شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری

{ نمازِ حاجت}

جب کسی کو کوئی حاجت پیش آئے تو وہ اللہ کی تائید و نصرت کیلئے کم از کم دو رکعت نفل بطور حاجت پڑھے۔

ان دونوں رکعتوں میں سورۃ الفاتحہ کے بعد 11، 11 مرتبہ سورۃ الاخلاص پڑھنا باعث برکت ہے۔

چار رکعات بھی ادا کرسکتا ہے۔

مکروہ اوقات کے علاوہ کسی بھی وقت یہ نماز ادا کی جاسکتی ہے۔ اس نماز کی برکت سے اللہ تعالیٰ حاجت پوری فرما دیتا ہے۔

طریقہ:

حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کے معمولات مبارکہ میں اس کے دو طریقے ملتے ہیں:

  1. ترمذی، ابن ماجہ، حاکم، بزار اور طبرانی نے حضرت عبداللہ بن اوفیص سے روایت کیا ہے کہ حضور نبی اکرم  صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کو اللہ تعالیٰ یا کسی انسان کی طرف کوئی حاجت ہو تو اسے چاہئے کہ اچھی طرح وضو کر کے دو رکعت نفل پڑھے اور پھر اللہ تعالیٰ کی حمدو ثناء اور بارگاہ رسالت مآب صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم میں تحفہ درود پیش کر کے یہ دعا مانگے:

لَا اِلٰـهَ اِلَّا اﷲُ الْحَلِيْمُ الْکَرِيْمُ، سُبْحَانَ اﷲِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيْمِ، اَلْحَمْدُ ِﷲِ رَبِّ الْعَالَمِيْنَ. أَسْأَلُکَ مُوْجِبَاتِ رَحْمَتِکَ، وَ عَزَائِمَ مَغْفِرَتِکَ وَالْغَنِيْمَةَ مِنْ کُلِّ بِرٍّ وَالسَّلَامَةَ مِنْ کُلِّ إِثْمٍ. لَا تَدَعْ لِيْ ذَنْبًا اِلَّا غَفَرْتَهُ، وَلَا هَمًّا اِلَّا فَرَّجْتَهُ، وَلَا حَاجَةً هِیَ لَکَ رِضًا اِلَّا قَضَيْتَهَا، يَا اَرْحَمَ الرّٰحِمِيْنَ.

  1. ترمذی، ابن ماجہ، احمد بن حنبل، حاکم، ابن خزیمہ، بیہقی اور طبرانی نے بروایت حضرت عثمان بن حنیفص بیان کیا ہے: حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک نابینا صحابی کو اس کی حاجت برآری کے لئے دو رکعت نماز کے بعد درج ذیل الفاظ کے ساتھ دُعا کی تلقین فرمائی جس کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے اس کی بینائی لوٹا دی۔ صحابہ کرام ث بھی حضور نبی اکرم  صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اتباع میں اپنی حاجت برآری کے لئے اسی طریقے سے دو رکعت نماز کے بعد دعا کرتے تھے:

اللّٰهُمَّ! إِنِّی أَسَأَلُکَ وَ أَتَوَجَّهُ إِلَيْکَ بِنَبِيِّکَ مُحَمَّدٍ نَبِیِّ الرَّحْمَةِ، يَا مُحَمَّدُ! إِنِّی قَدْ تَوَجَّهْتُ بِکَ إِلٰی رَبِّی فِی حَاجَتِی هٰذِهِ لِتُقضٰی، اللّٰهُمَّ! فَشَفِّعْهُ فِیَّ.

(ترمذی، ابواب الدعوات)

محمد طاهرالقادری، الفيوضات المحمدية، 56)