فرمان الٰہی و فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

فرمان الہٰی

يٰٓـاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اﷲَ وَقُوْلُوْا قَوْلًا سَدِيْدًا. يُّصْلِحْ لَکُمْ اَعْمَالَکُمْ وَيَغْفِرْ لَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ ط وَمَنْ يُّطِعِ اﷲَ وَرَسُوْلَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيْمًا. اِنَّا عَرَضْنَا الْاَمَانَةَ عَلَی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَالْجِبَالِ فَاَبَيْنَ اَنْ يَحْمِلْنَهَا وَاَشْفَقْنَ مِنْهَا وَحَمَلَهَا الْاِنْسَانُ ط اِنَّهُ کَانَ ظَلُوْمًا جَهُوْلًا.

(الاحزاب، 34: 70-72)

’’اے ایمان والو! اللہ سے ڈرا کرو اور صحیح اور سیدھی بات کہا کرو۔ وہ تمہارے لِئے تمہارے (سارے) اعمال درست فرما دے گا اور تمہارے گناہ تمہارے لِئے بخش دے گا، اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی فرمانبرداری کرتا ہے تو بے شک وہ بڑی کامیابی سے سرفراز ہوا۔ بے شک ہم نے (اِطاعت کی) امانت آسمانوں اور زمین اور پہاڑوں پر پیش کی تو انہوں نے اس (بوجھ) کے اٹھانے سے انکار کر دیا اور اس سے ڈرگئے اور انسان نے اسے اٹھا لیا، بے شک وہ (اپنی جان پر) بڑی زیادتی کرنے والا (ادائیگیِ امانت میں کوتاہی کے انجام سے) بڑا بے خبر و نادان ہے‘‘۔

(ترجمه عرفان القرآن)

فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

عَنْ أَبِي سَعِيْدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِصلی الله عليه وآله وسلم: الْمَهْدِيُّ مِنِّي، أَجْلَی الْجَبْهَةِ، أَقْنيَ الْأَنْفِ: يَمْلأُ الْأَرْضَ قِسْطًا وَعَدْلًا کَمَا مُلِئَتْ ظُلْمًا وَجَوْرًا، وَيَمْلِکُ سَبْعَ سِنِيْنَ. رَوَاهُ أَبُوْدَاوُدََ.

’’حضرت ابوسعید خدری ص سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مہدی مجھ سے (یعنی میری نسل سے) ہوں گے ان کا چہرہ خوب نورانی، چمک دار اور ناک ستواں و بلند ہو گی۔ زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے، جس طرح پہلے وہ ظلم و جور سے بھری ہو گی۔ (مطلب یہ ہے کہ امام مہدی کی خلافت سے پہلے دنیا میں ظلم و زیادتی کی حکمرانی ہو گی اور عدل و انصاف کا نام و نشان تک نہ ہو گا اور وہ سات سال تک بادشاہت (خلافت) کریں گے۔‘‘

(المنهاج السوی من الحديث النبوی صلی الله عليه وآله وسلم، ص634)