حمد باری تعالی و نعت رسول مقبول صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم

حمد باری تعالیٰ

آسمانوں کا خدائے مہرباں بھی ہے وہی
ہر زماں، ہر ہر جہاں کا حکمراں بھی ہے وہی

وہ جو ذہنوں میں جلاتا ہے تجسس کے چراغ
ان چراغوں کا حقیقی پاسباں بھی ہے وہی

وہ جو دیتا ہے دعائوں کو اثر کا ضابطہ
ہر گھڑی میرے پسِ وہم و گماں بھی وہی

شعلہ جاں کا محافظ ہے فقط ربِّ قدیر
دھوپ میں جلتے ہوئوں کا سائباں بھی ہے وہی

ایک اک ذرہ خدا کے حکم کا پابند ہے
مالکِ ارض و سماء کون و مکاں بھی ہے وہی

اپنی رحمت کی ردائیں بانٹتا رہتا ہے وہ
اپنے بندوں کے لئے جائے اماں بھی ہے وہی

صرف طاقت کا ہے سرچشمہ خدائے ذوالجلال
ہر جہاں میں قوتِ ہر ناتواں بھی ہے وہی

راستہ سیدھا دکھاتا ہے وہ ہر مخلوق کو
شاہدِ عادل، خدائے مرسلاں بھی ہے وہی

پتھروں کو گفتگو کا فن بھی سکھلاتا ہے وہ
قادرِ مطلق، خدائے انس و جاں بھی ہے وہی

خوشہ گندم سے بھرتا ہے جو دامانِ ریاض
اپنی ہر مخلوق کا روزی رساں بھی ہے وہی
{ریاض حسین چودھری}
 

نعتِ رسولِ مقبول صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم

وہ لوگوں میں اسلام پھیلانے والے
ہدایت کی راہ سب کو دکھلانے والے

تھا خُلقِ پیامبر بھی کیا اللہ اللہ
ہر بد خواہ کے دل میں بس جانے والے

مسلماں ہو، کافر، یہودی یا مشرک
ضرورت میں ہر اک کے کام آنے والے

کہاں ویسے جذبے کہاں وہ فدائی
نبی کے اشارے پہ مر جانے والے

یہ اعزازِ یکتا کسی نے پایا
شبِ اسریٰ معراج پر جانے والے

وہ مونس تھے ہمدم تھے غم خوارِ امت
وہ رو رو کے غاروں میں بخشانے والے

کئی معجزوں میں یہ اِک معجزہ تھا
ماہِ تاباں دو ٹکڑے فرمانے والے

نبی کا سراپا تھا رحمت ہی رحمت
وہ رحمت کی برسات برسانے والے

بڑی سادہ تھی زندگی مصطفی کی
نمود و نمائش سے کترانے والے

نہ منصب پہ نازاں نہ فخر و تکبر
غریبوں امیروں میں گھُل جانے والے

یہ قرآن جن کی سمجھ میں نہ آیا
سبق اُن کو قرآں کا پڑھانے والے

مدثر مزمل ہیں یٰس و طحہٰ
وہ کیا کیا لقب مولیٰ سے پانے والے

ہو میثاقِ مدنی یا جھگڑا حجر کا
ہر گُتھی کو حکمت سے سلجھانے والے

ہو باطل مقابل تو بے خوف ہوکر
لڑائی کے میداں میں ڈٹ جانے والے

وہ بڑھیا جو مکہ سے ساحر چلی تھی
ساماں اُس کا خود گھر میں پہنچانے والے
(احسان حسن ساحر)