رپورٹ : عالمی میلاد کانفرنس 2012ء، مینار پاکستان، لاہور

تحریک منہاج القرآن کے زیراہتمام 28 ویں سالانہ اور دنیائے اسلام کی سب سے بڑی عالمی میلاد کانفرنس 11 اور 12 ربیع الاول کی درمیانی شب (بمطابق 4 فروری 2012ء) مینار پاکستان لاہور کے سبزہ زار میں منعقد ہوئی، جس میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے کینیڈا سے براہ راست خصوصی خطاب کیا۔ کانفرنس کی مکمل کارروائی Minhaj TV اور ARY QTV کے ذریعے براہ راست نشر کی گئی اور دنیا بھر کے ناظرین اس کانفرنس میں شریک رہے۔

دنیا کے سب سے بڑے میلاد اجتماع میں لاکھوں فرزندان اسلام شریک ہوئے۔ جن میں ہزاروں کی تعداد میں بچوں سمیت خواتین بھی شامل تھیں۔ شدید سردی اور رات بھر جاری رہنے والی تیز بارش کے باوجود عشاقان مصطفیٰ مینار پاکستان کے سبزہ زار میں کھلے آسمان تلے جم کر بیٹھے رہے۔

کانفرنس کے مہمان خصوصی ڈاکٹر اسامہ محمد العبد (وائس چانسلر الازھر یونیورسٹی، مصر) تھے جبکہ امیر تحریک منہاج القرآن صاحبزادہ مسکین فیض الرحمن درانی، مرکزی ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، پیر سید خلیل الرحمان چشتی (آستانہ عالیہ چشتیہ آباد، کامونکی)، آغا مرتضیٰ پویا (سینئر وائس چیئرمین پاکستان عوامی تحریک)، علامہ سید علی غضنفر کراروی (سیکرٹری جنرل تحریک علماء پاکستان)، حضرت پیر سید نفیس الحسن شاہ بخاری (آستانہ عالیہ اْچ شریف) اور پیر سید محمد حسین کائناتی آف آزاد کشمیر بھی معزز مہمانوں میں شامل تھے۔ اس کے علاوہ ملک بھر سے نامور مشائخ عظام، علمائے کرام، سیاسی و سماجی اور اقلیتی رہنما کثیر تعداد میں موجود تھے۔

عالمی میلاد کانفرنس کا باقاعدہ آغاز شب ساڑھے 9 بجے تلاوت قرآن پاک سے ہوا، جس کی سعادت زینت القراء جناب قاری سید صداقت علی نے حاصل کی۔ اس کے بعد ثناء خوانی کا سلسلہ شروع ہوا جس میں ملک پاکستان کے معروف نعت خواں حضرات نے ثناء خوانی کا شرف حاصل کیا۔ ملک پاکستان کے معروف نعت خواں ہمدانی برادران مرغوب احمد ہمدانی اور محبوب احمد ہمدانی، اختر حسین قریشی، کیو ٹی وی کے محترم عابد روف قادری، قاسم مدنی، منہاج نعت کونسل، شکیل احمد طاہر، محمد حمزہ نوشاہی، حیدری برادران، شہزاد برادران، قاری انصر علی قادری اور محمد فیصل نقشبندی نے اپنے مخصوص انداز میں ثناء خوانی کر کے حاضرین کے دل موہ لیے۔ نعت خوانی کے دوران لاکھوں شرکاء اسم محمد والی سبز جھنڈیاں لہرا لہرا کر نعرے لگاتے ہوئے اپنے جذبات کا اظہار کرتے رہے۔

میلاد کانفرنس کا پہلا حصہ شب سوا بارہ بجے ختم ہوا۔ اس موقع پر ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی اور سینئر نائب ناظم اعلیٰ شیخ زاہد فیاض نے اسٹیج پر آ کر شیخ الاسلام کا پیغام شرکاء تک پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری بذریعہ ویڈیو کانفرنس کینیڈا میں میلاد کانفرنس کی ساری کارروائی براہ راست دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے لاکھوں حاضرین کو یہ پیغام دیا ہے کہ آج کی رات جم کر بیٹھیں اور "آمد مصطفیٰ: مرحبا مرحبا" کی صدائیں بلند کرتے رہیں۔

خطاب وائس چانسلر جامعہ الازھر ڈاکٹر اسامہ محمد العبد

جامعہ الازھر کے وائس چانسلر ڈاکٹر اسامہ محمد العبد نے کہا کہ میلاد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اتنی بڑی اور خوبصورت کانفرنس میں نے زندگی میں نہیں دیکھی۔ اہل پاکستان مبارک باد کے مستحق ہیں جنہیں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری جیسی ہستی میسر ہے اور جن کی تحریک منہاج القرآن آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا میلاد اتنی دھوم اور شان سے منانے کا اہتمام کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن عشق مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فروغ کا سب سے بڑا حوالہ ہے اور بلاشبہ یہ کانفرنس پورے عالم اسلام کی نمائندہ ہے۔

