حمد باری تعالیٰ و نعت رسول مقبول صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم

حمد باری تعالیٰ

دھوپ میں ہر ہر قدم پر سائباں کھلنے لگے
قافلے والوں کو صحرا میں شجر دیتا ہے وہ

وہ بنا دیتا ہے عبرت کا نشاں فرعون کو
منحرف چہروں کو ذلت کے کھنڈر دیتا ہے وہ

مالکِ کون و مکاں قہار ہے جبار ہے
اپنی ہر مخلوق کو مرنے کا ڈر دیتا ہے وہ

رونما ہوتے ہیں اُس کے معجزے شام و سحر
پتھروں کو اذنِ گویائی کا زر دیتا ہے وہ

مانگنا ہی ہے تو کیوں نہ مانگ لوں حُبِّ رسول
ہر ثناگو کو حروفِ معتبر دیتا ہے وہ

آخرِ شب رونے والی آنکھ ہے اُس کو پسند
آخرِ شب کی دعائوں میں اثر دیتا ہے وہ

کوئی اڑنے کی تمنا تو کرے جانِ ریاض
اڑنے والوں کو ہمیشہ بال و پر دیتا ہے وہ

{ریاض حسین چودھری}

شہرِ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سلام

شہرِ طیبہ کی بہاروں کو سلام
سبز گنبد کے نظاروں کو سلام

مرحبا! اے مسجدِ ختم الرسل
تیرے گنبد کو، مِناروں کوسلام

اے مدینہ! خِطّۂ رشکِ جناں
تیرے کھیتوں، مرغزاروں کو سلام

مصطفیٰؐ خیر الوریٰ کے دیس کے
کوہساروں، ریگزاروں کو سلام

ہے سکونت جن کو طیبہ میں نصیب
بخت کے اُن شہریاروں کو سلام

جو معیّت میں ہیں اب بھی آپ کی
آ پ کے اُن خاص یارو ں کو سلام

جن کی قسمت میں تھا صُفّہ پر جلوس
علم کے اُن تاجداروں کو سلام

خا کِ طیبہ میں جو محوِ خواب ہیں
آسماں کے اُن ستاروں کو سلام

لے رہے ہیں جو حضوری کے مزے
مصطفیٰ کے ایسے پیاروں کو سلام

ہیں مواجہ پر جو محوِ انتظار
زائریں کی اُن قِطاروں کو سلام

یادِ طیبہ میں جو ہمذالی جئیں
عشق کے اُن پاسداروں کو سلام

(انجنیئر اشفاق حسین ہمذالی)