پاکستان عوامی تحریک اور منہاج القرآن ویمن لیگ کی سرگرمیاں

پاکستان عوامی تحریک کا لاہور میں دھرنا۔ قاتلوں کے خلاف عوامی ریفرنڈم

(رپورٹ: محمد حسین آزاد)

سانحہ ماڈل ٹاؤن کے 2 سال مکمل ہونے پر 17 جون 2016ء کو لاہور کے مال روڈ پر پاکستان عوامی تحریک نے ڈاکٹر طاہرالقادری کی قیادت میں دھرنا دیا جس میں پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان اور عوام الناس نے بڑی تعداد میں شرکت کی، جبکہ دھرنے میں پیپلزپارٹی، تحریک انصاف، عوامی مسلم لیگ، جماعت اسلامی، مسلم لیگ (ق) سمیت اپوزیشن کی دیگر جماعتوں نے بھی شرکت کی۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید، تحریک منہاج القرآن کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین قادری، تحریک انصاف کے چوہدری سرور، علیم خان، پیپلز پارٹی کے لطیف کھوسہ، مسلم لیگ (ق) کے کامل علی آغا اور جماعت اسلامی کے لیاقت بلوچ، PTI کی ویمن ونگ کی صدر سلونی بخاری، PMLQ کی مرکزی راہنما ثمینہ خاور حیات، MWM کی مرکزی راہنما سکینہ مہدوی اور ہما تقویٰ اور APML کی ایڈیشنل جنرل سیکرٹری مہرین ملک اور چیئر پرسن IBL راحیلہ سعید کے علاوہ سابق ایم این اے اور سابق ضلع ناظم شیخوپورہ صاحبزادہ میاں جلیل احمد شرقپوری اور منہاج القرآن ویمن لیگ کی مرکزی صدر محترمہ فرح ناز سمیت دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔دھرنے میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین نے بھی بھرپور شرکت کی۔

دھرنے کے شرکاء سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ دھرنے میں عوام کا ٹھاٹھے مارتا سمندر ہے، کارکنان کی ہمت اور جواں مردی کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے سلام پیش کرتا ہوں۔ 17 جون سانحہ ماڈل ٹائون کے شہدا کے خاندان، ان کے پسماندگان جو صبرو استقامت، جرات اور بہادری کے پہاڑ بنے رہے ان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خون بکتا ہے، ہر روز ملک میں قتل ہوتے ہیں، ہر روز شہادتیں ہوتی ہیں، ظلم و جبر ہوتا ہے، چونکہ یہاں کا نظام کسی مظلوم، کمزور اور مجبور کو انصاف دلانے کی صلاحیت نہیں رکھتا، قانون کسی کمزور اور غریب کی مدد کرنے سے قاصر ہے، سب نظام طاقتور اور ظالم کے لیے ہے۔ اس کے نتیجے میں ہر روز لاشیں گرتی ہیں لیکن لوگ دیت کے نام پر اپنے خون کو اور لاشوں کو بیچتے ہیں۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ ملک میں مایوسیوں کے بارے سمجھتے ہیں کہ انصاف نہیں ملے گا، کوئی شخص ظلم و جبر کے سامنے جرات کا پہاڑ بن کر کھڑا نہیں رہ سکتا، 17 جون کے ان شہدا کے خاندانوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، سب غریب مزدور، محنت کش اور کمزور ہیں ان لوگوں کو 2 سالوں میں کروڑوں روپے کی دیت کے نام پر آفر کی لیکن انہوں نے ٹھکرا دی، بیرون ملکوں کی ملازمتیں آفر کی گئیں اور ان کی غیرت کو خریدنے کی کوشش کی گئی، شہیدوں کے خون کی قیمت لگانے کی کوشش کی گئی مگر انہوں نے نواز اور شہباز شریف کو کہا کہ تم اپنے بیٹوں کو کھڑا کرو ہم ان پر گولی چلائیں گے اور دیت کا پیسہ ہم سے لے لو۔

ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ شہدا کی طرح ان کے خاندان بھی عظیم ہیں جنہیں 2 سال میں فرعون کی طاقت اور قارون کا سرمایہ دونوں یکجا ہونے کے باوجود ان کی غیرت کو نہیں خریدا جاسکا، ان کا جبر اور ظلم کسی کو جھکا اور ڈرا نہیں سکا، دولت، سرمایہ کسی کا ضمیر نہیں خرید سکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کی تاریخ میں انوکھا واقعہ ہے جس تحریک میں کارکن اور شہید کے خاندان کو فرعون اپنی طاقت اور قارون اپنے سرمایہ کے باوجود نہیں خرید سکتا، حکمران اس تحریک کے سامنے کبھی کھڑے نہیں ہوسکتے، حکمرانوں نے رات کے اندھیرے میں 14 افراد شہید کیے اور کئی کو گولیوں سے زخمی کیا، بوڑھوں بچوں پر نہ صرف گولیاں برسائیں بلکہ ہڈیاں توڑیں اور بزرگوں کو زمین پر گھسیٹا گیا، جس کی وجہ سے کئی زخمی معذور ہوچکے ہیں، کئی ہمیشہ کے لیے بے روزگار ہوچکے ہیں۔

ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ حکمرانوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ آج کے دور میں ایسے غیرت مند بھی زندہ ہیں، میں نے اس تحریک میں ان لوگوں کو غیرت ،جرات، ایمان اور ظلم و جبر کے سامنے سینہ سپر اور کھڑے ہوجانا سکھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہبازشریف نے مشہور کر رکھا ہے کہ وہ 24 گھنٹوں میں 22 گھنٹے جاگ کر کام کرتے ہیں، ہمیں اتنا پتہ ہے کہ وہ سال کے 364 دنوں میں بیس بائیس گھنٹے کام کرنے والا نام نہاد وزیراعلیٰ 16 اور 17 جون کی رات اتنا سویا کہ اگلے دن تک آنکھ نہیں کھلی، انہوں نے پورے سال کی نیند کا قرضہ چکایا اور اس وقت اٹھے جب 14 لاشیں گر چکیں اور کئی کے جسم چھلنی ہوچکے تھے۔

پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ نے کہا کہ 14 جون کو شہبازشریف کے حکم پر ہی سب کچھ ہورہا تھا، ہمارے قاتل، اعلیٰ پولیس افسران بھی ہیں، اس قتل کے ذمہ دار وفاقی اور صوبائی حکومت کے کئی وزرا ہیں اور سب سے بڑے منصوبہ ساز شریف برادران ہیں جو اس ریاستی دہشت گردی کے ذمہ دار ہیں، ان کے حکم پر بربریت ہوئی اور پولیس نے گولیاں چلائیں کیونکہ ان کے حکم کے بغیر پولیس کو لاشیں گرانے کی جرات نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ صرف اور صرف انصاف ہے، ہمیں قصاص چاہیے اور خون کا بدلہ خون ہے۔

ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ جنرل راحیل شریف نے دہشت گردی کے خلاف بہادرانہ تاریخی جنگ لڑی ہے، انہوں نے بارڈر تک دہشت گردوں سے اپنی زمین چھڑالی ہے، وہ ملکی سلامتی کی علامت ہیں، قوم کی نظریں دہشت گردی سے نجات کے لیے صرف آرمی چیف اور ان کے ادارے پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنرل راحیل شریف نے اسلام آباد دھرنے کے دوران سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر کٹوا کر مظلوموں کی داد رسی کی اور اب وہی ہمیں فوجی عدالتوں کے ذریعے انصاف دلائیں کیونکہ اس کے علاوہ ہمیں انصاف کا کوئی راستہ نظر نہیں آتا۔ ان کا کہنا تھا کہ قومی ایکشن پلان کے تحت دہشت گردوں کا خاتمہ ضروری ہے اور یہ لوگ دہشت گرد اور ان کے سرپرست ہیں جب کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن دہشت گردی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

