مظلوم فلسطینی مسلمانوں کی امداد اور ان سے اظہار یکجہتی کیلئے ویلفیئر فاؤنڈیشن تحریک منہاج القرآن کے زیز اہتمام غزہ کانفرنس

گذشتہ ماہ مورخہ 25 جنوری بروز اتوار مرکزی سیکرٹریٹ تحریک منہاج القرآن امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ ہال میں منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن (MWF) کے زیر اہتمام عظیم الشان غزہ کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں پاکستان بھر سے نمایاں شخصیات نے شرکت کی۔ کانفرنس کا آغاز تلاوت قرآن اور نعت رسول صلی اللہ علیہ وآّلہ وسلم سے ہوا۔ کانفرنس کے محترم ناظم ڈاکٹر رحیق احمد عباسی (مرکزی ناظم اعلیٰ تحریک) نے معزز مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور مختصراً حالات کا جائزہ لیتے ہوئے پروگرام کی غرض و غایت بیان کی۔ محترم مسکین فیض الرحمن درانی (مرکزی امیر تحریک) نے ابتدائی کلمات میں شرکائے کانفرنس کو خوش آمدید کہا اور فلسطینی مسلمانوں پر ٹوٹنے والے مظالم کی طرف توجہ دلائی۔ بعد ازاں منہاج پروڈکشن کی طرف سے تیار کی گئی خصوصی ڈاکو منٹری فلم دکھائی گئی جس میں غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے مناظر دیکھ کر بیشتر حاضرین اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور اشک بار ہوگئے۔ بعد ازاں مظلوم فلسطینی مسلمانوں کی امداد اور ان سے اظہار یکجہتی کے لئے اظہار خیال کا سلسلہ شروع ہوا۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری

معزز مہمانان گرامی کے اظہار خیال سے پہلے بانی تحریک شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کینیڈا سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے غزہ کانفرنس میں تشریف لانے والے سیاسی، مذہبی و فلاحی جماعتوں اور معاشرے کے دیگر طبقات کے قائدین کو خوش آمدید کہا۔ آپ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نہایت افسوس کا مقام ہے کہ UNO صرف ایک debating society بن کر رہ گئی ہے۔ 1972ء سے 2008ء تک 289 قراردادوں کو امریکہ نے ویٹو کیا جن میں سے 107 فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کو تحفظ دینے کے لئے تھیں۔ صرف 2008ء میں 11 قراردادوں کو ویٹو کر کے امریکہ نے اسرائیل کی دہشت گردی کو تحفظ دیا۔ 2009ء میں بھی حالیہ قرارداد کو امریکہ نے ویٹو کیا۔ امت مسلمہ ڈیڑھ ارب ہے جبکہ دنیا میں کل یہودی ایک کروڑ چالیس لاکھ ہیں۔ گویا ایک یہودی کے مقابلے میں 107 مسلمان ہیں لیکن پھر بھی غیر موثر ہیں۔

امت مسلمہ کے 56 ممالک وحدت اختیار کریں اور UNOاور سیکیورٹی کونسل پر قطعاً اعتماد نہ کریں کیونکہ یہ بڑے ملکوں کے غلام ادارے ہیں۔ سیکیورٹی کونسل نے انسانی حقوق کو بنیاد بنا کر ایک ملک یا ملکوں کی دوسرے ملک میں مداخلت کو جائز قرار دے کر حقیقت خود میں تباہی کا دروازہ کھولا ہے۔ اب صرف دوسرے فریق کی طرف سے حملہ ہونے کے گمان پر بھی اس پر پیشگی حملے کا اختیار دے دیا گیا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے نام پر مداخلت کر کے دہشت گردی کی جا رہی ہے۔ امت مسلمہ کے حکمرانوں کو ذاتی مفادات سے تائب ہو کر اجتماعی فیصلے کرنا ہونگے، اس طرح سے ہی فلسطین، کشمیر، عراق اور افغانستان میں امن قائم ہو گا اور آئندہ کسی کو اسلامی ملک کے خلاف جارحیت کرنے کی جرات نہیں ہوگی۔

محترم جیسر احمد (فلسطینی سفیر)

