حمد باری تعالیٰ و نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

حمد باری تعالیٰ

جب بڑھائے قدم میں نے سوئے حرم
ہوگئے دور سب راہ کے پیچ و خم

سامنے ہے نگاہوں کے باب حرم
آج جی بھر کے رولے میری چشم نم

دیکھ کر جلوہ کعبہ محترم
ریزہ ریزہ ہیں وہم و گمان کے صنم

کیوں نہ ہوں اس کی عظمت پہ قربان ہم
گھر یہی ہے خدا کا خدا کی قسم

کیوں نہ ہو ناز آج اپنی تقدیر پر
اک گناہگار پر رب کا اتنا کرم

کوئی تفریق ہی نیک و بد میں نہیں
سب پر یکساں برستا ہے ابر کرم

دل میں اعجاز ہے اور بھی اک طلب
چل کر دیکھیں دیار شفیع امم

(اعجاز رحمانی)

نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

خیرہ نظر ہو دیکھے جو اُس ماہتاب(ص) کو
اللہ جانے شانِ رسالت مآب(ص) کو

اے رحمتِ تمام کرم کا سوال ہے
سونپے ہیں اختیار خدا نے جناب(ص) کو

مجھ کو یقین ہے ترے لطفِ عمیم پر
میں جانتا نہیں ہوں گناہ و ثواب کو

تارِ نفس نہ ٹوٹے اسی انتظار میں
میرے کریم اب تو اٹھا دو حجاب کو

واقف نہیں ہوں مسجد و مکتب کے علم سے
پڑھتا ہوں روز و شب ترے رخ کی کتاب کو

حق نے کہا غلام ہے میرے حبیب(ص) کا
چھوڑو فرشتو اس کے حساب و کتاب کو

میری نظر میں ذرّے ہیں اُس رہگزار کے
کیسے نظر میں لائوں کسی آفتاب کو

قسمت جو یاوری کرے بن جائوں گردِ راہ
پھر قطب چومتا چلوں اُن کی رِکاب کو

(خواجہ غلام قطب الدین فریدی)