پی اے ٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ادارے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کے حکم پر چلتے ہیں جب کہ ہم 2 سال کے دوران اعلیٰ عدالتوں تک بھی گئے لیکن ہماری وہاں بھی کوئی سنوائی نہ ہوئی، 2 سال گزرنے کے بعد ہم وہیں کھڑے ہیں ہمیں کوئی انصاف نہیں مل سکا۔ پاکستان کی ایک اعلٰی عدالت میں ہم نے سانحہ ماڈل ٹاون کے حوالے سے اپنا دعویٰ بھی دائر کر رکھا ہے۔ اس میں 26 گواہان پیش ہو چکے ہیں لیکن ابھی تک یہ فیصلہ بھی نہیں ہو سکا کہ آیا یہ کیس قابل سماعت ہے یا نہیں ہے۔ جس ملک میں قاتلوں کا تعلق حکمران طبقے سے ہو وہاں انصاف ملنے کی امید کیسے کی جا سکتی ہے؟

ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ ان حکمرانوں کی وجہ سے پاکستان آج خطے میں تنہا رہ گیا کیوں کہ وزیراعظم کو ملکی معاملات میں کوئی دلچسپی نہیں جب کہ ملک کا کوئی وزیرخارجہ نہ ہو اور وزیراعظم لندن میں خودساختہ جلاوطنی گزار رہے ہوں اور کابینہ کے پاس کوئی فیصلہ کرنے کا اختیار نہ ہو تو وہ ملک آمریت سے بھی بڑھ کر بادشاہت میں چلایا جارہا ہوتا ہے اس پر پھر نظام، آئین اور جمہوریت کی بات کی جاتی ہے، حکمرانوں نے صرف ذاتی اور کاروباری تعلقات بنائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاناما میں جب ان کی آف شور کمپنیاں نکل آئیں تو وزیراعظم نے قوم سے خطاب میں خود کو احتساب کے لیے پیش کیا لیکن پارلیمانی کمیٹی ایک ہی نقطے پر 3 ہفتے پر بحث کے بعد ختم کردی گئی کیوں کہ حکومتی وزراء نوازشریف کا احتساب نہیں چاہتے ہیں۔

ڈاکٹر محمد قادری نے کہا کہ پاکستان قدرتی اور انسانی وسائل سے مالامال ملک ہے، اس ملک کو نا اہل اور کرپٹ حکمرانوں سے پاک کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمران ستمبر تک اپنے عہدوں پر برقرار رہتے نظر نہیں آ رہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے احتجاجی دھرنا عید تک ملتوی کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اگر انہیں انصاف اور قصاص نہ ملا تو ایک ہفتے کے نوٹس پر کسی بھی وقت دھرنے کی کال دی جا سکتی ہے۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا رمضان المبارک کی رات اتنا بڑا جلسہ زندگی میں کبھی نہیں دیکھا، حکمران چور اور بے ایمان ہیں۔ آج ٹریلر چلا عید کے بعد ایسی فلم چلے گی کہ جاتی عمرہ کی اینٹ سے اینٹ بج جائے گی۔ جس ملک کا وزیر خزانہ منی لانڈرنگ میں ملوث ہو وہ ملک کیسے چل سکتا ہے۔ نواز شریف کی کابینہ میں 2 بار وزیر رہا ہوں، اسے جانتا ہوں، یہ گھی سیدھی انگلی سے نہیں نکلے گا۔ 10 جولائی سے 10 ستمبر تک گو نواز گو ہو گا۔

پیپلز پارٹی کے رہنما میاں منظور وٹو نے کہا کہ آصف علی زرداری کی ہدایت پر آج شہداء کے احتجاجی جلسے میں شرکت کررہے ہیں جب تک شہدائے ماڈل ٹاؤن کو انصاف نہیں ملتا شہداء اور ڈاکٹر طاہرالقادری کے ساتھ ہیں۔

پیپلز پارٹی کے رہنما لطیف کھوسہ نے کہا کہ شہباز شریف نے ماڈل ٹاؤن میں قتل عام کروایا، اسے قاتل اعلیٰ کا ٹائٹل ملنا چاہیے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے درست کہا شریف برادران کے ہوتے ہوئے انصاف نہیں ملے گا۔

ایم کیو ایم کے سینیٹر میاں عتیق الرحمن نے کہا کہ لاہور میں اتنا بڑا سانحہ ہوا حکومت کہاں تھی؟ مظلوموں کو انصاف ملنا چاہیے اظہار یکجہتی کیلئے احتجاجی دھرنے میں شرکت کی ہے۔

