تحریک منہاج القرآن کراچی کے زیراہتمام میلاد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کانفرنس

تحریک منہاج القرآن کراچی کے زیراہتمام تیسری سالانہ میلاد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کانفرنس 20 ربیع الاول کی شب جامع مسجد رحمانیہ کراچی میں منعقد ہوئی۔ جس کی صدارت سید عظمت علی شاہ ہمدانی مہتمم دارالعلوم قمر الاسلام سلیمانیہ نے کی جبکہ مہمان خصوصی محترم صاحبزادہ حسین محی الدین قادری تھے۔ تحریک منہاج القرآن کے ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی اور نائب ناظم اعلیٰ شیخ زاہد فیاض نے خصوصی شرکت کی۔ سرپرست تحریک کراچی ڈاکٹر خواجہ محمد اشرف، امیر تحریک کراچی کے امیر قیصر اقبال قادری، ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن کراچی علامہ نعیم انور نعمانی اور مختلف شعبہ ہائے زندگی کی دیگر اہم شخصیات بھی معزز مہمانوں میں شامل تھیں۔

دنیا بھر میں Q.TV کے ذریعے براہ راست نشر ہونے والے اس پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ اس کے بعد آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں گلہائے عقیدت پیش کئے گئے۔

اس موقع پر ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آقا علیہ السلام کی شان اللہ تعالیٰ نے کائنات میں سب سے بلند کی ہے۔ اس ہستی کی شان کو کوئی گستاخ کم نہیں کر سکتا۔ ایسا کرنا چاند پر تھوکنے کے مترادف ہے۔ آج تحریک منہاج القرآن نے میلاد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ والہ وسلم تحفظ ناموس رسالت کے نام پر منعقد کر کے دنیا کو پیغام دیا ہے کہ آقا کا ذکر کم نہیں ہو گا بلکہ جتنا اس کو دبایا جائے گا اس قدر ہی اس میں اضافہ ہوگا۔ تحریک منہاج القرآن دنیا کے سربراہان کو یہ پیغام دے رہی ہے کہ آج توہین رسالت کے خلاف عالمی قانون سازی کی جائے ورنہ ایسے اقدامات تہذیبی تصادم کا پیش خیمہ بن جائیں گے۔ تحریک منہاج القرآن نے لاہور میں بھی عالمی میلاد کانفرنس کے لاکھوں شرکاء کے ساتھ دنیا کو یہ پیغام دیا تھا کہ ہم ناموس مصطفیٰ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے لیے حاضر ہیں۔ ہمارا سب کچھ محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہیں۔ ہم ان کی شان میں کوئی گستاخی برداشت نہیں کریں گے۔ تحریک منہاج القرآن آقا علیہ السلام کی شان کو بلند کرتی رہے گی اور یہی ہمار ایمان ہے۔

میلاد مصطفی کانفرنس سے محترم صاحبزادہ حسین محی الدین قادری نے خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’نبی‘‘ کا لغوی معنی وہ ذات ہے جو خبر پہنچاتی ہے۔ قاضی عیاض رحمۃ اللہ علیہ کے مطابق انباء سے مراد اطلاع ہے مگر اس کا اطلاق صرف غیب پر ہوتا ہے۔ یعنی کسی ایسی شے کی خبر جو عوام الناس میں غیب سے حاصل کی جاتی ہے۔ ظاہری استدلال اور حواس خمسہ سے حاصل شدہ خبر اس زمرے میں نہیں آتی۔ وہ خبر جو نبی کو غیب سے ملتی ہو وہ انباء یا نباء بن جاتی ہے۔ امام ابن تیمیہ کے مطابق غیب کی خبر دینا نبی یا نبوت کا خاصہ ہوتا ہے یعنی اللہ سے نبی غیب کی خبر لے کر آگے امت میں تقسیم فرماتا ہے۔ اللہ اپنے غیب پر کسی کو رسائی نہیں دیتا سوائے اپنے نبیوں کے جن کو وہ چن لیتا ہے۔ جب انبیاء چنے جاتے ہیں تو وہ اس مقام پر فائز ہوتے ہیں کہ وہ اللہ سے غیب کی خبریں امت کو تقسیم کرتے ہیں۔ آقا علیہ السلام کی آمد سے انسانیت کو اللہ کی توحید کی خبر ہوئی۔ حساب و کتاب اور یوم قیامت اور میزان کی خبر ہوئی۔ یہ تمام خبریں امت کی طرف اللہ کے عطاء کردہ غیب کا علم تھیں۔ اس طرح جب اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں نبی کو حکم دیا کہ آپ اپنے اعزاء کو جمع فرمائیں اور ان کو توحید کی دعوت دیں اور ان کو اللہ کی طرف بلائیں اور انہیں اللہ کا ڈر سنائیں۔ جب یہ حکم آقا علیہ السلام کو ہوا تو تمام قریش کو جمع کیا اور ان کو کہا کہ اگر میں تم سے کہوں کہ اس پہاڑ کے پیچھے ایک لشکر ہے جو تم پر حملہ کر دے گا تو کیا تم میری بات مان لو گے تو انہوں نے کہا کہ ہاں، ہم مان لیں گے کیونکہ ہم نے آپ کو بچپن سے ہی صادق اور سچا پایا ہے۔ گویا آقا علیہ السلام نے اپنی خبر کی ابتداء ہی غیب سے کی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ آؤ میں تمہیں دعوت دیتا ہوں کہ اللہ ایک ہے اور صرف اسی کی عبادت کرو۔ گویا اللہ تعالیٰ نے ابتداء سے ہی ایک بنیاد قائم کر دی۔ جس نے آقا علیہ السلام کے علم غیب کو مان لیا وہ ایمان لے آئے اور اس کے بعد جس نے اس کو جھٹلایا وہ آج بھی کفر کرنے والوں میں ہیں۔

اس موقع پر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کینیڈا سے خصوصی ٹیلی فونک خطاب کیا۔