کانفرنس سے فلسطینی سفیر محترم جیسر احمد نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں پاکستانی عوام، سیاسی، مذہبی و فلاحی جماعتوں کا شکرگزار ہوں جنہوں نے غزہ کے مظلوم مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کیا۔ اسرائیل کی دہشت گردی اور بربریت پر بڑی طاقتوں اور اداروں کی خاموشی اور امت مسلمہ کے حکمرانوں کی بے حسی افسوسناک ہے۔ معصوم بچے، عورتیں اور بوڑھے بھی اسرائیل کی ریاستی درندگی سے محفوظ نہیں رہے۔ دنیا کا کوئی قانون نہتے معصوم لوگوں کو قتل کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ ہسپتال اور عبادت گاہوں تک کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ لہذا اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت میں جنگی جرائم کا مقدمہ دائر کیا جائے۔ میڈیا کے نمائندگان صحافی حضرات، کالم نویس، وکلاء اور دانشور آزادی فلسطین تک جدوجہد کو جاری رکھیں۔ میں میڈیا سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ فلسطینی بھائیوں کی امداد کے لئے لائیو اپیل کا سلسلہ شروع کر کے اسے جاری رکھیں۔

منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن نے اس عظیم الشان غزہ کانفرنس کا انعقاد کر کے غزہ کی تعمیر نو کے لئے انتہائی احسن قدم اٹھایا ہے جس پر میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری سمیت تحریک منہاج القرآن کے قائدین کا شکر گزار ہوں۔ فلسطین میں ادویات کی شدید قلت ہے، ڈاکٹرز اور ہسپتال نہیں ہیں، اس لئے غزہ کانفرنس کی وساطت سے میں حکومت پاکستان، دیگر اسلامی ممالک کے سربراہان اور عالمی برادری سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ امدادی کاموں میں معاونت کریں اور اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی کے مستقل خاتمے کی ضمانت دیں۔ اس سلسلے میں پاکستان میں مختلف جماعتوں، تنظیموں نے جو امدادی سامان دیا ہے اس کو غزہ لے جانے کے لئے حکومت پاکستان سی ون 30 طیارہ فراہم کرے۔

محترم سینیٹر ایس ایم ظفر (چیئرمین انسانی حقوق کمیٹی)

چیئرمین انسانی حقوق کمیٹی سینیٹر محترم ایس ایم ظفر نے کہا کہ منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن نے غزہ کانفرنس کا انعقاد کر کے ملک کی تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں اور معاشرے کے دیگر تمام طبقات کو یہ موقع فراہم کیا کہ وہ غزہ کے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ نہ صرف اظہار یکجہتی کریں بلکہ ان کی بحالی اور تعمیر نو کے لئے متفقہ لائحہ عمل طے کریں۔ غزہ پر ہونے والے سہہ جہتی حملے جن میں فاسفورس بم بھی استعمال کئے گئے انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی ہے۔ اسلام صرف اپنے دفاع میں جہاد کی اجازت دیتا ہے پیشگی حملوں کی اجازت نہیں دیتا جبکہ اس وقت تمام مسلمان ملکوں پر پیشگی حملے کئے جا رہے ہیں۔ اس صورت حال میں امت مسلمہ کو سائنس اور ٹیکنالوجی میں آگے آنا ہو گا اور امت مسلمہ کے حکمرانوں کو اجتماعی فیصلے کرنا ہونگے۔

محترم سینیٹر مشاہد حسین سید (سیکرٹری جنرل مسلم لیگ۔ ق)

مسلم لیگ (ق) کے سیکرٹری جنرل اور سینیٹر محترم مشاہد حسین سید نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ فلسطین اور کشمیر کے مسئلے کو حل کیا جائے۔ مسلم ممالک کو یکجہتی کے ساتھ پالیسیاں وضع کرنا ہونگی۔ غزہ پر اسرائیلی بربریت کے دوران اسرائیل کے وزیراعظم نے فون پر حکماً صدر بش کی تقریر رکوا کر اسے اسرائیل کے خلاف قرار داد ویٹو کرنے کو کہا۔ مسلمان حکمران بارک حسین اوبامہ کے سامنے اپنا کیس صحیح طور پر رکھیں اور مغرب اور مسلمانوں کے درمیان خلیج کو ختم کریں۔

محترم اعجاز الحق (نائب صدر مسلم لیگ ق)

