فرمان الٰہی و فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

{فرمان الہٰی}

إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَاخْتِلاَفِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَالْفُلْكِ الَّتِي تَجْرِي فِي الْبَحْرِ بِمَا يَنفَعُ النَّاسَ وَمَا أَنزَلَ اللّهُ مِنَ السَّمَاءِ مِن مَّاءٍ فَأَحْيَا بِهِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا وَبَثَّ فِيهَا مِن كُلِّ دَآبَّةٍ وَتَصْرِيفِ الرِّيَاحِ وَالسَّحَابِ الْمُسَخِّرِ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالأَرْضِ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ. وَمِنَ النَّاسِ مَن يَتَّخِذُ مِن دُونِ اللّهِ أَندَاداً يُحِبُّونَهُمْ كَحُبِّ اللّهِ وَالَّذِينَ آمَنُواْ أَشَدُّ حُبًّا لِّلّهِ وَلَوْ يَرَى الَّذِينَ ظَلَمُواْ إِذْ يَرَوْنَ الْعَذَابَ أَنَّ الْقُوَّةَ لِلّهِ جَمِيعاً وَأَنَّ اللّهَ شَدِيدُ الْعَذَابِ.

(البقره، 2 : 164 . 165)

’’بے شک آسمانوں اور زمین کی تخلیق میں اور رات دن کی گردش میں اور ان جہازوں (اور کشتیوں) میں جو سمندر میں لوگوں کو نفع پہنچانے والی چیزیں اٹھا کر چلتی ہیں اور اس (بارش) کے پانی میں جسے اﷲ آسمان کی طرف سے اتارتا ہے پھر اس کے ذریعے زمین کو مُردہ ہو جانے کے بعد زندہ کرتا ہے (وہ زمین) جس میں اس نے ہر قسم کے جانور پھیلا دیے ہیں اور ہواؤں کے رُخ بدلنے میں اور اس بادل میں جو آسمان اور زمین کے درمیان (حکمِ الٰہی کا) پابند (ہو کر چلتا) ہے (ان میں) عقلمندوں کے لیے (قدرتِ الٰہی کی بہت سی) نشانیاں ہیں۔ اور لوگوں میں بعض ایسے بھی ہیں جو اﷲ کے غیروں کو اﷲ کا شریک ٹھہراتے ہیں اور ان سے ’’اﷲ سے محبت‘‘ جیسی محبت کرتے ہیں، اور جو لوگ ایمان والے ہیں وہ (ہر ایک سے بڑھ کر) اﷲ سے بہت ہی زیادہ محبت کرتے ہیں، اور اگر یہ ظالم لوگ اس وقت کو دیکھ لیں جب (اخروی) عذاب ان کی آنکھوں کے سامنے ہوگا (تو جان لیں) کہ ساری قوتوں کا مالک اﷲ ہے اور بے شک اﷲ سخت عذاب دینے والا ہےo

(ترجمہ عرفان القرآن)

{فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم}

عَنْ أَبِي أُمَامَةَ رضی الله عنه قَالَ : قِيْلَ : يَا رَسُوْلِ اﷲِ، أَيُّ الدُّعَاءِ أَسْمَعُ؟ قَالَ : جَوْفَ اللَّيْلِ الآخِرِ، وَدُبُرَ الصَّلَوَاتِ الْمَکْتُوْبَةِ. (رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ). عَنْ مُغِيْرَةَ بْنِ شُعْبَةَ رضی الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم کَانَ يَقُوْلُ فِي دُبُرِ کُلِّ صَلَاةٍ مَکْتُوبَةٍ. وفي رواية للبخاري : أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم کَانَ يَقُوْلُ فِي دُبُرِ کُلِّ صَلَاةٍ إِذَا سَلَّمَ. وفي رواية مسلم : کَانَ إِذَا فَرَغَ مِنَ الصَّلَاةِ وَسَلَّمَ قَالَ : لَا إِلَهَ إِلاَّ اﷲُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيْکَ لَهُ لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَی کُلِّ شَيئٍ قَدِيْرٌ. اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا يَنْفَعُ ذَالْجَدِّ مِنْکَ الْجَدُّ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

’’حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں عرض کیا گیا : کس وقت کی دعا زیادہ سنی جاتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : رات کے آخری حصے میں (کی گئی دعا) اور فرض نمازوں کے بعد (کی گئی دعا جلد مقبول ہوتی ہے) حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہر فرض نماز کے بعد یوں کہا کرتے تھے اور بخاری کی روایت میں ہے : حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہر نماز کے بعد جب سلام پھیرتے تو یوں کہا کرتے تھے اور مسلم کی روایت میں ہے : جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہوتے اور سلام پھیرتے تو اس کے بعد یوں فرماتے : نہیں ہے کوئی معبود مگر اﷲ تعالیٰ، وہ تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کی بادشاہی ہے اور اسی کے لئے سب تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔ اے اﷲ! جسے تو دے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جسے تو روکے اسے کوئی دینے والا نہیں اور کسی دولت مند کو تیرے مقابلے میں دولت نفع نہیں دے گی۔‘‘

(ماخوذ از منهاج السّوی من الحديث النبوی صلی الله عليه وآله وسلم، ص 340، 341)