منہاج القرآن ویمن لیگ کی سرگرمیاں

ضیافت میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

مورخہ 31 دسمبر کو منہاج القرآن ویمن لیگ کے زیر اہتمام ضیافت میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں جگر گوشہ شیخ الاسلام محترمہ فضہ حسین قادری نے خصوصی شرکت کی جبکہ محترمہ راضیہ نوید نے خصوصی خطاب کیا۔

منہاج القرآن ویمن لیگ کی مرکزی صدر راضیہ نوید نے کہا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے میلاد کی دھوم مچانا ہر امتی کی اولین ترجیح ہونی چاہیے، کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات سے محبت تعلیمات مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر عمل کرنے کی تحریک دیتی ہے۔ ربیع الاول کے مبارک مہینے کی خوشیوں کے آگے ہماری ذاتی اور اجتماعی خوشیاں ہیچ ہیں۔ منہاج القرآن ویمن لیگ اور پوری مسلم امہ دنیا بھر میں محافل میلاد کا انعقاد کر کے دنیا کو امن و سلامتی، محبت، برداشت اور احترام انسانیت کا پیغام دیں۔ وہ مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں پاکستان عوامی تحریک شعبہ خواتین کے تحت منعقدہ ضیافت میلاد کی تقریب سے خطاب کر رہی تھیں، اس موقع پر گلشن ارشاد، نورید فاطمہ، افنان بابر اور دیگر خواتین بھی موجود تھیں، منہاج نعت کونسل کی بچیوں نے دف پر حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد کے حوالے سے نعت پڑھی تو فضا غلام ہیں غلام رسول کے غلام ہیں اور مرحبا مرحبا آمد مصطفیٰ مرحبا کے مقدس نعروں سے گونج اٹھی، راضیہ نوید نے اپنے خطاب میں کہا کہ 3 جنوری 11 اور 12 ربیع الاول کی شب مینار پاکستان کے وسیع سبزہ زار پر ہونے والی 31ویں سالانہ عالمی میلاد کانفرنس میں صرف لاہور شہر سے ہزاروں کی تعداد میں خواتین شرکت کریں گی، میلاد کانفرنس کا انعقاد حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات اقدس سے تعلق حبی و عشقی کو مضبوط کرنے کیلئے بہت ضروری ہے۔ امسال مینار پاکستان میں ہونے والی عالمی میلاد کانفرنس میں صرف لاہور سے خواتین و حضرات شرکت کریں گے اور ملک بھر میں سینکڑوں مقامات پر ہونے والے اجتماعات میلاد میں بھی ہر جگہ خواتین ہزاروں کی تعداد میں شرکت کریں گی۔

عالمی میلاد کانفرنس

مورخہ 3 جنوری 2015ء کو ملک میں دہشت گردی کے خطرات اور شدید ترین سرد موسم کے باوجود تحریک منہاج القرآن نے روایت برقرار رکھتے ہوئے 31 ویں سالانہ عالمی میلاد کانفرنس 3 جنوری 2015ء کی شب مینار پاکستان کے سبزہ زار میں منعقد کی۔ یہ کانفرنس ایک ہی وقت میں پاکستان کے 150 مقامات (تحصیلات / اضلاع) کے علاوہ دنیا کے 90 ممالک میں منعقد ہوئی جسے ARY News اور منہاج ٹی وی کے ذریعے براہ راست نشر کیا گیا۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کانفرنس سے خصوصی خطاب کیا جبکہ ملک بھر کے نامور علماء مشائخ سمیت دیگر مذاہب کے رہنماوں نے بھی شرکت کی۔ اس کے علاوہ منہاج القرآن ویمن لیگ کی مرکزی ناظمہ راضیہ نوید، ان کی ٹیم ممبران میں محترمہ گلشن ارشاد، محترمہ افنان بابر، محترمہ قرۃ العین ظہور، دختران اسلام سے ملکہ صبا جبکہ سینئر میں محترمہ شاہدہ مغل، محترمہ فریدہ سجاد، محترمہ فرح ناز اور لاہور ٹیم سے محترمہ عطیہ بنین، فہنیقہ ندیم، زریں لطیف، زارا ملک شریک ہوئیں۔ کانفرنس کا آغاز عالم اسلام کے نامور قاری القراء قاری نجم مصطفی نے اپنے خاص انداز میں تلاوت قرآن پاک سے کیا۔ بلبل منہاج محمد افضل نوشاہی، منہاج نعت کونسل ظہیر بلالی برادران، منہاج نعت کونسل امجد بلالی برادران، قاری عنصر علی قادری اور دیگر ثناء خوان حضرات نے نعت خوانی کی۔

