پُرامن بقائے باہمی کیلئے تعلیمی اداروں کا کردار

منہاج یونیورسٹی لاہور اور المصطفی انٹرنیشنل اسلامی یونیورسٹی ایران کے زیراہتمام سیمینار

آج عالم اسلام میں بالعموم اور پاکستان میں بالخصوص جس بدامنی سراسیمگی، بداعتمادی، مایوسی اور ناامیدی کے بادل چھائے ہوئے ہیں ان کے اسباب وقتی بھی ہیں اور تاریخی بھی۔ ان میں ہماری اپنی غلطیاں اور کوتاہیاں بھی شامل ہیں اور اغیار کی سازشیں بھی۔ مگر تاریخ کا کوئی طالب علم یہ نہیں کہہ سکتا کہ یہ حالات پہلی دفعہ پیدا ہوئے ہیں۔ ہر قوم کی طرح اسلامی تاریخ میں بار بار ایسے نازک مراحل آتے رہے ہیں۔ قوم کو ان حالات سے نکالنے کے لئے ہمیشہ اہل علم و فکر سامنے آئے جن کی بروقت اور برمحل رہنمائی قوموں کو تباہ ہونے سے بچاتی رہی۔

ان حالات کی سنگینی اور بروقت ضرورت کو بھانپتے ہوئے منہاج یونیورسٹی اور ایران کی المصطفی انٹرنیشنل اسلامی یونیورسٹی کے پاکستان میں قائم ایک علمی، فکری، تحقیقی اور دعوتی ادارے آذان ایجوکیشنل اینڈ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے باہمی اشتراک سے گذشتہ ماہ اکتوبر میں منہاج القرآن سیکرٹریٹ میں ’’پُرامن بقائے باہمی کیلئے تعلیمی اداروں کا کردار‘‘ کے عنوان سے ایک عظیم الشان سیمینار منعقد ہوا۔ جس میں کراچی سے سکردو تک اعلیٰ تعلیمی اداروں کے سربراہان اور بیرون ملک سے وفود نے بھرپور شرکت کی۔ اس سیمینار کے مہمان خصوصی المصطفی یونیورسٹی ایران کے پرو وائس چانسلر محترم سید سجاد ہاشمیان تھے۔

محترم حافظ عامر عبد السمیع کی تلاوتِ قرآن اور راجہ مہدی علی کی نعت خوانی کے بعد محترم ڈاکٹر علی محمد وائس چانسلر منہاج یونیورسٹی نے افتتاحی خطاب میں مہمانانِ گرامی کو خوش آمدید کہا اور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ کی ان قومی اور عالمی خدمات کا مختصراً تذکرہ کیا جو بین المذاہب اور بین المسالک پر امن بقائے باہمی کے لئے تحریک کے پلیٹ فارم سے عملاً جاری و ساری ہیں۔

سیمینار کے شریک میزبان، آذان انسٹی ٹیوٹ کے بانی ڈائریکٹر محمد کاظم سلیم نے سیمینار کے اغراض و مقاصد اور ’’آذان‘‘ کے اھداف پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پورے پاکستان سے جن اداروں کواتحادِ امت، پرامن بقائے باہمی اور اخلاص وفاداری کے جذبوں کا امین پایا اُن میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی سرپرستی میں چلنے والی تحریک منہاج القرآن کی نمائندہ منہاج یونیورسٹی سرفہرست ہے۔ ہم ایران اور پاکستان کے تعلیمی اداروں کے درمیان پل کا کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہیں تاکہ ایک دوسرے کی مثبت چیزیں دونوں طرف شیئر ہوسکیں۔

پرو وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر جمیل انور نے اہلِ ایران و پاکستان کے درمیان دینی، تاریخی اور فکری و ثقافتی رشتوں کو مضبوط کرنے اور ’’پر امن بقائے باہمی‘‘ کے لئے سیمینار کے انعقاد پر خصوصی مبارکباد پیش کی۔

شیعہ مدارس کی نمائندگی کرتے ہوئے پرنسپل جامعہ العروۃ الوثقیٰ حجۃ الاسلام محترم علامہ غلام عباس رئیسی نے اتحاد امت کے لئے اس سیمینار کو وقت کی ضرورت قرار دیا۔

کراچی یونیورسٹی سے چار رکنی اعلیٰ سطحی وفد کی نمائندگی کرتے ہوئے علومِ اسلامیہ کے ڈین محترم ڈاکٹر حسام الدین نے کہا کہ اتحادِ امت اور پر امن بقائے باہمی کے یہ حقیقی جذبے خراج تحسین کے قابل ہیں جو تحریک منہاج القرآن بجا لارہی ہے۔

پنجاب یونیورسٹی اساتذہ یونین کے صدر ڈاکٹر مہر محمد سعید اور پنجاب یونیورسٹی گوجرانوالہ کیمپس کے ڈائریکٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر احسان ملک نے مذکورہ دونوں عالمی اسلامی تعلیمی اداروں کے اشتراک سے منعقدہ سیمینار کو سراہتے ہوئے کہا کہ آج کا سیمینار پاکستان کی دیگر یونیورسٹیوں کے لئے قابل تقلید کاوش ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری خصوصی مبارکباد کے مستحق ہیں جنہوں نے ہر موضوع پر علمی اور تحقیقی شاہکار تخلیق کر دیے ہیں اور وہ امن عالم کے لئے عالمی سطح پر کوشاں ہیں۔