مسلم لیگ ق کے نائب صدر سابق وفاقی وزیر محترم اعجاز الحق نے غزہ کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بش نے جاتے ہوئے غزہ پر اسرائیل کے ذریعے مظالم کا پہاڑ توڑا اور بارک حسین اوبامہ نے اپنی صدارت کا آغاز پاکستان پر ڈرون حملوں سے کیا۔ بدقسمتی ہے کہ امت مسلمہ اپنے آپ کو ایک نہیں بنا سکی۔ تفرقہ اور انتشار نے اس کی قوت کو کمزور کر دیا۔ اگر 10 مؤثر مسلمان ملکوں کے حکمران اوبامہ کو بتا دیں کہ ہم متحد ہیں تو آئندہ مسلمان ملکوں کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی کسی کو جرات نہ ہو گی۔ او آئی سی اور عرب لیگ کا تو نام لینا بھی درست نہیں، ان کا کوئی کردار نہیں رہا۔ امت مسلمہ کے حکمران متحد نہ ہوئے تو مستقبل اور بھی بھیانک ہو گا۔

محترم جہانگیر بدر (سیکرٹری جنرل پاکستان پیپلر پارٹی)

پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل محترم جہانگیر بدر نے کہا کہ منہاج القرآن ہمیشہ کی طرح آج بھی اس عظیم الشان غزہ کانفرنس کے ذریعے قومی اور عالمی ایشوز پر قوم کو متحد کرنے کے سلسلے میں ایک مرتبہ پھر بازی لے گئی ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری پاکستان اور عالم اسلام کے قابل ترین علمی فکری قیادت ہیں، جس کا اعتراف محترمہ بے نظیر بھٹو ہمیشہ کرتی تھیں۔ اسرائیل کا ناپاک ایجنڈا فلسطین سے مسلمانوں کو نکالنے کے لئے ہے۔ فلسطین کی تیسری نسل جنگ و جدل میں جوان ہو گئی مگر آج تک وہ اس میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ آج جمہوریت، دہشت گردی اور ہر شے گلوبل بن چکی ہے اس لئے56 اسلامی ملکوں کو بھی ایک ہو کر آگے بڑھنا ہو گا۔ اسلامی ممالک کشمیر، فلسطین، عراق اور افغانستان کے لئے مشترکہ ایجنڈا تیار کر کے عالمی برادری سے بات کریں۔

محترم احسان وائیں (سیکرٹری جنرل ANP)

اے این پی کے سیکرٹری جنرل محترم احسان وائیں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی دنیا میں شہنشاہیت ہے یا جمہوریت، عوام کہیں نظر نہیں آتے۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی امریکہ کی غلام ہے۔ اس لئے افسوس پاکستان اسلام کی بجائے دہشت گردی کا سمبل بن گیا ہے۔ کسی کے نام کے اندر حسین لگنے سے ملکوں کی پالیسیاں نہیں بدلا کرتیں۔ پاکستان کی آزادی فلسطین اور کشمیر کی آزادی کے ساتھ ہے اس لئے ہمیں باہمی اختلافات بھلاکر متحد ہونا ہو گا۔

کانفرنس سے مرکزی سیکرٹری انفارمیشن جماعت اسلامی محترم امیرالعظیم، جنرل سیکرٹری JUP محترم قاری زوار بہادر اور خاکسار تحریک کے سربراہ محترم حمیدالدین مشرقی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین پر اسرائیلی جارحیت دنیا میں قیام امن کو تہس نہس اور سبوتاژ کرنے کی کھلی سازش ہے۔ اس لیے دنیا کو اسرائیل کے خلاف آواز اٹھا کر اسے اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر دہشت گرد ڈکلیئر کرانا ہوگا تاکہ آئندہ دنیا بھر میں کوئی بھی ملک اس طرح کھلی جارحیت کا مرتکب نہ ہوں۔

کانفرنس میں ملکی میڈیا کے علاوہ دنیا بھر سے میڈیا کے نمائندوں کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔

گیارہ نکاتی متفقہ قرارداد

تحریک منہاج القرآن اور منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن پاکستان کے زیراہتمام غزہ کانفرنس میں 11 نکاتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی۔ اس قرار داد میں اسرائیل پر زور دیا گیا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف کھلی جارحیت کے جرم کو تسلیم کرے اور آئندہ ایسی کارروائیوں سے باز رہے۔ 11 نکاتی متفقہ قرار داد درج ذیل ہے:

