حمد باری تعالیٰ

خدا کی بندوں سے نسبت ہے نسبتِ کعبہ
ملی ہے قاسمِ نعمت سے نعمتِ کعبہ

خدا کا گھر ہے، خدا خود ہے پاسباں اس کا
نہ گھٹ سکے گی گھٹائے سے عظمتِ کعبہ

یہی تو پہلا ہے معبد خدا پرستوں کا
ہے اس لئے دل مومن میں رفعتِ کعبہ

جہان بھر کی مساجد ہیں لائقِ تعظیم
مگر بلند ہے ان سب میں عظمتِ کعبہ

ہو دل میں عشق تو جھکتا ہے سر کے ساتھ ہی دل
نشانِ منزلِ ایماں ہے الفتِ کعبہ

سکون ملتا ہے آغوشِ ماں سے زائد ہی
لپک کے پردوں سے دیکھو تو شفقتِ کعبہ

خدا کا فضل سکندر ہے، ہر مسلماں پر
کہ ہے قلوبِ مسلماں میں، حرمتِ کعبہ

(سکندر لکھنوی)

نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

ہمیشہ اسوہ سرکار (ص) پر نظر رکھنا
یہ آئینہ ہے اسے تم سنبھال کر رکھنا

نہ ہوگا راہ میں سنگِ گراں کوئی حائل
جنونِ عشقِ محمد (ص) کو ہم سفر رکھنا

کسے خبر کہ خدا کو ہے کس قدر محبوب
وہ اُن کا پیٹ سے پتھر کو باندھ کر رکھنا

یہ درس ہم کو دیا ہے رسولِ اکرم نے
رہِ حیات کا سامان مختصر رکھنا

عطا ہو حشر میں خیرات جب شفاعت کی
مجھے بھی یاد، حبیبِ خدا! ادھر رکھنا

ہے ہدایتِ نوعِ بشر تھا، اے لوگو!
خدا کے نور کا وہ پیکرِ بشر رکھنا

دوبارہ اذنِ حضوری ہو شاید اے حافظ
تم اپنے آپ کو آمادہ سفر رکھنا

(حافظ عبدالغفار حافظ)