خطاب شیخ الاسلام

شیخ الاسلام نے کہا کہ شدید سردی اور بارش میں آج میلاد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا منظر اس بات کا مظہر ہے کہ پاکستانی قوم کے دلوں میں عشق مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شمعیں روشن ہیں۔ شدید بارش اور سردی میں میلاد کانفرنس کا منظر رب کائنات نے مخالفین میلاد کے لیے ایک پیغام بنا دیا ہے۔ اس سخت سردی میں کوئی شخص گھر سے باہر نکلنے کی جرات نہیں کر سکتا لیکن رات کے اندھیروں، دہشت گردی کے ماحول اور موسلا دھار بارش میں سائبان اور چھت کے بغیر بوڑھے، بچے، جوان، مرد اور عورتیں سبھی یہاں جمع ہیں، جو ان کے جذبہ ایمانی کا امتحان ہے۔

شیخ الاسلام نے کہا آقا علیہ السلام کا یہ معجزہ ہے کہ لاکھوں لوگ آج شدید سردی اور بارش میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا میلاد منا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی کوئی اور قوم اپنے مذہب کے بانی کے لیے اس طرح جانثار اور جانفشاں نہیں ہے۔ یہ شرف صرف امت محمدی کو نصیب ہوا۔

شیخ الاسلام نے کہا کہ میلاد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قرآن و حدیث سے ثابت شدہ ہے۔ لیکن بعض لوگ اسے غلط رنگ میں پیش کر رہے ہیں۔ ان کا تصور یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی دوسرے انبیاء کی طرح ہیں، جن کا تصور نبوت ایک علاقے تک محدود ہے، یہ تصور بالکل غلط ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سلطان کائنات کا مرتبہ عطا کیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سلطان کائنات تھے اور آج بھی ہیں اور جنت میں بھی سلطان کائنات رہیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے کسی دوسرے نبی کے لیے دوسرے انبیاء کرام سے نبوت کا حلف نہیں لیا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نبوت و رسالت کے لیے دوسرے انبیاء سے بیعت لی گئی۔

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد سے پہلے تورات اور انجیل سمیت تمام انبیاء کی آسمانی کتب میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان کے تذکرے میں موجود تھے۔ یہ شان صرف حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تھی جس میں آپ کی سلطنت کا ذکر تھا۔

شیخ الاسلام نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں کسی اور نبی کی نبوت کو ان کی امت پر احسان نہیں قرار دیا، لیکن یہ سعادت صرف حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ملی۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دنیا میں آمد کو اللہ تعالی نے احسان عظیم قرار دیا۔ اس طرح حضرت موسیٰ علیہ وآلہ وسلم کی قوم پر جس دن مائدہ اترے تو وہ ان کے لیے عید قرار پائے، لیکن جس دن ساری امتوں کے رہبر دنیا میں تشریف لائیں تو اس دن کو ہم عید کیوں نہ منائیں۔

شیخ الاسلام نے کہا کہ احادیث مبارکہ کی رْو سے قیامت کے دن اللہ رب العزت اپنی کرسی کے ساتھ حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کرسی لگائیں گے، اور اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ محبوب تو میرے فیصلوں پر اپنی رضا فرماتا جا اور جو آپ بولیں گے، پھر وہ فیصلہ ہو گا۔ امام جریری کا قول ہے کہ جو قیامت کے دن حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو عرش پر کرسی پر بٹھائے جانے سے انکار کرے، وہ بد بخت اور جھوٹا ہے۔ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی کرسی کے ساتھ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کرسی لگے گی، اس کی امام ابن تیمیہ نے تائید کی ہے۔

شیخ الاسلام نے بخاری و مسلم کی متفق علیہ حدیث بیان کرتے ہوئے کہا کہ سلسلہ نبوت میں تمام انبیاء کرام علیہم السلام کو روحانی تصرفات ملے، سمندر اور ہوائیں ان کے تابع تھیں، پہاڑ ان کے تصرف میں تھے۔ الغرض طرح طرح کے معجزات انبیاء کرام کو دیے گئے۔ کسی نبی کی امت میں جتنے لوگ شامل ہوتے تو اس نبی پر ایمان لانے والوں کی تعداد کے مطابق اس نبی کو معجزات دیے جاتے۔ جس پر سینکڑوں لوگ ایمان لاتے، اس نبی کو سینکڑوں کے حساب سے معجزات ملتے، اور جس پر ہزاروں لوگوں نے ایمان لانا تھا تو اس نبی کو ہزاروں معجزات ملے۔ جبکہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تمام انبیاء کرام سے زیادہ اور بے شمار معجزات عطاء ہوئے۔ حدیث مبارکہ کی ایک روایت میں ہے کہ کل انبیاء کرام کو ملنے والے معجزات سے 5 گنا زیادہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو عطاء ہوئے ہیں۔ ایک اور روایت کے مطابق قیامت کے دن 100 صفوں میں سے 80 صفیں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت کی ہوں گی، باقی تمام انبیاء کرام کی امم 20 صفوں میں کھڑی ہوں گی۔

