مسلم ہینڈ چیئرٹی کے چیئرمین صاحبزادہ سید لخت حسنین اور بڑی تعداد میں دیگر نامور علماء و پیران کرام نے بھی شرکت کی۔ پاکستان سے تحریک منہاج القرآن کے ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی کی قیادت میں نائب ناظم اعلیٰ جی ایم ملک اور مرکزی ناظم اجتماعات جواد حامد پر مشتمل سہ رکنی وفد نے خصوصی شرکت کی۔

امن برائے انسانیت کانفرنس میں وزیر اعظم برطانیہ ڈیوڈ کیمرون، ڈپٹی وزیر اعظم نک کلیگ، اپوزیشن لیڈر ایڈ ملی بینڈ، سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ بانکی مون، OIC سیکرٹری جنرل ڈاکٹر ایک کیلی ڈن، آرچ بشپ آف کینٹر بری ڈاکٹر رووان ولیمز، لیبر پارٹی کے MP سٹیفن ٹمز، وائس چیئرمین کنزرویٹو پارٹی ایم پی فارگوٹ جیمز اور دیگر کے خصوصی ویڈیو اور تحریری پیغامات پڑھ کر سنائے گئے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے بارہ ہزار سے زائد کے اجتماع اور عالمی میڈیا کے ذریعے پوری دنیا کے مسلمانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ’’اے امت مسلمہ کے نوجوانو ! دنیا میں انسانیت کی فلاح و بہبود، عزت و احترام اور امن و امان کے لیے اکٹھے ہو جاؤ اور اسامہ اور اس کے پیرو کاروں سے قطع تعلقی کر کے محمد عربی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اسلام کے سچے پیروکار بن جاؤ، القاعدہ کو رد کر کے قرآن حکیم کی تعلیمات کو اپنی زندگیوں کا اوڑھنا بچھونا بنا لو۔ جہاد کے نام پر دہشت گردی دراصل فساد ہے جس کا اسلام اور امت مسلمہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

انھوں نے کہا کہ نائن الیون کے دل خراش واقعہ اور اس کے نتیجے میں ہونے والے اقدامات کی وجہ سے گذشتہ دس سالوں میں دنیا میں بے انتہا بے گناہوں کا خون بہہ چکا، خاندان برباد ہو گئے انسانی زندگی اور قدریں اس کے اثرات سے مفلوج ہو کر رہ گئی ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ اس سلسلے کو فوری طور پر ختم کیا جائے اور جس طرح حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور میں ہجرت مدینہ کے ساتھ اسلام کے نئے دور کا آغاز ہوا تھا ایک دفعہ پھر ویسے ہی دین اسلام کی عزت و عظمت کی بحالی کے دور کا آغاز کر دیا جائے۔ امت مسلمہ کے نوجوان آج سے محبت و امن پر مبنی اسلام کا پیغام برطانیہ و یورپ سمیت دنیا بھر میں تحریک کی صورت میں شروع کر دیں اور اپنے آستینوں میں چھپے دشمنان اسلام کی سازشوں اور ارادوں کو ناکام بنادیں۔

ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا کہ مغربی میڈیا نے جس 99فیصد امن پسند اکثریت کی آواز پر صرف ایک فیصد بد امن اور انتہا پسند اقلیت کو ترجیح دے رکھی ہے اب اس پالیسی کو بھی تبدیل کرنے کا وقت آگیا ہے۔ انتہا پسندی اور دہشت گردانہ سوچ کا زمانہ بیت چکا اب دنیا بھر میں آمریت کا خاتمہ کر کے جمہوریت کو متعارف کروایا جانا چاہیے جو کہ اسلام کی تعلیمات کا حصہ ہے۔ عوام کو ان کے بنیادی حقوق اور آزادانہ زندگی گذارنے کا حق دیا جائے۔ انسانیت کے درمیان پیدا ہونے والی دراڑوں اور زخموں کو بھرنے کا مرحلہ آگیا ہے۔ آج کی کانفرنس ایک دفعہ پھر انتہا پسندی اور دہشت گردی کی ہر شکل کی غیر مشروط مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کرتی ہے کہ تمام مذاہب اپنے اپنے عقیدوں پر قائم رہتے ہوئے متحد ہو جائیں تا کہ دنیا میں عالمی امن قائم ہو سکے۔ ہمیں مل کر رحم، یکجہتی اور عزت کی بنیاد پر دنیا سے خوف، نفرت اور انتہا پسندی کا خاتمہ کرکے انسانیت کو نئی آزادسمت فراہم کرنا ہے جہاں امیر غریب کو خوراک فراہم کرے۔ جہاں دردوں کا مداوا ہوتا ہو، جہاں نفرت کی بجائے محبت کا ماحول ہو، جہاں فاصلوں کی جگہ قربتیں لے لیں، جہاں حسد کی بجائے تعریف کی جاتی ہو، جہاں صبر اور روشن خیالی ہو۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ میں دنیا کو ایسے امن بھرے باغ کی مانند دیکھنا چاہتا ہوں جہاںمحبت کے فوارے چلتے ہوںان فواروں سے آزادی، رحم، سخاوت اور ایک دوسرے کو سمجھنے اور برداشت کرنے والی نہریں بہتی ہوں۔ ان نہروں سے انسانیت کی عظمت و اخلاقیات سیراب ہوتی ہوں۔ اس باغ کی زمین کو انسانی قدروںسے زرخیز کر کے اچھی نیت کے خالص بیج بوئے جائیں۔ اس باغ کے ہم سب مالی ہوں جبکہ اس کے پھلوں سے پوری عالم انسانیت لطف اندوز ہو۔ انہوں نے کہا دنیاجان لے کہ دہشت گردی، انتہاپسندی اور بد امنی کا اسلام یا امت مسلمہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ دنیا بعض نام نہاد مذھبیوں کی غیر اسلامی کاروائیوں کو بنیاد بناکر امت مسلمہ کو نشانہ بنانے کی اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرے۔ عالمی طاقتیں دنیا بھر میں ظلم و ستم کا شکار اسلامی ممالک کو بھی ان کے حقوق دلوانے اور مسئلہ فلسطین و کشمیر کے منصفانہ حل کیلئے میدان عمل میں آئیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام امن وامان، انسانیت کے احترام اور معاشرتی عدل وانصاف کا دین ہے۔ اس کے پیرو کار حیوانات ونباتات کی فلاح وبہبود کا بھی خیال رکھتے ہیں۔ انہوں نے آخر میں کہا تحریک منہاج القرآن نے عالمی سطح پر امت مسلمہ کی نمائندگی کا حق ادا کر دیا ہے۔ ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی تقریر کے دوران اکثر اوقات تالیوں، نعروں اور کھڑے ہو کر شرکاء کی جانب سے ان کے الفاظ کی حمایت کی جاتی رہی۔ منہا ج القرآن انٹرنیشنل کے زیر اہتمام منعقدہ کانفرنس میں عیسائی، یہودی، ہندو، بدھ مت، سکھ اور دیگرمذاہب کے پیروکاروں نے بڑی تعداد میں شرکت کی جبکہ ایک موقع پر تمام مذاہب کے رہنماؤں اور پیروکاروں نے اپنے مذہب کی تعلیمات کے مطابق دنیا میں امن و امان کے لیے دعائیں کیں۔ بعدازاں ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی قیادت میں ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر اجتماعی دعا بھی کی گئی۔ اس موقع پر ہال میں موجود ہزاروں شرکاء کھڑے ہو گئے اور ہال اللہ اللہ کے ورد سے گونج اٹھا اور قصیدہ بردہ شریف کے پرکیف ورد نے لندن میں ویمبلے ارینا کو عشق و مستی و کیف سرور سے بھرپور ایک عجیب ماحول سے لبریز کردیا۔

قبل ازیں محترمہ خدیجہ ایٹکنسن نے ایک 24 نکاتی دستاویز پڑھ کر سنائی جسے انتہاء پسندی کے خلاف مزاحمت اور عالمی امن کے لیے اعلان لندن 2011ء کا نام دیا گیا۔ جسے پرنٹ اور آن لائن صورت میں دستخطی مہم کے لیے ہر مکتبۂ فکرکے لوگوں کی توجہ کے لیے جاری کیا گیا اور اس بات کو یقینی بنانے کا عہد کیا کہ اس سال کے اختتام تک اس دستاویز پر دس لاکھ سے زیادہ افراد دستخط کریں گے۔

تحریک منہاج القرآن کی امن برائے انسانیت کانفرنس جہاں دنیا سے انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے بنیادی کردار اداکرے گی وہاں دنیا کو اسلام اور پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حقیقی تعلیمات تک رسائی فراہم ہوگی جس کی روشنی میں دنیا کے مختلف مذاہب کے پیروکار اپنے اپنے ملکوں میں امن کے قیام کے لئے موثر کردار ادا کرسکیں گے۔ مذہب کی بنیاد پر پائی جانے والی نفرت کے خاتمے اور بین المذاہب رواداری کے کلچر کو عام کرنے میں یہ کانفرنس یقینا بہت بڑا کردار ادا کرے گی۔ مستقبل قریب و بعید کی پرامن دنیا کے اربوں انسان اس تاریخی کانفرنس کو عالمی امن کے لئے ایک بنیاد کے طور پر یاد رکھیں گے اور شیخ الاسلام کی شخصیت ان کے لئے ایک ایسے مسیحا کی صورت میں ہمیشہ زندہ رہے گی جنہوں نے ایسے کڑے وقت میں دنیا کو امن کی منزل کا یقین دلایا جب اس کا وجود آگ و خون میں کھو چکا تھا اور اسکی تلاش کی امیدیں بھی دم توڑ چکی تھیں۔