شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کیسا پاکستان چاہتے ہیں؟

اِنتہائی بد قسمتی کی بات ہے کہ آج ہم ایسے پاکستان میں رہ رہے ہیں جو بانیانِ پاکستان علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کے خواب اور قائدِ اَعظم رحمۃ اللہ علیہ کے تصور سے بہت دور جاچکا ہے۔

یہ کیسا پاکستان ہے۔۔۔ ؟

ہمارے مفاد پرست سیاست دانوں نے آج دو پاکستان بنا دیے ہیں:

ایک ـ’امیر کا پاکستان‘ ہے اور دوسرا ’غریب کا پاکستان‘ ہے۔

  • امیر کا پاکستان جنت کا نمونہ جبکہ غریب کا پاکستان گوشہ جہنم سے بھی بدتر بنا دیا گیا ہے۔
  • امیر کے لیے شاہانہ تعلیمی ادارے اور نصاب ہیں جب کہ غریب کے لیے انتہائی فرسودہ تعلیمی ادارے اور گھسا پٹا نصاب ہے۔
  • امیر کے بچے ائیر کنڈیشنڈ اسکولوں میں پڑھتے ہیں جب کہ غریب کے بچے کے لیے ٹاٹ بھی میسر نہیں۔
  • امیر کے لیے اَنواع و اَقسام کے کھانے ہیں جب کہ غریب کو دو وقت کی روٹی بھی میسر نہیں۔
  • امیر منرل واٹر اور درآمد شدہ مشروبات پیتے ہیں جب کہ غریب کو پینے کا صاف پانی بھی میسر نہیں۔
  • امیر درآمد شدہ شاہانہ لباس زیب تن کرتے ہیں جب کہ غریب کے بچے لنڈے کی اُترن پہننے کے قابل بھی نہیں رہے۔
  • امیر کے لیے بیرونِ ملک علاج کی مفت سہولتیں ہیں جب کہ غریب کے لیے پہلے تو علاج ہی نہیں اور اگر ہے تو نہایت مہنگا ہے۔
  • امیر کے پاس محلات نما گھر ہیں جب کہ غریب کو سر ڈھانپنے کے لیے جھونپڑی بھی میسر نہیں۔
  • 95 فیصد عوام کے وسائل پر 5 فیصد سرمایہ داروں اورجاگیرداروں کا قبضہ ہے۔
  • غریب صرف امیروں کے نعرے لگاتے اور امیر حکمرانی کے حق دار ٹھہرتے ہیں۔

یہ ملک 65 سال میں اس مقام پر پہنچا دیا گیا ہے کہ ہر طرف مایوسی ہے، خوف و دہشت ہے اور خودکشیاں ہیں۔

اِس کی ایک ہی وجہ ہے!اور وہ ہے:

ہمارا غریب دشمن سیاسی و اِنتخابی نظام!

یہ نظام غریب کو دباتا اور امیر کو طاقتور بناتا ہے۔ اِسی کی وجہ سے ہم ترقی نہیں کرسکے اور وطن عزیز روز بروز کمزور ہوتا جارہا ہے۔ پورا ملک سیاسی عدمِ اِستحکام اور معاشی بدحالی کا شکار ہے۔ عوام کی زندگی مشکل سے مشکل تر ہوتی جا رہی ہے۔

اِس سسٹم کے تحت بننے والی نام نہاد عوامی حکومتوں کی کارکردگی کی صرف ایک مثال آپ کے سامنے پیش کی جا رہی ہے۔ خود موازنہ کریں کہ پانچ سالوں میں اشیاے ضروریہ کی قیمتوں میں کتنا ہوشربا اِضافہ رُونما ہوا ہے۔

نمبر شمار

اشیاء 2008ء 2013ء
1 پٹرول 56 روپے فی لٹر 103 روپے فی لٹر
2 ڈیزل 39 روپے فی لیٹر 110 روپے فی کلو
3 ڈالر 68 روپے 100 روپے
4 آٹا 12 روپے فی کلو 42 روپے فی کلو
5 دودھ 23 روپے فی لٹر 70 روپے فی کلو
6 آئل 70 روپے فی لیٹر 190 روپے فی کلو
7 چائے 65 روپے فی پیکٹ 145 روپے فی پیکٹ
8 مرغی 71 روپے فی کلو 145 روپے فی کلو
9 چھوٹا گوشت 230 روپے فی کلو 580 روپے فی کلو
10 دالیں 70 روپے فی کلو 150 روپے فی کلو
11 CNG 30 روپے فی کلو 75 روپے فی کلو
12 چینی 27 روپے فی کلو 55روپے فی کلو
13 یوریا 700 روپے فی بوری 1810 روپے فی بوری
14 بڑا گوشت 120 روپے فی کلو 280 روپے فی کلو
15 بجلی 3.13 روپے فی یونٹ 13.38روپے فی یونٹ