اس موقع پر ناظمہ ویمن لیگ محترمہ راضیہ نوید نے سیرت مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عملی پہلو پر گفتگو کی۔ انہوں نے اپنی تحریر میں کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات مبارکہ ہمارے لئے اسوہ حسنہ ہے۔ اس لئے ہمیں زندگی کے ہر پہلو میں ان سے رہنمائی حاصل کرنی چاہئے۔ تاحال دہشت گردی کی لہر نے ساری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے۔ اس مسئلہ کا حل بھی ہمیں سیرت طیبہ ہی سے حاصل کرنا چاہئے اس سلسلہ میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا کردار انسداد دہشت گردی کے حوالے سے بڑی اہمیت کا حامل ہے۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے تمام کائنات اور عالم انسانیت کے لئے سراپا رحمت بنا کر بھیجا۔ ظلم و تشدد اور پتھروں سے لہولہان کرنے والے مشرکین کے بارے میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں بددعا کرنے والا نہیں، بلکہ سراپا رحمت بن کر آیا ہوں۔ حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی سیرت طیبہ اور تعلیمات کا نچوڑ یہ ہے کہ انسانیت سے محبت کرنا محبت کی ایک شاخ ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے بلاتفریق رنگ و نسل اور طبقہ و مذہب طبقات انسانی کے لیے رحمت اور ہدایت بنا کر بھیجا گیا ہے۔ تورات میں اللہ نے فرمایا کہ آخرالزمان نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گفتگو میں دھیما پن ہوگا، اگر کوئی زیادتی بھی کرے گا تو بدلہ بھلائی سے دیں گے اور درگزر فرمائیں گے۔ تورات میں بھی آیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ترش رو نہیں ہوں گے، جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھے گا اسے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نرمی نظر آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ اسلام اور سیرت مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ظلم و تشدد کیلئے کوئی جگہ نہیں، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت تو انسانیت سے محبت ہے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک غزوہ میں کچھ کافر عورتیں اور بچے قتل ہو گئے، تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے سے منع فرما دیا۔ انہوں نے کہا کہ جنہیں جہاد کا غلط تصور دیا گیا انہیں پیغام دیتا ہوں کہ عورتوں اور بچوں کا قتل جہاد نہیں بلکہ دہشت گردی اور اسلام کے منافی عمل ہے۔ حوریں جنت میں ہوتی ہیں جنہم میں نہیں، معصوم بچوں اور عورتوں کو قتل کرنے والے جہنم میں جائیں گے۔ آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت تک دہشت گرد، قاتل اور خوارج نکلتے رہیں گے، میری امت میں ایسے لوگ ہوں گے جو دین کی باتیں اور ظلم پر مبنی کام کریں گے، ان لوگوں کو مبارکباد ہو جو ان کو قتل کریں گے۔

شیخ الاسلام نے کہا کہ پشاور میں دہشت گردوں نے معصوم بچوں اور ماڈل ٹاؤن میں ریاستی دہشت گردی کے ذریعے معصوم لوگوں کو شہید کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلے کا وقت ہے، قدم نہ لڑ کھڑائیں، اگر اب بھی دہشتگردوں کو بچانے کے راستے نکالے گئے تو پھر ملک کا اللہ ہی حافظ ہے۔ دہشت گردی پر سیاست کا کھیل نہیں ہونا چاہیے، ورنہ پوری دنیا لعنت بھیجے گی، ہمیں دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہو گا۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ اسلام تو مردہ انسانوں کو تکریم دیتا ہے، چاہے مسلم ہو یا غیر مسلم۔ انہوں نے کہا کہ امن کی تعلیم پاکستان کے نصابات میں ہونی چاہیے۔ میں آرمی چیف سے مطالبہ کرتا ہوں کہ مدارس اور سکولوں کے نصابات میں امن کے باب کو شامل کیا جائے اور اسلام کے حقیقی تصور سے روشناس کیا جائے۔ انہوں نے کہا اگر موجودہ سیاسی نظام دہشت گردوں کو تحفظ نہ دیتا تو فوجی عدالتیں بنانے کی ضرورت پیش نہ آتی۔ فوجی عدالتوں کے قیام نے ثابت کر دیا کہ موجودہ نظام دہشت گردی کے خاتمے میں ناکام ہو چکا ہے۔ سیاسی جماعتیں، پارلیمنٹ اور افواج پاکستان فیصلہ کریں کہ اس ملک کو امن و عدم تشدد کا معاشرہ بنانا ہے یا دہشتگردی کا؟ ملک کی تمام مساجد سے دہشت گردی کے خلاف آوازیں بلند ہونی چاہییں، دہشت گردی کے خلاف جنگ، ہماری قومی جنگ ہے۔

انہوں نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عورتوں کے قتل سے منع فرمایا، ماڈل ٹاؤن میں عورتوں کو قتل کرنے والے کس منہ سے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے حاضر ہوں گے؟ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے خون سے ہمیں دنیا کی کوئی طاقت بلیک میل نہیں کر سکتی۔ کوشش کی جا رہی ہے کہ ہم بلیک میل ہو کر قاتلوں کی بنائی ہوئی جے آئی ٹی میں شامل ہوں اور قاتلوں کو کلین چٹ دے دی جائے۔ حکمران سن لیں کہ کارکنوں کی گرفتاریاں جعلی جے آئی ٹی میں شریک کرنے کا باعث نہیں بن سکتی، حکمران اپنے برے وقت سے ڈریں۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ ضرب عضب پورے پاکستان میں ایمانداری سے ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے میں محبتوں کو عام کیا جائے اور معاشرے سے کرپشن کو خاتمہ کیا جائے تا کہ غریب تک دولت پہنچ سکے۔ انہوں نے کہا پاکستان ایک عظیم ملک ہے لیکن دہشت گردی نے اسے بدنام کر دیا، ملکی وقار بحال کرنے اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے قوم کو فریضہ ادا کرنا ہوگا۔ ہمیں تکفیریت، انتہاء پسندانہ اور فرقہ وارانہ سوچ کو ختم کرکے معاشرے کو برداشت اور معتدل معاشرہ بنانا ہوگا۔محفل میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کانفرنس کا اختتام دعا و سلام پر ہوا۔

