الفقہ: آپ کے دینی مسائل

مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی

سوال: اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ’’مجدد‘‘ سے کیا مراد ہے؟ نیز کون سی شخصیات اس منصب پر فائز رہیں؟

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

ان اللہ یبعث لہذہ الامۃ علی راس کل مائۃ سنۃ من یجدد لہا دینہا۔

’’بے شک اللہ تعالیٰ اس امت کے لئے ہر سو سال کے بعد کوئی ایسا شخص پیدا فرماتا رہے گا جو اس کے لئے دین کی تجدید کرے‘‘۔

(ابوداؤد، السنن، 4:109، الرقم:4291)

گویا ہر صدی کے آخر میں کوئی ایک فرد یا گروہ ایسا آتا رہے گا جو دین اسلام کے چہرہ اقدس سے بے علم و بدعمل علماء، نام نہاد مشائخ، سرمایہ داروں اور فاسق حکمرانوں کی بداعمالیوں کی وجہ سے آنے والے گردو غبار کو جھاڑ کر اس کے اصل نورانی چہرے کو دنیا کے سامنے رکھے گا۔ رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نبوت و رسالت کا وہ سنہری سلسلہ ختم ہوگیا جو آدم علیہ السلام سے شروع ہوا تھا۔ سوچنے کی بات ہے کہ پہلے دنیا کی آبادی کم، ذرائع و وسائل کم اور انسانی معاشرے کے مسائل بھی کم تھے مگر ایک ایک بستی کی طرف متعدد انبیائے کرام کی بعثت ہوتی رہی۔

اللہ تبارک وتعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

وَاضْرِبْ لَهُمْ مَّـثَـلًا اَصْحٰبَ الْقَرْيَةِ اِذْ جَآءَ هَا الْمُرْسَلُوْنَ. اِذْ اَرْسَلْنَآ اِلَيْهِمُ اثْنَيْنِ فَکَذَّبُوْهُمَا فَعَزَّزْنَا بِثَالِثٍ فَقَالُوْا اِنَّآ اِلَيْکُمْ مُّرْسَلُوْنَ.

(يٰسين،36: 13تا 14)

’’اور آپ اُن کے لیے ایک بستی (انطاکیہ) کے باشندوں کی مثال (حکایۃً) بیان کریں، جب اُن کے پاس کچھ پیغمبر آئے۔ جب کہ ہم نے اُن کی طرف (پہلے) دو (پیغمبر) بھیجے تو انہوں نے ان دونوں کو جھٹلا دیا پھر ہم نے (ان کو) تیسرے (پیغمبر) کے ذریعے قوت دی، پھر اُن تینوں نے کہا بے شک ہم تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں‘‘۔

ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے ایک ہی بستی میں تین رسولوں کے مبعوث ہونے کا ذکر فرمایا۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے متعدد انبیاء کرام اور رسل عظام کو ایک ہی زمانے میں مبعوث فرمایا جن میں سے موسیٰ علیہ السلام اور ان کے برادر بزرگ ہارون علیہ السلام اور اسی زمانہ میں شعیب علیہ السلام۔۔۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ان کے دو فرزند سیدنا اسماعیل علیہ السلام، سیدنا اسحاق علیہ السلام۔۔۔ سیدنا اسحاق علیہ السلام کے فرزند سیدنا یعقوب علیہ السلام اور پھر ان کے فرزند سیدنا یوسف علیہ السلام۔۔۔ سیدنا ابراہیم علیہ السلام اور ان ہی کے دور میں سیدنا لوط علیہ السلام کا ذکر آتا ہے۔

گویا کم آبادی اور کم مسائل اور کم علمی کے دور میں بیک وقت کئی رسولوں کو مبعوث فرمایا اور اب آبادی میںبے تحاشا اضافہ، علم و حکمت کی فراوانی، مسائل و وسائل بے حساب اور ساری دنیا کی ہدایت کے لئے ایک رسول ’’محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ‘‘۔ گذشتہ انبیاء کرام کی طویل ترین عمریں اور یہاں کل 63 سال عمر مبارک۔

اللہ تعالیٰ نے رسولوں کا کام نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت کے علماء راسخین کے سپرد فرمایا اور خود اپنے حبیب پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زبان اقدس سے یہ اعلان کروایا۔

العلماء ورثة الانبياء.

(ترمذی، جامع، 5:48، الرقم:2682)

’’بے شک علماء انبیاء کے وارث ہیں‘‘۔

اللہ پاک نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کومعلم بناکر بھیجا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فیض سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے لے کر آج تک قیامت تک ہر دور میں ایک سے ایک بڑھ کر عالم اللہ پاک نے پیدا فرمایا جن کی مخلصانہ مساعی کی وجہ سے دین اسلام دنیا کے کونے کونے تک پہنچا اور پھیلا۔ ان علماء میں جہاں بڑے بڑے ائمہ و مجتہدین ہوئے وہاں بے شمار دوسرے علماء بھی ہیں جو حسب استطاعت دین کی نشرو اشاعت میں کوشاں ہیں لیکن ان تمام میں مجدد، معاصر علماء و ائمہ میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔ وہ طوفان جاہلیت کے مقابلہ میں اٹھتا ہے اور اسلام کو اس کی اصل صورت اور روح کے مطابق از سر نو قائم کرنے کی کوشش کرتا ہے اور اسلامی تاریخ کی کوئی صدی ایسے اولوالعزم ائمہ دین سے خالی نہ ہوگی۔ ضروری نہیں کہ ایک صدی میں ایک ہی مجدد ہو اور نہ ہی یہ ضروری ہے کہ تمام دنیا میں ایک ہی مجدد ہو۔ ایک بھی ہوسکتا ہے اور متعدد بھی۔ ایک جگہ میں بھی ہوسکتے ہیں اور مختلف مقامات پر بھی۔ آج کل تو غوث، قطب، مجدد، شیخ الکل اور امام الکل جیسے الفاظ کو نااہل لوگوں نے اس کثرت سے استعمال کرنا شروع کردیا ہے کہ مذاق بن گیا ہے۔ ہر مسلک کے اپنے اپنے مجدد ہیں۔ ہر فرقہ کے الگ الگ مجدد اور ہر عالم اور ہر پیر مجددیت کا دعویدار ہے۔

