فرمان الٰہی و فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

فرمان الہٰی

وَ لَا تُجَادِلُوْٓا اَهْلَ الْکِتٰبِ اِلَّا بِالَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُ ز اِلَّا الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا مِنْهُمْ وَقُوْلُوْٓا اٰمَنَّا بِالَّذِیْٓ اُنْزِلَ اِلَيْنَا وَاُنْزِلَ اِلَيْکُمْ وَاِلٰـهُنَا وَاِلٰهُکُمْ وَاحِدٌ وَّنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُوْنَ. وَکَذٰلِکَ اَنْزَلْنَآ اِلَيْکَ الْکِتٰـبَ ط فَالَّذِيْنَ اٰتَيْنٰهُمُ الْکِتٰـبَ يُؤْمِنُوْنَ بِهِ ج وَمِنْ هٰٓـؤُلَآءِ مَنْ يُّؤْمِنُ بِهِ ط وَمَا يَجْحَدُ بِاٰيٰـتِنَآ اِلَّا الْکٰـفِرُوْنَ.

’’اور (اے مومنو!) اہلِ کتاب سے نہ جھگڑا کرو مگر ایسے طریقہ سے جو بہتر ہو سوائے ان لوگوں کے جنہوں نے ان میں سے ظلم کیا، اور (ان سے) کہہ دو کہ ہم اس (کتاب) پر ایمان لائے (ہیں) جو ہماری طرف اتاری گئی(ہے) اور جو تمہاری طرف اتاری گئی تھی اور ہمارا معبود اور تمہارا معبود ایک ہی ہے اور ہم اسی کے فرمانبردار ہیں۔ اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف کتاب اتاری، تو جن (حق شناس) لوگوں کو ہم نے (پہلے سے) کتاب عطا کر رکھی تھی وہ اس (کتاب) پر ایمان لاتے ہیں، اور اِن (اہلِ مکّہ) میں سے (بھی) ایسے ہیں جو اس پر ایمان لاتے ہیں، اور ہماری آیتوں کا اِنکار کافروں کے سوا کوئی نہیں کرتا‘‘۔

(ترجمه عرفان القرآن)

فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ: إِنَّ أَوَّلَ مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ عَمَلِهِ صَلاَ تُهُ، فَإِنْ صَلُحَتْ فَقَدْ أَفْلَحَ وَأَنجَحَ، وَإِنْ فَسَدَتْ، فَقَدْ خَابَ وَخَسِرَ، فَإِنِ انْتَقَصَ مِنْ فَرِيْضَتِهِ شَيئٌ، قَالَ الرَّبُّل: انْظُرُوْا، هَلْ لِعَبْدِي مِنْ تَطَوُّعٍ؟ فَيُکَمَّلُ بِهَا مَا انْتَقَصَ مِنَ الْفَرِيْضَةِ، ثُمَّ يَکُوْنُ سَائِرُ عَمَلِهِ عَلَی ذَلِکَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَه.

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا: قیامت کے دن بندے سے (سب سے) پہلے جس عمل کا حساب ہو گا وہ نماز ہے، اگر یہ صحیح ہوا تو وہ کامیاب ہوا اور نجات پا گیا اور اگر یہ ٹھیک نہ ہوا تو بندہ ناکام ہوا اور اس نے نقصان اٹھایا پھر اگر فرض نماز میں کچھ کمی رہ گئی تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا: کیا میرے بندے کے پاس کوئی نفل ہے؟ پھر اس سے فرض کی کمی پوری کی جائے گی، پھر تمام اعمال کا اسی طرح حساب کتاب ہو گا (یعنی فرض اعمال کے نہ ہونے کی صورت میں نوافل سے کمی پوری کی جائے گی)۔‘‘

(المنهاج السوی من الحديث النبوی صلی الله عليه وآله وسلم، ص 208)