مرتّبہ: ملکہ صب

پرندے کی فریاد

حضرت جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ کو کسی نے ایک پرندہ تحفے میں دیا۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے اس پرندے کو بند کردیا مگر آپ رحمۃ اللہ علیہ کو اس پر رحم آیا تو آپ رحمۃ اللہ علیہ نے اسے آزاد کردیا۔ اڑتے ہوئے وہ کہنے لگا کہ پرندے اور جانور جب تک اللہ کے ذکر میں مصروف رہتے ہیں آزاد رہتے ہیں اور جہاں ان پر غفلت طاری ہوئی تو وہ قید ہوجاتے ہیں۔ میں یاد الہٰی سے ایک ہی دن غافل ہوا تھا جس کی سزا کے طور پر مجھے قید ہونا پڑا۔ ہائے ان لوگوں کا کیا ہوگا جو اکثر اوقات اللہ کے ذکر سے غافل رہتے ہیں۔ اے جنید رحمۃ اللہ علیہ! میں آپ کے سامنے وعدہ کرتا ہوں کہ اللہ کے ذکر سے کبھی غافل نہیں ہوں گا اور پھر وہ پرندہ اڑ گیا۔