مرکزی منہاج القرآن ویمن لیگ کے زیراہتمام مجلس عاملہ کا اجلاس

مورخہ 19 دسمبر کو مجلس عاملہ کا اجلاس مرکزی ناظمہ محترمہ راضیہ نوید کی زیر صدارت شیخ الاسلام کے آفس میں منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں محترمہ گلشن ارشاد، افنان بابر، قرۃ العین ظہور، محترمہ نوشابہ حمید، فریدہ سجاد، راضیہ، محترمہ شازیہ بٹ، محترمہ جویریہ حسن، محترمہ ام حبیبہ، محترمہ ارشاد اقبال، محترمہ نورین علوی نے شرکت کی۔ جس کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہوا۔ مرکزی ناظمہ نے 17 جون سے لے کر موجودہ دن تک تمام ممبران کو ان کی انفرادی کاوشوں کو سراہا اور دھرنے میں ان کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ اس کے علاوہ سانحہ پشاور کی پرزور مذمت کی اور شہداء کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کی۔ مزید عالمی میلاد کانفرنس 2015ء مہم کو زیر بحث لایا گیا تاکہ اس کے نظام و انصرام میں سہولت و بہتری لائی جائے اور اس Event کو جوش و خروش سے منایا جائے جس کے لئے VIP انکلوژر کو مختلف حصوں میں تقسیم کیا جائے گا ایک قائد انقلاب کی فیملی کے لئے دوسرا سیاسی و مذہبی شخصیات کے لئے اور تیسرا حصہ فیلڈ سے آنے والی موثر خواتین کے لئے مختص کیا جائے گا۔ پنڈال کی تیاری کے وقت VIP انکلوژر کی سمت راستہ رکھا جائے تاکہ کانفرنس انتظامیہ کو معاملات دیکھنے میں آسانی ہو۔ اس اجلاس کا اختتام دعائے خیر پر ہوا۔

دہشت گردی کے خلاف 14 نکاتی پلان

مورخہ 20 دسمبر 2014 پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے دہشتگردی کے خاتمہ کے حوالے سے 14 نکاتی پلان کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگرد اور ان کے سرپرست پاکستان کا مسئلہ نمبر ایک ہیں، دہشتگرد گروپس اور ان کے حمائتیوں کے مکمل خاتمہ کیلئے