شیخ الاسلام نے کہا کہ احادیث میں آتا ہے کہ ہر نبی اور پیغمبر اس وقت تک اپنی امت میں رہتے جب تک وہ اپنے نبی کی دعوت پر قائم رہتے، لیکن جب ان کی امت دعوت نبوت کو ماننے سے انکار کر دیتی تو وہ انیباء کرام اپنا علاقے چھوڑ کر مکہ آ جاتے۔ حضرت نوح، حضرت صالح، حضرت ہود اور حضرت شعیب علیہم السلام بھی مکہ آ گئے تھے۔ ان سب کی قبریں صحن کعبہ میں ہیں۔ یہ تمام انبیاء مکہ میں کیوں مدفون ہوئے ؟ صرف اس وجہ سے کہ انہیں سلطان الانبیاء اور تاجدار کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نبوت کا انتظار تھا، کہ شاید ان کی زندگی میں وہ نبی آخر الزمان تشریف لے آئیں۔ ایک روایت کے مطابق صحن مکہ اور کعبہ میں 99 انبیاء کرام کے مزارات ہیں۔ جب حاجی حج کرتے ہیں تو ان 99 انبیاء کرام کے مزارات کی بھی زیارت کر رہے ہوتے ہیں۔ شیخ الاسلام نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد سے قبل ہر نبی حضور کا عاشق تھا، آج آپ بھی حضور سے عشق کرتے ہیں تو یہ سنت انبیاء ہے۔

آپ نے کہا کہ امام احمد بن حنبل اپنی مسند میں روایت کرتے ہیں کہ عیسائی نجاشی نے اپنے بھرے دربار میں جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تذکرہ سنا تو اس نے کہا کہ خدا کی قسم یہ وہی محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں جن کا تذکرہ ہماری کتاب میں ہے۔ اللہ کی قسم میں اس وقت ایک سلطنت کا بادشاہ ہوں، اگر میری یہ مجبوری نہ ہوتی تو میں صبح و شام حضور کے جوڑے اور نعلین اٹھاتا۔ یہ ایک عیسائی نجاشی کا عقیدہ تھا۔ شیخ الاسلام نے کہا کہ جو لوگ علامہ ابن تیمیہ، حافظ ابن کثیر اور علامہ ابن قیم کو بہت مانتے ہیں، ان کے لیے یہ بہت توجہ طلب نکتہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نہ صرف انسانوں کے بادشاہ، سلطان اور مولا تھے، بلکہ بھائم الارض، حشرات الارض، جانور، چرند، پرند، حتی کہ نباتات سمیت تمام مخلوقات آپ کو اپنا سلطان مانتیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنا غم خوار اور مددگار مانتے۔

آپ نے کہا کہ وہ لوگ جو آج یہ کہتے پھرتے ہیں کہ ہم مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عظمت میں غلو یعنی زیادتی کرتے ہیں تو وہ سن لیں کہ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان نہ محدود ہے اور نہ ہم اسے محدود کر سکتے ہیں۔ قیامت کے دن موتیوں اور نور سے بنے ایک ہزار محلات آقا علیہ السلام کے نوکروں اور غلاموں کیلئے ہوں گے۔ اور امام واحدی کی تفسیر کے مطابق جنت میں آقا کے غلاموں کیلئے 10 لاکھ محلات تیار کیے گئے ہیں۔

آپ نے عالمی میلاد کانفرنس کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ لوگو سن لو، منہاج القرآن امت مسلمہ میں رسول نما تحریک ہے۔ مینار پاکستان کے سبزہ زار میں لاکھوں لوگوں کا اجتماع طاہرالقادری کی وجہ سے نہیں، بلکہ یہ حضور کے غلاموں کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر ہے۔ منہاج القرآن نے گھر گھر، نگر نگر اور قریہ قریہ میں محبت رسول کو عام کر دیا ہے۔ یہ تحریک انتہاء پسندی کے خلاف ہے۔ یہ تحریک اعتدال، تحمل، بردباری، برداشت، امن اور عالمی پیغام محبت کا راستہ دکھا رہی ہے جو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے دکھایا۔ لہٰذا آج تمام شرکاے کانفرنس میلاد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے موقع پر یہ عہد کریں کہ وہ اپنے دلوں میں تقویٰ کا نور زندہ کریں گے اور لوگوں تک اسلام کا حقیقی پیغام پہنچائیں گے۔

کانفرنس میں ہزارہا خواتین کی کیفیت ذوق و شوق دیدنی تھی۔ خواتین کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر نظر آ رہا تھا جو اسم محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کی جھڈیاں لہرا کر سلطان کائنات  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  سے اپنی عقیدت و محبت کا اظہار کر رہی تھی۔ خواتین نے بچوں کے ساتھ پوری رات سخت ترین سردی اور موسلا دھار بارش میں مینار پاکستان کے سائے تلے عالمی میلاد کانفرنس میں شرکت کر کے ثابت کر دیا کہ وہ منہاج القرآن اور شیخ الاسلام کے مشن کی سچی کارکنان اور وفادار ہیں جن کے قدموں کو گردش زمانہ اور تندو تیز آندھیاں بھی ڈگمگا نہیں سکتیں۔ یہی جذبہ انقلاب کی بنیاد ہے جس پر منہاج القرآن ویمن لیگ صد بار مبارکباد کی مستحق ہے۔

٭٭٭٭٭