شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری

نمازِ تسبیح

اس نماز کی چار رکعات ہیں، مکروہ اوقات کے علاوہ ان کو جب چاہیں ادا کیا جا سکتا ہے۔

اس کا طریقہ یہ ہے کہ تکبیرِ تحریمہ کے بعد ثناء (سُبْحٰنَکَ اللّٰهُمَّ وَ بِحَمْدِکَ) آخر تک پڑھیں۔

ثناء کے بعد 15 بار درج ذیل تسبیح پڑھیں:

سُبْحَانَ اﷲِ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ وَلَآ اِلٰهَ اِلَّا اﷲُ وَاﷲُ اَکْبَرُ

پھر اَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِO بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِO

سورۃ الفاتحہ اور کوئی سورت پڑھ کر 10 بار یہی تسبیح پڑھیں، پھر رکوع میں سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِيْمُ کے بعد 10 بار، پھر رکوع سے اٹھ کر سَمِعَ اﷲُ لِمَنْ حَمِدَه رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ کے بعد 10 بار، پھر سجدے میں سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی کے بعد10 بار، پھر سجدے سے اٹھ کر جلسہ میں 10 بار، پھر دوسرے سجدے میں سُبْحَانَ رَبِّيْ الْاَعْلٰی کے بعد 10 بار پڑھیں۔پھر دوسری رکعت میں کھڑے ہو جائیں اور بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِO سے پہلے 15 بار اسی تسبیح کو پڑھیں اور بعد ازاں سورت فاتحہ، پھر اسی طریقے سے چاروں رکعات مکمل کریں۔ ہر رکعت میں 75 بار اور چاروں رکعات میں 300 بار یہ تسبیح پڑھی جائے گی۔

احادیث نبوی صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ثابت ہوتا ہے کہ نمازِ تسبیح کو یومِ جمعہ یا مہینہ میں ایک بار یا سال میں ایک بار یا کم از کم عمر بھر میں ایک بار پڑھا جائے۔

ترمذی، ابوداؤد، ابن ماجہ اور بیہقی سمیت اہل علم کی ایک جماعت نے اپنی اپنی کتب میں بیان کیا ہے۔ حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اے چچا جان! کیا میں آپ سے صلہ رحمی نہ کروں؟ کیا میں آپ کو عطیہ نہ دوں؟ کیا میں آپ کو نفع نہ پہنچاؤں؟ کیا آپ کو دس خصلتوں والا نہ بنا دوں؟ کہ جب تک آپ ان پر عمل پیرا رہیں تو اللہ تعالیٰ آپ کے پہلے، بعد کے، پرانے، نئے، غلطی سے یا جان بوجھ کر، چھوٹے، بڑے، پوشیدہ اور ظاہر ہونے والے تمام گناہ معاف فرما دے گا۔ (اس کے بعد حضورنبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں نمازِ تسبیح کا طریقہ سکھایا) پھر فرمایا: اگر روزانہ ایک مرتبہ پڑھ سکو تو پڑھو، اگر یہ نہ ہو سکے توہر جمعہ کو، اگر اس طرح بھی نہ کر سکو تو مہینہ میں ایک بار، اگر ہر مہینے نہ پڑھ سکو تو سال میں ایک بار اور اگرایسا بھی نہ ہو سکے تو عمر بھر میں ایک بار پڑھ لو۔