  1. دہشت گردی کیخلاف جنگ کو ہماری اپنی جنگ قرار دیا جائے اور پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر ایک قرارداد کے ذریعے باقاعدہ طور پر National war against terrorism کا اعلان کیا جائے۔
  2. حکومت فوری طور پر گذشتہ 12 سال میں ہونے والے دہشت گردی کے حملوں میں ملوث افراد کے نام، شناخت، ان کا پس منظر، علاقائی تعلق، اور دیگر تفصیلات منظرعام پر لائیں۔ تاکہ قوم نقابوں کے پیچھے چھپے اپنے دشمنوں کو پہچان سکے۔ یہ کیسی انسداد دہشت گردی ہے کہ جہاں دہشت گردوں کے چہرے تک چھپا دیے جاتے ہیں۔
  3. دہشت گردی کے خاتمے کے لئے فوری طور پر ابہام سے پاک قانون سازی کی جائے اور دہشت گردوں کی حمایت میں بیان دینے، ان کو ٹھہرانے، ان کو سہولت فراہم کرنے کو جرم قرار دیا جائے اور اس کی سزا عمر قید سے کم نہ ہو۔
  4. دہشت گردی کی جڑیں فرقہ واریت، انتہاپسندی، تکفیریت میں ہیں۔ کفر کے فتووں کے اجرا پر قانونا پابندی عائد کی جائے اور اس پر کڑی سزا رکھی جائے۔
  5. دہشت گردی کی عدالتوں کے دہشت گردوں سے دہشت زدہ ججز کو اسی جرات اور بے باکی کے ساتھ دہشت گردوں کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لانی چاہئیے۔ جس جرات اور بہادری کا مظاہرہ وہ ہمارے خلاف کررہے ہیں۔ دہشت گردی کی موجودہ عدالتیں سیاسی مقاصد کے لئے استعمال ہورہی ہیں ان کی بجائے فوجی عدالتیں قائم کی جائیں۔ دہشت گردوں کے خلاف مقدمات، خصوصی فوجی عدالتوں میں چلائے جائیں۔ ایک ہفتہ میں سزا اور ایک ہفتہ اپیل کے لئے رکھا جائے۔ پندرہ دنوں میں دہشت گردوں کو سزائیں دی جائیں اور ان پر فوری عملدرآمد کیا جائے۔
  6. مدارس کے نظام اور نصاب میں اصلاحات کو یقینی بنایا جائے نصاب یکساں ہونا چاہئے تاکہ مدارس پر دہشت گردی کی نرسریاں ہونے کے تاثر کو زائل کیا جا سکے، معتدل علماء پر مشتمل بورڈ بنایا جائے جو نصاب سازی کا کام کرے۔ مدارس کے لئے قومی نصاب کے علاوہ کسی بھی دوسرے نصاب کے پڑھانے پر پابندی عائد کی جائے۔
  7. دینی مدارس، جماعتوں، تنظیموں اور شخصیات کو ملنے والی بیرونی فنڈنگ کو فورا بند کیا جائے۔
  8. پیس ایجوکیشن سنٹر قائم کئے جائیں اور ان کے ذریعہ آگاہی مہم چلائی جائے تاکہ دہشت گرد سادہ لوح لوگوں کو بلیک میل نہ کر سکیں۔
  9. نفرت، فرقہ واریت، دہشت گردی اور انتہاپسندی کے فروغ کا سبب بننے والے لٹریچر پر پابندی عائد کی جائے۔
  10. دہشت گردی کے خاتمے کے لئے کام کرنے والی خصوصی عدالتیں، ادارے، نیم عسکری فورسز اور ایجنسیاں براہ راست فوج کے ماتحت ہونی چاہئیں۔
  11. دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے فوج کو سہولیات دی جائیں۔ اور اس کے بجٹ میں اضافہ کیا جائے۔
  12. قبائلی علاقوں، خیبر پختون خواہ، بلوچستان اور دیگر علاقوں میں دہشت گردی، ڈرون حملوں اور دہشت گردی کے خلاف آپریشن میں ہونے والے یتیم اور بے سہارا بچوں اور نوجوانوں کیلئے حکومت فوری طور پر خصوصی ادارے قائم کرے جہاں ان کی کفالت، تعلیم، تربیت، اور خصوصی وظائف دئیے جائیں۔ تاکہ حصول تعلیم کے بعد برسر روزگار ہوں اور امن پسند شہری بنیں ورنہ وہ عسکریت پسندوں کے ہتھے چڑھ کر خود کش بم بار، فرقہ پرست اداروں میں جا کر انتہا پسند بن جائیں گے۔
  13. غربت، معاشی نا ہمواری، بے روزگاری، اور ظلم و استحصال ایسے عناصر ہیں جو دہشت گردی، انتہا پسندی کے لئے معاون ثابت ہوتے ہیں۔ پورے پاکستان بالخصوص شمالی علاقہ جات، قبائلی علاقہ جات اور جنوبی پنجاب کی معاشی ترقی کے لئے موثر اور فوری اقدامات کیے جائیں۔
  14. کالعدم تنظیموں کے نام پر پابندی لگائی جاتی ہے کام پر نہیں۔ انتہا پسندانہ نظریات و افکار رکھنے والی تنظیموں اور جماعتوں پر مکمل پابندی لگائی جائے اور ان کو نام بدل کر کام کرنے کی بھی اجازت نہ دی جائے۔ اس سلسلہ میں الگ سے خصوصی قانون سازی کی جائے۔ کسی کالعدم تنظیم کے عہدیدار کو کسی اور نام سے تنظیم، جماعت قائم کرنے کی بھی اجازت نہیں ہونا چاہئیے۔

انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا دہشتگردی کی 55 عدالتوں میں 5 سال سے 2025 وہ کیسز زیر التواء ہیں جن کے فیصلے 7 دن کے اندر ہونا قانونی تقاضا تھا، پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں سب سے زیادہ دہشتگردی کے کیسز التواء کا شکار ہیں، دیر آید درست آید چیف جسٹس آف پاکستان نے دہشتگردی کے حوالے سے سپریم کورٹ کے سینئر ججز کا ہنگامی اجلاس بلایا، انہوں نے کہا کہ تاحال سانحہ پشاور کے بعد صرف آرمی چیف دردمندی کے ساتھ بھاگ دوڑ کرتے اور ٹھوس فیصلے کرتے نظرآرہے ہیں، سانحہ پشاور کے دل دہلا دینے والے واقعہ کے بعد ابھی تک سیاسی لیڈر شپ کی طرف سے وہ فیصلے اور اقدامات نظر نہیں آرہے جن کی قوم توقع کررہی ہے، پوری قوم ہل کر رہ گئی پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟ دھرنے کے دنوں میں طویل ترین اجلاس منعقد ہو سکتا ہے تو اب کیوں نہیں؟ یہ اجلاس تو 16 دسمبر کی شام کو ہی لائحہ عمل طے کرنے کیلئے بیٹھ جانا چاہیے تھا، انہوں نے کہا رسماً ہی سہی اس ربڑ سٹمپ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر دہشتگردی کی مذمت کی جاتی تو دنیا کو اس بار ہمارے سنجیدہ ہونے کا کچھ نہ کچھ ضرور تاثر ملتا آج بھی اگر ٹھوس اقدامات نہ اٹھائے گئے تو سانحہ پشاور اور سانحہ ماڈل ٹاؤن جیسے سانحات رونما ہوتے رہیں گے اور عوام میں اشتعال اور نفرت بڑھتی رہی گی جس کا فائدہ دہشتگرد اٹھاتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ 10 سال میں 55 ہزار اموات ہوئیں مگر پارلیمنٹ، عدلیہ اور انتظامیہ اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام رہیں، انہوں نے کہا کہ یہ موقع سیاست کرنے کا نہیں ہے مگر سچ بولنا اور حقائق پر بات کرنا سیاست نہیں، انہوں نے کہا کہ جب 18 اکتوبر 2007 کے دن بینظیر بھٹو کے استقبالیہ جلوس پر حملہ ہو اور 139 لوگ شہید ہوئے تب آنکھیں کیوں نہیں کھلیں؟ 21 اگست 2008 کے دن واہ فیکٹری میں 2 دھماکوں میں 64لوگ شہید ہوئے، جی ایچ کیو پر حملہ ہوا، ہماری حساس فوجی تنصیاب پر حملے ہوئے، واہگہ بارڈر پر حال ہی میں حملہ ہوا، سیاسی لیڈر شپ کی آنکھیں کیوں نہیں کھلیں؟یکم جنوری 2010 کو کوئٹہ کے ایک دھماکے میں 101 شہید ہو گئے، اسی سال 12مارچ کے دن لاہور کے دو دھماکوں میں 57 بے گناہ شہید ہوئے سیاسی لیڈر شپ کی آنکھیں کیوں نہیں کھلیں؟ 10 جنوری 2013 ء کے دن کوئٹہ شیعہ کمیونٹی کے علاقہ میں 2 خودکش دھماکوں میں 92 افراد شہید ہوئے ذمہ داروں کی آنکھیں کیوں نہیں کھلیں؟ پھر 16 فروری 2013 کے دن ہزارہ ٹاؤن مارکیٹ میں دھماکہ ہوا 89 افراد شہید ہوئے کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگی، سب کان کھول کر سن لیں دہشتگردوں کے ان دھماکوں میں کوئی طبقہ، کوئی مسلک، کوئی سرکاری، غیر سرکاری تنظیم، جماعت ایسی نہیں جس کے لوگ دہشتگردی کا نشانہ نہ بنیں ہوں، اس لیے اب اس سوچ سے باہر نکل آیا جائے کہ یہ جنگ ہماری نہیں غیروں کی جنگ ہے، انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کی جنگ کے خلاف لڑنا صرف فوج کی تنہا ذمہ داری نہیں ہے، اس جنگ کو جیتنے کیلئے پاکستان کے ہر شہری کو، ہر ادارے کو فوج کے شانہ بشانہ کھڑا ہونا ہو گا، دنیا کے بہت سارے ملکوں نے حال ہی میں دہشتگردوں کو شکست دی ہے اور یہ جنگ جیتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ قومی اتحاد اور یکجہتی کی اس فضا کو اگر حکومت کی طرف سے سبوتاڑ کرنے کی کوشش کی گئی تو قوم ان کے ساتھ بھی دہشتگردوں والا سلوک کرے گی، یہ ہماری جنگ ہے اور یہ ہی وقت ہے تمام فیصلے کرنے کا اگر اب دیر ہوئی تو پھر بہت دیر ہو جائے گی، انہوں نے کہا کہ دہشتگرد آئین، قانون، اخلاقیات، انسانیت کو روندتے ہوئے آتے ہیں، خون کی ہولی کھیل کر چلے جاتے ہیں اور جو پکڑے جاتے ہیں ہم قانون، انسانی حقوق، عدالتی نظام، قانون شہادت کے گھیرے میں آ جاتے ہیں، وکلاء اور سول سوسائٹی سے گزارش ہے کہ وہ دہشتگردی کے مسئلے پر قوم کو قانون موشگافیوں میں مت الجھائیں دہشتگردوں کو سزائیں دینے کیلئے جہاں قانون رکاوٹ ہے فوراً آرڈیننس جاری کر کے رکاوٹیں دور کی جائیں اور دہشتگردوں کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے۔

پاکستان عوامی تحریک کی شہدائے پشاور کے ساتھ اظہار یکجہتی اور دہشت گردی کیخلاف 60 شہروں میں ریلیز

مورخہ 21 دسمبر 2014ء کو پاکستان عوامی تحریک کی لاہور سمیت ملک کے 60 شہروں میں دہشت گردی کے خلاف احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔

ہیوسٹن/ لاہور (21 دسمبر 2014) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے شہدائے پشاور کے ساتھ اظہار یکجہتی اور دہشت گردی کے خلاف نکالی جانیوالی ریلی کے شرکاء سے آڈیو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کی فکری حمایت کرنے والے فیصلہ کریں کہ وہ کن کے ساتھ ہیں یا وہ کھل کر دہشت گردوں کا ساتھ دیں یا پھر دہشت گردی کیخلاف اپنا فیصلہ سنانے والے 18 کروڑ عوام کے ساتھ کھڑے ہوں، اب دوہرے معیار نہیں چلیں گے۔ دہشت گرد اسلام، پاکستان اور انسانیت کے دشمن ہیں، ان سانپوں کا سر کچلنے کا وقت آ گیا، دہشت گردی کے خلاف 6 سو صفحات پر مشتمل ڈاکومنٹ دیا جس سے دنیا کے بیشتر ممالک نے استفادہ کیا۔ دہشت گردوں کے حق میں بیان دینے والوں کا قوم بائیکاٹ کرے۔ انہوں نے کہا کہ پالیسی ساز سنجیدہ ہیں تو دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ہمارے 14 نکات پر عمل کریں۔