تحریک انصاف کے رہنما چودھری سرور نے کہا کہ عمران خان اور پوری تحریک انصاف ماڈل ٹاؤن کے شہیدوں کے ساتھ ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری اسلام اور دین کی خدمت کررہے ہیں وہ قابل فخر ہیں۔ ماڈل ٹاؤن کے ظلم کو 2 سال ہو گئے مگر کسی ایک کو سزا نہیں ملی۔ ڈاکٹر طاہرالقادری کے پیچھے لاکھوں کارکنان ہیں اگر انہیں انصاف نہیں مل سکتا تو عام آدمی کا کیا حال ہو گا؟

ق لیگ کے رہنما سینیٹر کامل علی آغانے کہا کہ ماڈل ٹاؤن میں دو سال قبل وحشیانہ قتل عام ہوا اور گھنٹوں قتل عام جاری رہا جس میں 14 شہری شہید اور 100 سے زائد کوگولیاں ماری گئیں۔ شہداء کے قاتل حکومت میں بیٹھے ہیں۔ قاتل دندناتے پھررہے ہیں اور شہداء کے ورثاء مارے مارے پھررہے ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ کے صدر چودھری شجاعت حسین، چودھری پرویز الٰہی پہلے بھی شہداء اور ڈاکٹر طاہرالقادری کے ساتھ تھے اور حصول انصاف کیلئے آج بھی شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

احتجاجی دھرنا سے پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور، ایڈیشنل سیکرٹری جنرل خواجہ عامر فرید کوریجہ، ساجد بھٹی، محترمہ افنان بابر اور محترمہ عائشہ مبشر اور دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔

چور مچائے شور

پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے رانا ثناء اللہ کی سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری پر تنقید کو چور مچائے شور قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ الزام تراشی وہ شخص کررہا ہے جس کے اپنے آقاؤں کے نام آف شور کمپنیاں بنانے کی فہرستوں میں شامل ہیں اور اس بدعنوان حکمران خاندان کی بدعنوانی کے اشتہار پوری دنیا میں شائع ہورہے ہیں اور بیرون ملک مقیم پاکستانی کمیونٹی منہ چھپاتی پھرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا جانتی ہے کہ آف شور کمپنیوں کے مالکان کون ہیں جو احتساب سے بھاگ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹی او آرز کی تیاری اور احتساب سے بھاگنے والا شریف خاندان ہے، ان کے حواری سوچ سمجھ کر بات کیا کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگست 2014 ء کے دھرنے کے دوران رانا ثناء اللہ اور ان کے آقاؤں نے ایف بی آر، ایف آئی اے، نیب پولیس کے ذریعے ڈاکٹر طاہرالقادری کا کڑا احتساب کیا اور الٹا لٹکنے کے باوجود ایک پائی کی بدعنوانی ثابت نہ کر سکے اور نہ ہی کوئی ایک لائن کا اعتراض سامنے لا سکے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری کا ماضی، حال کھلی کتاب کی طرح ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری کے نام لاہور میں صرف ایک جائیداد ہے وہ ان کا رہائشی ایک کنال کا گھر ہے جہاں 3فیملیز رہائش پذیر ہیں، اس کے علاوہ پوری دنیا میں ان کے نام ایک انچ زمین نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مال روڈ کا عظیم الشان دھرنا ماڈل ٹاؤن کے قاتل حکمرانوں کے خلاف ریفرنڈم تھا۔ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کا خون، قاتلوں کا پیچھا کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کے مقابلے میں رانا لیکس کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ رانا ثناء اللہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا ماسٹر مائنڈ، کالعدم تنظیموں کا سرپرست اور چھوٹو گینگ کا سرغنہ ہے جس کے اپنے دامن میں سو چھید ہوں اسے دوسرے کے دامن پر داغ تلاش نہیں کرنے چاہیے۔

منہاج القرآن ویمن لیگ کے وفد کی ینگ نرسز ایسوسی ایشن کے دھرنے میں شرکت

سروس سٹرکچر میں بہتری اور ہیلتھ رسک الاؤنس کی فراہمی سمیت دیگر مطالبات کے حق میں ینگ نرسز ایسوسی ایشن نے گذشتہ ماہ پنجاب اسمبلی کے سامنے مال روڈ پر دھرنا دیا۔ منہاج القرآن ویمن لیگ کے وفد نے 02 جون 2016 کو ینگ نرسز ایسوسی ایشن کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے دھرنے میں شرکت کی۔ وفد میں منہاج القرآن ویمن لیگ کی مرکزی ذمہ داران زینب ارشد، ام حبیبہ اور اقراء یوسف شامل تھیں۔

دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے زینب ارشد کا کہنا تھا منہاج القرآن ویمن لیگ ہمیشہ محنت کش طبقے کے ساتھ کھڑی ہوئی ہے۔ سروس سٹرکچر اور ہیلتھ رسک الاؤنس کی فراہمی جیسے بنیادی مطالبات کے لیے ہم نرسز کے ساتھ ہیں۔ اڑھائی سال سے سروس سٹرکچر کامعاملہ التواء کا شکار ہے، صوبائی حکومت بار بار جھوٹے وعدوں سے معاملے کو ٹال رہی ہے۔ میٹرو بس اور اورنج ٹرین جیسے غیرضروری منصوبوں پر کھربوں خرچ کرنے والے حکمران محنت کش کو اس کا حق دینے کے لیے تیار نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 36گھنٹوں کی ڈیوٹی لینے کے باوجود نرسز کو ہیلتھ رسک الاؤنس نہ دینا سرمایہ دار حکمرانوں کی مزدور دشمنی کو آشکار کرتا ہے۔

شب بیداری (راولپنڈی)

22 مئی برو ز اتوار منہا ج القرآن ویمن لیگ ضلع را ولپنڈی کے زیر اہتمام بسلسلہ شب برا ت شب بیداری کا اہتمام جس میں ضلع را ولپنڈی میں مر کز کی نما ئند گی کر تے ہو ئے زو نل نا ظمہ شما لی پنجاب محتر مہ عائشہ مبشر اور صدر ایم ایس ایم نے خصو صی شر کت کی محتر مہ عا ئشہ مبشر نے خشیت و گریہ زا ری اور قر بت الہیٰ کے مو ضو ع پر پر اثر خطا ب کیا۔ صدر را ولپنڈی نا ہیدہ را جپو ت نے پر سوز اور رقت آمیز دُعا کے ذر یعے ما حول کو پرآشوب کر دیا۔ محفل کا اختتام سحری کے بعد ہوا۔ شر کا ء کو سحری ضلعی تنظیم نے اپنے ہا تھو ں سے تقسیم کی۔

اسلام آباد میٹنگ

زو نل نا ظمہ شما لی پنجا ب عا ئشہ مبشر نے منعقدہ میٹنگ میں تحصیلی ٹارگٹس تقسیم کئے اور بھر پو ر موٹیویشن دی۔ تحصلی صدر محتر مہ رو بینہ سہیل نے سہ ما ہی کا ر کر دگی رپو رٹ پیش کی۔صدر ایم ایس ایم سسٹرز زینب ارشد نے اسلام آبا د رورل کی ایم ایس ایم سسڑز کی تحصیلی تنظیم تشکیل دی اور آئند ہ چھ ماہ کا ور کنگ پلان سمجھایا۔ میٹینگ کا اختتام مشن مصطفویA کے لئے دن اور رات ایک کر دینے کے عہد پر ہوا۔ اور کا ر کنان نے ٹارگٹس کے بھر حصو ل کی یقین دہا نی کروا ئی۔

تنظیمی تربیتی ورکشاپس پشاور، ہزارہ ڈویژن

منہاج القرآن ویمن لیگ کے پلیٹ فارم سے پشاور اور ہزارہ ڈویژن میں تنظیمی تربیتی ورکشاپس کا انعقاد کیا گیا۔ ان ورکشاپس کا مقصد MWL کی تنظیمات کی فکری و نظریاتی اور تنظیمی و انتظامی تربیت کرنا اور نئے تنظیمی سٹرکچر کے قیام اور استحکام کے ہدف کو یقینی بناکر زیادہ سے زیادہ تنظیمی نتائج کے حصول کی تربیت دینا تھا۔ ان ورکشاپس میں محترمہ گلشن ارشاد زونل ناظمہ KPK، محترمہ انیلا الیاس زونل ناظمہ سنٹرل پنجاب اور محترمہ عائشہ قادری زونل ناظمہ جنوبی پنجاب نے شرکت کی۔

