حمد باری تعالیٰ و نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

احد کو شوقِ لقائے احمد، خَلَق بھی دیکھے مقامِ حامد

یہ کون سوئے عرش چلے ہیں کہ قدسی خوشیاں منارہے ہیں
ہوا دوبالا جمالِ سدرہ، بہشت کو وجد آرہے ہیں

تھا حکم جبریل کو ذرا جا، قدومِ احمد کا لینا بوسہ
سلام کہنا، پیام دینا کہ حق تعالیٰ بلا رہے ہیں

احد کو شوقِ لقائے احمد، خَلَق بھی دیکھے مقامِ حامد
کہ وقت کو آج کرکے جامد، وہ جاں زمانے کی جارہے ہیں

بارات معراج کی چلی ہے، سواری بُرّاق کی بنی ہے
لگام جبریل کو ملی ہے، زمیں، فلک جمگمگا رہے ہیں

یوں رازِ تلک الرسل کھلے ہیں کہ تمام اقصیٰ میں آگئے ہیں
نبی رُسل صف بہ صف کھڑے ہیں، امام تشریف لارہے ہیں

فلک فلک پہ ہے خیر مقدم، کہیں براھیم و نوح و آدم
سلام کی ہے صدا دما دم، ترانے بجتے ہی جارہے ہیں

فرشتے سارے درود پڑھتے، ہیں حورو غلماں بھی رقص کرتے
نصیب جاگے ہیں قدسیوں کے کہ قاسمِ نور آرہے ہیں

مقامِ سدرہ، سواری آئی، تو ٹھہرے جبریل، دی دہائی
یہاں سے آگے نہیں رسائی، میرے تو پر جلتے جارہے ہیں

یہاں دکھائی وہ شانِ نوری، جو اُن جہانوں میں تھی ضروری
مٹاکے سب لامکاں کی دوری، درِ عرش کھٹکھٹا رہے ہیں

صدائے صلِّ وسلم آئی، حضور نے یوں تدلیٰ پائی
نہ قاب قوسین حد بنائی، وہ قرب او ادنیٰ پا رہے ہیں

ہوئی توجہ جو اِتحادی، تو شان جمع الجمع عطا کی
صفاتِ ربی بر ذاتِ عبدی، رنگوں پہ رنگ چڑھتے جارہے ہیں

کرم ہے امت پہ یہ نبی کا، دیا ہے معراج سے بھی حصہ
رضاء غلاموں کو عرشی جلوے، نمازوں میں وہ دِکھا رہے ہیں

(نعیم رضاء)