منہاج القرآن ویمن لیگ کی سرگرمیاں

منہاج القرآن ویمن لیگ پنجاب کا کنونشن

پاکستان عوامی تحریک ویمن ونگ اور منہاج القرآن ویمن لیگ پنجاب کی ضلعی اور تحصیلی عہدیداران کا تنظیمی کنونشن 19 اگست 2017ء کو مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا۔ کنونشن کی صدارت شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کی۔ منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین قادری، ناظم اعلیٰ خرم نواز گنڈاپور، نائب ناظم اعلیٰ تنویر خان بھی اسٹیج پر موجود تھے۔ عوامی تحریک ویمن ونگ کی مرکزی صدر فرح ناز، ڈاکٹر شاہدہ نعمانی، افنان بابر، عائشہ مبشر، زینب ارشد، کلثوم قمر، ثناء وحید، اقراء جامی، ارشاد اقبال، ضلعی و تحصیلی صدور و ناظمات آمنہ بتول، فرحت دلبر اعوان، زریں قادری، ناہیدہ راجپوت، ہما اسماعیل، حریرہ بابر، مریم قدیر، عذرا اکبر، مسز شبیر، رافعہ عروج ملک بھی کنونشن میں شرکت کی۔

کنونشن کا باقاعدہ آغاز تلاوت و نعت سے ہوا۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کنونشن میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 16 اگست کو لاہور مال روڈ پر ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کے خلاف ہزاروں خواتین اور بچوں نے جس طرح اظہار عقیدت و محبت کیا وہ سفاک حکمرانوں کیلئے پیغام ہے، ظالم درندوں کے خلاف پوری قوم صف آراء ہے۔ زندہ قومیں اپنے شہیدوں کو یاد رکھتی ہیں اور انکی قربانیوں کو اپنے لئے فخر کا تاج بناتی ہیں۔

قوم کی مائیں، بہنیں اور بیٹیاں شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ساتھ کھڑی ہیں، آج بھی قاتل حکمرانوں کی سوچ بدنیتی پر مبنی ہے۔ شہدائے ماڈل ٹاون کے انصاف کے لیے جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ کا انتظار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں سے انتقام قصاص کی صورت میں لیں گے۔ قاتل حکمرانوں سے خون کے قطرے قطرے کا حساب لیں گے، اب سانپوں کے سر کچلنے کا وقت آ گیا ہے، چور دروازے سے اقتدار میں آنے والے حکمرانوں کے دن گنے جا چکے ہیں۔ ایک اللہ کی گرفت میں آ چکا ہے دوسراجلد اپنے انجام کو پہنچنے والا ہے۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے مزید کہا کہ خواتین کی شمولیت کے بغیر ترقی کا کوئی ہدف حاصل نہیں ہو گا۔ ملک کی آبادی کا نصف سے زائد حصہ خواتین پر مشتمل ہے۔ خواتین ملک کی معاشی ترقی میں انتہائی اہم کردار ادا کر سکتی ہیں مگر اس کیلئے بہترین اور موزوں پالیساں تشکیل دینا ہونگی۔ پالیسیاں بناتے وقت خواتین کی شمولیت کو یقینی بنانا ہو گا کیونکہ اس کے بغیر خواتین کی بہبود اور ترقی کی حامل پالیسیاں تشکیل دینا نا ممکن ہے۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ خواتین کی تعلیم پر خصوصی توجہ دینا ہو گی کیونکہ یہ حقیقت ہے کہ تعلیم کے بغیر خواتین کی صلاحیتیں بے کار ہیں، خواتین کو تعلیم کی سہولتیں میسر ہونی چاہئیں تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ تعلیم کے حصول کی طرف راغب ہوں اور ملکی تعمیر و ترقی میں معاون و مددگار ثابت ہوں۔

پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب جو شہدائے ماڈل ٹاؤن کے قاتل ہیں انکی موجودگی میں کس طرح انصاف کے تقاضے پورے ہونگے۔ احتساب کا پہیہ روکنے کیلئے سازشیں عروج پر ہیں۔ ایوان وزیر اعظم اور جاتی عمرہ ملکی سلامتی کے اداروں کے خلاف سازشوں کے مراکز ہیں۔ نااہل شخص اور انکے حواری ملکی سلامتی کے اداروں کے خلاف اکٹھے ہو گئے ہیں۔ نواز شریف اپنی ہی حکومت کے خلاف سر گرم ہو گئے ہیں۔ اس وقت حکومت نام کے کسی ادارے کا وجود نہیں ہے۔

کنونشن کا اختتام دعائے خیر سے ہوا۔ آخر میں تمام شرکاء کے لیے کھانے کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔

شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کا جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ کے حصول کیلئے مال روڈ پر دھرنا

مؤرخہ 16 اگست 2017ء کو شہدائے ماڈل ٹاون کے لواحقین نے جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ کے حصول کیلئے لاہور میں استنبول چوک ناصر باغ مال روڈ پر دھرنا دیا، جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں اور قائدین نے بھرپور شرکت کی۔ سانحہ ماڈل ٹاون کے شہداء کے لواحقین، فیملیز اور اظہار ہمدردی کے لیے خواتین کی بڑی تعداد احتجاجی دھرنا میں شریک ہوئی۔ اس موقع پر سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری اور دیگر سیاسی جماعتوں کے قائدین نے خطابات کیا۔ احتجاج میں تمام سیاسی جماعتوں سے قائدین نے بھی بھرپور شرکت کی۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد، تحریک انصاف کے وفد میں میاں محمود الرشید، فردوس عاشق اعوان، فواد چوھدری، میاں اسلم اقبال، ڈاکٹر یاسمین راشد، سعدیہ سہیل رانا، پاکستان پیپلز پارٹی سے سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں منظور وٹو، بے نظیر کی سابق سیکرٹری ناہید خان، جہاں آراء وٹو، سابق وفاقی وزیر ثمینہ خاور حیات گھرکی، قاف لیگ کی ایم پی اے خدیجہ عمر فاروقی، لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے نائب صدر راشد لودھی، عوامی ویمن ونگ کی سینئر نائب صدر سحر چوھدری، عوامی لیگ لاہور کی صدر محترمہ نگہت ہمایوں، سوشل ورکر دین محمد اسٹیج پر موجود تھے۔ اس موقع پر تمام معزز مہمانوں نے جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ شائع کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے سانحہ ماڈل ٹاون کے شہداء کے لواحقین کیساتھ اظہار یکجتی کیا۔

احتجاجی دھرنے میں تحریک منہاج القرآن و عوامی تحریک کی مرکزی قیادت نے بھی شرکت کی۔ عوامی تحریک کے سینئر رہنماء اور چیئرمین سپریم کونسل ڈاکٹر حسن محی الدین، صدر منہاج القرآن ڈاکٹر حسین محی الدین، ناظم اعلیٰ خرم نواز گنڈاپور سمیت دیگر مرکزی قائدین نے احتجاج میں شریک ہو کر شہداء کی فیملیز سے اظہار یکجہتی کیا۔

خطاب ڈاکٹر طاہرالقادری:

سانحہ ماڈل ٹاؤن میں شہید ہونے والے مظلوم خاندانوں کی مائیں، بہنیں، بیٹیاں اور خاندان احتجاجی دھرنے میں بیٹھے ہیں۔ ہیومن رائٹس کے لوگ اور تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین یہاں جمع ہیں۔ شہداء کے لواحقین آج بھی اپنی ایمان کی طاقت کیساتھ کھڑے ہیں۔ دنیا کی کوئی طاقت انہیں خرید نہیں سکی۔ ہم شہداء کو یقین دلاتے ہیں کہ دنیا کی کوئی طاقت آپ کو انصاف سے دور نہیں کر سکتی۔ ہم چاہیں تو شریف برادران کے گریبان پکڑ کر بھی انصاف لے سکتے ہیں لیکن امن اور قانون کا دامن نہیں چھوڑنا چاہتے۔ اگر انصاف نہ ملا تو احتجاج کی تحریک ختم نہیں ہوگی۔ عید کے بعد فیصل آباد، ملتان اور راولپنڈی میں احتجاجی ریلیاں اور دھرنے ہوں گے۔

