مرتبہ: ملکہ صبا

کلام اقبال

یہ شالا مار میں اک برگ زرد کہتا تھا
گیا وہ موسم گل جس کا راز دار ہوں میں

نہ پائمال کریں مجھ کو زائرین چمن
انہی کی شاخ نشیمن کی یادگار ہوں میں

ذرا سے پتے نے بیتاب کردیا دل کو
چمن میں آکے سراپا غم بہار ہوں میں

خزاں میں مجھ کو رلاتی ہے یاد فصل بہار
خوشی ہو عید کی کیونکر کہ سوگوار ہوں میں

اجاڑ گئے عہد کہن کے میخانے
گزشتہ بادہ پرستوں کی یادگار ہوں میں

پیام عیش و عسرت ہمیں سناتا ہے
ہلال عید ہماری ہنسی اڑاتا ہے

(بانگ درا:378)
یورپ کی غلامی پہ رضا مند ہوا تو
مجھ کو گلہ تجھ سے ہے یورپ سے نہیں

{اقوال زریں}

1۔ عیش پسندی سے بچو، اللہ کے بندے عیش پسند نہیں ہوتے۔ (حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم)

2۔ تو دنیا میں رہنے کے سامانوں میں لگا ہے اور دنیا تجھے اپنے سے نکالنے میں سرگرم ہے۔ (حضرت ابوبکر صدیق)

3۔ زیادہ ہنسنا موت سے غفلت کی نشانی ہے۔ (حضرت عمر فاروق)

4۔ گناہ کسی نہ کسی صورت میں دل کو بے قرار رکھتا ہے۔ (حضرت عثمان غنی)

5۔ اگر تم کسی کو دھوکہ دینے میں کامیاب ہوجاتے ہو تو یہ نہ سمجھنا کہ وہ کتنا بے وقوف ہے بلکہ یہ سمجھنا کہ اس کو تم پر اعتبار کتنا تھا۔ (حضرت علی)

6۔ سب سے بڑا سخی وہ انسان ہے جو کسی ایسے کو عطا کرے جس سے کسی قسم کی توقع نہ ہو۔ (امام حسین)

7۔ توبہ و استغفار سے راہِ حق کی تلاش میں مدد ملتی ہے۔ (داتا علی ہجویری)

8۔ منزل حق کے حصول کے لئے نماز نہایت ضروری ہے کیونکہ مومن کی معراج ہی نماز ہے۔ (خواجہ غریب نواز)

روزہ داروں کیلئے کھجور کے فوائد

رمضان کے دنوں میں کھجور سے روزہ کھولنا مسلمانوں کی ایک روایت ہے یہی طریقہ سنت نبوی صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے بھی ثابت ہے۔ لہذا اس عمل کے باعث ہمیں سنت نبوی صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر عمل پیرا ہونے پر ثواب بھی ملتا ہے۔ یوں کھجور سے روزہ کھولنے پر مسلمان عرصہ دراز سے عمل پیرا ہیں مگر جدید سائنس نے اس کی ایسی خوبیاں دریافت کی ہیں جو روزہ کھولنے کے حوالے سے اس میں منفرد پائی جاتی ہیں وہ درج ذیل ہیں:

  • کھجور میں چونکہ شکر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اس لئے اس کے کھاتے ہی جسم میں توانائی اپنا اثر دکھانے لگتی ہے جس کی دن بھر کے روزے کے بعد شدت سے ضرورت محسوس کی جاتی ہے۔
  • جسم میں کھجور کے ذریعہ شکر پہنچتے ہی دن بھر سے سست پڑا ہوا نظام انہضام متحرک ہوجاتا ہے اور جو توانائی جسم کو ملتی ہے اس کی مدد سے وہ افطار اور اس کے بعد کھائی جانے والی دیگر مختلف اشیاء کو ہضم کرنے میں معاونت کرتی ہے۔
  • کھجور چونکہ آسانی سے ہضم ہوجاتی ہے اس لئے روزہ دار کے معدے کو زیادہ بوجھ برداشت نہیں کرنا پڑتا ہے۔
  • جب ہمارا جسم کھجور میں موجود غذائیت بخش اجزاء جذب کرلیتا ہے تو بھوک کا احساس کم ہوجاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کھجور سے روزہ کھولنے کے بعد عام طور پر عرب باشندے پانی اور روایتی قہوہ پی کر نماز مغرب ادا کرتے ہیں اور پھر نماز سے فارغ ہوکر رات کا کھانا کھالیتے ہیں اس طرح سحری میں بھی ان کے معدے میں گرانی محسوس نہیں ہوتی۔ سحری میں بھی کھجور کھانا سنت ہے۔
  • افطار میں کھجور کھانے کے بعد روزہ دار کی بھوک بڑی حد تک کم ہوجاتی ہے اور وہ بعد میں بسیار خوری سے گریز کرتا ہے جو بدہضمی کا سبب بنتا ہے۔
  • رمضان میں چونکہ کھانے کے اوقات تبدیل ہوجاتے ہیں اور ریشہ دار غذاؤں کا استعمال بھی کم ہوتا ہے جبکہ تلی ہوئی چیزیں زیادہ استعمال ہوتی ہیں اس لئے اکثر روزہ دار قبض اور پیٹ پھولنے کی شاکی ہوتے ہیں لیکن کھجور میں موجود حل پذیر ریشے روزہ دار کو قبض کی اذیت سے بھی بچاتے ہیں۔
  • ہمارے جسم کو توانائی شکر سے ملتی ہے یعنی ہم جتنی بھی غذائیں کھاتے ہیں وہ شکر میں تبدیل ہوکر توانائی فراہم کرتی ہیں اس لحاظ سے کھجور کو توانائی کا خزانہ کہا جاسکتا ہے۔ کیونکہ اس میں تینوں اقسام کی شکر گلوکوز، فرکٹوز اور سکروز وافر مقدار میں شامل ہوتی ہے۔ اس طرح کھجور کی صورت میں جسم کو ایک اہم ترین غذائیت فراہم ہوتی ہے جس کے بغیر جسمانی، دماغی اور اعصابی خلیات کام کرنے کے قابل نہیں ہوتے۔