فرمانِ الٰہی و فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

{فرمان الہٰی}

فَکُلُوْا مِمَّا رَزَقَکُمُ اﷲُ حَلٰـلًا طَيِّبًا وَّاشْکُرُوْا نِعْمَتَ اﷲِ اِنْ کُنْتُمْ اِيَّاهُ تَعْبُدُوْنَ. اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْکُمُ الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنْزِيْرِ وَمَآ اُهِلَّ لِغَيْرِ اﷲِ بِهِ ج فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَّلَا عَادٍ فَاِنَّ اﷲَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ. وَلَا تَقُوْلُوْا لِمَا تَصِفُ اَلْسِنَتُکُمُ الْکَذِبَ هٰذَا حَلٰلٌ وَّهٰذَا حَرَامٌ لِّتَفْتَرُوْا عَلَی اﷲِ الْکَذِبَ ط اِنَّ الَّذِيْنَ يَفْتَرُوْنَ عَلَی اﷲِ الْکَذِبَ لَا يُفْلِحُوْنَ. مَتَاعٌ قَلِيْلٌ وَّلَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ.

(النحل، 14تا 17)

’’پس جو حلال اور پاکیزہ رزق تمہیں اللہ نے بخشا ہے، تم اس میں سے کھایا کرو اور اللہ کی نعمت کا شکر بجا لاتے رہو اگر تم اسی کی عبادت کرتے ہو۔ اس نے تم پر صرف مردار اور خون اور خنزیر کا گوشت اور وہ (جانور) جس پر ذبح کرتے وقت غیر اللہ کا نام پکارا گیا ہو، حرام کیا ہے، پھر جو شخص حالتِ اضطرار (یعنی انتہائی مجبوری کی حالت) میں ہو، نہ (طلبِ لذت میں احکامِ الٰہی سے) سرکشی کرنے والا ہو اور نہ (مجبوری کی حد سے) تجاوز کرنے والا ہو، تو بے شک اللہ بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے۔ اور وہ جھوٹ مت کہا کرو جو تمہاری زبانیں بیان کرتی رہتی ہیں کہ یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے اس طرح کہ تم اللہ پر جھوٹا بہتان باندھو، بے شک جو لوگ اللہ پر جھوٹا بہتان باندھتے ہیں وہ (کبھی) فلاح نہیں پائیں گے۔ فائدہ تھوڑا ہے مگر ان کے لیے عذاب (بڑا) دردناک ہے‘‘۔

(ترجمه عرفان القرآن)

{فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم}

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم، قَالَ: إذَا أَحَبَّ اﷲُ الْعَبْدَ نَادَی جِبْرِيْلَ: إِنَّ اﷲَ يُحِبُّ فُـلَانًا فَأَحْبِبْهُ. فَيُحِبُّهُ جِبْرِيْلُ، فَيُنَادِي جِبْرِيْلُ فِي أَھْلِ السَّمَاءِ: إِنَّ اﷲَ يُحِبُّ فُـلَانًا فَأَحِِبُّوْهُ، فَيُحِبُّهُ أَهْلُ السَّمَاءِ، ثُمَّ يُوضَعُ لَهُ الْقَبُوْلُ فِي الْأَرْضِ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب اﷲتعالیٰ کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو حضرت جبرائیل ں کو بلاتا ہے (اور حکم دیتا ہے) کہ اﷲتعالیٰ فلاں بندے سے محبت رکھتا ہے لہٰذا تم بھی اس سے محبت کرو تو حضرت جبرئیلں اس سے محبت کرتے ہیں۔ پھر حضرت جبرئیلں آسمانی مخلوق میں ندا دیتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ فلاں شخص سے محبت کرتا ہے لہٰذا تم بھی اس سے محبت کرو پھر آسمان والے بھی اس سے محبت کرنے لگتے ہیں پھر زمین والوں (کے دلوں) میں بھی اس کی مقبولیت رکھ دی جاتی ہے۔‘‘

(المنهاج السوی من الحديث النبوی صلی الله عليه وآله وسلم، ص533، 534)