فرمان الٰہی و فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

فرمان الہٰی

کَيْفَ يَکُوْنُ لِلْمُشْرِکِيْنَ عَهْدٌ عِنْدَ اﷲِ وَعِنْدَ رَسُوْلِهِ اِلَّا الَّذِيْنَ عَاهَدْتُّمْ عِنْدَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ج فَمَا اسْتَقَامُوْا لَکُمْ فَاسْتَقِيْمُوْا لَهُمْ ط اِنَّ اﷲَ يُحِبُّ الْمُتَّقِيْنَ. کَيْفَ وَاِنْ يَظْهَرُوْا عَلَيْکُمْ لَايَرْقُبُوْا فِيْکُمْ اِلًّا وَّلَاذِمَّةً ط يُرْضُوْنَکُمْ بِاَفْوَاهِهِمْ وَتَاْبٰی قُلُوْبُهُمْ وَاَکْثَرُهُمْ فٰسِقُوْنo

’’(بھلا) مشرکوں کے لیے اللہ کے ہاں اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہاں کوئی عہد کیونکر ہو سکتا ہے؟ سوائے ان لوگوں کے جن سے تم نے مسجدِ حرام کے پاس (حدیبیہ میں) معاہدہ کیا ہے سو جب تک وہ تمہارے ساتھ (عہد پر) قائم رہیں تم ان کے ساتھ قائم رہو۔ بے شک اللہ پرہیزگاروں کو پسند فرماتا ہے۔ (بھلا ان سے عہد کی پاسداری کی توقع) کیونکر ہو، ان کا حال تو یہ ہے کہ اگر تم پر غلبہ پا جائیں تو نہ تمہارے حق میں کسی قرابت کا لحاظ کریں اور نہ کسی عہد کا، وہ تمہیں اپنے مونہہ سے تو راضی رکھتے ہیں اور ان کے دل (ان باتوں سے) انکار کرتے ہیں اور ان میں سے اکثر عہدشکن ہیں‘‘۔

(ترجمة عرفان القرآن)

فرمان نبوی صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِصلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: بُعِثْتُ بِجَوَامِعِ الْکَلِمِ، وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ، وَبَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي أُتِيْتُ بِمَفَاتِيْحِ خَزَائِنِ الْاَرْضِ فَوُضِعَتْ فِي يَدِي. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

عَنْ أَنَسٍ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ ٍصلیٰ الله عليه وآله وسلم: أَنَا أَوَّلُهُمْ خُرُوْجًا وَأَنَا قَائِدُهُمْ إِذَا وَفَدُوْا، وَأَنَا خَطِيْبُهُمْ إِذَا أَنْصَتُوْا، وَأَنَا مُشَفِّعُهُمْ إِذَا حُبِسُوْا، وَأَنَا مُبَشِّرُهُمْ إِذَا أَيِسُوْا. اَلْکَرَامَهُ، وَالْمَفَاتِيْحُ يَوْمَئِذٍ بِيَدِيَّ وَأَنَا أَکْرَمُ وَلَدِ آدَمَ عَلَی رَبِّي، يَطُوْفُ عَلَيَّ أَلْفُ خَادِمٍ کَأَنَّهُمْ بَيْضٌ مَکْنُوْنٌ، أَوْ لُؤْلُؤٌ مَنْثُوْرٌ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں جامع کلمات کے ساتھ مبعوث کیا گیا ہوں اور رعب کے ساتھ میری مدد کی گئی ہے اور جب میں سویا ہوا تھا اس وقت میں نے خود کو دیکھا کہ زمین کے خزانوں کی کنجیاں میرے لیے لائی گئیں اور میرے ہاتھ میں تھما دی گئیں۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: سب سے پہلے میں (اپنی قبر انور) سے نکلوں گا اور جب لوگ وفد بن کر جائیں گے تو میں ہی ان کا قائد ہوں گا اور جب وہ خاموش ہوں گے تو میں ہی ان کا خطیب ہوں گا۔ میں ہی ان کی شفاعت کرنے والا ہوں جب وہ روک دیئے جائیں گے، اور میں ہی انہیں خوشخبری دینے والا ہوں جب وہ مایوس ہو جائیں گے۔ بزرگی اور جنت کی چابیاں اس روز میرے ہاتھ میں ہوں گی۔ میں اپنے رب کے ہاں اولادِ آدم میں سب سے زیادہ مکرّم ہوں میرے اردگرد اس روز ہزار خادم پھریں گے گویاکہ وہ پوشیدہ حسن ہیں یا بکھرے ہوئے موتی ہیں۔ ‘‘

(المنهاج السوی من الحديث النبوی صلیٰ الله عليه وآله وسلم، ص591، 593)