اداریہ: 11 مئی۔ پاکستان عوامی تحریک کا ملک گیر احتجاج

ملک پاکستان کو بنے آج 66 سال کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن یہ وقت کے ساتھ ساتھ ترقی پذیر ہوتا جارہا ہے جبکہ چین جو اس کے ایک سال بعد آزاد ہوا تھا آج تمام تر دنیا میں اپنا سکہ منوا چکا ہے۔ جس کی وجہ اوائل دور سے بالعموم اور کئی دہائیوں سے بالخصوص ایسے حکمران براجمان ہیں جنہوں نے اپنے ذاتی مفادات کی خاطر ملک پاکستان کو اپنے آقاؤں کے پاس گروی رکھ دیا ہے اور نوبت یہاں تک آن پہنچی کہ چند خاندانوں نے مک مکا کے ذریعے جمہوریت کے بجائے بادشاہت قائم کرلی لہذا وہ تمام تر فیصلہ جات حتی کہ انتخابات بھی اپنی من چاہی بنیادوں پر کرنے لگے۔ اللہ رب العزت نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی صورت میں پاکستانی قوم کو ایسا مسیحا دیا جنہوں نے پہلے اقتدار میں آکر ملک پاکستان کی قسمت بدلنا چاہی لیکن اقتدار میں آکر جب یہ جان لیا کہ کوئی بھی شخص اس بدترین آمریت کے نظام کے تحت ملک و قوم کی قسمت کو سنوار نہیں سکتا تب اس نام نہاد جمہوریت کو رد کرتے ہوئے پارلیمنٹ سے استعفیٰ دے دیا۔ لیکن پاکستانی قوم کا درد شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے سینے میں پلتا رہا۔ ساتھ ساتھ خدمت دین میں بھی مصروف رہے مگر پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان اپنے قائد کے حکم پر بیداری شعور مہم ملک بھر میں چلاتے رہے اور لوگوں کو ان کے حقوق کی بازیابی کے لئے شیخ الاسلام کی فکر سے آشنا کرتے رہے لیکن جب پاکستانی قوم غربت و افلاس کی وجہ سے خودکشیوں پر مجبور ہوگئی اور ملک میں دہشت گردی و قتل و غارت گری کا بازار گرم ہوگیا حتی کہ والدین بھی اپنے بچوں کی قتل و غارت گری پر بے روزگاری کے سبب آمادہ ہوگئے۔

ان حالات میں بانی و سرپرست اعلیٰ تحریک منہاج القرآن نے ملک پاکستان آکر اس پسے ہوئے طبقے کی مدد کرکے انارکی کو روکنے کا فیصلہ کیا اور اس ضمن میں تحریک منہاج القرآن کے ورکرز کو بیداری شعور مہم تیز تر کرنے کا حکم دیا۔ یوں وہ وقت آپہنچا جب ہر شخص کی نظریں اپنے نجات دہندہ کی راہ میں پلکیں بچھائے ہوئی تھیں۔ 23 دسمبر 2012ء کو تمام دنیا نے یہ منظر دیکھا جب مسیحائے قوم جس کے قول و فعل میں تضاد نہ تھا، مظلوموں کا ہمدرد اس قوم کا مقدر بدلنے کے لئے سرزمین پاکستان پر اترتا ہے تب وہ قوم کس طرح والہانہ اس کا استقبال کرتی ہے اور اس سے بہت سی آسیں لگاکر بیٹھی ہوتی ہے۔ جس قائد پر پوری قوم نے اعتماد کیا وہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری اس قدر فہم و ادراک کے ماہر ثابت ہوئے جنہوں نے نہایت حکمت کے ساتھ تمام تر فیصلہ جات کئے تاکہ وہ اس اعلیٰ مقصد کے ثمرات کو حاصل کرسکیں نہ کہ خون خرابہ کرکے ہزاروں جانوں کو ضائع کریں۔

