حمد باری تعالیٰ و نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

حمد باری تعالیٰ

حمدِ ربِّ جلیل کیا کہئے
جوبھی کہئے وہ سب بجا کہئے

حمد کا حق ادا نہیں ہوتا
لفظ کتنے ہی خوشنما کہئے

وہ علیم و خبیر ہے تو پھر
حال کہئے نہ ماجرا کہئے

نعمتوں سے نوازنا اس کا
یاد آتا ہے، بار ہا کہئے

مالک و خالقِ حقیقی کو
دو جہانوں کا آسرا کہئے

اور کیا کیا نہ بخشے گا
جس نے بخشا ہے مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کہئے

ہم سے مسرور یہ کہاں ممکن
حرف اس کی صِفات کا کہئے

(مسرور کیفی)

نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

دونوں جہاں میں جس کی نہیں کوئی بھی مثال
تم کو خدا نے بخشا ہے وہ حسن، وہ جمال

ہر ذرہ خاک پا کا تمہاری ہے رشک ماہ
تم آفتابِ حسن ہو، محبوب ذوالجلال

پلکیں جہاں بچھاتے ہیں دنیا کے تاجور
وہ سنگ در تمہارا ہے، اے صاحب کمال

رہتا ہے جس پر سایہ فگن آپ کا کرم
دور خزاں کا اس کو نہیں کوئی احتمال

مجھ بے نوا کو دے کے غم معتبر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
تم نے کیا ہے عشق کی دولت سے مال مال

بن جائوں خاک کوچہ طیبہ خدا کرے
راہ طلب میں آپ کی، میں ہو کے پامال

ستار خستہ جاں کو بھی سرشار کیجئے
دکھلا کے اپنے چہرہ پرنور کا جمال

(ستار وارثی)