ہر بوالہوس نے حسن پرستی شعار کی
اب آبروئے شیوہ اہل نظر گئی

کسی شخصیت کے کام، خدمات اور ہمہ جہتی اثرات اس کے مجدد ہونے کا تعین کرتے ہیں۔ محققین، تحقیق کے بعد ان کے تجدیدی کارناموں پر انہیں مجدد قرار دیتے ہیں۔ آج جبکہ مسلکی اختلاف بہت زیادہ پھیل چکا ہے لہذا ہر مسلک والا اپنے بڑوں کے لئے تو اس لفظ کا استعمال برضاء و رغبت کرتا ہے مگر مسلکی تعصب کے باعث کسی دوسرے کی اعلیٰ ترین خدمات پر بھی ان کے لئے اس لفظ کے استعمال پر بغض کا مظاہرہ کرتا ہے۔ بہر حال چند مجددین کے اسمائے گرامی یہ ہیں:

پہلی صدی

  1. حضرت عمر بن عبدالعزیز (م101ھ مطابق 719ء)
  2. امام الاعظم ابوحنیفہ (80ھ، م150ھ)
  3. امام محمد (م187ھ)، امام مالک (م 199ھ)

دوسری صدی

  1. امام محمد بن ادریس الشافعی (م204ھ بمطابق 819ء)
  2. امام احمد بن حنبل (164ھ۔ 241ھ)
  3. امام حسن بن زیاد حنفی (م204ھ)

تیسری صدی

  1. امام ابو جعفر طحاوی (239ھ)
  2. امام ابو جعفر طبری (224ھ۔ 310ھ)
  3. امام ابومنصور ماتریدی (م333ھ)
  4. امام محمد بن جریر طبری (م311ھ بمطابق 944ء)
  5. امام ابوالحسن اشعری (م330ھ بمطابق 941ء)

چوتھی صدی

  1. امام ابوحامد الاسفرائینی (م471ھ بمطابق 1080ء)
  2. امام باقلانی احمد بن طیب (م403ھ)

پانچویں صدی

  1. امام محمد بن محمد غزالی (450ھ بمطابق 505ھ)

چھٹی صدی

  1. سیدنا غوث الاعظمؓ (471ھ۔ 561ھ)
  2. امام فخرالدین رازی (م544ھ۔ 606ھ)

ساتویں صدی

  1. امام تقی الدین الدقیق العید (م702)
  2. حضرت شیخ عمر شہاب الدین سہروردی (536ھ۔ 632ھ)

آٹھویں صدی

  1. حضرت خواجہ نظام الدین محبوب الہٰی (ولادت 636ھ)
  2. حافظ زین الدین عراقی (م806ھ بمطابق 1402ء)
  3. امام سراج الدین بلقینی (868ھ بمطابق 1462ء)،
  4. امام شمس الدین الجزری (م 833ھ بمطابق 1428ء)

نویں صدی

  1. امام جلال الدین سیوطی (911ھ بمطابق 1505ء)
  2. امام شمس الدین سخاوی (903ھ بمطابق 1494ء)

دسویں صدی

  1. محدث کبیر علامہ ملا علی القاری حنفی (م 911ھ بمطابق 1494ء)
  2. علامہ شمس الدین شہاب الرملی

گیاروھویں صدی

  1. شیخ احمد فاروقی مجدد الف ثانی سرہندی (971ھ۔ 1032ھ)
  2. شیخ عبدالحق محدث دہلوی (958ھ بمطابق 1551ء)

بارھویں صدی

  1. شاہ ولی اللہ محدث دہلوی
  2. سلطان محی الدین اورنگزیب عالمگیر (1027ھ بمطابق 1618ء)
  3. محمد عبدالباقی الزرقانی (م 1122ھ/ 1701ء)
  4. امام عبدالغنی نابلسی (م 1143ھ/ 1731ء)

تیرھویں صدی

  1. شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی (م 1239ھ/ 1824ء)
  2. شاہ غلام علی دہلوی (1240ھ/ 1825ء)
  3. علامہ سید محمد امین بن عمر عابدین شامی (م1252ھ/1836ء)

چودھویں صدی

  1. امام احمد رضا خان قادری بریلوی (1340ھ/ 1921ء)
  2. شیخ علامہ یوسف بن اسماعیل البنہانی (م1350ھ/ 1941ء)
  3. ڈاکٹر علامہ محمد اقبال (م1346ھ بمطابق 1938ء)

پندرھویں صدی

  1. شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ (ولادت 1951ء)

ظاہر ہے کہ مجدد دین کرام کی یہ فہرست بہت مختصر ہے، بے شمار حضرات ہونگے جو فی الواقع مجدد دین میں شامل ہیں مگر ہماری معلومات ناقص ہیں۔ اللہ رب العزت ان ان کے علاوہ بھی تمام اہل علم و تحقیق جہد و جہاد کو مشکور فرمائے، ان کو جزائے خیر عطا فرمائے، ان کی دینی و ملی کاوشوں کے صدقہ ہماری مغفرت فرمائے اور ہمیں بھی دین کی خدمت کی توفیق عطا فرمائے۔