مورخہ 13، 14 اور 15 مئی کو بالترتیب پشاور، مانسہرہ اورہری پور میں تنظیمی ورکشاپس کا انعقاد کیا گیا۔ جن میں کارکنان اور عہدیداران نے بھرپور شرکت کی۔ محترمہ گلشن ارشاد نے نئے تنظیمی سٹرکچر پر لیکچر دیا اور تنظیمی چینل کی ضرورت و اہمیت پر روشنی ڈالی اور ٹیم ورک کی ضرورت و اہمیت اور تنظیمی چینل پر عمل پیرا ہونے کے فوائد بیان کئے۔ محترمہ انیلا الیاس نے دعوتی و تنظیمی منصوبے پر بریفنگ دے کر موثر اور نتیجہ خیز دعوت کے ٹولز پر روشنی ڈالی۔ محترمہ عائشہ قادری نے ضرب امن مہم کی ضرورت و اہمیت اور طریقہ کار کو تفصیلاً بیان کیا۔ ان کامیاب تنظیمی ورکشاپس کے نتیجے میں 24 رفاقتیں اور 3 اضلاع کی تنظیم نو کی تشکیل ہوئی۔

حضرت سید شاہ مقبول کے عرس میں شرکت

مورخہ 17مئی کو پشاور کی عظیم روحانی شخصیت حضرت سید شاہ مقبول کا عرس تھا۔ جس میں خواتین کے سالانہ اجتماع میں خصوصی خطاب کے لئے مرکزی ناظمہ دعوت محترمہ گلشن ارشاد کو دعوت دی گئی۔

عرس میں پشاور کے علاوہ ملک بھر سے مریدین اور عشاقان راہ طریقت شرکت کرتے ہیں جن میں خواتین کی کثیر تعداد بھی شامل ہوتی ہے۔ خواتین کی محفل پاک مختلف سلاسل کی سادات خواتین کے علاوہ سیاسی اور سماجی شخصیات نے بھی شرکت کی۔ محفل پاک کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا اور منہاج نعت کونسل پشاور نے خوبصورت اور پُر اثر انداز میں نعت خوانی اور منقبت خوانی کی جس سے شرکاء پر روحانی کیفیت طاری ہوگئی۔ پھر خطاب کی دعوت دی گئی محترمہ گلشن ارشاد نے اولیاء کرام کی شان اور اصلاح معاشرہ میں اولیاء کے کردار کے موضوع پر انتہائی مدلل اور پر تاثیر گفتگو کی اور اپنے پیغام میں کہا آج بھی اگر معاشرہ عروج، ارتقاء، محبت، اخوت اور امن و آشتی کا گہوارہ بن سکتا ہے اگر اولیاء کرام کے اسوہ پر عمل پیرا ہوا جائے۔

منہاج القرآن ویمن لیگ لاہور

منہاج القرآن ویمن لیگ راوی ٹائونB کے زیر انتظام 3 روزہ درس قرآن کا اہتمام کیا گیا۔ جس میں موثر خواتین نے شرکت کی۔ محترمہ عفت علی خطاب کے فرائض سرانجام دیتی رہیں۔ درس قرآن میں خواتین کو 17 جون کے دھرنے کی بھرپور دعوت دی گئی جس کی وجہ سے دھرنے میں کثیر تعداد نے شرکت کی اور ممبر شپ میں بھی اضافہ ہوا۔

منہاج القرآن ویمن لیگ کینٹ A کے زیر انتظام 21 روزہ اسلامک لرننگ کورس کا اہتمام کیا گیا۔ جس کے مشمولات میں تجوید، قرات، نعت خوانی، دف، فقہ اور حدیث تھے۔ ویمن لیگ کی بھرپور محنت پر اس کورس میں کثیر تعداد میں خواتین نے شرکت کی۔ کورس کی معلمہ محترمہ عاتکہ گلزار اور ثناء شریف تھیں۔ کورس کے اختتام میں طلبہ کی حوصلہ افزائی کی گئی اور طلبہ کے درمیان اسناد تقسیم کی گئی۔