فرمان الٰہی و فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

فرمان الہٰی

ياَيُّهَا الَّذِينَ اٰمَنُوْا اِذَا لَقِيتُمْ فِئَة فَاثْبُتُوْا وَاذْکُرُوا اﷲَ کَثِيرًا لَّعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ. وَاَطِيعُوا اﷲَ وَرَسُوْلَه وَلَا تَنَازَعُوْا فَتَفْشَلُوْا وَتَذْهبَ رِيحُکُمْ وَاصْبِرُوْاط اِنَّ اﷲَ مَعَ الصّٰبِرِينَ.

(الانفال، 8 : 25-26)

’’اے ایمان والو! جب (دشمن کی) کسی فوج سے تمہارا مقابلہ ہو تو ثابت قدم رہا کرو اور اللہ کو کثرت سے یاد کیا کرو تاکہ تم فلاح پا جاؤ۔ اور اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت کرو اور آپس میں جھگڑا مت کرو ورنہ (متفرق اور کمزور ہو کر) بزدل ہو جاؤ گے اور (دشمنوں کے سامنے) تمہاری ہوا (یعنی قوت) اکھڑ جائے گی اور صبر کرو، بے شک اللہ صبر کرنیوالوں کے ساتھ ہے‘‘۔

(ترجمہ عرفان القرآن)

فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه في رواية طويلة قَالَ:إِنَّ رَسُوْلَ اﷲِصلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: إِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِه أتَاه مَلَکٌ، فَيقُوْلُ لَه: مَا کُنْتَ تَعْبُدُ؟ فَإِنَّ اﷲَ هدَاه قَالَ: کُنْتُ أعْبُدُ اﷲَ فَيقَالُ لَه: مَا کُنْتَ تَقُوْلُ فِي هذَا الرَّجُلِ؟ فَيقُوْلُ: هوَ عَبْدُ اﷲِ وَرَسُوْلُه فَمَا يسْألُ عَنْ شَيئٍ غَيرِها فَيقُوْلُ: دَعُوْنِي حَتَّي أذْهبَ فَأبَشِّرَ أهلِي فَيقَالُ لَه: اسْکُنْ. رَوَاه أَبُوْدَاوُدَ وَأَحْمَدُ.

’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مومن کو جب اس کی قبر میں رکھا جاتا ہے تو اس کے پاس ایک فرشتہ آتا ہے جو پوچھتا ہے تو کس کی عبادت کیا کرتا تھا؟ پس اللہ تعالیٰ اسے ہدایت عطا فرماتا ہے اور وہ کہتا ہے میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کیا کرتا تھا۔ پھر اس سے پوچھا جاتا ہے کہ تو اس عظیم ہستی (سیدنا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے متعلق کیا کہا کرتا تھا؟ وہ کہتا ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ پس اس کے سوا اس سے کسی اور شے کے متعلق نہیں پوچھا جاتا اور اسی روایت میں ہے کہ وہ کہتا ہے کہ مجھے چھوڑ دو تاکہ میں اپنے گھر والوں کو بشارت دوں، اسے کہا جاتا ہے کہ یہیں (عیش و عشرت سے) رہو۔‘‘

(المنهاج السوی من الحديث النبوی صلی الله عليه وآله وسلم، ص: 517)