ابھی چور پکڑا گیا، قاتل باقی ہے۔ وہ قاتل جس نے 17 جون کو 100 لوگوں کو گولیوں سے بھون ڈالا، اس کا نام شہباز شریف ہے۔ پانامہ کیس میں نواز شریف صرف وزیراعظم ہائوس سے نکلے، عنقریب ماڈل ٹاون کیس میں دونوں بھائی پھانسی لگنے والے ہیں۔ شہباز شریف اور نواز شریف کو آخر ایک دن لٹکنا ہی لٹکنا ہے اور شہیدوں کا خون انہیں تختہ دار پر لٹکائے گا۔ جب تک یہ دونوں اپنے آخری انجام تک نہیں پہنچتے تو اس ملک سے ظلم کی اندھیری رات کا خاتمہ نہیں ہوگا۔

ماڈل ٹاون میں جو لوگ قتل ہوئے کیا وہ انسان کے بچے نہیں تھے۔ نواز شریف کی پولیس ماڈل ٹاون میں بیریئر ہٹانے گئی تھی۔ میرے گھر پر گیٹ کے سامنے تنزیلہ بی بی جہاں شہید ہوئیں، وہاں کونسا بیرئیر تھا۔ گوشہ درود کے اندر کون سا بیرئیر تھا جہاں درویش درود پاک پڑھتے ہیں۔ منہاج القرآن کے دفاتر میں گھس کر گولیاں چلائی گئیں، وہاں کونسے بیرئیر تھے؟

عدلیہ کے معزز ججز، وکلاء اور پاکستان کے شہریوں سے پوچھتا ہوں کہ 17 جون کے شہداء کا قصور کیا تھا؟ کیا انہوں نے تخت رائیونڈ پر حملہ کر دیا تھا۔ کیا انہوں نے پارلیمنٹ پر حملہ کر دیا تھا؟ ان کا قصور یہ تھا کہ وہ قانون کی حکمرانی چاہتے تھے۔ وہ اپنا انسانی حق مانگتے تھے۔ وہ تعلیم، روزگار اور صحت مانگتے تھے۔ وہ پرامن طریقہ سے اپنا حق مانگ کر احتجاج کا اعلان کر رہے تھے۔

قتل عام کروانے کے بعد شہباز شریف نے جسٹس باقر نجفی انکوائری کمیشن بنا کر خود کو ذمہ دار ٹھہرانے پر فوری استعفیٰ دینے کا اعلان کیا تھا۔ اب وہ استعفیٰ کیوں نہیں دیتے؟ اگر باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ آپ کے خلاف نہیں تو اسے پبلک کر دیں۔ جسٹس باقر نجفی نے اپنی رپورٹ میں جو لکھا وہ بیوائوں اور شہداء کے لواحقین کو بتایا تو جائے؟ یہ ان کا آئینی حق ہے۔ کیا یتیم بچوں کا اتنا بھی حق نہیں کہ وہ پوچھیں کہ ان کے والدین کو کس نے قتل کیا؟ شہداء کے بچے معصومان کربلا اور شہیدان کربلا کے نام پر صدا کر کے کہتے ہیں کہ ہمیں ہمارے پیاروں کے قاتلوں کا بتایا جائے۔

چھانگا مانگا سیاست کا آغاز نواز شریف نے کیا، جہاں ضمیروں کا سودا کروا کر آپ نے جمہوریت کی بنیاد رکھی۔ نواز شریف نے 80 کی دہائی میں ممبران اسمبلی کی بولیاں لگائیں۔ نواز شریف اپنے حواری ممبران پنجاب اسمبلی کو خریدنے کے لیے 3 لاکھ سے 12 لاکھ تک بولی لگاتے اور انہیں خریدتے۔ پھر جو 5 ایم پی اے ساتھ لائے تو اسے وزیر بناتے تھے۔ اگر میری یہ بات غلط ہے تو نواز شریف خود اس کا انکار کر دیں۔