سابق وزیر قانون سینیٹر ایس ایم ظفر اور سابق وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی اور نگران MES ڈاکٹر خیرات ابن رسا نے زیر بحث عنوان کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا منتظمین نے عالم اسلام اور پاکستان کی دکھتی رگ پر ہاتھ رکھ کر باقی اداروں کو بھی بروقت ایسی سرگرمیاں منعقد کرنے کی ترغیب دی ہے۔ پر امن بقائے باہمی کی ایسی آوازیں اگر اعلی تعلیمی اداروں سے مسلسل آنا شروع ہو جائیں اور یہ ادارے عملاً اسکی تصویر بھی پیش کرتے رہیں تو مسلمان اس چیلنج سے نبرد آزما ہو سکتے ہیں۔

سینئر ممبر اسٹیڈنگ کمیٹی برائے تعلیم، حکومت پنجاب محترمہ ڈاکٹر اَسماء ممڈوٹ اور خطیب مسجد داتا گنج بخش علی ہجویری مفتی محمد رمضان سیالوی نے دونوں تعلیمی اداروں کی ذمہ دار قیادت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ جامعات کی ایسی نمائندہ کاوشیں تعلیمی ضرورت ہیں۔

مہمان خصوصی پرووائس چانسلر المصطفی یونیورسٹی ایران محترم سید سجاد ہاشمیان نے اپنے مختصر خطاب میں اسلامی تہذیب کی خوبیوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ہم غیروں کے ساتھ تو اچھے برتاؤ کا تذکرہ کرتے ہیں اور مسلمان ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کرتے بھی ہیں لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ ہم آپس میں زبان، رنگ، نسل اور علاقائی تعصبات کو ختم نہیں کرسکے۔ ان تعصبات کو ختم کرکے مسلمانوں کو دنیا کی دوسری تہذیبوں کے درمیان باعزت مقام و مرتبہ دلانے کے لئے آج کے اس عظیم پروگرام کی طرح ہماری تعلیمی درسگاہوں کو قائدانہ رول ادا کرنا چاہئے۔

سیمینار میں عالم اسلام کی معروف مادرِ علمی جامعۃ الازھر سے آئے ہوئے اور پنجاب یونیورسٹی کے اردو انسائیکلو پیڈیا آف اسلام کے پروفیسر ڈاکٹر ابراہیم محمد ابراہیم اور UK سے خصوصی شرکت کے لئے تشریف لائے ہوئے معروف سکالر پروفیسر نثار احمد سلمانی اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کے جملہ مسالک 95 فیصد مشترکات کو بھلا کر 5 فیصد اختلافات کو اچھالنے پر اپنا سارا علمی اور فکری زور صرف کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا جامعات آگے بڑھیں اور نوجوانوں کو اضطراب اور مایوسی سے بچائیں۔ مجھے خوشی ہے کہ آج کے پروگرام کی میزبان اور عالم اسلام کی دو معروف یونیورسٹیاں اس سلسلے میں سب سے آگے ہیں۔ مغربی ممالک میں شیخ الاسلام ڈاکٹرطاہر القادری اسلام کے پیغام امن و محبت کو عام کرنے کے لئے تاریخی کاوشوں میں مصروف عمل ہیں۔ تعلیمی اداروں کے سربراہان شیخ الاسلام کی تقلید کرتے ہوئے مسلکی دائروں سے باہر نکل کر اسلام اور مسلمانوں کی جدید تقاضوں کے مطابق رہنمائی کریں۔

چیف آرگنائزر سیمینار نائب امیر تحریک بریگیڈیئر (ر) اقبال احمد خان نے معزز مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔

سیمینار میں آذان ٹیم کے سرگرم ممبران محمد کاظم سلیم، محمد یونس، احسان رضی، یاسر شمسی اور مظاہر شگری کوپر امن بقائے باہمی کیلئے انکی پر خلوص خدمات پر منہاج یونیورسٹی کی طرف سے خصوصی شیلڈز دی گئیں۔ یاد رہے کہ اسی ٹیم کے محترم محمد یونس نے ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی فکری اور عملی خدمات پر المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی میں ایم فل کا مقالہ لکھا ہے۔

سیمینار کی کارروائی بیک وقت چار زبانوں میں جاری رہی اور سیمینار کے آرگنائزر ڈاکٹر علی اکبر الازھری (ایسوسی ایٹ پروفیسر/ ڈائریکٹر ڈاکٹر فریدالدین ریسرچ انسٹی ٹیوٹ) نے سیمینار کی کاروائی کو کنڈکٹ کیا۔ مرکزی امیر محترم مسکین فیض الرحمن درانی کی دعا کے ساتھ سیمینار کا اختتام ہوا۔ سیمینار کے اختتام پر ڈائریکٹر امور خارجہ MQI محترم راجہ جمیل اجمل کی دعوت پر مہمان خصوصی محترم سجادہاشمیان نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی خصوصی ہدایت پر شروع ہونے والی شجر کاری مہم کا افتتاح کیا۔