اِس خرابی کا ذِمّہ دار کون؟

اِس حد تک خراب صورت حال کی ذِمہ داری یقیناََ ہمارے اوپر عائد ہوتی ہے۔ ہم اِس نظام کے گھنائونے چہرے کو نہ پہچان کر اپنا ووٹ مفاد پرستوں، ٹیکس چوروں، بجلی چوروں، جعلی ڈگری والوں اور قرض خوروں کو دے کر اپنا نمائندہ منتخب کرتے ہیں۔ اِس گھناؤنے عمل پر ہمیں مجبور کرتا ہے ہمارا کرپٹ نظامِ اِنتخاب۔ اِسی لیے ہم کہتے ہیں:

  • یہ نظام عوام دشمن ہے کیونکہ
  • یہ نظام!سرمایہ داروں اور جاگیرداروں کے مفادات کا محافظ ہے۔
  • یہ نظام!دھن، دھونس اور دھاندلی کے آزادانہ استعمال کا ذریعہ ہے۔
  • یہ نظام! قوم کو علاقوں، زبانوں، فرقوں اور دیگر تعصبات کی بنیاد پر تقسیم کرنے کا سبب ہے۔
  • یہ نظام! قومی نمائندوں کا اِحتساب کرنے سے قاصرہے۔
  • یہ نظام! عوامی مسائل حل کرنے میں بری طرح ناکام ہوگیا ہے۔
  • یہ نظام! مہنگا ترین نظامِ اِنتخاب ہے۔
  • یہ نظام! ملک میں چند خاندانوں کی اِجارہ داری میں معاون و مددگار ہے۔
  • یہ نظام! اَکثریتی طبقہ پر اَقلیتی طبقہ کی حکمرانی قائم کرتا ہے۔
  • یہ نظام! اَراکینِ اَسمبلی کی کھلے عام خرید و فروخت کا ذریعہ ہے۔
  • یہ نظام! ایک منافع بخش سیاسی کاروبار اور کرپشن کا ذریعہ ہے۔
  • یہ نظام! قانون شکنوں کو گرفتار کرنے کی بجائے قانون سازی کے منصب پر بٹھاتا ہے۔
  • یہ نظام! غریب دشمن اور اَمیر پرورہے۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کیسا پاکستان چاہتے ہیں؟

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی زیرِ قیادت پاکستان عوامی تحریک موجودہ غریب دشمن نظامِ سیاست میں حقیقی تبدیلی کے لیے کوشاں ہے۔ ہم ایک ایسا پاکستان چاہتے ہیں جو علامہ اِقبال رحمۃ اللہ علیہ کے خوابوں کے تعبیر قائد اعظم کے تصوّرات کی تکمیل اور حقیقی معنوں میں اِسلامی و فلاحی جمہوری ریاست ہو۔ ایک ایسا پاکستان جس میں:ـ

