دعا و نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

دعا

میرے کھلے مکان کو دیوار و در بھی دے
ہر التجائے حرفِ ادب میں اثر بھی دے

اپنی ندامتوں کا رکھے جو کڑا حساب
مجھ سے گنہگار کو وہ چشم تر بھی دے

اذنِ سفر کے ساتھ دے زادِ سفر مجھے
طیبہ کی سمت جاتی ہوئی رہگذر بھی دے

جن پر نوازشات کی بارش ہوئی بہت
ان کے نفاذِ عدل پیمبر کا ڈر بھی دے

جن کی ہتھیلیوں پہ رکھے تو نے آفتاب
ان کو دیے جلانے کا یا رب ہنر بھی دے

دیکھوں گا آسمان کو حیرت سے کب تلک
ذوقِ سفر دیا ہے تو اب بال و پَر بھی دے

جھک کر کرے سجود تری بارگاہ میں
ہر اک برہنہ شاخ کو بارِ ثمر بھی دے

لتے رہے ہیں دھوپ میں ننگے بدن بہت
سایہء لباس ان کا بنے، وہ شجر بھی دے

بازارِ مصر میں مجھے لائے میرے رفیق
کشکولِ آرزو میں زرِ معتبر بھی دے

زم زم سے میرے بند کٹورے بھرے رہیں
کیفِ ثناء میں جھومتے شام و سحر بھی دے

ان کے نقوشِ پا سے جلاؤں نئے چراغ
انفاسِ مصطفیٰ سے مصَّور نگر بھی دے

فکری مغالطوں میں ہیں الجھے ہوئے ضمیر
اہلِ قلم کو الفتِ خیر البشر بھی دے

خیمے اٹھا اٹھا کے پھرے کب تلک ریاض
آقا کے شہرِ نور میں چھوٹا سا گھر بھی دے

(ریاض حسین چودھری)

نعت بحضور سرورِ کونین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

ہیں وہی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم روحِ تمنا اور جانِ آرزو
فرش سے تا عرش ہے سب کو اُنہی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جستجو

ہے فروغِ اسمِ احمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بہر سُو روشنی
ضوفشاں اس سے ہوئے دونوں جہاں کے کاخ وکُو

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نسبت سے ہی قائم ہے ہستی کا بھرم
ذکرِ محبوبِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہے ہماری آبرو

رچ گئی ہے دل میں میرے الفتِ خیرالبشر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
ہر رگ و پے میں سرایت کرگئی وہ موبمو

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فیضاں سے حاصل آدمیت کو شرف
محترم کعبے سے ٹھہرا ہے مسلماں کا لہو

چاک دامانی کا میری چارہ کچھ فرمایئے
سوزنِ رحمت سے اس کو آپ کردیجئے رفو!

داورِ محشر سے میری التجا ہے روزِ حشر
رکھے پیشِ شافعِ محشر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ میری آبرو!

ہیں شہِ لولاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نیّر باعثِ تخلیقِ کُل
اور صدقہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی کا ہے جہانِ رنگ و بُو

(ضیاء نیّر)