فرمانِ الٰہی و نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

فرمان الہٰی

اِلَّا مَنْ تَابَ وَاٰمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَاُولٰـئِکَ يَدْخُلُوْنَ الْجَنَّةَ وَلَا يُظْلَمُوْنَ شَيْئًاo جَنّٰتِ عَدْنِنِ الَّتِیْ وَعَدَ الرَّحْمٰنُ عِبَادَهُ بِالْغَيْبِط اِنَّهُ کَانَ وَعْدُهُ مَاْتِيًّاo لَا يَسْمَعُوْنَ فِيْهَا لَغْوًا اِلَّا سَلٰـمًاط وَلَهُمْ رِزْقُهُمْ فِيْهَا بُکْرَةً وَّعَشِيًّاo تِلْکَ الْجَنَّةُ الَّتِیْ نُوْرِثُ مِنْ عِبَادِنَا مَنْ کَانَ تَقِيًّاo

(مريم، 19: 60-63)

’’سوائے اس شخص کے جس نے توبہ کرلی اور ایمان لے آیا اور نیک عمل کرتا رہا تو یہ لوگ جنت میں داخل ہوں گے اور ان پر کچھ بھی ظلم نہیں کیا جائے گا۔ ایسے سدا بہار باغات میں (رہیں گے) جن کا (خدائے) رحمن نے اپنے بندوں سے غیب میں وعدہ کیا ہے، بے شک اس کا وعدہ پہنچنے ہی والا ہے۔ وہ اس میں کوئی بے ہودہ بات نہیں سنیں گے مگر (ہر طرف سے) سلام (سنائی دے گا)، ان کے لیے ان کا رزق اس میں صبح و شام (میسر) ہوگا۔ یہ وہ جنت ہے جس کا ہم اپنے بندوں میں سے اسے وارث بنائیں گے جو متقی ہوگا‘‘۔

(ترجمه عرفان القرآن)

نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

ہے رنگ و بوئے عالم انوار کا خیال
شہرِ نبی کے کوچہ و بازار کا خیال

کوئی گھڑی ہو کوئی بھی پل ہو مرے حضور
ہے آپ ہی کی رونقِ دربار کا خیال

میرے حضور ایسے حکیم و طبیب ہیں
رہتا ہے ہر گھڑی انہیں بیمار کا خیال

بخشے جو مجھ کو سیرتِ آق سے آگہی
رکھتا ہوں میں ہمیشہ اس اخبار کا خیال

کیف و سرور پایا ہے آیا ہے جب مجھے
تنہا یوں میں کوچہ سرکار کا خیال

رکھتے ہیں زندگی میں غلامانِ مصطفی
اقوالِ آں حضور سے کردار کا خیال

خوشبو ہر اک سانس میں طاہر جو بس گئی
آیا حضور پاک کے گلزار کا خیال

(طاہر سلطانی)