  1. غزہ پر اسرائیل نے حملہ کرکے تمام عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی اور ریاستی دہشت گردی کا سفّاکانہ مظاہرہ کیا۔ جملہ شرکاء اجلاس کی طرف سے متفقہ طور پر اس کی بھرپور مذّمت کی جاتی ہے۔
  2. اسرائیل کی جارحیت اور ظالمانہ کارروائیوں پر عالمی طاقتوں کی سرد مہری اور اقوام متحدہ کی بے بسی پر اظہار افسوس اور اسکی بھر پور مذّمت کی جاتی ہے۔
  3. 56 سے زیادہ مسلم ممالک، OIC اور عرب لیگ کی طرف سے مظلوم فلسطینوں پر ظلم وستم رکوانے میں مکمل بے بسی اور ناکامی کو جملہ مسلم حکومتوں کیلئے شرمناک اور قابل مذمت قرار دیا گیا۔
  4. جملہ مسلم ممالک سے بالعموم اور عرب لیگ سے بالخصوص مطالبہ کیا جاتا ہے کہ متاثرین غزہ کی بھرپور مدد اور بحالی کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کیے جائیں۔
  5. حکومت مصر سے مطالبہ کیاگیا کہ وہ فوری طور پر اپنے بارڈر کے ذریعے امدادی کا روائیوں کی اجازت دے تاکہ فلاحی تنظیمیں متاثرین غزہ کی مدد اور بحالی کیلئے اپنا کردار ادا کر سکیں۔
  6. اجلاس میں جملہ تنظیموں کے نمائندگان نے متاثرین غزہ کی مدد اور بحالی کیلئے اپنی اپنی تنظیم و جماعت کی سطح پر بھرپور کردار ادا کرنے کا عزم کیا۔
  7. اجلاس میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ فلسطینیوں کی ہنگامی امداد اور ریلیف کے لیے خوراک، کپڑے، ادویات و ڈاکٹرز وغیرہ بشمول امدادی سامان کی ترسیل کی سہولت مہیا کرے اور مزید برآں حکومت پاکستان "غزہ فنڈ" کے نام سے ایک فنڈ قائم کرے اور جملہ حکومتی عہدیداران، ارکان قومی اسمبلی، سینٹ اور صوبائی اسمبلیز اس فنڈ میں خود بھی دل کھول کر عطیات دیں اور پوری قوم کو بھی عطیات دینے کیلئے ترغیب دی جائے تا کہ پاکستانی قوم کی طرف سے متاثرین غزہ کے ساتھ مکمل طور پر اظہار یکجہتی کیا جا سکے۔
  8. اجلاس میں OIC اور عرب لیگ سے مطالبہ کیا گیا کہ جملہ ممالک مل کر ایک ایمرجنسی فنڈ قائم کریں تاکہ دنیا کے کسی خطے میں جنگ یا قدرتی آفت سے متاثرہ مسلمانوں کی پوری مدد کی جا سکے۔
  9. اجلاس میں 5 فروری کو پاکستان بھر میں "یوم یکجہتی کشمیر و فلسطین" کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا گیا اور پاکستان کے تمام شہروں میں مشترکہ ریلیاں نکالنے کا فیصلہ کیا گیا۔
  10. اجلاس میں ہندوستان کی طرف سے پاکستان کو دی جانے والی مسلسل دھمکیوں کی بھرپور مذمت کی گئی اور اس بات کا عہد کیا گیا ملک عزیز کی سلامتی اور دفاع کیلئے پوری قوم متحدہ و یکجان ہے۔
  11. اجلاس مسلم حکمرانوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ امریکہ میں آنے والے سیاسی تبدیلی کے موجودہ مواقع کو استعمال کرنے کیلئے متحد ہو کر نئی امریکی قیادت کو مجبور کریں کہ وہ دہشت گردی کے خلاف اقدامات کے لیے طاقت کی بجائے مذاکرات، اصلاحات و ترقیاتی منصوبوں کا راستہ اپنائے اور پاکستان پر ڈرون حملوں کا خاتمہ کرے اور افغانستان، فلسطین و کشمیر کے مسائل کے حل کو یقینی بنائے۔

غزہ کانفرنس میں شریک قائدین و رہنماء

کانفرنس پاکستان کی سیاسی، مذہبی جماعتوں، فلاحی تنظیموں، وکلاء طلبہ، اساتذہ، تاجروں اور دیگر مختلف طبقہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی تنظیموں کے نمائندگان شریک ہوئے جن میں صدر تنظیم المدارس جامعہ محترم نعیمیہ لاہور ڈاکٹر سرفراز نعیمی، جمعیت اہلحدیث پاکستان کے محترم ابتسام الٰہی ظہیر، محترم امجد علی خان، مرکزی سیکرٹری اطلاعات و نشریات جمعیت علماء اسلام (ف) محترم سید نوبہار شاہ، کوآرڈینٹر عوامی قیادت پارٹی محترم محمد اسلم محسن، صدر تحریک استقلال محترم رحمت خان وردگ، ایڈوائزر ٹو گورنر پنجاب محترم صفدر بٹ، سابق وزیر IT محترم علیم خان، صدرMQM پنجاب محترم میاں بشیر، صوبائی صدر یوتھ ونگ MLN محترم غلام حسین شاہد، صدر مون لائٹ سکول سسٹم محترم ادیب جاودانی، محترم علامہ علی غضنفر کراروی، قومی تاجر اتحاد محترم نذیر احمد چوہان، سیکرٹر ی جنرل ATI محترم سید جواد حسین کاظمی، صدر امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن محترم حسن عسکری، صدر جمعیت طلبہ اسلام فضل رحمان گروپ محترم نصیر احمد اسرار، صدر پاسبان پاکستان محترم پروفیسر جاوید سندھو، صدر انصاف سٹوڈنٹس فاؤنڈیشن محترم احمد ناز، تاجر اتحاد پنجاب محترم میاں فیض خالد قیوم، مسلم ہینڈز برطانیہ کے کنٹری ہیڈ محترم سید ضیاء النور، چیئرمین انجمن تاجران جیل روڈ محترم چودھری محمد ادریس، صدر انصاف یوتھ ونگ محترم ڈاکٹر شاہد، تاجر لبرٹی مارکیٹ محترم میاں زاہد جاوید، لیڈر لبرٹی مارکیٹ محترم امجد وحید بٹ، سیکرٹری جنرل جمعیت علماء پاکستان محترم قاری زوار بہادر، ایڈووکیٹ سپریم کورٹ محترم ملک عبد الواحد، وائس صدر پیپلز لائرز فورم محترم بابر اے خلجی ایڈووکیٹ، سابق نائب صدر لاہور بار ایسوسی ایشن محترم میاں عصمت اللہ ایڈووکیٹ، سپریم کورٹ آف پاکستان محترم ندیم سعید ایڈووکیٹ، سپریم کورٹ آف پاکستان محترم مہر اسد خاں گوندل ایڈووکیٹ، ہائی کورٹ نمائندہ لاہور بار محترم ذاکر حسین پوار ایڈووکیٹ، سابق فنانس سیکرٹری لاہور ہائی کورٹ بار محترمہ سیدہ فیروزہ رباب ایڈووکیٹ، ہائی کورٹ نمائندہ لاہور بار محترم محبوب حسین چودھری ایڈووکیٹ، ہائی کورٹ نمائندہ لاہور بار محترم بدیع الزمان ایڈووکیٹ، صدر ٹاؤن شپ مارکیٹ محترم ملک نثار، کوآرڈینیٹر MQM پنجاب محترم میاں بشیر حسین، وائس چیئرمین قومی تاجر اتحاد محترم وقار حسین، چیئرمین آل پاکستان پرائیویٹ سکول لائنس محترم صداقت حسین لودھی، چیف آرگنائزر جمعیت علماء پاکستان محترم علامہ مفتی صفدر علی قادری، سربراہ تحریک محترم خاکسار حمید الدین المشرقی، صدر ویمن کمیشن جماعت اسلامی محترمہ عافیہ سرور، محترمہ شائشتہ بخاری ایگزیکٹو ڈائریکٹر ویمن رائٹس، محترمہ سمیرا رفاقت ناظمہ منہاج القرآن ویمن لیگ، محترم غلام محی الدین دیوان وزیر آزاد کشمیر اسمبلی و نمائندہ پیپلز پارٹی، محترم سید راحیل شاہ چیف آرگنائزر PSF، محترم آغا اسماعیل نادر بابا ڈائریکڑ جنرل خانہ فرہنگ لاہور، محترم ظہیر الدین بابر صدر JTI، محترم عثمان ارشد صدر ASF، محترم شاداب رضا صوبائی کنوینیئر سنی تحریک، محترم راشد قیوم رہنما تنظیم الاخوان، محترم شیخ زاہد فیاض نائب ناظم اعلیٰ منہاج القرآن انٹرنیشنل، محترم محمد شریف چودھری سینئر نائب صدر PAT، محترم انوار اختر ایڈووکیٹ سیکرٹری جنرل PAT، محترم جی ایم ملک ترجمان PAT، محترم ڈاکٹر علی اکبر قادری الازہری ڈائریکٹرFMRi، محترم ڈاکٹر شاہد محمود ڈائریکٹر MWF اور دیگر مرکزی قائدین تحریک منہاج القرآن و پاکستان عوامی تحریک شامل ہیں۔

کانفرنس کا اختتام دعا سے ہوا جس میں عالم اسلام کی سلامتی اور دنیا بھر میں قیام امن کی دعائیں کی گئیں۔