یہی وجہ ہے کہ انہوں نے 23 دسمبر کو ہی لانگ مارچ کی کال نہیں دی بلکہ حکومت کو سوچنے کا اور مذاکرات کرنے کا ٹائم دیا پھر 14 جنوری کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کرنے کی کال دی۔ اسی طرح 5دن لگاتار سردی میں بیٹھے رہنے کے باوجود کسی قسم کا غیر آئینی قدم نہ اٹھایا۔ 11 مئی 2013ء کو نظام انتخابات مسترد کرتے ہوئے پولنگ اسٹیشن سے دور دھرنے دیئے گئے تاکہ ملک میں بدامنی کی فضا قائم نہ ہو اور جو ووٹ ڈالنا چاہتا ہے ڈالے اور جو اس نظام کو مسترد کرنا چاہتا ہے وہ ہمارے ساتھ دھرنوں میں حصہ لے مگر ووٹ ڈالنے والے حضرات یہ جان لیں کہ بعد از الیکشن ان کو کسی قسم کے حقوق نہیں ملیں گے اور تبدیلی کا نعرہ لگانے والے اس نظام کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں گے۔

نام نہاد جمہوری حکومت قائم ہونے کے بعد سال بھر لگاتار عمران خان صاحب الیکشن میں دھاندلی کے خلاف آواز بلند کرتے رہے مگر تمام تدبیریں بے سود ثابت ہوئیں۔ لہذا تحریک انصاف کے لیڈر کی برملا میڈیا اور ایوانوں میں آواز گونج اٹھی کہ ڈاکٹر طاہرالقادری جو کہتے تھے وہ سچ تھا اس نظام کے تحت کسی بھی انسان کو انصاف نہیں مل سکتا یوں تحریک انصاف کے بیشتر کارکنوں نے بعد از الیکشن پاکستان عوامی تحریک میں شمولیت اختیار کی لیکن 11مئی 2013ء سے 11 مئی 2014ء تک موجودہ حکومت نے پاکستانی قوم سے کئے گئے وعدے کسی طور پورے نہیں کئے بلکہ بیرون ملک سے اس قدر قرضے لئے اور عوام کو کشکول کے سوا کچھ نہ دیا۔ یہ تاریخ کا سیاہ ترین دور تھا۔ جس کی وجہ سے ہر طرف کرپشن مزید بڑھ گئی، مہنگائی نے غریبوں کی کمر توڑ کر رکھ دی، خود کشیوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا چلا گیا، حتی کہ ماں جو محبت کا پیکر اتم ہوا کرتی ہے کی طرف سے بچوں کو قتل کرنے کی آئے دن خبریں میڈیا پر سننے لگے۔ ان تمام وجوہات کی بناء پر پاکستان عوامی تحریک نے 11 مئی 2014ء کو ملک بھر میں 60 مقامات پر بھرپور ریلی نکالنے کا اعلان کیا تاکہ ان ظالمانہ و بہیمانہ حالات سے پاکستانی عوام کو نکالا جائے۔ راولپنڈی اور لاہور میں ریلی کے بعد تاریخی اجتماع منعقد ہوئے۔ جس کی حکومت کسی طورپر اجازت دینے کو تیار نہ تھی مگر پاکستانی قوم نے بھی یہ ٹھان لیا تھا کہ حالات جو بھی ہوں ہم اپنا حق ان غداروں سے لے کر رہیں گے لہذا اللہ رب العزت کی نصرت اور پاکستان عوامی تحریک کے قائدین و کارکنان کی شب و روز محنت کے نتیجے میں یہ ریلیاں ملک پاکستان کے ہر مقام پر کامیاب ہوئیں جس کے باعث پولیس کے اہلکار بھی مزاہمت نہ کرسکے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ویڈیو لنک کے ذریعے 60 مقامات سے براہ راست خصوصی خطاب کیا ور پاکستان میں اصلاحات کے لئے 10 نکات پیش کئے اور موجودہ حکومت کے تمام کالے کرتوت عوام کے سامنے رکھے۔ ملک بھر کے دھرنوں میں عوام کے سیلاب نے موجودہ حکومت کو بتادیا کہ وہ وقت دور نہیں جب ملک پاکستان میں جلد انقلاب کا پرچم لہرائے گا اور ملک کے غداروں سے سرعام عوام کی عدالت میں حساب لیا جائے گا۔