فرمان الہٰی و فرمان نبوی صلی اللہ علیہ والہ وسلم

اِنَّمَا يَعْمُرُ مَسٰجِدَ اﷲِ مَنْ اٰمَنَ بِاﷲِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَاَقَامَ الصَّلٰوةَ وَاٰتَی الزَّکٰوةَ وَلَمْ يَخْشَ اِلَّا اﷲَقف فَعَسٰی اُولٰئِکَ اَنْ يَکُوْنُوْا مِنَ الْمُهْتَدِيْنَ. اَجَعَلْتُمْ سِقَايَةَ الْحَآجِّ وَعِمَارَةَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ کَمَنْ اٰمَنَ بِاﷲِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَجَاهَدَ فِيْ سَبِيْلِ اﷲِط لَا يَسْتَونَ عِنْدَ اﷲِط وَاﷲُ لَا يَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِيْنَ.(التوبة، 9 : 18، 19)

’’اللہ کی مسجدیں صرف وہی آباد کر سکتا ہے جو اللہ پر اور یومِ آخرت پر ایمان لایا اور اس نے نماز قائم کی اور زکوٰۃ ادا کی اور اللہ کے سوا (کسی سے) نہ ڈرا۔ سو امید ہے کہ یہی لوگ ہدایت پانے والوں میں ہو جائیں گے۔ کیا تم نے (محض) حاجیوں کو پانی پلانے اور مسجدِ حرام کی آبادی و مرمت کا بندوبست کرنے (کے عمل) کو اس شخص کے (اعمال) کے برابر قرار دے رکھا ہے جو اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان لے آیا اور اس نے اللہ کی راہ میں جہاد کیا؟ یہ لوگ اللہ کے حضور برابر نہیں ہو سکتے، اور اللہ ظالم قوم کو ہدایت نہیں فرماتا‘‘۔

(ترجمه عرفان القرآن)

فرمان نبوی صلی اللہ علیہ والہ وسلم

عَنْ أَبِي مَرْوَانَ أَنَّ کَعْبً (الْأَحْبَارَ) رضی الله عنه حَلَفَ لَهُ بِاﷲِ الَّذِي فَلَقَ الْبَحْرَ لِمُوْسَی إِنَّا لَنَجِدُ فِي التَّوْرَاةِ أَنَّ دَاوُدَ نَبِيَّ اﷲِ کَانَ إِذَا انْصَرَفَ مِنْ صَلَاتِهِ قَالَ: اَللَّهُمَّ أَصْلِح لِي دِيْنِي الَّذِي جَعَلْتَهُ لِي عِصْمَةً وَأَصْلِحْ لِي دُنْيَايَ الَّتِي جَعَلْتَ فِيْهَا مَعَاشِي، اَللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوْذُ بِرِضَاکَ مِنْ سَخَطِکَ، وَأَعُوْذُ بِعَفْوِکَ مِنْ نِقْمَتِکَ وَأَعُوْذُ بِکَ مِنْکَ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا يَنْفَعُ ذَالْجَدِّ مِنْکَ الْجَدُّ وَحَدَّثَنِي کَعْبٌ أَنَّ صُهَيْبًا حَدَّثَهُ أَنَّ مُحَمَّدًا صلی الله عليه واله وسلم کَانَ يَقُوْلُهُنَّ عِنْدَ انْصِرَافِهِ مِنْ صَلَاتِهِ. رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَابْنُ حُزَيْمَةَ وَالطَّبَرَانِيُّ. إِسْنَادُهُ صَحِيْحٌ.

’’مروان سے روایت ہے کہ ان کی موجودگی میں حضرت کعب (احبار) رضی اللہ عنہ نے حلف اٹھایا کہ اس ذات کی قسم جس نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے لیے دریا کو چیر دیا! ہم نے تورات میں دیکھا ہے کہ حضرت داودں جب نماز سے فارغ ہوتے تو وہ (یعنی حضرت داود) یوں دعا کرتے۔ ’’اے اللہ! وہ دین جس سے میرا بچاؤ ہے اسے درست فرمادے۔ اور میری دنیا جس میں میرا رزق ہے اس کی اصلاح فرما۔ اے اللہ! میں تیرے غضب سے تیری رضامندی کی پناہ طلب کرتا ہوں۔ اور تیرے عذاب سے تیری معافی کی پناہ مانگتا ہوں۔ تو جو کچھ عطا کرے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جو تو روک لے اسے کوئی دینے والا نہیں ہے۔ اور مال دار کا مال تیرے نزدیک کسی کام نہ آئے گا۔ حضرت مروان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھ سے حضرت کعب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور حضرت صہیب رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم جب نماز ادا فرما لیتے تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم بھی یہ کلمات ارشاد فرماتے۔‘‘

(المنهاج السوی من الحديث النبوی صلی الله عليه واله وسلم، ص 346، 347)