نواز شریف 35 سال سے اقتدار میں رہے۔ نواز شریف نے 10 سال تک جنرل ضیاء الحق کی گود میں پرورش پائی۔ ضیاء الحق کا نامزد وزیر خزانہ اور غیر جماعتی وزیراعلیٰ کون تھا؟ اس جمہوریت کے تماشے کو نواز شریف نے پالا اور اسے فروغ دیا۔ آمریت کی گود میں پل کر جمہوریت کے خلاف سازشیں نواز شریف نے کرائیں۔ 1898ء میں جب بے نظیر بھٹو وزیراعظم بنیں تو ایک سال میں ان کی حکومت تڑوا دی۔ آج نواز شریف ووٹ کا تقدس بحال کروانے کے جعلی دعوے کر رہے ہیں، انہیں شرم نہیں آتی۔

پانامہ لیکس کی چوری میں پکڑے جانے والے نااہل نواز شریف آئین سے دیانت اور صداقت کی تمام شقیں یعنی 62 اور 63 ختم کرنا چاہتے ہیں، جس کے لیے نواز شریف انقلاب کا نعرہ لگا رہے ہیں۔ ماڈل ٹاون میں 14 لاشیں گرا کر 100 لوگوں کو گولیاں مارنے والے یہ انقلاب دشمن ہیں۔ کس منہ سے انقلاب کی باتیں کرتے ہیں، انقلاب کا نام لیتے ہوئے انہیں شرم کیوں نہیں آتی؟ ان کا انقلاب صرف سطلنت شریفیہ نواز شہباز بچاؤ کا نام ہے۔ تخت رائیونڈ بچاؤ کا نام انقلاب ہے۔ عدلیہ پر حملے کرنا ان کا انقلاب ہے۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ شہداء کے ورثاء کا مطالبہ ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر جسٹس باقر نجفی کمیشن رپورٹ منظر عام پر لائی جائے اور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی نگرانی میں غیر جانبدار بینچ تشکیل دیا جائے۔

عوامی تحریک ویمن ونگ کراچی کا شہدائے ماڈل ٹاون کے لیے دھرنا

شہدائے ماڈل ٹاون سے اظہار یکجہتی، جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ منظر عام پر لانے اور انصاف کیلئے پاکستان عوامی تحریک ویمن ونگ کراچی سندھ کا احتجاجی مارچ اور دھرنا 16 اگست 2017ء کو فوارہ چوک تا کراچی پریس کلب ہوا۔ مارچ اور دھرنے میں تمام سیاسی، سماجی، مذہبی اور انسانی حقوق سے تعلق رکھنے والی خواتین نے بھرپور شرکت کی اور شہدائے ماڈل سے اظہار یکجہتی کیا۔ شرکاء خواتین شرکاء نے کتبے اٹھا رکھے تھے، جن پر شہدائے ماڈل ٹاون کے انصاف کے لیے نعرے درج تھے۔ شرکاء دھرنا نے بھرپور جوش و خروش کا مظاہرہ کرتے ہوئے شہدائے ماڈل ٹاون سے اظہار یکجتی کرتے ہوئے نعرے بھی لگائے۔

دھرنے میں پاکستان عوامی تحریک ویمن ونگ کراچی کی صدر رانی ارشد، جنرل سیکرٹری فوزیہ جنید، سیکرٹری اطلاعات چمن فاطمہ، شگرف کمال، ند ا جلیل، فائزہ راؤ، منیبہ نصیر اور دیگر قائدین نے بھی خطاب کیا۔ لاہور مال روڈ ناصر باغ استنبول چوک کے مرکزی دھرنے میں ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا ہونے والا خطاب بذریعہ وڈیو لنک کراچی کے دھرنے میں بھی نشر کیا گیا۔