  1. ایک خاندان کے لیے زرعی اَراضی کی حد 50 ایکٹر مقرر ہو۔
  2. بے زمین کسان کو مفت زمین ملے۔
  3. ہر نوجوان کو روزگار میسر ہو یا دس ہزار روپے ماہانہ بے روزگار الائونس ملتا ہو۔
  4. ہر بے گھر خاندان کو مفت پانچ مرلہ پلاٹ اور گھروں کی تعمیر کے لیے آسان شرائط پر قرضے میسر ہوں۔
  5. اِستحصالی سرمایہ داریت کا نام و نشان تک نہ ہو اور تمام ملوں اور فیکٹریوں کے منافع میں مزدور پچاس فیصد تک حصہ دار ہوں۔
  6. دہشت گردی کے خاتمے کی قومی پالیسی بنا کر دہشت گردوں کو قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ پاکستان اَمن کا گہوارہ ہو۔
  7. اِختیارات نچلی سطح پر منتقل ہوں۔ مرکز کے پاس کرنسی، دفاع، خارجہ پالیسی، ہائر ایجوکیشن، Inland Security & Counter Terrorism جیسے بنیادی محکمے ہوں۔ باقی محکمے صوبوں اور ضلعی حکومتوں کو منتقل کردیے جائیں۔
  8. مقامی حکومتوں کے اِنتخابات کرائے جائیں اور اُنہیں مالی و اِنتظامی اور سیاسی اِختیارات منتقل کیے جائیں۔
  9. SHO کا تعلق متعلقہ علاقے سے ہو اور اس کی منظوری یونین کونسل دے۔
  10. یکساں نصاب کے تحت میٹرک تک لازمی اور معیاری تعلیم مفت ہو اور اَعلیٰ تعلیم کے لیے ہر خواہش مند طالب علم کو مناسب مواقع ملیں۔
  11. خواتین کو مساوی مواقع اور مکمل سماجی و معاشی تحفظ فراہم ہو اور ان کے خلاف تمام امتیازی قوانین ختم ہوں۔
  12. ہر شہری کو اس کی تحصیلی و ضلعی عدالتوں میں ہی سستا اور فوری انصاف فراہم ہو، جج غیر سیاسی ہوں اور ججوں کی تعداد میں مناسب اِضافہ ہو۔
  13. امیروں پر ٹیکس کی شرح زیادہ اور متوسط طبقہ پر کم ہو جب کہ غریبوں پر بالواسطہ یا بلاواسطہ کسی طرح کا ٹیکس نہ ہو۔
  14. غریب و متوسط گھرانوں کے لیے بجلی، پانی، گیس اور فون کے بلوں پر ٹیکسز نہ ہوں۔
  15. سرکاری، غیر سرکاری اور بڑے چھوٹے ملازمین کی تنخواہوں میں پایا جانے والا فرق کم سے کم ہو۔
  16. کرپٹ لوگوں کا سخت اِحتساب ہو اور لوٹی ہوئی دولت کی واپسی کا مستقل اور شفاف نظام ہو۔
  17. صدر، وزیرِ اَعظم، گورنر اور وزراء اَعلیٰ کے پاس بے تحاشا صوابدیدی اختیارات اور خصوصی مراعات نہ ہوں۔
  18. MNAs اور MPAs کو صوابدیدی اور ترقیاتی فنڈز دینے کا مکروہ سلسلہ بند ہو۔
  19. شاہانہ صدارتی محل، وزیر اعظم ہاؤس، گورنر ہاؤسز اور وزراء اعلیٰ ہاؤسز کی جگہ یونیورسٹیاں، لائبریریاں اور ہسپتال قائم ہوں۔
  20. متناسب نمائندگی کا نظامِ انتخابات (Parliamentary System of Proportional Representation) ہو تاکہ ووٹ حلقہ پر نہیں بلکہ لیڈر شپ، منشور اور قومی پالیسیوں پر دیاجائے اور وزیر اَعظم قائدِ ایوان نہ ہو بلکہ قائدِ عوام ہو۔
  21. ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جاری کردہ ڈگریاں کینیڈا، امریکہ اور انگلینڈ کی یونیورسٹیوںکی ڈگریوں کے برابر ہوں۔
  22. تمام شہریوں کو یکساں اور مفت علاج کی سہولتیں میسر ہوں۔
  23. لسانی اور نسلی بنیادوں پر نئے صوبے بنانے کی بجائے اِنتظامی بنیادوں پر ڈویژن کو صوبے کا درجہ دے کر تمام صوبائی اَخراجات ختم کیے جائیں تاکہ عوام کا سرمایہ عوامی و فلاحی منصوبوںپر خرچ ہو۔

یہ سب کچھ اُس وقت ہی ممکن ہے جب اَسمبلیاں عوام کے حقیقی نمائندوں پر مشتمل ہوں گی؛