انہوں نے شہدائے پشاور کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے شہر شہر ریلیاں نکالنے پر پاکستان عوامی تحریک کی تمام تنظیموں کے عہدیداران و کارکنا ن کو شاباش دی، لاہور میں ریلی مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق احمد عباسی کی قیادت میں مسجد شہداء سے چیئرنگ کراس تک نکالی گئی، شدید سردی کے باوجود خواتین اور بچوں کی ایک بڑی تعداد ریلی میں شریک ہوئی، ریلی کے شرکاء پاک فوج زندہ باد دہشت گرد مردہ باد اور جرات و بہادری طاہرالقادری کے نعرے لگاتے رہے۔ ریلی سے مسیحی رہنماء ڈاکٹر فادر جیمز چنن (ڈائریکٹر پیس سنٹر لاہور)، سکھ مذہب کے رہنما سردار بشن سنگھ (چیئرمین بابا گرو نانک ویلفیئر ٹرسٹ) نے بھی خطاب کیا۔

ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہاکہ فوج نے ظالمان کو ختم کرنے کی جنگ ادھوری چھوڑی تو پاکستان کا وجود خطرے میں پڑ جائے گا، پہلی بار دہشت گردی کے خلاف جنگ کا اعلان کسی حکومت نے نہیں پاکستان کے 18 کروڑ عوام نے کیا، یہ جنگ آخری دہشت گرد کے خاتمے پر ہی ختم ہو گی۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج لاہور سمیت پاکستان کے 60 شہروں میں ریلیاں نکالی گئیں جن میں لاکھوں کارکنان نے شرکت کی، احتجاجی ریلیوں میں سول سوسائٹی اور سیاسی سماجی حلقوں نے بھی بھر پور شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کو چیلنج دیتے ہیں کہ تم اپنی فکر میں سچے ہو تو بزدلوں کی طرح چھپ کر وار کرنے کی بجائے سامنے آ کر بات کرو، انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا 6 سو صفحات پر مشتمل دہشت گردی کے خلاف ڈاکومنٹ انتہا پسندی کے خاتمے کا ضامن ہے، انہوں نے کہا کہ حکمران سربراہ عوامی تحریک کے 14 نکات پر عمل کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک دہشت گردی کے خلاف لڑ رہی ہے ہم نے شہدائے پشاور کے احترام میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے احتجاج کو موخر کیا لیکن ہم بھولے نہیں، قاتل حکمرانوں سے خون کے قطرے قطرے کا حساب لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ کی پریس کانفرنس سے قوم کے مورال کو دھچکا لگا، یہ رویہ قابل مذمت ہے۔ وزیر داخلہ چودھری نثار کا نام لے کر طالبان اور TTP کی مذمت کرنے سے انکار قابل افسوس اور شرمناک ہے۔ طالبان کے خلاف فیصلہ کن جنگ کے وقت ایسے شخص کا وزیر داخلہ ہونا انتہائی خطرناک ہے۔ انہوں نے کہاکہ جو وزیر داخلہ دارالحکومت میں بیٹھے دہشت گردوں کے حامی مولوی کو نہیں ہٹا سکتا اس سے دہشت گردی کے خاتمہ کی توقع کرنا فضول ہے۔

ریلی سے ارشاد طاہر، راضیہ نوید، چودھری افضل گجر، سلطان محمود چودھری، حافظ غلام فرید نے خطاب کیا۔ ریلی میں قاضی فیض، جی ایم ملک، سہیل احمد رضا، علامہ امداد اللہ، راجہ زاہد، جواد حامد، یوئیل بھٹی، ایم ایس ایم، یوتھ ونگ، علماء و مشائخ ونگ کے عہدیدار و کارکنان بڑی تعداد میں ریلی میں شریک ہوئے۔

شہداء پشاور کے لواحقین سے اظہار یکجہتی

پاکستان عوامی تحریک خواتین ونگ کی طرف سے لبرٹی چوک لاہور میں سانحہ پشاور کے شہداء کی یاد میں شمعیں روشن کی گئیں اور شہداء کے لواحقین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا گیا۔ مرکزی صدر راضیہ نوید نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد اور پاکستان اب ایک ساتھ نہیں چل سکتے، حکمران جرات مندی کا مظاہرہ کریں اور دوہرے معیار ترک کر دیں۔ حکمرانوں کے منافقانہ طرز عمل کی وجہ سے دہشت گرد گلیوں، بازاروں سے ہوتے ہوئے بچوں کے سکولوں تک آن پہنچے ہیں۔ حکمران دہشت گردی ختم نہیں کر سکتے تو چوڑیاں اور دوپٹے لے کر گھر بیٹھ جائیں۔ دہشت گردی کو ختم کرنے کیلئے ڈاکٹر محمد طاہرالقادری جیسی نڈر قیادت کی ضرورت ہے۔ پاکستان عوامی تحریک کی خواتین نے پاک فوج زندہ باد کے نعرے لگائے اور کہا کہ فوج تحفظ کی علامت ہے اور حکمران شرمندگی کی۔ خواتین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر یہ نعرے درج تھے ’’پاکستان کی زمین دہشت گردوں پر تنگ کر دیں گے‘‘۔ علاوہ ازیں محترمہ گلشن ارشاد، افنان بابر، قرۃ العین، ملکہ صبا، نبیلہ یوسف، زریں لطیف وغیرہ نے شرکت کی۔ دریں اثناء قائد پاکستان عوامی تحریک ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی طرف سے تمام تنظیموں کو تین دن تک قرآن خوانی کی ہدایت کی گئی تھی۔ اس سلسلے میں جامع مسجد منہاج القرآن میں پاکستان عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن کی طرف سے مشترکہ قرآن خوانی کا اہتمام کیا گیا۔ قرآن خوانی میں مفتی عبد القیوم ہزاروی، شیخ زاہد فیاض، جی ایم ملک، عدنان جاوید، احمد نواز انجم، طیب ضیائ، نوشیرواں اور سینکڑوں کارکنان نے شرکت کی۔

مسیحی برادری کا شہداء پشاور کے لواحقین سے اظہار یکجہتی

نولکھا پریس بیٹرین چرچ لاہور میں کرسمس کے حوالے سے دعائیہ تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں مسیحی برادری کے علاوہ مسلم سیاسی و مذہبی رہنماؤں نے بھی شرکت کی، دعائیہ تقریب میں شہداء پشاور کی یاد میں شمعیں روشن کی گئیں اور ملک سے دہشت گردی و انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے خصوصی دعا کی گئی، تقریب میں پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل سردار لطیف کھوسہ، وفاقی وزیر کامران مائیکل، ریورنڈ ڈاکٹر مجید ایبل، ڈاکٹر کنول فیروز، پرویز خان سرویا، سابق صوبائی وزیر میاں عمران مسعود، منہاج القرآن انٹرفیتھ ریلیشنز کے ڈائریکٹر سہیل احمد رضا، پیر عثمان نوری سمیت دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا کہ سانحہ پشاور قومی سانحہ ہے، دہشت گردی کے اس واقعہ نے پوری قوم کو مغموم کر رکھاہے، آج پاکستانی مسیحی برادری کی جانب سے کرسمس کی تقاریب کو سادگی سے منانے اور شہداء کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کرنے پر پوری پاکستانی قوم مسیحی برادری کو خراج تحسین پیش کرتی ہے، ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا کہ دنیا کے پر امن لوگوں کو انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے عملی کردار ادا کرنا ہو گا، امن پسندوں کی خاموشی امن کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے، دنیا کے تمام مذاہب کے پیروکار امن کے قیام کیلئے اجتماعی اور انفرادی کوششیں کریں تو کوئی وجہ نہیں کہ دنیا امن کا گہوارہ نہ بن سکے، ڈاکٹر طاہرالقادری کی تقلید کرتے ہوئے اسلام کا سلامتی، امن اور محبت کا چہرہ دنیا کو دکھانے پر محنت کرنا ہوگی ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے تسلسل میں سانحہ ماڈل ٹاؤن ریاستی دہشت گردی کی بد ترین مثال ہے پاکستان عوامی تحریک دہشت گردی کی ہر سطح پر مذمت کرتی ہے، مسیحی برادری پر ڈھائے جانیوالے ظلم و ستم کے واقعات گوجرہ، جوزف کالونی اور کوٹ رادھا کشن میں میاں بیوی کو زندہ جلانے کا اندوہناک واقعہ بربریت کی انتہا ہے، حکمران عوام کے جان و مال کے تحفظ میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں، انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے اقلیتوں پر ڈھائے جانے والے مظالم نواز حکومت میں ہی رونما ہوتے ہیں۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے منہاج القرآن انٹرفیتھ ریلیشنز کے ڈائریکٹر سہیل احمد رضا نے کہا کہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی جانب سے پوری مسیحی برادری کو کرسمس کی مبارکباد پیش کرتے ہیں، اسلام مذہبی اقلیتوں کے بنیادی حقوق کا ضامن ہے، پاکستان میں بسنے والی تمام مذہبی اقلیتیں محب وطن پاکستانی ہیں، ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی بین المذاہب رواداری کیلئے جدوجہد پوری انسانیت کو دہشت گردی کے عذاب سے نجات دلانے میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔

بین المذاہب استحکام پاکستان کنونشن

نولکھا چرچ لاہور کے زیراہتمام بین المذاہب استحکامِ پاکستان کنونشن منعقد ہوا، جس میں مختلف مذاہب کے راہنماؤں کے علاوہ سیاسی، سماجی اور سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی۔ تقریب کے میزبان ریونڈ ڈاکٹر مجید ایبل پاسٹر انچارج پریسبٹیرین چرچ کی خصوصی دعوت پر انٹرفیتھ ریلیشنز منہاج القرآن انٹرنیشنل کے ڈائریکٹر سہیل احمد رضا نے وفد کے ہمراہ شرکت کی۔ دیگر شخصیات میں صوبائی وزیرِ خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان، صوبائی وزیر اقلیتی امور و انسانی حقوق خلیل طاہر سندھو ایڈووکیٹ، سابق صوبائی وزیر جمشید رحمت اللہ۔ معروف صحافی عطاء الرحمان، ہندو راہنماء منوہر چاند، ایف سی کالج یونیورسٹی کے ریکٹر ڈاکٹر کنول فیروز اور معروف اینکر مبشر لقمان شامل تھے۔ تقریب کے مہمانِ خصوصی بشپ آف لاہور کیتھیڈرل چرچ محترم بشپ عرفان جمیل تھے۔ تقریب میں مختلف تعلیمی اداروں کے طلباء نے ملی نغمے پیش کیے۔

اس موقع پر ڈائریکٹر انٹرفیتھ نے اپنے اظہارِ خیال میں پاکستان میں مسیحی برادری کی خدمات کو اجاگر کرتے ہوئے انہیں وطنِ عزیز کی سیاست میں بھی اہم کردار ادا کرنے کا کہا۔ ان کا کہنا تھا کہ وطنِ عزیز کو دہشت گردی اور انتہا پسندی سے پاک کرنے کے لیے تمام مذاہب اور مسالک کو متحد ہو کر ایک قوم بن کر کردار ادا کرنا ہوگا۔ ملک دشمن اقلیت کو محبِ وطن اکثریت شکست دے سکتی ہے۔

تقریب اجتماعی شادیاں (فیصل آباد)

منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن فیصل آباد کے زیراہتمام شادیوں کی اجتماعی تقریب میں 40 جوڑے شادی کے مقدس رشتہ میں بندھ گئے۔ ہر دلہن کو ایک لاکھ روپے سے زائد مالیت کا سامان تحفے میں دیا گیا جس میں قرآن پاک، جائے نماز، برتنوں والی الماری، ڈبل بیڈ، کرسیاں، میز، پیٹی، ڈرمی آٹے والی، اٹیچی کیس، سلائی مشین، واشنگ مشین، پنکھا، استری، کلاک، سٹیل برتن، ڈنر سیٹ، پلاسٹک برتن، رضائی ڈبل بیڈ، تکیے، کھیس، دریاں، واٹر سیٹ، ٹی کپ، میک اپ سامان و دیگر ضروریات زندگی کا تمام سامان اور دلہن کیلئے سونے کا کوکا، دلہا کیلئے گھڑی شامل تھی۔

تقریب کے مہمان خصوصی پاکستان عوامی تحریک کی فیڈرل کونسل کے صدر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہر فرد دوسروں کو خوشیاں بانٹنے کا عظیم کام ضرور کرے کیونکہ غربت، جہالت اور پسماندگی کا خاتمہ کرنا سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے بے سہارہ اور یتیم بچوں کے منصوبے آغوش سمیت دیگر فلاحی اور تعلیمی منصوبوں کو دوسروں کے لئے مثال بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ملکی حالات ایسے ہو گئے ہیں کہ عوام خوشیوں کو ترس گئے ہیں، منہاج القرآن اور پاکستان عوامی تحریک کا یہ طرہ امتیاز ہے کہ انہوںنے معاشرے میں باہمی اخوت اور محبت کے جذبے کو اجاگر کیا اور آج ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی زیر قیادت دنیا بھر میں منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن دکھی انسانیت کی خدمت کر رہی ہے۔

اس موقع پر ڈی سی او فیصل آباد نورالامین مینگل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی مذہبی، تعلیمی اور فلاحی خدمات قابلِ تقلید ہیں۔ بانی تحریک منہاج القرآن امن و سلامتی کے حقیقی سفیر ہیں۔ انہوں نے نفرتوں کو محبتوں سے بدلنے کا جو مشن شروع کیا ہے وہ پوری دنیا میں انہیں ممتاز کرتا ہے۔

تقریب میں پاکستان عوامی تحریک کے جنرل سیکرٹری خرم نوازگنڈاپور، سید امجد علی شاہ، انجینئر محمد رفیق نجم، بشارت عزیز جسپال، علامہ سید ہدایت رسول قادری، میاں کاشف محمود، محمد عارف صدیقی، قاری امجدظفر، غلام محمد قادری، رانا طاہر سلیم خاں، میاں عبدالقادر، حاجی محمد عارف بیگ، شیخ اعجاز احمد، اللہ رکھا نعیم القادری، حاجی محمد سلیم قادری، حاجی امین القادری، حاجی محمدرشید قادری، قاری افضل قادری، حاجی محمد اشرف، خلیل احمدخان، رضوان اشرف، حاجی افضل قادری، رانا رب نواز انجم کے علاوہ دیگر ممتاز سیاسی، مذہبی، سوشل ویلفیئر اور سماجی بہبود کے نمائندوں نے شرکت کی۔

شادیوں کی اجتماعی تقریب میں ہر جوڑے کا الگ الگ نکاح پڑھایا گیا، اس کیلئے قاری محمد امجد ظفر، قاری محمد اعظم موجود تھے۔ نکاح کا خطبہ پڑھایا گیا اور دعا کرائی گئی۔ تقریب میں 1500 مہمانوں کو پرتکلف کھانا دیاگیا۔ اس پر وقار تقریب کا اختتام قرآن پاک کے سائے میں 40 دلہنوں کی رخصتی پر ہوا۔ خوشی کی اس تقریب میں لوگوں کی آنکھیں پرنم ہوگئیں۔ یتیم اور بے سہارا دلہنوں اور ان کے لواحقین نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی درازی عمر اور صحت کے لیے دعائیں بھی کیں۔