حمد باری تعالی و نعت رسول مقبول صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم

حمد باری تعالیٰ

مقصد تخلیق ہم پر کیا کھلا
نطقِ حمد ربی الاعلیٰ کھلا

میری پیشانی کے ہر سجدے میں ہے
عبد اور معبود کا رشتہ کھلا

خاک و باد و آب و آتش یہ وجود
ہے تیرا اعجاز سر تا پا کھلا

جب کبھی دیکھا ازل سے تا ابد
لفظ کن کا ایک اک نکتہ کھلا

دیکھ کر عرش بریں کی رفعتیں
راز مجھ پر ہر بلندی کا کھلا

مسکراتی جب گلستان میں کلی
جو ہر قدرت نظر آیا کھلا

رہنما جب سے ہوا تیرا حبیب
مجھ پہ منزل کا ہر اک رستہ کھلا

کچھ نہ تھا امید رحمت کے سوا
نامہ اعمال جب میرا کھلا

تیری رحمت نے لیا آغوش میں
منبع اشکِ ندامت کیا کھلا

یہ بھی سنت ہے تیرے رب کی نعیم
رکھنا اپنے دل کا دروازہ کھلا

(نعیم میرٹھی)

نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

شوقِ کوئے رسول رکھتا ہوں
صحنِ دل میں یہ پھول رکھتا ہوں

آستانِ رسول سے نسبت
زندگی کا اصول رکھتا ہوں

میں ہوں وہ خوش نصیب، دامن میں
دشتِ طیبہ کی دھول رکھتا ہوں

قبر میں اک جواب کافی ہے
حُبِّ آلِ بتول رکھتا ہوں

ذکر سرکار سے دل و جاں پر
رحمتوں کا نزول رکھتا ہوں

معجزہ عشق کی رسائی کا
پیشِ اہل عقول رکھتا ہوں

میں جو ہوں آج ان سے وابستہ
فکرِ فردا فضول رکھتا ہوں

دامنِ قطب ہے بہار افزا
کچھ عقیدت کے پھول رکھتا ہوں

(خواجہ غلام قطب الدین فریدی)