جو موجودہ کرپٹ نظامِ اِنتخاب کی تبدیلی کے بغیر ممکن نہیں۔

ہماری جد و جہد

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے اِسی فرسودہ، اِستحصالی اور غریب دشمن نظام کے خلاف جد و جہد کا آغاز کیا ہے۔ 32 سالہ جد و جہد کے تناظر میں ہی 23 دسمبر 2012ء کو مینارِ پاکستان میں جلسہ عام اور بعد ازاں اسلام آباد لانگ مارچ اور دیگر عوامی اِجتماعات کا انعقاد کیا گیا۔ پاکستان عوامی تحریک موجودہ کرپٹ نظام کو مسترد کرتے ہوئے اس کے خلاف ملک گیر جد و جہد جاری رکھے ہوئے ہے جو اس ظالمانہ نظام کے زمین بوس ہونے تک جاری رہے گی (اِن شاء اﷲ)۔ اِسی سلسلہ میں ملک بھرکے تمام شہروں میں پولنگ ڈے پر اِس نظام کے خلاف دھرنے دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ عوام کے حقوق کی آواز بلند کی جاسکے۔

اگر آپ وطنِ عزیز میں حقیقی تبدیلی چاہتے ہیں توعوام دشمنوں، ٹیکس چوروں، لٹیروں، جعلی ڈگری کے حامل لوگوں کا راستہ روکنے کے لیے اس نظامِ اِنتخاب کو مسترد کردیں جو پاکستان کی تمام بیماریوں کی جڑ اور عوام کا حقیقی دشمن ہے۔

آئیے! اِس نظام کے خلاف منظم جد و جہد کے لیے ہمارا ساتھ دیں اور 11 مئی کو اس ظالم نظام کو ووٹ دینے کی بجائے اپنے شہرمیں ہونے والے دھرنے میں اپنی فیملی کے ساتھ بھرپور شرکت کریں۔

کرپٹ نظام سے لڑنا ہوگا ۔۔۔ 11 مئی کو دھرنا ہوگا۔

شیخ الاسلام کی طرف سے مرکزی قائدین کیلئے ایوارڈز کا اعلان

گذشتہ ماہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے درج ذیل مرکزی قائدین کیلئے گذشتہ مہینوں میں ہونے والے تاریخی پروگرامز میں غیر معمولی کارکردگی اور اعلیٰ خدمات کے اعتراف میں ایوارڈز دینے کا اعلان فرمایا:

’’نشانِ منہاج‘‘ ایوارڈ: درج ذیل احباب کو نشانِ منہاج دینے کا اعلان کیا گیا:

  • محترم ڈاکٹر رحیق احمد عباسی۔۔۔ بطور ناظم اعلی تحریک 10 سالہ شاندار خدمات اور بہترین کارکردگی
  • نائب امیر تحریک محترم بریگیڈیئر(ر) اقبال احمد خان۔۔۔ شاندار انتظامی خدمات
  • ناظم اعلیٰ تحریک محترم شیخ زاہد فیاض۔۔۔ شاندار تنظیمی خدمات

’’تمغہ خدمت‘‘: درج ذیل احباب کی غیر معمولی کارکردگی پر ’’تمغہ خدمت‘‘ گولڈ میڈل دینے کا اعلان کیا گیا:

  • محترم احمد نواز انجم (امیرپنجاب)
  • محترم ساجد محمود بھٹی (ناظم تنظیمات)
  • محترم جاوید اقبال قادری (ناظم مالیات)
  • محترم جواد حامد (ناظم اجتماعات)
  • محترمہ نوشابہ ضیاء (صدر ویمن لیگ)
  • محترم تجمل انقلابی (صدرMSM)
  • محترم بابر چوہدری (صدر یوتھ لیگ)
  • محترم علامہ فرحت حسین شاہ (ناظم علماء کونسل)
  • محترم محمد ارشاد طاہر (امیر تحریک لاہور)

ہم محترم ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، نائب امیر تحریک محترم بریگیڈیئر (ر) اقبال احمد خان اور ناظم اعلیٰ محترم شیخ زاہد فیاض کو ’’نشان منہاج‘‘ اور دیگر قائدین کیلئے تمغہ خدمت گولڈ میڈل کے اعلان پر انہیں مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ دعا گو ہیں اللہ تعالیٰ ان کے علم و عمل میں مزید برکت عطا فرمائے اور قائد کی فکر کے حقیقی امین اور پاسبان کے طور پر عزم و استقامت کے ساتھ مشن کی مزید خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین