فرمان الٰہی و فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

فرمان الہٰی

اِنَّ اﷲَ يُدْخِلُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ يُحَلَّوْنَ فِيْهَا مِنْ اَسَاوِرَ مِنْ ذَهَبٍ وَّلُؤْلُؤًا ط وَلِبَاسُهُمْ فِيْهَا حَرِيْرٌ. وَهُدُوْٓا اِلَی الطَّيِّبِ مِنَ الْقَوْلِ ج وَهُدُوْٓا اِلٰی صِرَاطِ الْحَمِيْدِ. اِنَّ الَّذِيْنَ کَفَرُوْا وَيَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِيْلِ اﷲِ وَالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ الَّذِيْ جَعَلْنٰهُ لِلنَّاسِ سَوَآءَ نِالْعَاکِفُ فِيْهِ وَالْبَادِ ط وَمَنْ يُرِدْ فِيْهِ بِاِلْحَادٍ بِظُلْمٍ نُّذِقْهُ مِنْ عَذَابٍ اَلِيْمٍ.

الحج،22: 23-25)

’’بے شک اﷲ ان لوگوں کو جو ایمان لے آئے ہیں اور نیک اعمال انجام دیتے ہیں جنتوں میں داخل فرمائے گا جن کے نیچے سے نہریں جاری ہیں وہاں انہیں سونے کے کنگنوں اور موتیوں سے آراستہ کیا جائے گا، اور وہاں ان کا لباس ریشم ہوگا۔ اور انہیں (دنیا میں) پاکیزہ قول کی ہدایت کی گئی اور انہیں (اسلام کے) پسندیدہ راستہ کی طرف رہنمائی کی گئی۔ بے شک جن لوگوں نے کفر کیا ہے اور (دوسروں کو) اﷲ کی راہ سے اور اس مسجدِ حرام (کعبۃ اﷲ) سے روکتے ہیں جسے ہم نے سب لوگوں کے لیے یکساں بنایا ہے اس میں وہاں کے باسی اور پردیسی (میں کوئی فرق نہیں)، اور جو شخص اس میں ناحق طریقہ سے کج روی (یعنی مقررہ حدود و حقوق کی خلاف ورزی) کا ارادہ کرے ہم اسے دردناک عذاب کا مزہ چکھائیں گے‘‘۔

(ترجمه عرفان القرآن)

فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

عَنْ أَبِي أُمَامَةَ رضی الله عنه قَالَ: مَا دَنَوْتُ مِنْ نَبِيِّکُمْ صلی الله عليه وآله وسلم فِي صَلَاةٍ مَکْتُوْبَةٍ أَوْ تَطَوُّعٍ إِلاَّ سَمِعْتُهُ يَدْعُوْ بِهَؤُلَاءِ الْکَلِمَاتِ الدَّعْوَاتِ لَا يَزِيْدُ فِيْهِنَّ وَلَا يَنْقُصُ مِنْهُنَّ: اللَّهُمَّ اغْفِرْلِي ذُنُوبِي وَخَطَايَايَ اللَّهُمَّ أَنْعِشْنِي وَاجْبُرْنِي وَاهْدِنِي لِصَالِحِ الْأَعْمَالِ وَالأَخْلَاقِ فَإِنَّهُ لَا يَهْدِي لِصَالِحِهَا وَلَا يَصْرِفُ سَيِّئَهَا إِلاَّ أَنْتَ.

رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَالدَّيْلَمِيُّ وَرِجَالُهُ رِجَالُ ثِقَاتٍ.

’’حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں جب بھی فرض نماز یا نفل نماز میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے کھڑا ہوا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ان کلمات سے دعا فرماتے ہوئے سنا جن میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نہ اضافہ فرماتے تھے اور نہ کمی (وہ کلمات یہ ہیں:) اے میرے اﷲ! میری خطائیں اور گناہ بخش دے، اے میرے اﷲ! مجھے (اپنی عبادت اور اطاعت کے لئے) ہشاش بشاش کر دے اور مجھے اپنی آزمائش سے محفوظ رکھ اور مجھے نیک اعمال اور اخلاق کی رہنمائی عطا فرما۔ پس بیشک تیرے سوا ان نیک اعمال کی رہنمائی کوئی نہیں فرماتا اور نہ ہی تیرے سوا برے اعمال و اخلاق سے کوئی بچاتا ہے‘‘۔

(المنهاج السوی من الحديث النبوی صلی الله عليه وآله وسلم، ص345، 346)